اسٹریٹ پاور ۔ موجودہ دور کا مؤثر ہتھیار

دفاع پاکستان کونسل کے بارے میں امریکی بیانات پر سینٹ آف پاکستان میں اپوزیشن لیڈر مولانا عبد الغفور حیدری کا ردعمل خوش آئند ہے اور اس بات کی علامت ہے کہ الگ الگ عوامی جلسے کرنے کے باوجود جمعیۃ علماء اسلام کے دونوں دھڑوں کی قیادتیں امریکہ کی مسلسل مداخلت اور جارحیت کے خلاف موقف اور پالیسی کے حوالے سے پوری طرح متفق ہیں جو بہرحال باعث اطمینان ہے۔ مولانا حیدری کا یہ حوصلہ افزا بیان آج ہی اخبارات میں نظر سے گزرا ہے کہ وہ دفاع پاکستان کونسل کے بارے میں امریکی بیان کی مذمت کرتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰ فروری ۲۰۱۲ء

’’مکاتیب رئیس الاحرار‘‘

رئیس الاحرار حضرت مولانا حبیب الرحمان لدھیانویؒ کی اپنے معاصرین کے ساتھ خط و کتابت کا مجموعہ ’’مکاتیب رئیس الاحرار‘‘ آج کل میرے مطالعہ میں ہے۔ یہ خط و کتابت ان کے پوتے مولانا حبیب الرحمان لدھیانوی آف فیصل آباد نے خاصی تگ و دو کے بعد جمع کی ہے اور اسے کتابی شکل میں شائع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ گزشتہ ہفتے انہوں نے اس کا مسودہ مجھے بھجوایا جو میں نے کراچی کے سفر میں ساتھ رکھ لیا۔ آج جامعہ اسلامیہ کلفٹن میں بیٹھا یہ سطور قلمبند کر رہا ہوں اور رئیس الاحرار کے زریں خیالات سے فیضیاب ہو رہا ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۳ مئی ۲۰۱۲ء

پاکستان میں نفاذ اسلام کے لیے جمعیۃ علماء اسلام کی جدوجہد

جمعیۃ علماء اسلام پاکستان ۲۷ جنوری جمعۃ المبارک کو کراچی میں اور ۲۹ جنوری اتوار کو گوجرانوالہ میں عوامی جلسوں کا اہتمام کر رہی ہے۔ کراچی کا جلسہ ’’اسلام زندہ باد کانفرنس‘‘ کے عنوان سے اور گوجرانوالہ کا جلسہ ’’تحفظ اسلام و پاکستان کانفرنس‘‘ کے عنوان سے منعقد ہو رہا ہے۔ یہ جلسے جمعیۃ علماء اسلام کی اس ’’رابطۂ عوام مہم‘‘ کا حصہ ہیں جو دوسری سیاسی پارٹیوں کی طرح اگلے الیکشن سے قبل عوامی بیداری اور اپنے کارکنوں کو الرٹ کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۶ جنوری ۲۰۱۲ء

دینی مدارس میں تربیتی کورسز کا خوش آئند رجحان

ربع صدی کے بعد شعبان العظم کے دو ہفتے اپنے ملک میں گزارنے کا موقع ملا ہے ورنہ ان دنوں عام طور پر برطانیہ یا امریکہ میں ہوتا ہوں۔ مگر برطانیہ گزشتہ تین سال سے ویزا دینے سے انکاری ہے اور امریکہ کا ملٹی پل ویزا بھی ختم ہو چکا ہے۔ برطانیہ کے ویزا آفس کے حکام کو شبہ ہے کہ میں کہیں برطانیہ میں رہ نہ جاؤں، جبکہ میں سمجھ نہیں پا رہا کہ کم و بیش پچیس بار جا کر واپس آجانے کے باوجود اگر میں انہیں وہاں رہ نہ جانے کی تسلی نہیں کرا سکا تو اور کون سی صورت ممکن ہے کہ میں انہیں اطمینان دلا سکوں؟ بہرحال ’’رموز مملکت خویش خسروان دانند‘‘ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۶ جولائی ۲۰۱۲ء

پاکستان اور مسلم دنیا میں نفاذ شریعت کی صورتحال ۔ پاکستان شریعت کونسل کا اجلاس

اجلاس میں ان خبروں پر غور کیا گیا کہ (۱) مصر کے حالیہ انتخابات میں اکثریت کے ساتھ کامیاب ہونے والی دینی جماعتوں کو غیر مؤثر بنانے کے لیے سپریم کورٹ کی طرف سے انتخابات کو کالعدم قرار دے دیا گیا ہے (۲) اور کویت میں منتخب پارلیمنٹ نے قرآن و حدیث کو ملک کا سپریم لاء قرار دینے کا جو بل منظور کیا ہے اسے امیر کویت نے مسترد کر دیا ہے۔ مولانا قاضی محمد رویس خان ایوبی اور راقم الحروف نے اس پر تفصیلی اظہار خیال کیا اور اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ مسلم ممالک کے حکمرانوں کا عمومی طرز عمل یہی ہے کہ وہ نفاذ اسلام کی راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ جون ۲۰۱۲ء

قادیانیت کے حوالے سے کام کے مختلف دائرے

۲۷ مارچ کو مجھے عصر کے بعد جوہر ٹاؤن لاہور میں ملی مجلس شرعی کے ایک اہم اجلاس میں شریک ہونا تھا، مولانا قاری جمیل الرحمان اختر سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ ظہر کے بعد انارکلی میں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی ۲۱ اپریل کو شالامار چوک لاہور میں منعقد ہونے والی ختم نبوت کانفرنس کی تیاریوں کے سلسلہ میں ایک اجلاس ہو رہا ہے، وہیں آجائیں وہاں سے اکٹھے چلے جائیں گے۔ اس طرح میں نے ظہر کے بعد انارکلی میں حضرت مولانا محمد ابراہیم مرحوم کی مسجد میں منعقدہ مذکورہ اجلاس میں شرکت کی سعادت حاصل کی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ مارچ ۲۰۱۲ء

جامعہ شاہ ولی اللہ ۔ خواب سے تعبیر تک!

روزنامہ اسلام میں جامعۃ الرشید کراچی کے سالانہ اجتماع کی تفصیلات نظر سے گزریں تو اس محفل سے بالکل غیر حاضر رہنے کو جی نہ چاہا۔ مولانا مفتی محمد نے مجھے بھی اس اجتماع میں حاضری کی دعوت دی تھی اور میں نے وعدہ کر لیا تھا لیکن حاضری کی ترتیب طے کرتے وقت جب ڈائری پر نظر ڈالی تو معلوم ہوا کہ اسی دن اسی وقت مرکزی جامع مسجد گوجرانوالہ اور مدرسہ انوار العلوم کی مجلس منتظمہ کا اجلاس طے ہو چکا ہے جو مجھ سے پوچھ کر رکھا گیا ہے اور اس میں مدرسہ کے مہتمم کے طور پر حضرت مولانا قاضی حمید اللہ خانؒ کے جانشین کے انتخاب کا مسئلہ بھی ایجنڈے میں شامل ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ جون ۲۰۱۲ء

اربابِ علم و تحقیق کی خدمت میں چند سوالات

کراچی میں چار روز گزارنے کے بعد جمعرات کی شب گوجرانوالہ واپسی ہوگئی ہے، اس سفر میں میرے سوشل میڈیا کے ایڈمن اور عزیز نواسہ حافظ محمد خزیمہ خان سواتی بھی ہمراہ تھے، اس دوران بیشتر مصروفیات کی جولانگاہ تعلیمی ادارے رہے اور اساتذہ و طلبہ کے ساتھ مختلف امور پر تبادلۂ خیالات کا موقع ملا، فالحمد للہ علٰی ذٰلک۔ جامعہ انوار القرآن نارتھ کراچی میں ’’ریاست مدینہ اور عصر حاضر‘‘ کے موضوع پر مسلسل تین روز تک گفتگو ہوئی۔ چھ نشستوں میں مجموعی طور پر ساڑھے سات گھنٹے بات ہوئی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ اکتوبر ۲۰۱۸ء

اسلامی نظام معیشت اور بیت المال کا تصور

۱۲ مارچ کو تھوڑی دیر کے لیے ضلع اٹک کے گاؤں موزا جانے کا اتفاق ہوا اور ’’قرآن اور صاحبِ قرآن‘‘ کے عنوان سے ایک کانفرنس میں حاضری ہوئی جو مولانا قاری عطاء الرحمانؒ کے قائم کردہ مدرسہ کے سالانہ اجتماع کے طور پر منعقد ہوئی۔ مولانا قاری عطاء الرحمانؒ میرے طالب علمی کے دور کے ساتھی اور ہم سبق تھے، گزشتہ ماہ ان کا انتقال ہوگیا ہے ، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ اب ان کی جگہ ان کے بھائی اور بیٹے اس دینی و تعلیمی سلسلہ کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ مولانا قاری عطاء الرحمان جمعیۃ علماء اسلام ضلع اٹک کے امیر کی حیثیت سے بھی متحرک رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۶ مارچ ۲۰۱۲ء

قرآن کریم کی حرمت کے تقاضے

آج کا روزنامہ اسلام میرے سامنے ہے اور قرآن کریم کے حوالہ سے دو اہم خبریں توجہ کو اپنی طرف مبذول کرا رہی ہیں۔ ایک خبر یہ ہے کہ سینٹ آف پاکستان نے افغانستان میں قرآن کریم کی توہین کے مرتکب امریکی فوجیوں کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ قائدین ایوان نیر حسین بخاری کی پیش کردہ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ایوان بالا اس واقعہ کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے، یہ انتہائی مکروہ فعل تھا جو کہ نیٹو افواج کے سپاہیوں نے کیا ہے، اس واقعہ سے دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں، امریکہ اور نیٹو ممالک اس واقعہ کی تحقیقات کرائیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۹ مارچ ۲۰۱۲ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter