حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ

جمعیۃ علماء اسلام پاکستان کے امیر حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ گزشتہ روز طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ ان کی عمر 100 برس کے لگ بھگ تھی اور وہ 1962ء سے جمعیۃ علماء اسلام پاکستان کے امیر چلے آرہے تھے۔ مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ جنہیں پاکستان کے دینی و علمی حلقوں میں حضرت درخواستیؒ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے، عالم اسلام کی ممتاز علمی شخصیات میں شمار ہوتے تھے اور جناب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کے ساتھ بے پناہ شغف اور بے شمار احادیث زبانی یاد ہونے کے باعث انہیں حافظ الحدیث کے لقب سے پکارا جاتا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

نومبر ۱۹۹۴ء

’’دروس الحدیث‘‘

اس وقت ہمارے سامنے ’’دروس الحدیث‘‘ کی تین جلدیں ہیں جو ’’مسند امام احمد بن حنبلؒ‘‘ کی ساڑھے چھ سو سے زائد روایات پر مشمل ہیں جبکہ ان کی مجموعی ضخامت ایک ہزار صفحات کے لگ بھگ ہے۔ یہ تینوں جلدیں عمدہ کتابت و طباعت اور مضبوط جلد کے ساتھ مزین ہیں۔ حضرت صوفی صاحب مدظلہ کا اندازِ بیان عام مجالس میں سادہ اور عام فہم ہوتا ہے اور ان کی کوشش ہوتی ہے کہ دقیق علمی اور تحقیقی مباحث سے گریز کرتے ہوئے سامعین کو زندگی کے مختلف شعبوں کے بارے میں مسائل و احکام ذہن نشین کرائے جائیں، یہ رنگ دروس الحدیث میں بھی جھلکتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

فروری مارچ ۱۹۹۵ء

مسلم ممالک میں ریاستی جبر کا شکار دینی تحریکات

عالمی سطح پر کمیونزم اور مغربی جمہوریت کی سرد جنگ کے خاتمہ کے بعد ایک نئی سرد جنگ کا آغاز ہوگیا ہے جس میں ایک طرف عالم اسلام کی دینی تحریکات ہیں جو مسلم معاشرہ میں قرآن و سنت کے احکام و قوانین کی مکمل عملداری کے لیے سرگرم عمل ہیں اور دوسری طرف دنیا بھر کی غیر مسلم اور مسلم حکومتیں اور لابیاں ہیں جو اسلامی بیداری کی تحریکات کو بنیاد پرست، جنونی اور کٹرپن کی حامل قرار دے کر ان کی مخالفت اور کردار کشی کا بازار گرم کیے ہوئے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

نومبر ۱۹۹۴ء

کچھ حزب التحریر کے بارے میں

ان دنوں برطانیہ کے قومی ذرائع ابلاغ میں ’’حزب التحریر‘‘ کا تذکرہ چل رہا ہے اور 7 اگست 1994ء کو ویمبلے کانفرنس ہال لندن میں حزب التحریر کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی ’’بین الاقوامی خلافت کانفرنس‘‘ کے حوالہ سے مختلف امور زیر بحث ہیں۔ اس کانفرنس میں برطانیہ بھر سے ہزاروں مسلمانوں نے شرکت کی جن میں یونیورسٹیوں کے طلبہ اور طالبات نمایاں تھے جس سے یہ تاثر عام ہوا کہ حزب التحریر کو برطانیہ کے پڑھے لکھے مسلمانوں میں گہرا اثر و رسوخ حاصل ہے۔ اسی وجہ سے سیاسی و مذہبی حلقوں میں حزب التحریر سنجیدہ گفتگو کا موضوع بنی ہوئی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اکتوبر ۱۹۹۴ء

فرزندِ جھنگویؒ اور جمعیۃ علماء اسلام

مولانا مسرور نواز جھنگوی کی الیکشن میں بھاری اکثریت سے کامیابی اور اس کے بعد جمعیۃ علماء اسلام میں شمولیت کا اعلان دونوں اچھی اور حوصلہ افزا خبریں ہیں جن پر دینی حلقوں میں خوشی کا اظہار کیا جا رہا ہے اور جھنگ کی صورتحال میں اس تبدیلی کا خیرمقدم کیا جا رہا ہے۔ ہمارے جذبات بھی اس حوالہ سے یہی ہیں اور ہم اپنے عزیز محترم مولانا مسرور نواز کو مبارک باد دیتے ہوئے خوشی محسوس کر رہے ہیں۔ موصوف کے ساتھ کوئی ملاقات تو یاد نہیں ہے مگر ان کے والد محترم حضرت مولانا حق نواز جھنگوی شہیدؒ کے ساتھ ایک عرصہ تک ملاقاتیں اور دینی جدوجہد میں رفاقت رہی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۹ دسمبر ۲۰۱۶ء

وطنِ عزیز کے کلیدی مناصب اور مذہبی طبقات کے خدشات

جنرل قمر جاوید باجوہ کی آرمی چیف کے طور پر تقرری کے اعلان کے ساتھ ہی ملک کے مختلف حصوں سے فون آنا شروع ہوگئے جو ان کا گکھڑ کے ساتھ تعلق ہونے کی وجہ سے تھے۔ چونکہ میرا آبائی قصبہ بھی گکھڑ ہے اس لیے بعض دوستوں نے مبارکباد دی جبکہ بعض حضرات نے اس شبہ اور تشویش کا اظہار کیا کہ کہیں وہ قادیانی تو نہیں ہیں؟ مجھے یہ بات پہلی بار اسی موقع پر معلوم ہوئی کہ جنرل موصوف کا تعلق میرے آبائی شہر سے ہے، ان سے تو ذاتی تعارف نہیں ہے لیکن گکھڑ کی باجوہ فیملی کو جانتا ہوں جس کے بعض حضرات ہمارے ساتھی اور دوست بھی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳ دسمبر ۲۰۱۶ء

عالم اسلام یا پاکستان میں ایک روز عید کے امکانات

عید الفطر اس سال بھی پاکستان میں ایک دن نہیں منائی جا سکی کیونکہ صوبہ سرحد کے اکثر علاقوں میں باقی ملک سے ایک دن پہلے منائی گئی ہے۔ اس پر مختلف حلقوں میں بحث و تمحیص کا سلسلہ جاری ہے اور ایسا ہر سال ہوتا ہے کہ عید کے چند روز تک بحث و مباحثہ جاری رہتا ہے لیکن اس حوالہ سے کوئی ٹھوس عملی پیش رفت ہوئے بغیر خاموشی طاری ہو جاتی ہے۔ اس سلسلہ میں چند اصولی باتوں کا تذکرہ مناسب معلوم ہوتا ہے جن سے قارئین کو موجودہ صورتحال کا پس منظر سمجھنے میں کچھ آسانی ہوگی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۶ جنوری ۲۰۰۰ء

مسلم پرسنل لاء اور موجودہ عالمی صورتحال

اس کے ساتھ میں یہ بھی عرض کرنا چاہوں گا کہ مسلم ممالک میں غیر مسلموں کو پرسنل لاء میں جداگانہ تشخص فراہم کیا گیا ہے۔خود پاکستان کے دستور میں ان کا یہ حق تسلیم کیا گیا ہے اور سب سے پہلے علماء کرام نے 22 متفقہ دستوری نکات میں اس اصول کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا کہ پرسنل لاء میں تمام اقلیتوں کو اپنے مذہبی احکام پر عمل کرنے کی آزادی ہوگی۔ اس لیے جب پاکستان میں عیسائی اقلیت اور دیگر اقلیتوں کو یہ حق دینے سے انکار نہیں کیا گیا تو برطانیہ اور دیگر مغربی ممالک میں مسلمانوں کا یہ حق تسلیم کرنے میں بھی کوئی حجاب نہیں ہونا چاہیے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۱ اگست ۱۹۹۹ء

آل پارٹیز ختم نبوت کانفرنس کے مطالبات

کانفرنس سے مولانا سمیع الحق نے کہا کہ اصل بات امریکہ کے تسلط سے نجات حاصل کرنے کی ہے کیونکہ جب تک غلامی کا یہ طوق ہماری گردن سے نہیں اترتا اس قسم کے جزوی مسائل پیدا ہوتے رہیں گے اور ہم ان کے حل میں لگے رہیں گے۔ اصل مسئلہ قومی آزادی کی بحالی کا ہے اور ہمیں عالمی استعمار سے مکمل آزادی اور خودمختاری حاصل کرنے کے لیے ایک نئی جنگِ آزادی کا آغاز کرنا ہوگا۔ راقم الحروف نے اس طرف توجہ دلائی کہ عقیدۂ ختم نبوت کے علاوہ اور مسائل بھی بیرونی دباؤ کی زد میں ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ جون ۲۰۰۲ء

توہین رسالت کا قانون: فرحت اللہ بابر کے جواب میں

یہ بات درست ہے کہ عام آدمی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور کسی مولوی صاحب کا لوگوں کو اشتعال دلا کر کسی کے قتل پر آمادہ کرنا اس سے بھی زیادہ سنگین جرم ہوجاتا ہے۔ لیکن اگر اس کے ساتھ عام مسلمانوں کے جذبات کے خلاف بین الاقوامی اداروں کی مہم، مغربی ممالک کی طرف سے گستاخان رسولؐ کی پشت پناہی، اور ملک کے عدالتی نظام پر بے اعتمادی کے عوامل کو بھی پیش نظر رکھا جائے تو صرف قانون کو ہاتھ میں لینے والوں کو تنہا مجرم قرار دینا کسی طرح بھی قرین انصاف نہیں ہوگا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ اگست ۲۰۰۲ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter