اسلام اور رہبانیت

حضرت ابو امامہ الباہلیؓ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ ہم کچھ صحابہؓ جناب نبی کریمؐ کے ساتھ کسی غزوہ پر جا رہے تھے، ہم میں سے ایک شخص نے راستہ میں ایک غار دیکھا جس میں پانی کا چشمہ تھا، اس کے دل میں خیال پیدا ہوا کہ اگر نبی اکرمؐ اجازت مرحمت فرما دیں تو میں اپنی باقی عمر اسی غار میں اللہ اللہ کرتے ہوئے گزار دوں۔ یہ سوچ کر حضورؐ سے مشورہ و اجازت لینے کی غرض سے آپؐ کی خدمت میں حاضر ہوا، آنحضرتؐ نے اس کی خواہش سن کر فرمایا ’’میں یہودیت یا عیسائیت (کی طرح رہبانیت) کی تعلیم دینے کے لیے نہیں مبعوث ہوا۔ میں تو یکسوئی کا سیدھا راستہ لے کر آیا ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۳ جون ۱۹۷۵ء

سردار عبد القیوم خان کی صدارت سے برطرفی

آزاد کشمیر میں بالآخر وہ سب کچھ ہوگیا جس کی مدت سے توقع کی جا رہی تھی۔ سردار عبد القیوم کی برطرفی آزاد کشمیر کی سیاست سے دلچسپی رکھنے والے کسی شخص کے لیے غیر متوقع نہیں تھی۔ سردار صاحب نے اگرچہ موجودہ حکومت کے ساتھ مفاہمت و معاونت کی پالیسی اختیار کر رکھی تھی جو کشمیر کی مخصوص صورتحال کے پیش نظر ان کے لیے ناگزیر بھی تھی لیکن اس کے باوجود سردار صاحب کے ساتھ پی پی پی کا نباہ مشکل دکھائی دے رہا تھا۔ اس لیے کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین کا ’’انا ولا غیری‘‘ کا عملی منشور اور سردار صاحب کا دینی مزاج اور حریت پسندی ایک ساتھ نہیں چل سکتے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ مئی ۱۹۷۵ء

معجزہ شق القمر

جناب رسول اللہؐ کے پاس مشرکوں کا ایک گروہ آیا جس میں ولید بن مغیرہ، ابوجہل، عاص بن وائل، عاص بن ہشام، اسود بن عبد المطلب اور نضر بن حارث بھی تھے، انہوں نے آنحضرتؐ سے کہا کہ اگر آپ واقعی سچے ہیں تو اپنی سچائی کے ثبوت میں چاند دو ٹکڑے کر کے دکھائیں، اس طرح کہ اس کا ایک ٹکڑا قبیس کی پہاڑی پر اور دوسرا ٹکڑا قعیقعان پر ہو۔ نبی اکرمؐ نے پوچھا کہ اگر ایسا ہوگیا تو کیا تم لوگ ایمان لے آؤ گے؟ کہنے لگے ہاں! وہ رات چودھویں تھی اور چاند آسمان پر پورے آب تاب کے ساتھ جگمگا رہا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

نا معلوم

کیا قادیانی مسئلہ حل ہو چکا ہے؟

جناب ذوالفقار علی بھٹو نے سرگودھا کے جلسہ عام میں ارشاد فرمایا ہے کہ قادیانی مسئلہ حل ہو چکا ہے اور اس سلسلہ میں اب کچھ کرنا بھی باقی نہیں رہا۔ قائد جمعیۃ علماء اسلام حضرت مولانا مفتی محمود مدظلہ نے ایک اخباری بیان میں اس دعویٰ کی تردید فرماتے ہوئے کہا ہے کہ اصولی طور پر قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے کے سوا ابھی تک کوئی عملی کاروائی نہیں کی گئی اور حکومت اس مسئلہ میں مسلسل ٹال مٹول کر رہی ہے۔ ۷ ستمبر ۱۹۷۴ء کے بعد سے اب تک کی صورتحال پر غور کیا جائے تو بھٹو صاحب کے اس بے جان دعوے کو جھٹلائے بغیر کوئی چارہ کار نہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹۷۵ء (غالباً)

اسلام پر رحم کیجئے

یوں محسوس ہوتا ہے کہ ’’چچا سام‘‘ ایک بار پھر اسلام اور سوشلزم کے نام سے پاکستانی قوم کی باہمی کشتی دیکھنے کا خواہشمند ہے کیونکہ پچھلی بار جمعیۃ علماء اسلام کے ارباب بصیرت نے کباب میں ہڈی ڈال دی تھی اور ان کی بروقت مداخلت کی وجہ سے اسلام اور سوشلزم کا دنگل دیکھنے کی خواہش چچا سام پوری نہیں کر سکا تھا۔ وہ دن بھی عجیب تھے، ایک طرف سرمایہ داروں، جاگیرداروں اور مفاد پرستوں کا طبقہ ’’اسلام پسندی‘‘ کا لیبل لگا کر اپنے مفادات اور اغراض کے تحفظ کی جدوجہد میں مصروف تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۶ ستمبر ۱۹۷۵

وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کا دورۂ گوجرانوالہ

وزیراعظم جناب ذوالفقار علی بھٹو ’’رابطہ عوام‘‘ مہم کے اختتام پر لاہور ڈویژن کے دورہ پر تشریف لائے تو گوجرانوالہ کی سرزمین کو درود مسعود کے شرف سے نوازا۔ وزیراعظم کی تشریف آوری سے ہفتہ عشرہ قبل ہی انتظامیہ کی نقل و حرکت کسی آندھی اور طوفان کی آمد کا پتہ دے رہی تھی۔ ضلع کی اہم شاہراہوں پر پولیس آفیسر بسوں کے کاغذات وصول کر کے انہیں وزیراعظم کی آمد پر دیہات سے عوام کو ڈھونڈنے کا فریضہ سونپ رہے تھے۔ انتظامیہ، عدلیہ اور پولیس آفیسر شب و روز جلسہ عام کی تیاریوں میں مصروف تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۸ اپریل ۱۹۷۵ء

تحریک پاکستان کے بارے میں نیشنلسٹ علماء کا موقف

تحریک پاکستان کے بارے میں جمعیۃ علماء ہند، مجلس احرار اسلام اور دیگر جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ان مسلمانوں کا موقف آج کل پھر صحافتی حلقوں میں زیر بحث ہے جنہیں ’’نیشنلسٹ مسلمانوں‘‘ کا خطاب دیا جاتا ہے۔ اس لیے سرکردہ نیشنلسٹ مسلم لیڈروں کے خیالات قارئین کی خدمت میں پیش کیے جا رہے ہیں تاکہ تصویر کے دوسرے رخ کے طور پر نیشنلسٹ مسلمانوں کا اصل موقف سامنے آسکے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۷ نومبر ۱۹۷۵ء

جنوبی پنجاب کا سفر

ٹیکسلا کے جناب صلاح الدین فاروقی ہمارے پرانے ساتھی ہیں جن کے ساتھ کم و بیش نصف صدی سے نظریاتی اور تحریکی رفاقت چلی آرہی ہے۔ شروع ہی سے تحریکی پروگراموں کے اجتماعات کا ریکارڈ (آڈیو و تحریر کی صورت میں) محفوظ رکھنے کا ذوق رکھتے ہیں اور بہت سا قیمتی ذخیرہ سنبھالے ہوئے ہیں۔ ہمارے ایک اور ساتھی مولانا صالح محمد حضروی بھی اب سرکاری ملازمت سے ریٹائر ہو کر ان کے ساتھ شامل ہوگئے ہیں، جو ۱۹۸۰ء کی دہائی میں ہفت روزہ خدام الدین کی ادارت میں مولانا سعید الرحمان علویؒ کے ساتھ شریک کار رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۶ اپریل ۲۰۱۷ء

سودی نظام اور وفاقی شرعی عدالت کا حالیہ فیصلہ

وفاقی شرعی عدالت نے گزشتہ دنوں سودی نظام کے بارے میں مقدمہ کی سماعت یہ کہہ کر غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی ہے کہ جب سود کو حرام قرار دیا گیا تھا اس وقت حالات آج سے مختلف تھے، جبکہ آج کے حالات میں سود، ربوٰا اور انٹرسٹ کی کوئی متعینہ تعریف اور ان کے درمیان فرق واضح نہیں ہے اس لیے ان حالات میں مقدمہ کی سماعت کو جاری نہیں رکھا جا سکتا۔ اس حوالہ سے ملک بھر میں اہل دین اور اہل علم کی طرف سے اظہار خیال کا سلسلہ جاری ہے اور پاکستان شریعت کونسل نے بھی گزشتہ روز راولپنڈی میں ایک مشاورت کا اہتمام کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰ اپریل ۲۰۱۷ء

مولانا انیس الرحمان درخواستی شہیدؒ

حافظ الحدیث حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ کے نواسے اور جامعہ انوارالقرآن آدم ٹاؤن نارتھ کراچی کے شیخ الحدیث حضرت مولانا انیس الرحمان درخواستیؒ کو گزشتہ جمعہ کے روز کراچی میں گولی مار کر شہید کر دیا گیا، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ مرحوم انتہائی شریف الطبع انسان اور عمدہ تعلیمی ذوق رکھنے والے مدرس عالم دین تھے، حضرت درخواستیؒ کے علوم و روایات کے امین تھے اور چند سال قبل انہوں نے مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں دورۂ تفسیر بھی کیا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اکتوبر ۱۹۹۷ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter