مولانا زاہد محمود قاسمی اور مولانا شاہنواز فاروقی کے نام مکتوب

   
حوالہ: 
تاریخ : 
۲۹ اپریل ۲۰۱۷ء

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔

عزیزان گرامی صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی صاحب و مولانا شاہنواز فاروقی صاحب

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

پاکستان علماء کونسل کے حوالہ سے باہمی چپقلش کی خبریں کچھ عرصہ سے مسلسل نظر سے گزر رہی ہیں جس کے بارے میں آپ حضرات سے کچھ ضروری باتیں کرنا چاہتا ہوں۔ اس کشمکش میں میری ہمدردیاں فطری طور پر آپ کے ساتھ ہونی چاہئیں اور ہیں بھی جس کی وجہ حضرت مولانا محمد ضیاء القاسمیؒ کی شخصیت ہے۔ ان کا اپنا ایک حلقہ ہے اور مسلکی و دینی حوالہ سے ایک کردار ہے۔ ان کے تربیت یافتہ حلقہ کو ایک مخصوص نرغے کے حصار میں دیکھ کر مجھے کوفت ہوتی تھی اور اب اگر اس حلقہ کے اس نرغے سے نکلنے کی کوئی امید پیدا ہوئی ہے تو مجھ سے زیادہ اس بات پر اور کسے خوشی ہو سکتی ہے؟ لیکن اس کے باوجود یہ بات میرے لیے پریشانی کا باعث بن رہی ہے کہ آپ لوگ باہمی محاذ آرائی کی دلدل میں مسلسل دھنستے جا رہے ہیں جس سے آپ حضرات سے کسی مثبت دینی کام کی امید مدھم پڑنے لگی ہے۔ دینی جدوجہد اور کام ہمیشہ وہی مؤثر ہوتا ہے جو مثبت ہو اور گروہی محاذ آرائی کا تاثر قائم کیے بغیر ہو۔ مقابلہ الزامات میں نہیں بلکہ کام میں ہونا چاہیے۔

آپ کی جماعت دو حصوں میں بٹ چکی ہے، اب وہی میدان میں رہے گا جو کام کرے گا۔ میرا آپ حضرات کو مخلصانہ مشورہ ہے کہ باہمی الزامات اور محاذ آرائی کا سلسلہ یکسر ترک کر دیں۔ دوسرا فریق اگر نہیں چھوڑتا تو آپ یکطرفہ طور پر چھوڑنے کا باقاعدہ اعلان کر دیں اور اس کے لیے اگر کسی حوالہ کی ضرورت محسوس ہو تو یہ بار آپ بے شک میرے کندھے پر ڈال دیں کہ ہم نے اس کے کہنے پر یہ سلسلہ ترک کر دیا ہے۔ لیکن اس کے بعد پھر آپ حضرات کی طرف سے کوئی الزام یا طعن بلکہ ذکر بھی اخبارات اور سوشل میڈیا میں کسی بھی انداز میں نہیں آنا چاہیے۔ یہ یقین رکھیں کہ اس کے بعد اگر آپ کی طرف سے مکمل پابندی کے باوجود دوسری طرف سے کوئی طعن یا الزام آئے گا تو وہ نتیجتاً آپ کے حق میں جائے گا۔ میرا تو یہ نصف صدی کا تجربہ ہے آپ بھی آزما کر دیکھ لیں ناکامی نہیں ہوگی۔ محاذ آرائی کی دلدل سے مکمل طور پر نکل کر یکسوئی کے ماحول میں دینی کاموں میں سے کسی ایک کام کے لیے خود کو مختص کر دیں اور پھر ساری توانائیاں اور توجہات اسی پر صرف کریں۔ میری ہمدردیاں تو آپ کے ساتھ ہی ہیں، اور اس صورت میں تعاون بھی حاصل ہو گا۔

میری ان گزارشات پر ایک بار ضرور توجہ دیں اور باہمی مشورہ کے ساتھ مثبت اور محتاط انداز میں اگلی پیش رفت کا فیصلہ کریں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کی صحیح رخ پر خدمت کی توفیق سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔

والسلام،
ابوعمار زاہد الراشدی، گوجرانوالہ
۲۹ اپریل ۲۰۱۷ء


   
2016ء سے
Flag Counter