حضرت مولانا مفتی محمودؒ کی وفات پر تعزیتی قرارداد

   
تاریخ : 
۱۹ دسمبر ۱۹۸۰ء

نظام العلماء پاکستان کی مرکزی مجلس شوریٰ کا ایک اہم اجلاس ۲ دسمبر ۱۹۸۰ء بروز منگل صبح گیارہ بجے تا پونے دو بجے مدرسہ مخزن العلوم والفیوض عیدگاہ خانپور ضلع رحیم یار خان میں امیر مرکزیہ حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستی دامت برکاتہم کی زیرصدارت منعقد ہوا جس میں قائد محترم حضرت مولانا مفتی محمود قدس سرہ العزیز کی وفات حسرت آیات سے پیدا شدہ تنظیمی امور پر غوروخوض کے بعد طے پایا کہ نظام العلماء پاکستان کی مرکزی مجلس عمومی کا اجلاس ۱۵ و ۱۶ مارچ ۱۹۸۱ء کو مدرسہ مخزن العلوم والفیوض خانپور ضلع رحیم یارخان میں حضرت الامیر مولانا محمد عبد اللہ درخواستی کی زیرصدارت منعقد ہوگا جس میں حضرت مولانا مفتی محمودؒ کی جگہ نظام العلماء پاکستان کے ناظم عمومی کا باقاعدہ انتخاب عمل میں لایا جائے گا، ان شاء اللہ تعالیٰ، اور اس وقت تک مولانا محمد اجمل خان بدستور قائم مقام ناظم عمومی کی حیثیت سے فرائض سرانجام دیتے رہیں گے۔

مجلس شوریٰ کے اجلاس میں قائد محترم حضرت مولانا مفتی محمود نور اللہ مرقدہ کو شاندار خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔ شرکائے اجلاس نے پرنم آنکھوں اور مضطرب دلوں کے ساتھ قائد مرحوم کے مشن پر کاربند رہنے کا عزم کرتے ہوئے ان کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی اور اس موقع پر انتہائی رقت انگیز فضا میں مندرجہ ذیل قرارداد کے ذریعہ حضرت مفتی اعظم رحمہ اللہ تعالیٰ کی دینی، سیاسی اور علمی خدمات پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا گیا۔

نظام العلماء پاکستان کی مرکزی مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس قائد محترم حضرت مولانا مفتی محمود قدس سرہ العزیز کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتا ہے اور ان کی وفات کو ملک و قوم اور جماعت کے لیے ناقابل تلافی نقصان قرار دیتے ہوئے دینی، سیاسی اور علمی محاذ پر مرحوم کی شاندار خدمات پر خراجِ عقیدت پیش کرتا ہے۔

مرحوم نے خداداد فہم و بصیرت، جرأت و استقامت اور عزم و استقلال کے ساتھ جمعیۃ علماء اسلام، نظام العلماء پاکستان اور پاکستان قومی اتحاد کی قیادت کرتے ہوئے ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ، عوامی حقوق کی بحالی اور ملکی سالمیت کے تحفظ کے لیے جو مسلسل اور ہمہ پہلو جدوجہد کی ہے وہ ملک کی دینی و سیاسی تاریخ کا ایک ناقابل فراموش باب ہے اور ارباب عزیمت و استقامت اس سے ہمیشہ راہ نمائی حاصل کرتے رہیں گے۔

مرحوم کو اللہ تعالیٰ نے جن خوبیوں اور صلاحیتوں سے نوازا تھا وہ بہت کم کسی شخصیت میں جمع ہوتی ہیں، وہ بیک وقت ایک بلند پایہ شیخ الحدیث، معتمد مفتی، خوددار سیاست دان، منجھے ہوئے پارلیمنٹیرین، جرأت مندانہ قائد اور عوام دوست راہنما تھے۔ اور انہی علمی و عملی خوبیوں کے حسین امتزاج نے مرحوم کو علماء حق کے قافلۂ حق و صداقت کا سالار بنا دیا تھا۔

آج مرحوم ہم میں نہیں ہیں لیکن ان کی یاد ہمارے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہے گی اور ان کا مشن، افکار، تعلیمات اور کردار ہمارے لیے ہمیشہ مشعلِ راہ کا کام دے گا۔

یہ اجلاس علمی، دینی اور سیاسی محاذ پر قائد مرحوم کے مشن پر کاربند رہنے کا عزم کرتے ہوئے دعاگو ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جوارِ رحمت میں جگہ دیں، ان کے درجات بلند کریں، ان کے پسماندگان و متعلقین کو صبر و حوصلہ عطا فرمائیں اور ہم سب کو ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ان کے علمی، دینی اور سیاسی مشن کو جاری رکھنے کی توفیق دیں، آمین۔

   
2016ء سے
Flag Counter