علماء کرام اور دیگر طبقات کے درمیان ربط و تعاون کی ضرورت

گزشتہ جمعرات (۲ فروری) کو ایک روز کے لیے ڈیرہ غازی خان جانے کا اتفاق ہوا، نوجوان علماء کرام کی ایک تنظیم کے زیراہتمام سیرت کانفرنس سے خطاب کے علاوہ مدرسہ امداد العلوم شادن لنڈ کی ایک نشست میں حاضری ہوئی اور راجن پور میں حضرت مولانا سیف الرحمان درخواستی کے مدرسہ جامعہ شیخ درخواستی کے سالانہ جلسہ دستار بندی میں شرکت کی سعادت بھی میسر آئی جس میں اس سال قرآن کریم حفظ مکمل کرنے والے بائیس طلبہ کی دستار بندی کی گئی۔ مگر اس سفر میں میرے لیے زیادہ دلچسپی کا باعث ڈیرہ غازی خان کے ایک ہوٹل میں منعقد ہونے والی وہ تقریب تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۹ فروری ۲۰۱۲ء

اسلامی خلافت ۔ دلیل و قانون کی حکمرانی

تا ۴ جنوری کو جامعہ اسلامیہ کلفٹن کراچی کی مجلس صوت الاسلام کے زیر اہتمام فضلائے درس نظامی کے ایک تربیتی کورس میں مسلسل تین روز تک ’’خلافت‘‘ کے عنوان پر گفتگو کا موقع ملا۔ یہ کورس ایک تعلیمی سال کے دورانیے پر مشتمل ہوتا ہے اور کئی سالوں سے جاری ہے، مختلف اصحاب فکر و دانش اپنے اپنے پسندیدہ موضوعات پر اس میں گفتگو کرتے ہیں، مجھے بھی ہر سال دو تین روز کے لیے حاضری کی سعادت حاصل ہوتی ہے اور منتظمین کے ساتھ ساتھ فضلائے درس نظامی کا ذوق اور طلب دیکھ کر خوشی ہوتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۰ جنوری تا یکم فروری ۲۰۱۲ء

امن ضروری ہے اور امن کے لیے انصاف ضروری ہے

ظہیر الدین بابر ایڈووکیٹ ہمارے پرانے ساتھیوں میں سے ہیں، گوجرانوالہ سے تعلق ہے، جمعیۃ طلباء اسلام میں سالہاسال تک متحرک رہے ہیں، اب جمعیۃ علماء اسلام (س) میں مولانا سمیع الحق کے ہراول دستہ کے سرخیل ہیں، جبکہ جمعیۃ طلباء اسلام (س) کا محاذ ان کے فرزند حافظ غازی الدین بابر نے سنبھال رکھا ہے۔ والد محترم حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کے قریبی ساتھی ماسٹر اللہ دین کی نواسی ان کی اہلیہ محترمہ ہیں اور اس خاندان کے ساتھ ہمارے خاندانی مراسم کی تاریخ بحمد اللہ تعالٰی تین نسلوں سے چلی آرہی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم اپریل ۲۰۱۲ء

نفاذ شریعت کی جدوجہد ۔ حضرت مولانا سلیم اللہ خان کا مکتوب گرامی

شیخ الحدیث حضرت مولانا سلیم اللہ خان دامت برکاتہم ہمارے محترم بزرگ اور اکابر علماء کرام میں سے ہیں اور اہل علم کے لیے مرجع کی حیثیت رکھتے ہیں، ان کے معاصرین اکثر اس دنیا سے کوچ کر چکے ہیں اور ان کی یادگار کے طور پر حضرت شیخ مدظلہ کا وجود ہم سب کے لیے باعث برکت اور غنیمت ہے، اللہ تعالٰی انہیں صحت و عافیت کے ساتھ تادیر سلامت رکھیں، آمین یا رب العالمین۔ گزشتہ دنوں ملک کے اکابر علماء کرام کی خدمت میں راقم الحروف نے ’’ملی مجلس شرعی‘‘ کی ۲۴ ستمبر ۲۰۱۱ء کو لاہور میں منعقد ہونے والی ’’اتحاد امت کانفرنس‘‘ کی رپورٹ ارسال کی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۵ فروری ۲۰۱۲ء

نفاذ شریعت کے لیے حقیقی جدوجہد کی ضرورت ۔ پاکستان شریعت کونسل کا اجلاس

پاکستان شریعت کونسل کی مجلس مشاورت کا ایک اہم اجلاس ۹ فروری کو مدرسہ امینیہ فاروقیہ امین ٹاؤن فیصل آباد میں مرکزی امیر مولانا فداء الرحمان درخواستی کی زیر صدارت ہوا جس میں مولانا عبد الرشید انصاری (فیصل آباد)، مولانا عبد الحق خان بشیر (گجرات)، مولانا قاری جمیل الرحمان اختر (لاہور)، مولانا قاری عبید اللہ عامر (گوجرانوالہ)، مولانا محمد رمضان علوی (اسلام آباد)، مولانا سیف اللہ خالد (چنیوٹ)، مفتی سیف الدین گلگتی (اسلام آباد)، قاری محمد طیب مدنی (فیصل آباد)، مولانا محمد صابر سرہندی (فیصل آباد)، مولانا محمد فاروق (کھرڑیانوالہ)، مولانا عبد القیوم حقانی (نوشہرہ) ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ فروری ۲۰۱۲ء

سہ ماہی تعطیلات کا آغاز

اسباق کے دوران میں نے خود پر ایسا سفر ممنوع قرار دے رکھا ہے جس کے لیے جامعہ نصرۃ العلوم میں سبق کی چھٹی کرنا پڑے اس لیے دور دراز کے دوستوں کے تقاضوں کا سارا بوجھ تعطیلات پر آجاتا ہے اور میری چھٹیاں عام طور پر سفر میں گزرتی ہیں۔ سہ ماہی امتحان اور تعطیلات کا دورانیہ ایک ہفتہ کا ہوتا ہے جبکہ دو روز قبل طلبہ کو امتحان کی تیاری کے لیے وقت دینے کا بہانہ بھی کام دے جاتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۸ اکتوبر ۲۰۱۸ء

تہذیبی چیلنج اور تعلیمی اداروں کی ذمہ داریاں

گوجرانوالہ کے بہت سے علماء کرام کا یہ معمول سالہا سال سے چلا آرہا ہے کہ وہ سال میں تبلیغی جماعت کے ساتھ ایک اجتماعی سہ روزہ لگاتے ہیں اور دو تین روز دعوت و تبلیغ کے ماحول میں گزارتے ہیں، اس سہ روزہ میں مجھے بھی ان کے ساتھ شامل ہونے کا موقع مل جاتا ہے۔ اس سال تیس کے لگ بھگ علماء کرام کے اس سہ روزہ کی تشکیل دارالعلوم الشہابیہ سیالکوٹ میں ہوئی اور تین دن ہم تبلیغی جماعت کے ساتھ اعمال میں شریک رہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اکتوبر ۲۰۱۸ء

گولیکی ضلع گجرات میں ’’شہدائے ختم نبوت کانفرنس‘‘

گولیکی ایک پرانا گاؤں ہے جہاں کی ایک قدیمی جامع مسجد مسلمانوں اور قادیانیوں کے درمیان وجہ تنازع بنی ہوئی ہے جس میں ماسٹر سرفراز احمد شہید کے دو چچا زاد بھائی اس سے قبل شہید ہو چکے ہیں، ایک قادیانی کا قتل بھی اس تنازعے کا حصہ ہے اور ایک مسلمان فرحان قیوم نے بھی جام شہادت نوش کیا ہے۔ گولیکی میں کم و بیش ساڑھے تین سو سال سے چلی آنے والی یہ مسجد شروع سے مسلمانوں کی عبادت گاہ رہی ہے لیکن ۱۹۲۲ء میں اس مسجد کا امام ’’امام دین‘‘ قادیانی ہوگیا اور مسجد میں قادیانیوں کا عمل دخل شروع ہوگیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ جنوری ۲۰۱۲ء

نفاذِ اسلام کے لیے مسلح جدوجہد کی متبادل حکمت عملی!

تحریک تحفظ ناموس رسالت کے گزشتہ راؤنڈ کی بات ہے جب آسیہ مسیح کیس کے سلسلہ میں گورنر پنجاب قتل ہوگئے تھے اور ریمنڈ ڈیوس کی پاکستان دشمن سرگرمیوں پر پورا ملک سراپا احتجاج تھا، منصورہ لاہور میں آل پارٹیز کانفرنس منعقد ہوئی جس میں تمام مکاتب فکر کے اکابر علماء کرام اور دینی جماعتوں کے سرکردہ راہنما شریک ہوئے۔ کانفرنس کے اختتام پر ملک کی ایک بڑی روحانی درگاہ (کوٹ مٹھن) کے سجادہ نشین محترم نے شرکاء س مکمل تحریر

۱۵ جنوری ۲۰۱۲ء

نسلِ انسانی کی ضروریات اور امام ابوحنیفہؒ کے افکار

اتحاد اہل سنت کے اسلام آباد کے سیمینار میں حضرت امام اعظمؒ کی سیاسی جدوجہد کے حوالے سے کچھ معروضات پیش کی تھیں، لاہور کے سیمینار میں امام صاحبؒ کی فقہی خدمات اور قانون سازی کے بارے میں عظیم جدوجہد پر کچھ عرض کیا تھا، جبکہ آج کے سیمینار میں ’’عقائد اہل سنت کی تعبیر اور وضاحت‘‘ کے بارے میں چند گزارشات کرنا چاہ رہا ہوں۔ حضرت امام ابوحنیفہؒ جس طرح فقہ و احکام میں ہمارے امام ہیں اسی طرح عقائد اور ان کی تعبیرات میں بھی انہیں امام کا درجہ حاصل ہے۔ انہوں نے اپنی علمی زندگی کا آغاز عقائد اہل سنت کی وضاحت اور مناظروں سے کیا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ جنوری ۲۰۱۲ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter