برطانیہ کے چند مذہبی اداروں میں حاضری

گزشتہ ہفتے کے دوران برطانیہ میں ندوۃ العلماء لکھنو کے استاذ الحدیث مولانا سید سلمان حسنی ندوی کے ساتھ جن اداروں میں جانے کا اتفاق ہوا ان میں سے چند کا تذکرہ قارئین کی معلومات کے لیے مناسب معلوم ہوتا ہے۔ جامعہ الہدٰی نوٹنگھم میں ہمارا قیام تھا اور اس کے پرنسپل مولانا رضاء الحق سیاکھوی ہمارے میزبان تھے۔ یہ ادارہ نوٹنگھم کے وسط میں ’’فارسٹ ہاؤس‘‘ نامی ایک بڑی بلڈنگ خریدکر قائم کیا گیا ہے جہاں پہلے محکمہ صحت کے دفاتر تھے۔ خوبصورت اور مضبوط بلڈنگ ہے، چار منزلہ عمارت میں اڑھائی سو کے لگ بھگ کمرے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۵ جون ۱۹۹۸ء

ساؤتھال لندن میں مسلمانوں کی مذہبی جدوجہد

مغربی لندن میں ساؤتھال کا علاقہ ایشین آبادی کا علاقہ کہلاتا ہے جہاں پاکستان اور بھارت سے آئے ہوئے لوگوں کی ایک بڑی تعداد آباد ہے اور آبادی کی اکثریت انہی لوگوں پر مشتمل ہے۔ ان میں مسلمان، ہندو اور سکھ تینوں مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہیں، زیادہ تعداد سکھ کمیونٹی کی بتائی جاتی ہے اس کے بعد مسلمان اور ہندو ہیں۔ اور اب صومالیہ سے آنے والے مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد کے اس علاقہ میں آباد ہونے سے آبادی میں مسلمانوں کا تناسب خاصا بڑھ گیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۳ جولائی ۱۹۹۸ء

لندن میں ’’ریلی فار اسلام‘‘

’’المہاجرون‘‘ نے ۲۶ جولائی کو ٹریفالیگر اسکوائر لندن میں ’’ریلی فار اسلام‘‘ کے نام سے ایک ریلی کا اہتمام کیا جس میں راقم الحروف نے بھی شرکت کی۔ المہاجرون مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے پرجوش نوجوانوں کی تنظیم ہے جس کے سربراہ شیخ عمر بکری محمد ہیں۔ شیخ عمر کا تعلق شام سے ہے اور دینی حلقوں کے خلاف ریاستی جبر سے تنگ آکر انہوں نے برطانیہ میں سیاسی پناہ حاصل کر رکھی ہے۔ شافعی المذہب سنی عالم ہیں، شریعہ کالج کے نام سے لندن میں ادارہ قائم کر رکھا ہے جس میں نوجوانوں کو قرآن و سنت، فقہ اور اسلام کے اجتماعی نظام کی تعلیم دیتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۸ اگست ۱۹۹۸ء

مسلم ہینڈز، ایک بین الاقوامی رفاہی ادارہ

مغربی ممالک میں مسلمانوں کے کسی ادارے کو تعلیمی یا رفاہی کام کرتے ہوئے دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے۔ ہم مسلمان پوری دنیا میں اس کام میں بہت پیچھے ہیں حالانکہ سماجی خدمات اور رفاہی کام جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے اور اسلامی تعلیمات میں سوشل ورک کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ اس لیے مسلمان بالخصوص پاکستانی دوستوں کا کوئی کام اس حوالہ سے دیکھنے میں آتا ہے تو مسرت حاصل ہوتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۸ دسمبر ۱۹۹۸ء

بارہ ربیع الاول کو ساؤتھال میں المہاجرون ریلی

۲۶ جون کو برمنگھم جانے کے لیے ایک بجے کے لگ بھگ ابوبکرؓ مسجد ساؤتھال براڈوے سے نکلا، مجھے اڑھائی بجے وکٹوریہ کوچ اسٹیشن سے بس پکڑنا تھی جس کی سیٹ دو روز قبل ریزرو کرالی تھی۔ خیال تھا کہ وقت پر پہنچ جاؤں گا مگر ساؤتھال براڈوے کے بس اسٹاپ پر لوکل بس کے انتظار میں کھڑا تھا کہ ایک طرف سے اسلام زندہ باد کے نعروں اور تلاوت قران کریم کی آواز کانوں میں پڑنے لگی۔ تعجب سے ادھر ادھر دیکھا کہ یہ آوازیں کدھر سے آرہی ہیں، معلوم ہوا کہ ’’المہاجرون‘‘ کی ریلی ہے جو اس تنظیم نے اسلام کے تعارف کے لیے منعقد کی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ جولائی ۱۹۹۹ء

دوبئی کے چند دینی و علمی مراکز میں حاضری

دوبئی پہلے بھی کئی بار جا چکا ہوں مگر اس بار خاصے عرصہ کے بعد جانے کا اتفاق ہوا۔ نو روزہ قیام کے دوران میرے میزبانوں محمد فاروق الشیخ، حافظ بشیر احمد چیمہ، مفتی عبد الرحمان اور چوہدری رشید احمد چیمہ نے ہر ممکن کوشش کی کہ زیادہ سے زیادہ وقت نکال کر مجھے مختلف مقامات پر لے جا سکیں۔ چنانچہ ان کی توجہات کے باعث میں نے خاصا مصروف وقت گزارا اور کوشش رہی کہ ذاتی معلومات اور استفادہ کے ساتھ ساتھ اپنے قارئین کے لیے بھی دلچسپی کی کچھ چیزیں جمع کر سکوں جس کے لیے ان دوستوں کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۰ جنوری ۲۰۰۱ء

برطانیہ کا ایک دینی ادارہ: جامعہ الہدٰی نوٹنگھم

گزشتہ روز برطانیہ کے شہر نوٹنگھم میں مسلمان بچیوں کے ایک تعلیمی ادارہ ’’جامعۃ الہدٰی‘‘ کے اجلاس میں شرکت کا موقع ملا جس میں ان بچیوں کے لیے دو سالہ تعلیمی نصاب کا خاکہ تجویز کیا گیا ہے جو سولہ سال کی عمر تک سرکاری مدارس میں لازمی تعلیم کے مرحلہ سے گزر کر سکول و کالج کی مزید تعلیم کی متحمل نہیں ہوتیں اور ان کے والدین چاہتے ہیں کہ یہ نوجوان بچیاں سکول و کالج کے مخلوط و آزاد ماحول سے محفوظ رہنے کے ساتھ ساتھ کچھ دینی تعلیم بھی حاصل کر لیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ جون ۱۹۹۷ء

’’فضائل اعمال‘‘ پر اعتراضات کا علمی جائزہ

جدہ میں مقیم پاکستانی علماء کرام اور قراء کرام نے کچھ عرصہ سے باہمی مشاور ت کا ہلکا پھلکا سا نظم قائم کر رکھا ہے، وقتاً فوقتاً جمع ہوتے ہیں، دینی اور مسلکی ضروریات اور تقاضوں کا جائزہ لیتے ہیں اور مشورہ کے ساتھ اپنی حکمت عملی اور پروگرام طے کرتے ہیں۔ میں نے حاضری کی دعوت قبول کر لی اور علماء کرام، قراء کرام اور احباب کے ساتھ اجتماعی ملاقات میں شمولیت کا موقع مل گیا۔ اجلاس میں دیگر مسائل کے ساتھ ساتھ تبلیغی جماعت کے دعوتی نصاب ’’فضائل اعمال‘‘ پر مختلف حلقوں کی طرف سے کیے جانے والے اعتراضات بھی زیر بحث آئے اور ان کے جواب کی حکمت عملی پر غور ہوا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ جولائی ۲۰۱۲ء

سرد جنگ کے بعد کی صورتحال اور ورلڈ اسلامک فورم

افغانستان میں مجاہدین کے ہاتھوں روسی استعمار کی پسپائی اور عالمی سرد جنگ کے نتیجہ میں سوویت یونین کے خاتمہ کے بعد ملت اسلامیہ پوری دنیا میں ایک نئی صورتحال سے دوچار ہوگئی ہے۔ مغرب نے امریکی استعمار کی قیادت میں کمیونزم کے بعد اسلام کو اپنا سب سے بڑا حریف قرار دیتے ہوئے ملت اسلامیہ کے ان طبقوں کے خلاف اعلان جنگ کر دیا ہے جو اسلام کو اپنی شناخت قرار دیتے ہیں اور مسلم معاشرہ میں اسلامی اصولوں کی بالادستی اور حکمرانی کے لیے برسرپیکار ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اگست ۱۹۹۵ء

بھارتی طیارے کا اغوا اور طالبان

بھارتی طیارے کے اغوا کے باقی پہلوؤں سے قطع نظر اب تک کے حالات میں جو دو باتیں سب سے زیادہ نمایاں ہوئی ہیں ان میں ایک مسئلہ کشمیر کی نزاکت اور سنگینی کا پہلو ہے جس نے دنیا بھر کو ایک بار پھر اس بات کا احساس دلا دیا ہے کہ اس مسئلہ کو اس خطہ کے عوام کی خواہش کے مطابق حل نہ کیا گیا تو جنوبی ایشیا میں امن کا قیام کبھی نہیں ہو سکے گا اور آزادیٔ کشمیر کی تحریک بھی آگے بڑھنے کے معروف راستوں کو مقید پا کر دیگر تحریکات آزادی کی طرح کوئی نیا رخ اختیار کر سکتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۹ جنوری ۲۰۰۰ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter