انسانی اقدار اور مغربی اقدار

   
تاریخ : 
اکتوبر ۱۹۹۴ء

جناب سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت ِطیبہ صرف مسلمانوں کے لیے نہیں بلکہ پوری انسانیت کے لیے مشعلِ راہ ہے اور انسانی معاشرہ بالآخر رسول اکرمؐ کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر ہی امن و فلاح کی منزل حاصل کرے گا۔ محبتِ رسولؐ پر مسلمانوں کے ایمان کی بنیاد ہے، جس کے بغیر کوئی شخص مومن کہلانے کا حقدار نہیں ہو سکتا۔ لیکن محبتِ رسولؐ کی بنیاد اطاعت اور اتباع ہے کیونکہ محبوب کے احکام کی تعمیل کے بغیر دنیا میں محبت کا کوئی بھی دعوٰی قابلِ قبول نہیں ہوتا اور خود رسول اکرمؐ نے بھی ایک حدیث میں ارشاد فرمایا ہے کہ

’’جس نے میری اطاعت کی اس نے میری محبت کی، اور جس نے مجھ سے محبت کی وہ جنت میں میرا ساتھی ہو گا‘‘۔

آج دنیا جہالت کے اندھیروں میں بھٹک رہی ہے اور تہذیب و ترقی کے نام پر جاہلیت کی وہ تمام اقدار انسانی معاشرہ پر پھر سے غالب آ گئی ہیں جنہیں جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹایا تھا، اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ رسول اکرمؐ کی تعلیمات سے دنیا کو آگاہ کیا جائے اور اسوۂ نبویؐ کے زیریں اصولوں سے انسانی معاشرہ کو روشناس کرایا جائے کیونکہ اور کوئی نظام اور تعلیم انسانی معاشرہ کو ان اندھیروں سے نجات نہیں دلا سکتی۔

(۹ ستمبر کو مرکزی جامع مسجد ویمبلی لندن میں جلسہ سیرت النبیؐ سے خطاب کا خلاصہ)

سکولوں میں جنسی تعلیم، مانع حمل اشیاء کے کھلم کھلا فروغ، اور بدکاری کی حوصلہ افزائی جیسے اقدامات کی روک تھام صرف اسلام اور مسلمانوں کا نہیں بلکہ انسانی اقدار کا مسئلہ ہے اور تمام مذاہب اس قسم کی کارروائیوں کی مذمت کرتے ہیں۔ ’’فری سیکس‘‘ کے فلسفہ نے مغربی معاشرہ کا جو حشر کیا ہے اور جس طرح اس سوسائٹی کو انسانی قدروں اور رشتوں سے محروم کیا ہے، اس کو دیکھتے ہوئے کوئی بھی ذی شعور انسان قاہرہ کانفرنس کے ایجنڈے کی حمایت نہیں کر سکتا۔ مغرب خود تو آسمانی تعلیمات سے دستبردار ہو چکا ہے اور اب ہمیں بھی آسمانی تعلیمات سے دستبردار کرانا چاہتا ہے۔ لیکن عالمِ اسلام میں اس سلسلہ میں ہونے والے ردعمل نے واضح کر دیا ہے کہ مسلمان بے عمل یا بدعمل تو ہو سکتا ہے لیکن اپنے دین سے دستبردار نہیں ہو سکتا۔

(ستمبر ۱۹۹۴ء کے دوران اقوام متحدہ کی قاہرہ کانفرنس کے حوالے سے لندن میں ورلڈ اسلامک فورم کی ماہانہ فکری نشست سے گفتگو کا خلاصہ)


   
2016ء سے
Flag Counter