وکلاء تحریک اور ہمارے مذہبی رہنما

لانگ مارچ میں ملک بھر سے وکلاء اور سیاسی جماعتوں کے کارکن شریک ہوئے، ان کی تعداد لاکھوں میں بتائی جاتی ہے، اگرچہ پنجاب کے گورنر جناب سلمان تاثیر نے اسے ’’شارٹ مارچ‘‘ سے تعبیر کر کے اور اس کا نتیجہ ’’زیرو بٹا زیرو‘‘ بتا کر اس کی اہمیت کو کم کرنے کی کوشش کی ہے لیکن سیاسی حلقے سمجھ رہے ہیں کہ وکلاء نے دستور کی بالادستی، عدلیہ کی خود مختاری اور پی سی او کے تحت معزول کیے جانے والے معزز ججوں کی بحالی کے لیے جو صبر آزما جدوجہد شروع کر رکھی ہے اس میں واضح پیش رفت نظر آرہی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۶ جون ۲۰۰۸ء

تعلیم اور دہشت گردی : حکومت کی ذمہ داری کیا ہے؟

جہاں تک تعلیم کے فروغ کے لیے سختی کرنے کی ضرورت ہے ہم وزیراعظم سے اتفاق کرتے ہیں اور اس کا خیرمقدم کرتے ہوئے ان سے گزارش کرتے ہیں کہ تعلیم کے فروغ اور خواندگی کے تناسب میں اضافہ کے لیے حکومت کو سختی کے ساتھ سنجیدہ پیش رفت کرنی چاہیے۔ بلکہ وزیراعظم نے تو پرائمری کی سطح تک تعلیم کو لازمی کرنے کی بات کی ہے جبکہ ہم میٹرک تک تعلیم کو لازمی قرار دینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ اس بات کو بھی ضروری سمجھتے ہیں کہ جس سطح تک تعلیم قانونی طور پر لازمی ہو وہاں تک تعلیم مفت بھی ہو ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۶ اگست ۲۰۰۸ء

جدید دور میں عورت کے لیے زندگی کا حق

بلوچستان میں پانچ عورتوں کو زندہ دفن کر دیا گیا ہے اور اسے قبائلی روایات کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔ ملک بھر میں اس کی شدید مذمت کی جا رہی ہے اور عورتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی تنظیمیں اس سلسلہ میں مسلسل متحرک ہیں۔ سینٹ آف پاکستان نے بھی مذمت کی قرارداد منظور کی ہے اور اس سانحہ کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس کی تفصیلات تو انکوائری کی رپورٹ سامنے آنے پر ہی معلوم ہوں گی لیکن کسی انسان کی روح کو لرزا دینے کے لیے اتنی بات ہی کافی ہے کہ پانچ عورتوں کو ایک قبائلی رسم کی بھینٹ چڑھا کر زندگی کے حق سے محروم کر دیا گیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ ستمبر ۲۰۰۸ء

اسلامی احکام و قوانین کے دفاع کی جنگ لڑنا ہوگی

۳۰ اپریل کو لندن پہنچا ہوں، دو ہفتے قیام رہے گا ۱۳ مئی کو ورلڈ اسلامک فورم کا سالانہ اجلاس ہے اور ۱۵ مئی کو واپس گوجرانوالہ کے لیے روانہ ہو جاؤں گا، ان شاء اللہ تعالیٰ۔ مختلف طبقات کے احباب سے ملاقاتیں ہو رہی ہیں اور بہت سے مسائل گفتگو کا حصہ ہیں مگر جو دوست بھی ملتا ہے اس کا پہلا سوال جج صاحبان کی بحالی کے بارے میں ہوتا ہے، دوسرا جامعہ حفصہ کے بارے میں اور پھر اس کے بعد دوسرے مسائل کا تذکرہ شروع ہو جاتا ہے۔ عدلیہ کی خودمختاری اور معزز جج صاحبان کے بارے میں پاکستان کی طرح یہاں بھی پریشانی کی عمومی فضا پائی جاتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ مئی ۲۰۰۸ء

مولانا صوفی محمد کی رہائی اور نفاذِ شریعت کی جدوجہد

صوبہ سرحد میں متحدہ مجلس عمل کی حکومت قائم ہونے کے بعد ملک بھر کے عام لوگوں اور دینی کارکنوں کو توقع تھی کہ چونکہ متحدہ مجلس عمل کی طرح مولانا صوفی محمد بھی نفاذ شریعت کے علمبردار ہیں اس لیے ان کی رہائی اور سرگرمیوں کی بحالی کی کوئی صورت نکل آئے گی لیکن فریقین کے درمیان متعدد بار مذاکرات کے باوجود ایسا نہ ہو سکا اور یہ اعزاز جمعیۃ علماء اسلام کے وزیراعلیٰ محمد اکرم درانی کی بجائے عوامی نیشنل پارٹی کے وزیر اعلیٰ امیر حیدر ہوتی کے حصے میں آیا کہ ان کے ساتھ مولانا صوفی محمد کے مذاکرات کامیاب رہے اور پھر وہ رہا بھی ہوگئے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ اپریل ۲۰۰۸ء

نئے وزیراعظم کو درپیش چیلنجز

جناب یوسف رضا گیلانی کے وزیراعظم منتخب ہونے کے ساتھ ہی ۱۸ فروری ۲۰۰۸ء کو ہونے والے عام انتخابات کے نتیجے میں تبدیلیوں کا عملی آغاز ہوگیا ہے اور عدلیہ کے قابل صد احترام جج صاحبان کی رہائی کے حکم کے ساتھ یوسف رضا گیلانی نے اپنی حکومتی ترجیحات کا اظہار کر دیا ہے۔ اس سے عام شہریوں کو اطمینان حاصل ہوا ہے کہ ملک کے عوام نے ۱۸ فروری کو اپنے ووٹ کے ذریعے رائے عامہ کے اجتماعی رجحانات کی جو جھلک دنیا کے سامنے پیش کی ہے اسے احترام کا عملی درجہ حاصل ہونے والا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۸ مارچ ۲۰۰۸ء

فلسطین کی آزادی اور مسجدِ اقصیٰ کی بازیابی

عالمِ اسلام میں ۱۴ اپریل کو سعودی عرب کے فرمانروا اور اسلامی کانفرنس کے چیئرمین شاہ خالد کی اپیل پر مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کے خلاف یومِ احتجاج منایا گیا۔ اس روز پورے عالمِ اسلام میں کاروباری ادارے بند رہے، احتجاجی مظاہرے ہوئے، جلسوں کا اہتمام کیا گیا اور دنیائے اسلام نے بیت المقدس کی بازیابی اور فلسطین کی آزادی کے سلسلہ میں عرب بھائیوں کے ساتھ یکجہتی اور یگانگت کا اظہار کیا اور بیت المقدس میں گزشتہ دنوں نہتے نمازیوں پر یہودیوں کی وحشیانہ فائرنگ کی شدید مذمت کرتے ہوئے شہداء کو ایصالِ ثواب کے لیے قرآن خوانی کا اہتمام کیا گیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۳ اپریل ۱۹۸۲ء

سائنس اور ٹیکنالوجی سے اسلام کا کوئی ٹکراؤ نہیں

سائنس میرا موضوع نہیں لیکن مجھے اس سے دلچسپی ضرور ہے، اس لیے جب بھی اس کے بارے میں معلومات حاصل کرنے اور بحث و مباحثے کا موقع ملتا ہے اپنی معلومات میں اضافے کی خاطر اس موقع سے فائدہ اٹھانے کی کوشش ضرور کرتا ہوں۔ چنانچہ ڈیڑھ سال قبل اگست ۲۰۰۷ء کے دوران امریکہ کے شہر ہیوسٹن جانا ہوا تو میں نے اپنے میزبانوں سے اصرار کر کے امریکہ کے خلائی تحقیقاتی مرکز ’’ناسا‘‘ کا دورہ کیا اور دیگر بہت سی چیزوں کے علاوہ وہ اپالو بھی دیکھا جو چاند پر گیا تھا بلکہ اس کے اندر جا کر اس کے کاک پٹ وغیرہ کا مشاہدہ کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ جنوری ۲۰۰۹ء

ترکی: احادیث نبویؐ کی تعبیر و تشریح کا سرکاری منصوبہ

روزنامہ پاکستان میں ۲۸ فروری ۲۰۰۸ء کو شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق برادر مسلم ملک ترکی کی وزارتِ مذہبی امور نے انقرہ یونیورسٹی میں علماء کی ایک ٹیم کی خدمات حاصل کی ہیں جسے جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کا ازسرنو جائزہ لینے کا کام سونپا گیا ہے۔ خبر کے مطابق ترکی حکومت کے خیال میں بہت سی احادیث متنازعہ ہیں اور ان سے معاشرے پر منفی اثر پڑ رہا ہے، ان احادیث سے اسلام کی اصل اقدار بھی دھندلا گئی ہیں اس لیے ان کی ازسرنو تشریح کرانے کی ضرورت محسوس کی گئی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ مارچ ۲۰۰۸ء

موجودہ دور میں مسلمانوں اور غیر مسلموں کے باہمی تعلقات کار کی نوعیت

آج ہماری گفتگو کا عنوان ہے کہ ایک مسلمان ریاست میں غیر مسلموں کے کیا حقوق و مسائل ہیں اور کسی غیر مسلم ریاست میں رہنے والے مسلمانوں کے معاملات کی نوعیت کیا ہے؟ ہمارے ہاں جب پاکستان، بنگلہ دیش، بھارت اور برما سمیت یہ خطہ، جو برصغیر کہلاتا ہے، متحد تھا اور مسلمانوں کی حکمرانی تھی تو اس کی شرعی حیثیت کے بارے میں فقہی بحث و مباحثہ اس قسم کے عنوانات سے ہوتا تھا کہ یہاں رہنے والے ذمی ہیں یا معاہد ہیں، اور یہاں کی زمینیں عشری ہیں یا خراجی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ جنوری ۲۰۱۸ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter