مسلمان ممالک میں ارتدادی سرگرمیوں کی روک تھام

روزنامہ پاکستان ۲۴ اگست ۲۰۰۶ء کے مطابق ملائیشیا کے وزیر اعظم عبداللہ احمد بداوی نے اپنے ملک کی ریاستوں پر زور دیا ہے کہ وہ ایسے قوانین لاگو کریں جن کے ذریعہ مسلمانوں میں دیگر مذاہب کے پرچار کی ممانعت ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ جن ریاستوں میں ایسے قوانین نہیں ہیں وہ اپنے ہاں مسلمانوں میں دیگر مذاہب کے پرچار کے امتناع کے قوانین وضع کرکے لاگو کریں اور اس سلسلہ میں جو بھی قدم ضروری ہو اٹھایا جائے۔ خبر کے مطابق ملائشیا کی دو کروڑ ساٹھ لاکھ آبادی میں ساٹھ فی صد مسلمان ہیں اور ملائیشیا کا سرکاری مذہب اسلام ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

ستمبر ۲۰۰۶ء

اسرائیل کی پسپائی اور ٹونی بلیئر کی دھمکی

لبنان پر فوج کشی سے اپنے مقاصد حاصل نہ کر سکنے اور عالمی برادری کے دباؤ پر اسرائیل نے پسپائی اختیار کر لی ہے اور خود اسرائیل کے اندر اسے اسرائیل کی شکست قرار دیتے ہوئے اس کے اسباب پر بحث و تمحیص کا سلسلہ جاری ہے۔ بظاہر اسرائیل کا مقصد اپنے دو فوجیوں کی رہائی اور جنوبی لبنان پر تسلط حاصل کرنا تھا لیکن ان میں سے کوئی مقصد بھی پورا نہیں ہوا اور اسرائیل کو اپنی سرحدوں کے اندر واپس جانا پڑا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

ستمبر ۲۰۰۶ء

حدود آرڈیننس میں ترامیم کا نیا بل

قومی اسمبلی میں ’’تحفظ خواتین بل‘‘ کے نام سے حدود آرڈیننس میں ترامیم کا بل پیش کیا گیا ہے اور متحدہ مجلس عمل نے اسے مسترد کرتے ہوئے ایوان کے اندر اور باہر اس کے خلاف شدید احتجاج کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ حدود آرڈیننس میں ترامیم کا عندیہ ایک عرصہ سے دیا جا رہا تھا اور بعض ملکی اور بین الاقوامی حلقوں کے مطالبہ پر ان ترامیم کی تیاری پر مسلسل کام ہو رہا تھا جس کا نتیجہ تحفظ خواتین بل کی صورت میں سامنے آیا ہے اور اس سے ملک میں حدود شرعیہ کے نفاذ و بقا کا مسئلہ بحث و مباحثہ کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہوگیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

ستمبر ۲۰۰۶ء

قومی اسمبلی میں نماز کا وقفہ ختم کرنے کی تجویز

روزنامہ پاکستان لاہور ۲۰ مئی ۲۰۰۶ء کی ایک خبر کے مطابق قومی اسمبلی کی قواعد و ضوابط کمیٹی نے جناب نصر اللہ دریشک کی صدارت میں منعقدہ ایک اجلاس میں قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران نماز کا وقفہ ختم کر دینے کی تجویز پیش کی ہے جس پر متحدہ مجلس عمل کے سربراہ قاضی حسین احمد نے شدید نکتہ چینی کی ہے اور اسے اشتعال انگیز قرار دیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جون ۲۰۰۶ء

وفاقی شرعی عدالت بحران کی زد میں

وفاقی شرعی عدالت ان دنوں بحران کا شکار ہے اور روزنامہ پاکستان لاہور ۲۰ مئی ۲۰۰۶ء کی رپورٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس نسیم سکندر نے وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس کا منصب قبول کرنے سے معذرت کر لی ہے، انہیں وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس مسٹر جسٹس اعجاز یوسف کی سبکدوشی کے بعد صدارتی نوٹیفکیشن کے ذریعہ چیف جسٹس مقرر کیا گیا تھا لیکن انہوں نے اس منصب کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جون ۲۰۰۶ء

عامر چیمہ ؒ کی شہادت اور حکومت کی ذمہ داری

عامر چیمہ شہیدؒ کو اس کے آبائی گاؤں ساروکی چیمہ میں سپرد خاک کر دیا گیا ہے۔ اگرچہ جنازہ کے وقت اور پروگرام کو آخر وقت تک ابہام میں رکھا گیا اور اس کے بارے میں متضاد خبریں نشر کی جاتی رہیں جن کا مقصد یہ تھا کہ نماز جنازہ میں زیادہ لوگ شریک نہ ہو سکیں، اس کے باوجود زندہ دل مسلمانوں کے ایک بڑے ہجوم نے نماز جنازہ ادا کی اور اس کے بعد بھی ملک بھر سے مسلمان بڑی تعداد میں ساروکی چیمہ پہنچ کر اس باغیرت مسلم نوجوان کو خراج عقیدت پیش کر رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جون ۲۰۰۶ء

علامہ محمد احمد لدھیانویؒ

گزشتہ دنوں گوجرانوالہ کے بزرگ عالم دین علامہ محمد احمد لدھیانویؒ کم و بیش پچھتر برس کی عمر میں طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے، انا للہ و انا الیہ راجعون۔ ان کا تعلق علماء لدھیانہ کے معروف خاندان سے تھا اور ان کے والد محترم حضرت مولانا محمد عبداللہ لدھیانویؒ شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن دیوبندیؒ کے تلامذہ میں سے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مئی ۲۰۰۶ء

اسلامی تعلیم کے نصاب میں تبدیلی کے اقدامات

ان دنوں پھر اعلیٰ سطح پر ملک کے سرکاری تعلیمی اداروں میں پڑھائے جانے والے اسلامی تعلیمات کے نصاب میں تبدیلی کی باتیں گردش کر رہی ہیں اور صدر پرویز مشرف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ نصاب فرقہ واریت کا باعث بن رہا ہے اس لیے اس کو تبدیل کرنا ضروری ہے۔ دراصل مغرب کے دباؤ کے باعث ہمارے حکمران طبقے ایک عرصہ سے اس کوشش میں ہیں کہ ملک کے سرکاری نصاب تعلیم میں اسلامی تعلیمات کا جتنا کچھ مواد موجود ہے اسے اگر ختم نہیں کیا جا سکتا تو کم از کم کر دیا جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مئی ۲۰۰۶ء

دوپٹہ اختیاری نہیں دینی فریضہ ہے

گزشتہ روز اسلام آباد کے جناح کنونشن سنٹر میں طلبہ و طالبات کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جنرل پرویز مشرف نے کہا ہے کہ عورت کی مرضی ہے کہ وہ دوپٹہ لے یا نہ لے ، کسی پر اس سلسلہ میں جبر نہیں کیا جا سکتا۔ صدر جنرل پرویز مشرف اس قسم کے خیالات کا اظہار اس سے قبل بھی کئی بار کر چکے ہیں لیکن ایسا کہتے ہوئے وہ یہ بات بھول جاتے ہیں کہ وہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے سربراہ ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مئی ۲۰۰۶ء

حضرت مولانا عزیر گلؒ

۱۳ اپریل ۲۰۰۶ء کو شیر گڑھ مردان میں تحریک آزادی کے عظیم راہنما حضرت مولانا عزیر گل ؒ کی یاد میں سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں متحدہ مجلس عمل کے راہنماؤں مولانا فضل الرحمن اور قاضی حسین احمد کے علاوہ صوبہ سرحد کے وزیر اعلیٰ اکرم درانی اور دیگر اہم شخصیات نے بھی خطاب کیا۔ سیمینار میں حضرت مولانا عزیر گل ؒ کی دینی و ملی خدمات پر خراج عقیدت پیش کیا گیا اور تحریک آزادی میں ان کے کردار کو سراہتے ہوئے ان کے نقش قدم پر چلنے کا عزم کیا گیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مئی ۲۰۰۶ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter