۳۰ ستمبر ۲۰۲۰ء

نیکی اور ثواب کسے کہتے ہیں اور یہ جو دس، بیس، سو، ہزار نیکیاں ملنے کی بات کی جاتی ہے، ان میں عملاً ملتا کیا ہے؟ ایک صاحب نے یہی سوال کیا تو میں نے عرض کیا کہ یہ آخرت کی کرنسی ہے، اس لیے کہ جس طرح دنیا میں ہمارے معاملات اور لین دین ڈالر، یورو، پونڈ، ریال، درہم اور روپے کے ذریعے طے پاتے ہیں اور ہم ان کرنسیوں کے تبادلے سے اپنے معاملات نمٹاتے ہیں، اسی طرح آخرت میں ہمارے معاملات، نیکیوں اور گناہوں کے تبادلے سے طے پائیں گے۔ وہاں ڈالر، ریال اور روپیہ نہیں چلے گا بلکہ کسی بھی شخص کے ساتھ لین دین نمٹانے کے لیے یا نیکیاں دینا پڑیں گی اور یا اس کے گناہ اپنے سر لینے پڑیں گے۔ اس لیے نیکی اور گناہ دونوں آخرت کی کرنسیاں ہیں۔ ایک پازیٹو ہے اور دوسری نیگیٹو ہے اور انہی کے ذریعے ہمارے آخرت کے معاملات نمٹائے جائیں گے۔ ہم دنیا کے کسی ملک میں جاتے ہیں تو جانے سے پہلے وہاں کی کرنسی کا انتظام کرتے ہیں تاکہ وہاں صحیح طور پر وقت گزار سکیں، اسی طرح آخرت کے دور میں داخل ہونے سے پہلے ہمیں وہاں کی زیادہ سے زیادہ کرنسی کا بندوبست کر لینا چاہیے تاکہ وہاں کی زندگی بہتر ہو سکے۔ (ایشیا اسلامک سنٹر، ہیوسٹن، ٹیکساس، امریکہ میں خطاب ۔ ۳۰ جولائی ۲۰۱۰ء)

2016ء سے
Flag Counter