الرشید ٹرسٹ کی فلاحی و رفاہی خدمات

گزشتہ روز ماڈل ٹاؤن گوجرانوالہ کے ایک ہال میں ’’الرشید ٹرسٹ‘‘ کے پروگرام میں شرکت کا موقع ملا اور یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ الرشید ٹرسٹ رفاہی شعبہ میں اپنی خدمات کا تسلسل نہ صرف جاری رکھے ہوئے ہے بلکہ اس میں پیشرفت بھی ہو رہی ہے۔ اس پروگرام میں گوجرانوالہ کے کم و بیش دو سو خاندانوں کو رمضان المبارک پیکج کے عنوان سے اشیائے خورد و نوش کی صورت میں امدادی سامان تقسیم کیا گیا اور بتایا گیا کہ اس طرح کی امدادی سرگرمیاں ملک کے مختلف حصوں میں جاری ہیں اور ہزاروں خاندانوں تک امدادی سامان پہنچایا جا رہا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۳ اکتوبر ۲۰۰۶ء

پوپ کا بیان ۔ وضاحتیں یا لیپاپوتی؟

پاپائے روم نے اس بات پر افسوس اور صدمہ کا اظہار کیا ہے کہ جرمنی کی ایک یونیورسٹی میں ان کی تقریر کے بعض حصوں کو غلط انداز میں پیش کیا گیا ہے جس سے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔ ویٹی کن سٹی کے سیکرٹری آف اسٹیٹ کارڈینل، ٹارسیسیو برٹون کے ایک وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ پوپ بینی ڈکٹ نے امید ظاہر کی ہے کہ مسلمان ان کی بات کو صحیح طور پر سمجھنے کی کوشش کریں گے۔ بعض اخباری رپورٹوں کے مطابق پاپائے روم نے یہ بھی کہا ہے کہ جن الفاظ کے حوالے سے مسلمان اپنے جذبات کا اظہار کر رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰ ستمبر ۲۰۰۶ء

خلافت کا قیام ۔ ایک بھولا ہوا سبق!

برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر نے چند برس قبل اپنی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ انتہا پسند مسلمان دنیا میں خلافت کو بحال کرنا چاہتے ہیں لیکن ایسا نہیں ہونے دیا جائے گا۔ اسی بات کو اب امریکی وزیر دفاع رمز فیلڈ نے ایک مضمون میں اس انداز سے دہرایا ہے کہ امریکہ اگر عراق سے نکل گیا تو انتہا پسند مسلمان مراکش سے انڈونیشیا تک خلافت قائم کر لیں گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ اگست ۲۰۰۶ء

میاں محمد نواز شریف کو سزا کا ایک توجہ طلب پہلو

میاں نواز شریف کو ان کی بیٹی اور داماد سمیت جو سزا سنائی گئی ہے اس پر ایک عرصہ تک تبصروں کا سلسلہ جاری رہے گا۔ اب سے اٹھارہ برس قبل جب میاں صاحب موصوف کو طیارہ سازش کیس میں سزا سنائی گئی تھی تو اس وقت کے حالات کی روشنی میں ایک کالم میں اس پر ہم نے تبصرہ کیا تھا جو ۱۱ اپریل ۲۰۰۰ء کو روزنامہ اوصاف اسلام آباد میں شائع ہوا تھا، اسے دوبارہ قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۸ جولائی ۲۰۱۸ء

دینی تعلیم کے مختصر کورسز ۔ ضرورت و اہمیت

گزشتہ روز تھوڑی دیر کے لیے فیصل آباد جانا ہوا، ملت ٹاؤن میں واقع جامعہ دارالارشاد والاصلاح میں ’’فہم دین کورس‘‘ کے آغاز کی تقریب تھی۔ مولانا محمد اشرف ہمدانی کا شمار ایک دور میں ملک کے معروف خطباء میں رہا ہے۔ جس دور میں وہ گوجرانوالہ کی جامع مسجد پل لکڑ والا میں خطیب تھے، میرا طالب علمی کا آخری دور تھا۔ اس کے بعد وہ جناح کالونی فیصل آباد کی مرکزی جامع مسجد میں خاصا عرصہ خطیب رہے اور اب ملت ٹاؤن فیصل آباد میں مذکورہ بالا عنوان سے ادارہ قائم کر کے سرگرم عمل ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰ جولائی ۲۰۰۶ء

اسٹیل ملز کیس پر عدالت کا فیصلہ اور حکومت کا ردعمل

پاکستان اسٹیل ملز کراچی کی نجکاری کے حوالہ سے سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلہ پر مختلف حلقوں کی طرف سے متنوع ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ عام طور پر یہ فیصلہ لوگوں کی خوشی کا باعث بنا ہے، اس حوالہ سے بھی کہ ملک کا ایک اہم اثاثہ اخباری رپورٹوں کے مطابق اونے پونے بکنے سے بچ گیا ہے اور اس حوالہ سے بھی کہ عدالت عظمیٰ نے حکومت وقت کے خلاف ایک اہم فیصلہ دے کر اس تاثر کو کم کرنے کی کوشش کی ہے کہ حکومت اعلیٰ عدالتوں سے اپنی مرضی کے فیصلے کروانے میں اکثر کامیابی حاصل کر لیتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۸ جولائی ۲۰۰۶ء

انتخابی امیدواروں سے دینی و قومی تقاضوں کی پاسداری کا وعدہ لیا جائے

بحمد اللہ تعالیٰ پاکستان شریعت کونسل کی اس تجویز کو مسلسل پذیرائی حاصل ہو رہی ہے کہ انتخابی امیدواروں سے دینی و قومی مقاصد کے لیے تحریری وعدہ لینے کا ماحول پیدا کیا جائے تاکہ الیکشن کے اصل مقاصد کی طرف ملک کے منتخب نمائندوں کو توجہ دلائی جا سکے اور جس کام کے لیے انہیں منتخب کیا جاتا ہے متعلقہ اسمبلیوں میں وہ اس کی انجام دہی کا اہتمام کر سکیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۶ جولائی ۲۰۱۸ء

اجتہاد ۔ اعتدال کی راہ کیا ہے؟

’’اجتہاد‘‘ موجودہ دور میں زیربحث آنے والے اہم عنوانات میں سے ایک ہے اور یہ دین کی تعبیر کے حوالے سے قدیم و جدید حلقوں کے درمیان کشمکش کی ایک وسیع جولانگاہ ہے۔ اس پر دونوں طرف سے بہت کچھ لکھا گیا ہے، لکھا جا رہا ہے اور لکھا جاتا رہے گا۔ اور جب تک قدیم و جدید کی بحث جاری رہے گی یہ موضوع بھی تازہ رہے گا۔ اجتہاد کے حوالے سے اس وقت عام طور پر دو نقطۂ نظر پائے جاتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۳ جولائی ۲۰۰۶ء

فکری ارتداد اور تشکیک کی مہم

یہ فکری ارتداد اب منظم اور مربوط انداز میں آگے بڑھ رہا ہے اور اسے بین الاقوامی لابیوں، عالمی میڈیا اور عالمی تعلیمی نظام کے ساتھ ساتھ بہت سی مسلم حکومتوں، این جی اوز اور مغربی فکر و فلسفہ سے متاثر و مرعوب مسلم دانشوروں کی پشت پناہی حاصل ہے جبکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان اس فکری یلغار کی خصوصی جولانگاہ ہے۔ ہم ایک عرصہ سے علمائے کرام، دانشوروں اور دینی مدارس و مراکز سے گزارش کر رہے ہیں کہ اس فکری ارتداد کی ماہیت، مقاصد اور طریق کار کو سنجیدگی کے ساتھ سمجھنے اور نئی نسل کو اس سے بچانے کے لیے مربوط و منظم محنت کی ضرورت ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۶ جولائی ۲۰۰۶ء

ملکی صورتحال پر مغرب میں مقیم پاکستانیوں کی تشویش

مغرب میں مقیم بہت سے مخلص پاکستانیوں کی طرح یہ دوست بھی اس بات پر سخت پریشان ہیں کہ پاکستان میں امارت بھی بڑھتی جا رہی ہے مگر اس کے ساتھ ہی غربت میں بھی پیہم اضافہ ہو رہا ہے۔ عام آدمی کو زندگی کی بنیادی سہولتیں میسر نہیں ہیں، پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہے، علاج کی سہولتیں غریب آدمی کے لیے ناپید ہیں، سڑکوں اور راستوں کا برا حال ہے، مہنگائی آسمان سے باتیں کر رہی ہے اور عام آدمی کی مشکلات بڑھتی جا رہی ہیں۔ ان حضرات کا کہنا تھا کہ اس صورتحال کو تبدیل کرنے کے لیے ہم کام کرنا چاہتے ہیں اس لیے ہمیں مشورہ دیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۲ جون ۲۰۰۶ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter