امریکی سفارت خانے میں ہم جنس پرستوں کی تقریب

   
تاریخ : 
اگست ۲۰۱۱ء

۲۶ جون ۲۰۱۱ء کو اسلام آباد کے امریکی سفارت خانے میں منعقد ہونے والی پاکستانی ہم جنس پرستوں کی تقریب کے حوالے سے ملک کے مذہبی حلقوں کا احتجاج جاری ہے اور اس سلسلہ میں عوامی مظاہروں کے ساتھ ساتھ احتجاجی بیانات کے ذریعہ بھی پاکستانی عوام کے جذبات کا اظہار کیا جا رہا ہے لیکن امریکی سفارت خانے یا امریکی حکومت کی طرف سے اس سلسلہ میں کسی ندامت یا افسوس کی ضرورت محسوس نہیں کی جا رہی۔

پاکستان ایک مسلم ریاست ہے جس کی آبادی کی غالب اکثریت اسلام اور دینی اقدار کے ساتھ گہری محبت اور عقیدت رکھتی ہے اور ملک کا دستور قرآن و سنت کے احکام کی بالادستی کی ضمانت دیتا ہے جبکہ ہم جنس پرستی نہ صرف قرآن و سنت کی تعلیمات کی رو سے بلکہ سابقہ آسمانی کتابوں اور بائبل کے مطابق بھی صریح جرم اور سخت گناہ ہے جس کے ارتکاب پر باقاعدہ سنگین سزا مقرر کی گئی ہے اور بائبل نے اس جرم کی سزا سنگسار کر دینا بیان کی ہے۔ اسی طرح قوم لوط پر ہونے والے سخت اور عبرتناک عذاب کی بڑی وجہ شرک اور کفر کے بعد ہم جنس پرستی کو ہی بتایا گیا ہے اور اس عذاب کے نتیجے میں رونما ہونے والا ’’بحیرۂ مردار‘‘ آج بھی سامان عبرت کے طور پر سطح زمین پر موجود ہے۔ لیکن مغرب نے آسمانی تعلیمات سے دستبرداری اختیار کر کے ’’خواہشات نفس‘‘ کو اپنا خدا بنا لیا ہے اور دنیا بھر کے مسلمانوں سے بھی اس کا مطالبہ یہی ہے کہ وہ آسمانی تعلیمات اور قرآن و سنت سے (نعوذ با للہ) منحرف ہو کر نفسانی خواہشات کی تکمیل کو اپنا مطمح زندگی قرار دیں، جس سے امت مسلمہ بحیثیت امت انکاری ہے اور دنیا کے کسی بھی خطے میں مسلمان عوام اس مغربی ایجنڈے کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ اس کے باوجود مغربی حکومتیں عالم اسلام میں سفلی جذبات اور نفسانی خواہشات کی حوصلہ افزائی کر کے اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں مصروف ہیں جس کی ایک واضح مثال اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں ہم جنس پرستوں کو اجتماع کے لیے امریکی سفارت خانہ کی چار دیواری کے اندر محفوظ جگہ فراہم کرنا، حالانکہ اس چار دیواری سے باہر اس شہر اور ملک میں اس قسم کا اجتماع ملکی قانون کی رو سے جرم اور غیر قانونی قرار پاتا ہے۔ کسی سفارت خانے کا ملک کے قانون کے خلاف منعقد ہونے والے کسی اجتماع کو اپنی چار دیواری کے اندر جگہ فراہم کرنا اس ملک کے قانون کی توہین کے مترادف سمجھا جاتا ہے لیکن اسلام آباد کے امریکی سفارت خانے میں ایسا کھلم کھلا ہوا اور عوامی حلقوں کے شدید احتجاج کے باوجود امریکی راہنماؤں کی طرف سے اس اجتماع اور اس میں ہم جنس پرستی کے قانونی جواز کے بارے میں کیے جانے والے مطالبات کی مسلسل حمایت کی جا رہی ہے۔

اس سلسلہ میں ہیوسٹن (امریکہ) سے شائع ہونے والے اردو اخبار ہفت روزہ ’’پاکستان ٹائمز‘‘ میں ۱۴ جولائی ۲۰۱۱ء کو شائع ہونے والی یہ خبر بطور خاص توجہ طلب ہے۔ واشنگٹن میں امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان وکٹوریہ نولنڈ نے کہا ہے کہ ۲۶ جون کو اسلام آباد کے امریکی سفارت خانے میں منعقد ہونے والی ہم جنس پرستوں کی تقریب کے بارے میں حکومت پاکستان نے کوئی شکایت نہیں کی اور سرکاری طور پر اس سلسلہ میں کچھ نہیں کہا گیا۔ اس کا مطلب اس کے سوا کیا ہو سکتا ہے کہ امریکی وزارت خارجہ یہ تاثر دے رہی ہے کہ حکومت پاکستان کو اس تقریب پر کوئی اعتراض نہیں ہے گویا بالواسطہ طور پر وہ بھی اس عمل کی حمایت میں ہے۔ یہ صورتحال ملک کے دینی اور قومی حلقوں کے لیے لمحۂ فکریہ ہے اور خاص طور پر دستور کی بالا دستی اور قانون کی حکمرانی کا نعرہ لگانے والی عدلیہ اور قانون دان حلقوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس کا نوٹس لیں اور دستور و قانون کی بالادستی یقینی بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

   
2016ء سے
Flag Counter