قبلِ اسلام اور ظہورِ اسلام کے بعد ادائیگیٔ حج میں فرق

حج اسلام کے بنیادی ارکان و فرائض میں سے ایک اہم فریضہ ہے جو جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے بھی ادا ہوتا تھا۔ بلکہ جب سے سیدنا حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے فرزند حضرت اسماعیل علیہ السلام کے ساتھ مل کر خانہ کعبہ تعمیر کیا ہے تب سے حج کا فریضہ اب تک مسلسل ادا ہو رہا ہے اور منیٰ میں حضرت اسماعیلؑ کی قربانی کی یاد بھی ہر سال تازہ کی جا رہی ہے۔ اسلام نے اس فریضہ اور قربانی دونوں کو نہ صرف باقی رکھا بلکہ اسے اور زیادہ تقدس و حرمت سے نوازا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ دسمبر ۲۰۰۸ء

جنوبی ایشیا پر امریکی تسلط کی پالیسی اور اس کا سدباب!

مولانا فضل الرحمان صاحب کے ساتھ کافی عرصہ کے بعد ملاقات ہوئی، وہ گزشتہ دنوں گوجرانوالہ میں جمعیۃ علماء اسلام کے ضلعی امیر مولانا قاری عبد القدوس عابدؒ کی وفات پر تعزیت کے لیے تشریف لائے اور گکھڑ میں والد محترم حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر کی بیمار پرسی کے لیے بھی گئے جو ہجری اعتبار سے ستانوے برس کے پیٹے میں ہیں اور کئی برس سے صاحبِ فراش ہیں مگر ضعف، بیماریوں کے ہجوم اور نقاہت کے باوجود بحمد اللہ یادداشت پوری طرح قائم ہے۔ قاری عبد القدوس عابدؒ ہمارے پرانے ساتھیوں میں سے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳ جنوری ۲۰۰۹ء

قادیانی مسئلہ: صدر جنرل محمد ضیاء الحق کی وضاحت اور اس کے عملی تقاضے

مرکزی مجلس عمل ختم نبوت کی تشکیل اور کل جماعتی ختم نبوت کانفرنس کے انتظامات کے سلسلہ میں گفت و شنید اور اقدامات کا سلسلہ جاری تھا کہ ۱۶ نومبر کو کراچی میں مولانا ولی رازی کی تصنیف ’’ہادیٔ عالمؐ‘‘ کی رونمائی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت جنرل محمد ضیاء الحق نے اپنے بارے میں بعض حلقوں کی طرف سے قادیانی ہونے کے پراپیگنڈے کا نوٹس لیا اور قادیانیت کے بارے میں اپنے جذبات و اعتقادات کا پہلی بار کھل کر اظہار کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ دسمبر ۱۹۸۳ء

متحدہ علماء کونسل کا احیا

قوم کے اجتماعی مسائل پر ملک کے دینی حلقوں کا موقف ہمیشہ یکساں رہا ہے جس کا اظہار پاکستان کی گزشتہ ساٹھ سال کی تاریخ میں کئی بار ہوا ہے۔ ملک میں نفاذِ اسلام کا مسئلہ ہو، ختم نبوت کے تحفظ کی بات ہو، متفقہ دستوری نکات کا مرحلہ ہو، شریعت بل کی تحریک ہو، تحفظِ ناموسِ رسالتؐ کا مسئلہ ہو، ملک کے نظریاتی اسلامی تشخص کی بات ہو، نظامِ مصطفٰیؐ کی تحریک ہو، جہاد افغانستان کا معاملہ ہو یا قومی خودمختاری کے تحفظ اور دفاع کا مسئلہ ہو، ہر بار ایسا ہوا ہے کہ ملی و قومی مسائل پر دینی جماعتوں نے متحد ہو کر اپنے موقف کا اعلان کیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۳ اکتوبر ۲۰۰۸ء

دینی مقاصد کے لیے جدید الیکٹرانک میڈیا کا استعمال

دینی مقاصد کے لیے ٹی وی چینل کی ضرورت ایک عرصے سے اس پس منظر میں محسوس کی جا رہی ہے کہ آج کے دور میں ٹی وی ابلاغ کا سب سے مؤثر اور وسیع ذریعہ ہے، بلکہ مسلمانوں اور مغرب کے درمیان نظریاتی اور تہذیبی کشمکش میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف مسلسل استعمال ہونے والا سب سے زیادہ مؤثر اور خوفناک ہتھیار ہے، جس کے ذریعے اسلام کے عقائد و احکام کے خلاف نفرت انگیز مہم روز بروز وسیع ہوتی جا رہی ہے اور مسلمانوں بالخصوص دینی حلقوں کی کردار کشی کی جا رہی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ و ۱۲ نومبر ۲۰۰۸ء

بین الاقوامی حلال کانفرنس لاہور

مختلف ممالک میں حلال فوڈ پر تحقیقی کام ہو رہا ہے اور غیر مسلم ممالک میں بلکہ غیر مسلم سوسائٹیوں میں بھی حلال فوڈ کی طرف لوگوں کی توجہ اس حوالہ سے مبذول ہو رہی ہے کہ انسانی صحت کے لیے حلال فوڈ زیادہ مفید اور نفع بخش ہے، اس لیے غیر مسلموں کا ایک حلقہ حلال فوڈ میں دلچسپی لینے لگا ہے جس سے اس کی اہمیت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور اسی نسبت سے اس پر ریسرچ کی ضرورت ہر سطح پر بڑھتی جا رہی ہے۔ یہ سیمینار پاکستانی فوڈ کے صنعتکاروں کو اس سلسلہ میں بریف کرنے کے لیے اور اس نئے رجحان سے استفادہ کے امکانات کا جائزہ لینے کے لیے انعقاد پذیر ہوا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ جنوری ۲۰۱۲ء

۱۹۷۳ء کے آئین کی عملداری اور جمہوری عمل کی بحالی

(کراچی کے ایک ہفت روزہ کا مولانا زاہد الراشدی سے انٹرویو)۔ مولانا زاہد الراشدی جمعیۃ علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات ہیں اور مولانا مفتی محمود مرحوم کے دور سے ہی اس عہدہ پر فائز چلے آتے ہیں۔ آپ کا شمار مفتی صاحب مرحوم کے معتمد رفقاء میں ہوتا ہے اور پاکستان قومی اتحاد کی دستور کمیٹی، منشور کمیٹی اور پارلیمانی بورڈ میں جمعیۃ علماء اسلام کی نمائندگی کرنے کے علاوہ پنجاب قومی اتحاد کے سیکرٹری جنرل بھی رہے ہیں۔ مولانا راشدی کے والد محترم شیخ الحدیث مولانا محمد سرفراز خان صفدر برصغیر کے چند سرکردہ علماء میں سے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ نومبر ۱۹۸۳ء

محنت کش اور اسلامی نظام

محنت انسانی عظمت کا ایک ایسا عنوان اور اجتماعیت کا ایک ایسا محور ہے جس کے گرد انسانی معاشرہ کی چکی گھومتی ہے اور جس کے بغیر نوع انسانی کی معاشرت اور اجتماعیت کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ کائنات کے خالق و مالک نے انسانی معاشرہ کے لیے جو فطری نظامِ زندگی نازل فرمایا اس میں محنت کی عظمت کا نہ صرف اعتراف کیا گیا ہے بلکہ دینِ خداوندی کو پیش کرنے والے عظیم المرتبت انبیاء علیہم السلام کو ’’محنت کشوں‘‘ کی صف میں کھڑا کر کے خداوندِ عالم نے محنت کو پیغمبری وصف کا درجہ عطا فرمایا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم اپریل ۱۹۸۳ء

چند کتابوں اور ان کے مصنفین کا تعارف

آج کا کالم چند کتابوں اور ان کے مصنفین کے تعارف کی نذر ہے: حضرت مولانا مجاہد الحسینی صاحب تحریک آزادی اور تحریک ختم نبوت کے سرگرم کارکنوں اور امیر شریعت حضرت مولانا سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ کے رفقاء میں سے ہیں، انہوں نے مختلف دینی و قومی مسائل پر کم و بیش پون صدی تک لکھا ہے اور اب بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔ اس وقت ان کی ایک حالیہ تصنیف ’’رسول اللہ ﷺ کا نظام امن عالم‘‘ میرے سامنے ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ فروری ۲۰۱۲ء

’’پیغامِ پاکستان‘‘

۱۶ جنوری کو ایوانِ صدر اسلام آباد میں ’’پیغامِ پاکستان‘‘ کے اجراء کی تقریب میں شرکت کی سعادت حاصل ہوئی اور اکابرینِ امت کے ارشادات سے مستفید ہونے کا موقع ملا۔ کتاب ’’پیغام پاکستان‘‘ معروضی حالات میں اسلام، ریاست اور قوم کے حوالہ سے ایک اجتماعی قومی موقف کا اظہار ہے جو وقت کی اہم ضرورت تھا اور اس کے لیے جن اداروں، شخصیات اور حلقوں نے محنت کی ہے وہ تبریک و تشکر کے مستحق ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰ جنوری ۲۰۱۸ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter