صوبوں کو لڑانے کی سازش

   
تاریخ اشاعت: 
۱۰ اگست ۱۹۷۳ء

اخبارات نے ایک خبر رساں ایجنسی کے حوالہ سے بلوچستان نیشنل عوامی پارٹی کے سربراہ جناب خیر بخش مری سے منسوب یہ خبر بڑے اہتمام کے ساتھ شائع کی ہے کہ انہوں نے ہفتۂ جمہوریت کے دوران بلوچستان میں مختلف اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے پنجاب کے عوام کے خلاف سخت زبان استعمال کی ہے اور انہیں ڈاکو اور غاصب قرار دیا ہے۔ اس خبر سے ٹرسٹ کے اخبارات نے نیشنل عوامی پارٹی کے خلاف پراپیگنڈہ کے لیے خوب فائدہ اٹھایا۔ گورنر اکبر بگٹی، وزیر اعلیٰ جام غلام قادر اور وزیر اطلاعات نے یہ دعویٰ کر کے اس خبر کو اور زیادہ مؤثر بنا دیا کہ ہمارے پاس جناب خیر بخش مری کی ان تقاریر کے ٹیپ ریکارڈ موجود ہیں۔ لیکن جب چوہدری ظہور الٰہی نے قومی اسمبلی میں تحریک التواء پیش کرتے ہوئے یہ ٹیپ ریکارڈ ایوان کو سنانے کا مطالبہ کیا تو حکمران پارٹی نے سرے سے تحریک التواء کو روا نہ رکھا اور یہ تحریک مسترد کر دی گئی۔

اب نیشنل عوامی پارٹی کے ایک اور لیڈر ڈاکٹر عبد الحئی بلوچ ایم این اے نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ ہم نے پنجاب کے عوام کو نہیں بلکہ استحصالی طبقہ کو غاصب اور ڈاکو قرار دیا ہے۔

ہمارے خیال میں اس نہج سے خبر کی اشاعت، پھر اس پر بحث سے انکار، اور اب اس انداز سےا س کی وضاحت سے معاملہ زیادہ الجھ کر رہ گیا ہے۔ دو صوبوں کے عوام اور ان کے راہنماؤں کے درمیان اتحاد و یگانگت یا منافرت و افتراق کوئی ایسا مسئلہ نہیں جسے سیاسی آنکھ مچولی کا بہانہ بنا لیا جائے بلکہ یہ ملک کے اتحاد اور سالمیت کا سوال ہے۔ ہم حکومت سے یہ عرض کریں گے کہ اس امر کی پوری چھان بین کی جائے۔ اگر نواب خیر بخش مری نے اس عنوان اور انداز سے یہ بات کہی ہے جیسے اخبارات نے اسے اچھالا ہے تو ان سے قانونی اور عوامی دونوں سطح پر باز پرس ہونی چاہیے۔ اور اگر نواب موصوف نے ایسا نہیں کہا اور دو صوبوں کے عوام کے درمیان منافرت پھیلانے کے شوق میں کسی سازشی عنصر نے ان کے منہ میں یہ بات ڈالنے کی کوشش کی ہے تو اس سازش کا فوری محاسبہ کیا جائے۔

ہم ڈاکٹر عبد الحئی بلوچ صاحب سے بھی عرض کریں گے کہ اگر بات صرف استحصالی طبقہ کی ہے تو وہ صرف پنجاب میں نہیں بلکہ پورے ملک کے عوام کی گردنوں پر مسلط ہے، اس لیے اگر صوبوں کی بنیاد پر ایسی گفتگو نہ کی جائے تو بہتر ہے۔

   
2016ء سے
Flag Counter