مدینے کا ایک اور سفر

چھ سال کے وقفہ کے بعد آج پھر مدینہ منورہ میں ہوں اور جناب سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے روضۂ اطہر پر حاضری کی سعادت حاصل کر چکاہوں۔پہلی بار ۱۹۸۴ء میں یہاں حاضری ہوئی تھی اس کے بعد وقتاً فوقتاً اس شرف باریابی سے بہرہ ور ہوتا رہا مگر گزشتہ چند سالوں میں سعودی حکومت کی نئی عمرہ پالیسی کی وجہ سے بریک لگ گئی۔ اور اصل بات تو بلاوے کی ہے، اﷲ تعالیٰ اور ان کے آخری رسولؐ کی بارگاہ میں یہ حاضری بلاوے پر ہی ہوتی ہے اور بحمد اﷲ یہ بلاوا آگیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۸ ستمبر ۲۰۰۴ء

اجتہاد کے حوالہ سے نوجوان نسل کے ساتھ ایک مذاکرہ کی روئیداد

اسلامی نظریاتی کونسل نے ۲۶ جون کو اسلام آباد میں اجتہاد کے حوالہ سے نوجوان نسل کے ساتھ ایک مذاکرہ کا اہتمام کیا جس کی صدارت جسٹس (ر) ڈاکٹر جاوید اقبال صاحب نے کی اور اس میں نوجوانوں کے سوالات کا جائزہ لینے اور ان پر رائے کااظہار کرنے کے لیے ماہرین کے پینل میں راقم الحروف کو بھی شامل کیا گیا۔ جبکہ پینل میں محترم جاوید احمد غامدی اور بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے ڈائریکٹر محترم ڈاکٹر منظور احمد شامل تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم جولائی ۲۰۰۶ء

متحدہ عرب امارات میں دو دن

میں اس وقت متحدہ عرب امارات میں ہوں اور شارجہ میں بیٹھا یہ سطور قلم بند کر رہا ہوں۔ یکم جنوری ۲۰۰۴ء کو میر پور ڈھاکہ کے مدرسہ دارالرشاد میں منعقد ہونے والے ایک سیمینار میں مجھے ’’نئی صدی میں علماء کرام کی ذمہ داریاں‘‘ کے موضوع پر گزارشات پیش کر نے کی دعوت دی گئی اور مدرسہ کے مہتمم مولانا محمد سلمان ندوی کا اصرار ہے کہ میں اس کے لیے ضرور حاضری دوں۔ مدرسہ میں اسباق کے دوران مجبوری کی اکا دکا چھٹیوں کے علاوہ زیادہ غیر حاضری کا عادی نہیں ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ دسمبر ۲۰۰۳ء

خواتین کی دینی تعلیم اور اسلامی معاشیات کا بڑھتا ہوا رجحان

چند روز سے برطانیہ میں ہوں اور مزید چند روز رہنے کا پروگرام ہے، ارادہ ہے کہ ۲۴ جون تک گوجرانوالہ واپس پہنچ جاؤں گا، ان شاء اللہ تعالیٰ۔ دو روز قبل اتوار کو جامعہ الہدٰی نو ٹنگھم میں ایک خصوصی نشست تھی جس میں جامعہ میں تعلیم حاصل کرنے والی طالبات کے والدین کو بلایا گیا تھا اور جامعہ کے پرنسپل مولانا رضاء الحق سیاکھوی نے مجھے طالبات کے والدین سے گفتگو کے لیے کہا۔ میں نے اس موقع پر دو امور کی طرف بطور خاص توجہ دلائی: ایک یہ کہ دینی ذمہ داریوں میں مردوں کے ساتھ عورتیں بھی شریک ہیں اور فرائض و واجبات کے ساتھ ساتھ سزا و جزا میں بھی ان کا برابر کا حصہ ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ جون ۲۰۰۵ء

دینی مدارس میں جدید ٹیکنالوجی کی تعلیم

جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ دینی مدارس سے تعلیم پانے والے فضلاء کو ایک بین الاقوامی زبان اور عالمی ذریعہ اظہار کے طور پر انگلش زبان کی مہارت حاصل کرنی چاہیے جو مضمون نویسی اور فی البدیہہ گفتگو اور تقریر کے معیار کی ہو۔ اسی طرح انہیں کمپیوٹر کے استعمال پر قدرت ہونی چاہیے اور اس کے ساتھ ساتھ لابنگ اور بریفنگ کی جدید ترین تکنیک بھی ان کی دسترس میں ہونی چاہیے۔ اس سے کوئی باشعور شخص انکار نہیں کرسکتا اور ہم گزشتہ بیس سال سے اسی احساس کو اجاگر کرنے کے لیے مصروف عمل ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۷ جنوری ۲۰۰۶ء

دارالعلوم تعلیم القرآ ن پلندری کا سالانہ جلسہ

سات جولائی کو دارالعلوم تعلیم القرآن پلندری کے سالانہ جلسہ میں شرکت کا موقع ملا۔ اس دینی درسگاہ کو ریاست آزاد جموں و کشمیر کے دینی مدارس میں مرکزی حیثیت حاصل ہے اور اس کی وجہ شیخ الحدیث مولانا محمد یوسف خان دامت برکاتہم کی ذات گرامی ہے جو گزشتہ ساٹھ برس سے زیادہ عرصہ سے اس خطے میں دینی رہنمائی اور علمی قیادت کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں اور اپنے علمی مقام و مرتبہ اور مسلسل دینی خدمات کے باعث نہ صرف آزاد کشمیر بلکہ پورے ملک میں دینی حلقوں کے لیے مرجع کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ جولائی ۲۰۰۵ء

بنگلہ دیش کا قیام اور وطن واپسی

دبئی میں دو روزہ قیام کے حوالہ سے اپنے تاثرات کے کالم میں قارئین سے گزارش کی تھی کہ بقیہ حصہ اگلے کالم میں پیش کر وں گا۔ خیال تھا کہ واپسی دبئی کے راستے سے ہو گی اور کچھ دیگر حضرات سے ملاقات کا ارادہ بھی تھا اس طرح ایک قسط اور پیش کر سکوں گا مگر پروگرام میں تبدیلی ناگزیر ہو گئی۔ ڈھاکہ کے نواح میں ’’مدھوپور‘‘ نامی ایک بستی میں ہمارے احباب کا ایک دینی ادارہ ’’جامعہ حلیمیہ‘‘ کے نام سے کام کر رہا ہے۔ اس کا سالانہ جلسہ تقسیم اسناد ۹ جنوری کو ہو رہا تھا اور مدرسہ کے مہتمم حضرت مولانا عبد الحمید کا اصرار تھا کہ میں اس پروگرام میں شرکت کے لیے ضرور رکوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ جنوری ۲۰۰۴ء

افغانستان میں پانچ دن

حرکۃ الجہاد الاسلامی پاکستان کی دعوت پر مجھے ملک کے سرکردہ علماء کرام کے ایک وفد کے ہمراہ ۳۱ مئی سے ۴ جون تک پانچ روز افغانستان کی سرزمین پر گزارنے کا موقع ملا۔ اس سے قبل بھی چودہ سالہ افغان جہاد کے دوران حرکۃ الجہاد الاسلامی اور حرکۃ المجاہدین کی دعوت اور پروگرام کے مطابق ارگون، باڑی، راغبیلی، ژاور اور خوست کے دیگر محاذوں پر کئی بار گیا ہوں لیکن جہاد افغانستان کی کامیابی اور مجاہدین کی باقاعدہ حکومت کے قیام کے بعد یہ میرا پہلا دورۂ افغانستان تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جون ۱۹۹۲ء

ختم نبوت کی جدوجہد کا ایک اور سنگِ میل

حکومت اور تحریک لبیک یا رسول اللہؐ کے درمیان معاہدہ اور اس کے نتیجے میں دھرنے کے اختتام پر پوری قوم نے اطمینان کا سانس لیا ہے کہ ختم نبوت جیسے نازک اور حساس مسئلہ پر ملک سنگین بحران او رخلفشار سے نکل گیا ہے اور تحریک ختم نبوت کے ایک بڑے تقاضے کی بھی بحمد اللہ تکمیل ہوگئی ہے، فالحمد للہ علٰی ذلک۔ اس میں جس نے بھی کسی مرحلہ میں کوئی کردار ادا کیا ہے وہ تحسین و تبریک کا مستحق ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ نومبر ۲۰۱۷ء

’’شریعت بل‘‘ میں مسلم لیگی ارکان کی پیش کردہ ترامیم

سینٹ آف پاکستان میں مولانا سمیع الحق اور مولانا قاضی عبد اللطیف کے پیش کردہ ’’شریعت بل‘‘ کی پہلی خواندگی مکمل ہو چکی ہے اور سینٹ کے آئندہ اجلاس کے موقع پر پرائیویٹ دن کی کارروائی میں اس کی دوسری خواندگی کا آغاز ہونے والا ہے۔ اس مرحلہ پر شریعت بل میں ترامیم کے دو نوٹس سینٹ کے سیکرٹریٹ کو دیے گئے ہیں۔ ایک نوٹس سینیٹر قاضی حسین احمد، سینیٹر پروفیسر خورشید احمد اور سینیٹر عبد الرحیم میردادخیل کی طرف سے جن کا تعلق متحدہ شریعت محاذ سے ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ اپریل ۱۹۸۷ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter