چیچنیا کے صدر جوہر داؤد دوفؒ کی شہادت

   
تاریخ : 
جون ۱۹۹۶ء

چیچنیا کے مجاہد صدر جوہر داؤد دوفؒ گزشتہ دنوں روسی فوجوں کی گولہ باری کے دوران ایک مورچہ میں جامِ شہادت نوش کر گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ وہ گزشتہ پانچ برس سے روسی جارحیت کے خلاف اپنی بہادر قوم کی جنگِ آزادی کی قیادت کر رہے تھے۔ جوہر داؤد دوفؒ ایک ماہر ہوا باز کے طور پر روسی فوج میں شامل رہے ہیں مگر سوویت یونین کے خاتمہ کے بعد جب اس خطہ کی ریاستیں آزاد ہوئیں تو چیچنیا کے مسلمانوں نے بھی آزادی کا پرچم بلند کر دیا اور جوہر داؤد دوفؒ جیسے عظیم مجاہد نے ان کی قیادت سنبھال لی۔ چیچنیا ایک ملین کے لگ بھگ آبادی کی ریاست ہے اور یہاں کے مسلمان ہر دور میں روسی استعمار کے خلاف نبرد آزما رہے ہیں۔

چیچنیا کے ساتھ ہی داغستان ہے جس کا ذکر برصغیر پاک و ہند کی جدوجہدِ آزادی میں اکثر ہوتا ہے۔ یہ وہ علاقہ ہے جسے حضرت سید احمد شہیدؒ اور شاہ محمد اسماعیل شہیدؒ کی تحریک کے باقی ماندہ افراد نے معرکہ بالاکوٹ کے بعد اپنی مجاہدانہ سرگرمیوں کا مرکز بنا لیا تھا۔ اس خطہ کو کوہ قاف کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے اور روسی استعمار کے خلاف امام شاملؒ کی یادگار جنگِ آزادی کی تگ و تاز کا مرکز بھی یہی خطہ ہے۔

ہفت روزہ ’’العالم الاسلامی‘‘ مکہ مکرمہ نے ۱۵ اپریل ۱۹۹۶ء کی اشاعت میں چیچنیا کے ایک اور لیڈر روسلان حبولاتوف کے ایک خط کے حوالے سے چیچنیائی مسلمانوں کے قتلِ عام کے بارے میں اعداد و شمار کی رپورٹ شائع کی ہے۔ روسلان حبولاتوف چیچنیا میں صدر جوہر داؤد دوفؒ کے سیاسی حریف سمجھے جاتے تھے اور روسی پارلیمنٹ کے اسپیکر رہ چکے ہیں۔ انہوں نے روسی حکومت کے نام ایک خط میں بتایا ہے کہ چیچنیا کی دس لاکھ کے لگ بھگ آبادی میں سے روسی افواج کی حالیہ جارحیت کے ہاتھوں ساٹھ ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ چار لاکھ کے قریب افراد ہجرت پر مجبور ہوئے ہیں اور ایک لاکھ کے قریب زخمی کسی طبی امداد کے بغیر پڑے ہیں۔ اس مکتوب کے مطابق چیچنیا کی چار سو دس بستیوں میں سے تین سو ستر بستیاں تباہ ہو چکی ہیں اور باقی ماندہ لوگوں کی اکثریت مسمار شدہ مکانوں میں زندگی بسر کر رہی ہے۔ حبولاتوف کا کہنا ہے کہ انہوں نے صدر جوہر داؤد دوفؒ کو مصالحت کے لیے مذاکرات پر آمادہ کر لیا تھا لیکن روسی حکومت نے ہٹ دھرمی سے کام لیا اور مسلح جارحیت کا سلسلہ جاری رکھا۔ انہوں نے روسی قیادت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہٹ دھرمی ترک کر کے جارحیت کا سلسلہ روکے اور چیچنیائی مسلمانوں کا قتلِ عام بند کرے۔

اس صورتحال کا سب سے المناک پہلو یہ ہے کہ بوسنیا کی طرح چیچنیا کے مسلمانوں کا قتلِ عام بھی عالمِ اسلام کی مسلمان حکومتوں اور بین الاقوامی اداروں کا ضمیر بیدار نہیں کر سکا۔ بلکہ بیشتر مسلمان حکومتیں اور ادارے چیچنیا پر روس کی وحشیانہ جارحیت اور مسلمانوں کے قتلِ عام پر اس درجہ کے رسمی احتجاج کا اظہار بھی نہیں کر سکے جس کا بوسنیا کے بارے میں ایک حد تک برائے نام ہوتا رہا ہے۔ شاید رسالتماب صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ایک ارشاد گرامی میں اسی صورتحال کی طرف اشارہ فرمایا ہے کہ

’’تمہارا کیا حال ہو گا جب دنیا کی کافر قومیں تم پر حملہ آور ہونے کے لیے ایک دوسرے کو یوں دعوت دیں گی جیسے میزبان تیار دستر خوان پر مہمان کو کھانے کی دعوت دیتا ہے؟‘‘

سچی بات ہے آج ہم اپنی بد اعمالیوں اور قرآن و سنت سے انحراف کی وجہ سے دنیا بھر میں کافر قوموں کے لیے ’’تر نوالہ‘‘ بن چکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اجتماعی طور پر استغفار اور اصلاح کے ساتھ اپنی حالت درست کرنے کی توفیق عطا فرمائیں، آمین یا الٰہ العالمین۔

   
2016ء سے
Flag Counter