بندے ماترم کا ترانہ اور بھارتی مسلمان

   
تاریخ : 
دسمبر ۱۹۹۸ء

روزنامہ جنگ لاہور ۲۰ نومبر ۱۹۹۸ء کی خبر کے مطابق ندوۃ العلماء لکھنؤ کے سربراہ حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندوی دامت برکاتہم نے فتوٰی جاری کیا ہے کہ یو پی (اتر پردیش) کے سکولوں میں روزانہ تعلیم کے آغاز پر گائے جانے والے ترانہ ’’بندے ماترم‘‘ میں مسلمان طلبہ کی شمولیت جائز نہیں ہے کیونکہ اس کے ایک بند میں یہ کہا گیا ہے کہ ’’ہم وطن کی پوجا کرتے ہیں‘‘۔ مولانا ابو الحسن علی ندوی نے اپنے فتوٰی میں کہا ہے کہ وطن سے محبت ایک الگ جذبہ ہے لیکن پوجا صرف اللہ تعالیٰ کی ہوتی ہے اور کوئی مسلمان اللہ تعالیٰ کی ذات کے سوا کسی اور کی پوجا کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔

بھارت کے سب سے بڑے صوبے یوپی میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت ہے جو ہندو انتہاپسندی کی علمبردار سمجھی جاتی ہے اور اس نے یہ حکم جاری کیا ہے کہ یوپی کے تمام سکولوں میں ہر روز صبح تعلیم کے آغاز سے پہلے یہ ترانہ اجتماعی طور پر گایا جائے۔ اس کے ردعمل میں ندوۃ العلماء لکھنؤ کے سربراہ کو مسلمان طلبہ اور طالبات کے عقیدہ کے تحفظ کے لیے یہ فتوٰی جاری کرنا پڑا ہے اور بھارت کے دیگر سرکردہ علماء کرام نے بھی اس کی تائید کی ہے۔

اس سے جہاں بھارت کے سیکولر ہونے کے نام نہاد دعوے کی قلعی کھلتی ہے وہاں بی جے پی کی انتہاپسند حکومت کے ہاتھوں مسلمانوں کو درپیش مسائل و مشکلات کا بھی اندازہ ہوتا ہے۔ ہم دعاگو ہیں کہ اللہ تعالیٰ بھارتی مسلمانوں کو اپنے ایمان و عقائد اور مِلی اقدار و روایات کے تحفظ میں استقامت اور صبر و حوصلہ کے ساتھ مشکلات و مسائل کا سامنا کرنے کی توفیق عطا فرمائیں اور کامیابی سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔

   
2016ء سے
Flag Counter