عورت کی ملازمت ۔ فطرت کے اصولوں کو ملحوظ رکھا جائے

بھارتی اخبارات میں ان دنوں عورت کے حوالے سے تین موضوعات پر بطور خاص بات ہو رہی ہے اور مختلف اطراف سے ان پر اظہارِ خیال کا سلسلہ جاری ہے۔ ایک عنوان یہ ہے کہ الٹراساؤنڈ کے ذریعے یہ معلوم ہونے پر کہ پیدا ہونے والا بچہ صنف نازک سے تعلق رکھتا ہے ہزاروں حمل گرا دیے جاتے ہیں، اور اسقاط حمل کے تناسب میں مسلسل اضافے نے سنجیدہ حضرات کو پریشانی میں ڈال دیا ہے۔ گزشتہ دنوں دہلی کے ایک اخبار میں اس سلسلے میں ایک سیمینار کی رپورٹ نظر سے گزری جس میں کہا گیا ہے کہ بچی کی پیدائش کو عام طور پر معیوب سمجھا جاتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۳ مئی ۲۰۱۰ء

خاص ہے ترکیب میں قومِ رسولِ ہاشمیؐ

برصغیر کے نامور محقق و مؤرخ علامہ شبلی نعمانی رحمہ اللہ نے اپنے مقالہ ’’تعصب اور اسلام‘‘ میں ایک مسیحی مؤرخ کے حوالے سے یہ واقعہ بیان کیا ہے کہ جب مسلمانوں نے مصر کا مشہور شہر سکندریہ فتح کیا تو وہاں کی مسیحی آبادی سے یہ معاہدہ طے پایا کہ ان کی عبادت گاہوں سے تعرض نہیں کیا جائے گا اور کنیساؤں میں جو بت اور مجسمے نصب ہیں انہیں بھی نہیں چھیڑا جائے گا۔ لیکن اس کے تھوڑے عرصے بعد ایسا ہوا کہ حضرت عیسٰی علیہ السلام کے ایک مجسمے یا تصویر پر کسی نے نشانہ بازی کر کے اس کی ایک آنکھ پھوڑ دی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۸ و ۹ مارچ ۲۰۰۶ء

ایک بدری صحابی کی ’’ڈی بریفنگ‘‘

فتح مکہ پر بھی ایسا ہوا کہ تیاریاں جاری تھیں اور رازداری کا بھی اہتمام کیا جا رہا تھا کہ ان تیاریوں کی دشمن کو قبل از وقت خبر نہ ہو جائے مگر ایک واقعہ ایسا ہوا جس نے صحابہ کرامؓ کو پریشان کر دیا۔ بخاری شریف کی روایت ہے کہ آنحضرتؐ نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ، حضرت زبیر بن العوام اور حضرت مقداد بن الاسودؓ پر مشتمل ایک مہم بھیجی اور انہیں ہدایت کی کہ مکہ مکرمہ جانے والے راستے پر ’’روضۂ خاخ‘‘ نامی جگہ پر ایک خاتون سفر کرتی ہوئی ملے گی، وہ کسی کا خط لے کر مکہ مکرمہ جا رہی ہے، اس سے وہ خط قابو کر کے میرے پاس لے آؤ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ فروری ۲۰۰۴ء

غیر سودی بینکاری کا فروغ اور ہماری ذمہ داریاں

رسک کم اور نفع زیادہ کی بنیاد پر کی جانے والی غیر سودی بینکاری کو کیا اسلامی بینکاری قرار دیا جا سکتا ہے؟ مجھے اس میں تامل ہے اس لیے کہ اسلامی معیشت کی بنیاد عقیدہ، اخلاقیات اور سوسائٹی کے وسیع تر سماجی مفادات پر ہے جبکہ مغرب کی یہ غیر سودی بینکاری محض مالیاتی مفادات کا پس منظر رکھتی ہے۔ اسلام میں مفادات کا حصول ثانوی درجہ رکھتا ہے جبکہ عقیدہ و اخلاق کے ساتھ ساتھ سوسائٹی کی مجموعی دیانت اور وسیع تر سماجی مفاد کا تحفظ اسلام کے مقاصد میں اولین حیثیت کا حامل ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ مئی ۲۰۱۷ء

دینی اصطلاحات کا اجماعی مفہوم

کسی بھی زبان کے کسی بھی لفظ کے بارے میں اصول یہ ہے کہ اس کا ایک تو لغوی ور وضعی معنٰی ہوتا ہے جس کے لیے وہ وضع کیا جاتا ہے اور ابتداء میں بولا جاتا ہے، پھر جب وہ لفظ عام استعمال کے ذریعہ کسی مخصوص معنٰی پر زیادہ بولا جانے لگے یا کسی شعبہ میں اسے کسی خاص مفہوم کے لیے مخصوص کر لیا جائے تو وہ اس کا اصطلاحی معنٰی کہلاتا ہے۔ اس کے باوجود اگر وہ لفظ اس سے مختلف کسی مطلب کے لیے استعمال ہو تو اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ بھی اس کا مصداق ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ مئی ۲۰۱۷ء

افغان حریت پسندوں کا جہادِ آزادی: پس منظر، ثمرات اور توقعات

آج سے آٹھ سال قبل جب روس نے افغانستان کو اپنی مسلح فوجی یلغار کا نشانہ بنایا تو روس کی عظیم فوجی قوت، افغانستان میں کمیونسٹ لابی کے مؤثر اور مسلسل ورک، اور دینی حلقوں کے نمایاں خلفشار و انتشار کو دیکھتے ہوئے یہ بات عام طور پر زبانوں پر آگئی تھی کہ اب بخارا، تاشقند اور سمرقند کی طرح افغانستان کا یہ خطہ بھی روس کے زیر تسلط مسلم ریاستوں کے زمرے میں شامل ہو جائے گا۔ کیونکہ بظاہر افغانستان میں کوئی ایسی قوت دکھائی نہیں دے رہی تھی جو کمیونسٹ لابی کے تسلط اور روسی افواج کی مداخلت کا سامنا کر سکے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۵ دسمبر ۱۹۸۷ء

قادیانی امت کے سربراہ مرزا طاہر احمد کے نام کھلا خط

جناب مرزا طاہر احمد صاحب ۔ سربراہ قادیانی جماعت۔ مقیم ٹل فورڈ، لندن۔ السلام علیٰ من اتبع الہدٰی۔ گزارش ہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس سال پھر اپنی سالانہ رپورٹ میں پاکستان میں قادیانی جماعت کے مبینہ انسانی حقوق کی پامالی کا ذکر کیا ہے اور متعدد قادیانیوں کے خلاف درج مقدمات کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے حکومتِ پاکستان کو اس کا ملزم ٹھہرایا ہے۔ میں اس خط کے ذریعے اسی اہم مسئلہ پر آپ سے مخاطب ہو رہا ہوں کیونکہ یہ مسئلہ اس وقت نہ صرف مسلمانوں اور قادیانیوں کے مابین تنازعہ اور کشیدگی میں شدت کا باعث بنا ہوا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

ستمبر ۱۹۹۵ء

دینی تعلیم اور عصری تقاضے ۔ تحریکِ اصلاحِ تعلیم کے زیر اہتمام سیمینار

بلتستان کے دورے کے کچھ تاثرات ابھی باقی ہیں لیکن اس سے قبل ۱۷ اکتوبر کو لاہور کے ایک ہوٹل میں ’’دینی تعلیم اور عصری تقاضے‘‘ کے زیرعنوان منعقد ہونے والے سیمینار کے حوالے سے کچھ عرض کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔ اس سیمینار کا اہتمام تحریک اصلاح تعلیم اور صفا اسلامک سنٹر کے سربراہ ڈاکٹر محمد امین نے ایک قومی اخبار کے مذہبی ونگ کے تعاون سے کیا، اور اس میں ڈاکٹر صاحب موصوف کے علاوہ صوبائی وزیر قانون رانا ث مکمل تحریر

۲۵ اکتوبر ۲۰۰۹ء

فرقہ ورانہ تخریب کاری اور حکومتی رویہ

امورِ داخلہ کے وزیر مملکت راجہ نادر پرویز نے روزنامہ جنگ لاہور کو انٹرویو دیتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ ’’حکومت کے علم میں لایا گیا ہے کہ تخریب کاروں کے ایک گروہ نے ۱۲ ربیع الاول کے موقع پر ملک میں وسیع پیمانے پر فساد بپا کرنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔‘‘ (روزنامہ جنگ لاہور ۔ ۳۰ اکتوبر ۱۹۸۷ء) ۔ ملک کے مختلف حصوں میں تسلسل کے ساتھ ہونے والے بم دھماکوں کے پس منظر میں وفاقی وزیر مملکت کا یہ خدشہ اگرچہ کچھ زیادہ خلافِ قیاس نہیں ہے لیکن سوال یہ ہے کہ خود حکومت کا رویہ اس سلسلہ میں کیا ہے؟ مکمل تحریر

۶ نومبر ۱۹۸۷ء

شریعت بل پر اتفاق رائے ۔ وزیراعظم محمد خان جونیجو کے نام کھلا خط

گزارش ہے کہ روزنامہ مشرق لاہور ۲۷ جون ۱۹۸۷ء کی اشاعت میں ایک خبر شائع ہوئی ہے جس کے مطابق وفاقی کابینہ نے شریعت بل کے بارے میں عوامی رابطہ کے عنوان سے وزراء کے ملک گیر دوروں کا پروگرام طے کیا ہے اور اس پروگرام کی تکمیل تک سینٹ کے اجلاس کے انعقاد کو مؤخر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ خبر کے مطابق وزراء کے ان دوروں کا مقصد یہ بیان کیا گیا ہے کہ شریعت بل کو تمام طبقات کے لیے قابل قبول بنایا جائے۔ اس خبر کے حوالہ سے آنجناب کی خدمت میں چند ضروری گزارشات پیش کرنا ضروری سمجھتا ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳ جولائی ۱۹۸۷ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter