امریکی مفادات اور اسلام آباد کی کمٹمنٹ

’’آن لائن‘‘ کے حوالے سے شائع ہونے والی ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ امریکی کانگریس کی ریسرچ سروس نے اپنی حالیہ رپورٹ میں امریکی مفادات کے حوالے سے اسلام آباد کی کمٹمنٹ کو بعض معاملات میں مشکوک قرار دیا اور اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نائن الیون کے بعد انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں پاکستان امریکہ کا اہم اتحادی بنا، تاہم بعض اہم امریکی مفادات کے بارے میں اسلام آباد کی ک مکمل تحریر

۲۸ فروری ۲۰۰۶ء

حضرت شاہ ولی اللہؒ اور ان کی تحریک

حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ نے جب شعور کی آنکھ کھولی تو سلطنتِ مغلیہ کا چراغ ٹمٹمارہاتھا۔ طوائف الملوکی ڈیرہ ڈالے ہوئے تھی اور فرنگی تاجر کمپنیاں دھیرے دھیرے مغل حکمرانوں کی جگہ لینے کے لیے آگے بڑھ رہی تھیں۔ مرہٹے ایک طاقتور سیاسی قوت کی حیثیت اختیار کرتے جارہے تھے اور برصغیر ان کے قبضے میں چلے جانے کا خطر ہ دن بدن بڑھتا جارہا تھا۔ حضرت امام ولی اللہؒ نے فوری حکمت عملی کے طور پر مرہٹوں کی سرکوبی اور ان کے خطر ہ سے نجات حاصل کرنے کے لیے افغانستان کے بادشاہ احمد شاہ ابدالیؒ سے رابطہ قائم کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ اکتوبر ۱۹۷۵ء

ملی یکجہتی کونسل کی اپیل پر ملک گیر ہڑتال

ہڑتال کی اس طرح کامیابی کے اسباب میں سب سے بڑا سبب تو یہ تھا کہ ملی یکجہتی کونسل کی صورت میں پاکستان کے عوام کو اپنی اس پرانی اور دلی خواہش کی تکمیل کی جھلک نظر آرہی تھی کہ دینی مکاتب فکر کے قائدین متحد ہو کر قومی معاملات میں راہنمائی کا فریضہ سرانجام دیں۔ اور دوسری بڑی وجہ پاکستان کے قومی و دینی معاملات میں امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کی بڑھتی ہوئی مداخلت سے ملک کے عوام ازحد پریشان ہیں اور اس کے خلاف کسی مضبوط ردعمل کا اظہار چاہتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جولائی ۱۹۹۵ء

جامعہ انوار القرآن، نارتھ کراچی

حضرت الامیر مولانا محمد عبد اللہ درخواستی دامت برکاتہم کو اللہ رب العزت نے علم حدیث کے خصوصی شغف کے ساتھ ساتھ دینی مدارس کے قیام اور سرپرستی کا جو ذوق عطا فرمایا ہے اس کے مظاہر ملک کے مختلف حصوں میں بے شمار چھوٹے بڑے مدارس کی صورت میں نظر آتے ہیں، جن مدارس کے قیام کی تحریک حضرت درخواستی مدظلہ کی طرف سے ہوئی یا عملی سرپرستی کرتے ہوئے حضرت مدظلہ نے لوگوں کو ان مدارس کی معاونت کی ترغیب دلائی۔ چنانچہ حضرت مدظلہ کی سرپرستی میں کام کرنے والے دینی مدارس کی تعداد بلاشبہ سینکڑوں سے متجاوز ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ اپریل ۱۹۸۷ء

وزیراعظم جناب محمد خاں جونیجو کے نام کھلا خط

باسمہ سبحانہ۔ بگرامی خدمت جناب محمد خاں جونیجو صاحب، وزیراعظم حکومت پاکستان اسلام آباد۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ مزاج گرامی؟ گزارش ہے کہ قومی اخبارات کی ۱۳ اپریل ۱۹۸۷ء کی اشاعت کے مطابق آنجناب نے اپنے حالیہ دورۂ برطانیہ کے دوران بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے سینٹ آف پاکستان میں علماء کے پیش کردہ شریعت بل کے بارے میں یہ کہا ہے کہ ’’میں شریعت بل کے خلاف ہوں کیونکہ اس سے ایک فرقہ کی بالادستی قائم ہونے کا خطرہ ہے۔‘‘ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ اپریل ۱۹۸۷ء

مسجد اقصیٰ کی تاریخ

روزنامہ ’’الاہرام‘‘ قاہرہ نے دس اکتوبر ۲۰۰۰ء کی اشاعت میں مسجد اقصیٰ کے بارے میں ایک مخصوص صفحہ پر کچھ رپورٹیں اور مضامین شائع کیے ہیں جن کی روشنی میں مسجد اقصیٰ کی تاریخ قارئین کی خدمت میں پیش کی جا رہی ہے۔ بیت المقدس کی تاریخ تو بہت قدیم ہے اور جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سفر معراج کی ایک منزل ہونے کے علاوہ مدینہ منورہ ہجرت کے بعد کم و بیش سترہ ماہ تک مسلمانوں کا قبلہ بھی رہا ہے جس کی وجہ سے اسے قبلۂ اول کہا جاتا ہے۔ لیکن مسجد صخرہ کی تاریخ اموی خلیفہ عبد الملک بن مروان کے دور سے شروع ہوتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ اکتوبر ۲۰۰۰ء

حضرت مولانا مفتی محمودؒ

دل زخمی ہے، جگر فگار اور ذہن حیرت کی وسعتوں میں گم کہ خدایا یہ اچانک بیٹھے بٹھائے کیا ہوگیا ہے۔ موت ایک ناگزیر حقیقت ہے جس سے کسی کو مفر نہیں، جو شخص دنیا میں آیا ہے اس نے جانا ہے۔ جب انبیاء علیہم الصلوات والتسلیمات جیسی ذوات مقدسمہ کو دنیا کی زندگی میں دوام نہ مل سکا تو اور کون ہے جسے موت سے مستثنیٰ قرار دیا جا سکے۔ مولانا مفتی محمودؒ بھی دوسرے انسانوں کی طرح گوشت پوست کے انسان تھے، ان کی ذات لافانی نہ تھی، انہوں نے بھی دنیا سے جانا تھا اور وہ اپنا وقت پورا کر کے خالق و مالک کی بارگاہ میں سرخرو چلے گئے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۷ نومبر ۱۹۸۰ء

مسئلہ ختم نبوت اور قومی وحدت کا منظر

پارلیمنٹ میں راجہ محمد ظفر الحق، مولانا فضل الرحمان، کیپٹن صفدر، شیخ رشید احمد، شاہ محمود قریشی، میر ظفر اللہ جمالی، چودھری پرویز الٰہی، سینیٹر سراج الحق، سینیٹر حافظ حمد اللہ اور مختلف جماعتوں کے دیگر سرکردہ حضرات کو ایک صف میں دیکھ کر 1974ء کا وہ منظر ایک بار پھر آنکھوں کے سامنے آگیا ہے جب ذوالفقار علی بھٹو مرحوم، مولانا مفتی محمودؒ، مولانا شاہ احمد نورانیؒ، پروفیسر غفور احمد مرحوم، چودھری ظہور الٰہی مرحوم، حاجی مولا بخش سومرو مرحوم، مولانا عبد الحقؒ، مولانا ظفر احمد انصاریؒ، مولانا غلام غوث ہزارویؒ، مولانا کوثر نیازیؒ، مولانا محمد ذاکرؒ اور دیگر قائدین نے متفقہ طور پر اس مسئلہ کو دستوری طور پر حل کر دیا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۲ اکتوبر ۲۰۱۷ء

اسلامی جمہوری اتحاد، جمعیۃ کا جماعتی اتحاد اور حلقہ ۹۶

عام انتخابات کا دن جوں جوں قریب آرہا ہے سیاسی جماعتوں کی انتخابی مہم میں شدت اور جوش و خروش پیدا ہو رہا ہے۔ ایک طرف پاکستان پیپلز پارٹی ہے جو اپنے نو سالہ سیاسی حلیفوں پر مشتمل ایم آر ڈی کا تیاپانچہ کر کے اکیلی میدانِ انتخاب میں ڈٹی ہوئی ہے اور دوسری طرف اسلامی جمہوری اتحاد ہے جو اسلامی قوانین کی بالادستی، جہادِ افغانستان کی مکمل حمایت اور ایٹمی قوت کے حصول کے عزم کے ساتھ انتخابی مہم میں پیپلز پارٹی کا سامنا کر رہا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ نومبر ۱۹۸۸ء

پیپلز پارٹی اپنے اصل پر

پیپلز پارٹی کی وفاقی حکومت نے برسراقتدار آنے کے بعد گزشتہ چار ماہ سے بھی کم عرصہ کے دوران اپنی پالیسیوں کو جس رخ پر چلانے کی کوشش کی ہے اس سے اس کے عزائم کھل کر سامنے آگئے ہیں۔ اور ان سیاسی عناصر کی خوش فہمیاں اب ہوا میں تحلیل ہو رہی ہیں جنہوں نے گزشتہ دس سالہ دور میں پی پی پی کی سیاسی رفاقت کا راستہ اس خیال سے اپنا لیا تھا کہ وہ اس پارٹی کو شاید اپنا مزاج اور فکر تبدیل کرنے پر آمادہ کر سکیں گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ مارچ ۱۹۸۹ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter