حضور اکرمؐ کی زندگی احادیث کے آئینے میں

محدثین کرامؒ نے جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذاتی اوصاف و کمالات اور معمولات کو علم حدیث کے ایک مستقل شعبے کی صورت میں مرتب کیا ہے جسے ’’شمائل نبویؐ‘‘ کے عنوان سے بیان کیا جاتا ہے۔ بعض محدثین نے اس پر الگ کتابیں لکھی ہیں اور باذوق اہل علم نے بڑی محبت و عقیدت کے ساتھ ان کا تذکرہ کیا ہے۔ حضرات صحابہ کرامؓ کے حسن ذوق کی انتہا یہ ہے کہ انہوں نے آنحضرتؐ کی اجتماعی، معاشرتی، اور علمی و عملی زندگی کی تفصیلات کے ساتھ ساتھ ذاتی زندگی کی جزئیات تک روایت کی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۶ فروری ۲۰۱۱ء

نبی اکرمؐ کے معمولاتِ زندگی

حضورؐ اس بات کا خیال رکھتے تھے کہ لوگ خیر کے معاملات سے غافل نہ ہو جائیں اور اس بات کا بھی اہتمام کرتے تھے کہ وہ اکتا نہ جائیں۔ ہر قسم کے معاملے کا آپ کے پاس حل تیار ہوتا تھا اور ہر صورتحال کے لیے مستعد ہوتے تھے۔ آپؐ حق بات کہنے سے نہیں کتراتے تھے اور ضرورت سے زیادہ بات نہیں کرتے تھے۔ لوگوں میں سے آپؐ سے زیادہ قریب وہی حضرات ہوتے تھے جو اچھے لوگ ہوتے تھے۔ جناب نبی اکرمؐ کے ہاں سب سے زیادہ قابل احترام وہی شخص ہوتا تھا جو لوگوں کے ساتھ نصیحت اور خیر خواہی کا جذبہ رکھتا ہو ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳ فروری ۲۰۱۲ء

سود کی حیثیت رسول اللہؐ کی نظر میں

سود کے بارے میں سپریم کورٹ آف پاکستان میں بحث جاری ہے اس مناسبت سے جناب نبی اکرمؐ کے چند ارشادات پیش کیے جا رہے ہیں۔ (۱) بخاری شریف میں حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ جناب نبی اکرمؐ نے کبیرہ گناہوں میں سات بڑے گناہوں کا ذکر فرمایا اور ان میں سود کا بھی ذکر کیا کہ سات بڑے گناہوں میں سود کا لین دین بھی شامل ہے۔ (۲) بخاری شریف میں حضرت عبد اللہؓ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہؐ نے فرمایا کہ سود کھانے والوں، دینے والوں، سودی کاروبار کے گواہوں، اور سود کا معاملہ لکھنے والوں پر اللہ تعالیٰ نے لعنت فرمائی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ جون ۲۰۰۲ء

نبی اکرمؐ کی خارجہ پالیسی

مدینہ منورہ کی ریاست وجود میں آنے کے بعد خارجہ پالیسی کے بارے میں آپؐ نے کیا طرز عمل اختیار کیا تھا اور کیا ہدایات دی تھیں، اس کے لیے ہمیں بنیادی طور پر (۱) حضورؐ کے ان خطوط کا مطالعہ کرنا ہوگا جو آپؐ نے دنیا کے مختلف ممالک کے حکمرانوں کو ارسال فرمائے تھے، (۲) ان معاہدات کا جائزہ لینا ہوگا جو متعدد اقوام اور ریاستوں کے ساتھ آپؐ نے کیے تھے، اور (۳) ان وفود کے ساتھ رسالت مابؐ کی گفتگو اور رویے کو سامنے رکھنا ہوگا جو مختلف مواقع پر مختلف اقوام کی طرف سے مدینہ منورہ آئے اور انہوں نے حضورؐ کے ساتھ باہمی معاملات پر گفتگو کی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ فروری ۲۰۱۲ء

سرور کائناتؐ اور اتحاد بین المسلمین

مجھے جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ کے ہزاروں پہلوؤں میں سے ایک اہم پہلو پر کچھ عرض کرنے کی دعوت دی گئی ہے کہ آقائے نامدار امت مسلمہ کے اتحاد کا مرکزی نقطہ ہیں۔ حضورؐ کی ذات اقدس ہمیشہ مسلمانوں کی وحدت کا مرکز رہی ہے، آج بھی امت آپؐ کی ذات پر مجتمع ہے، اور قیامت تک آپؐ تمام مسلمانوں کی یکساں عقیدت و اطاعت کا مرکز رہیں گے۔ اس عنوان پر گفتگو کرتے ہوئے میں وقت کے اختصار کے باعث صرف تین حوالوں سے کچھ گزارشات پیش کرنا چاہوں گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ اپریل ۲۰۰۶ء

سنت نبویؐ اور رائے عامہ کا احترام

جناب رسول اللہؐ کو اس بات کا خیال رہتا تھا کہ ان کے کسی کام سے لوگوں میں بلاوجہ غلط فہمیاں نہ پھیلیں او رپبلک تاثر درست رہے۔ عوامی زندگی میں اپنے بارے میں لوگوں کے تاثرات کو درست رکھنا اور مختلف کاموں کے بارے میں لوگوں کے احساسات و جذبات کا جائزہ لیتے رہنا اور انہیں ملحوظ رکھنا ضروری ہوتا ہے اور یہ سنت نبویؐ بھی ہے۔ اس بارے میں دو واقعات پیش کرنا چاہتا ہوں۔ایک واقعہ بیت اللہ کی تعمیر کے سلسلہ میں ہے جسے امام بخاریؒ نے ام المومنین حضرت عائشہؓ کے حوالہ سے نقل کیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ نومبر ۱۹۹۸ء

غازی ظہیر الدین بابر ، پارلیمنٹ کی سیڑھیوں پر

آج بھی اسباب و وسائل کا توازن ہمارے حق میں نہیں اور افرادی قوت میں بھی ہمارا پلڑا بھاری نہیں ہے، لیکن یہ توازن کبھی بھی ہمارے حق میں نہیں رہا، اس وقت بھی ہم اسی طرح تھے جب یہاں مغل سلطنت کی بنیاد رکھی جا رہی تھی۔ مگر فطرت کے تقاضوں کو سمجھنے اور انہیں پورا کرنے کا حوصلہ رکھنے والی قیادت موجود تھی اس لیے افرادی قوت اور اسباب و وسائل کی کمی ہماری راہ میں رکاوٹ نہ بن سکی۔ آئیے مولانا محمد حسین آزاد کی کتاب ’’قصص الہند‘‘ سے مغل سلطنت کے بانی غازی ظہیر الدین بابرؒ کے اس معرکہ کا مختصر حال پڑھ لیں جو مغل سلطنت کا نقطۂ آغاز بنا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۶ اگست ۱۹۹۸ء

مشرقِ وسطیٰ کی تشویشناک صورتحال ۔ پاکستان شریعت کونسل کا اجلاس

اجلاس میں ان اقدامات کو دینی مدارس کے خلاف امتیازی اور جانبدارانہ پالیسی کا مظہر قرار دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ جب ملک بھر میں پرائیویٹ سیکٹر کے ہر شعبہ میں ہزاروں پرائیویٹ تعلیمی ادارے کام کر رہے ہیں اور انہیں تسلیم کیا جا رہا ہے تو صرف دینی مدارس کو پرائیویٹ سیکٹر سے نکال کر وزارت تعلیم کے انتظام میں دینے کی بات کیوں کی جا رہی ہے؟ اسی طرح ملک بھر کے پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے حسابات کی چیکنگ کا جو نظام موجود ہے اس سے ہٹ کر دینی مدارس کے معاملات کو خفیہ اداروں کے سپرد کردینے کا کیا جواز ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ ستمبر ۲۰۱۶ء

نعتیہ شاعری اور ادب و احترام کے تقاضے

جناب نبی اکرمؐ کا تذکرہ نثر میں ہو یا نظم میں، باعث برکت و سعادت ہے اور ذکر رسولؐ کے ہزاروں پہلو ہیں جن پر مختلف حوالوں سے علمی کاوشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ نعتیہ شاعری کے بعض پہلوؤں پر میرے پیش رو مقررین نے خوبصورت خیالات و جذبات کا اظہار کیا ہے۔ ذکر رسولؐ کا مقصد اپنے جذبات اور محبت و عقیدت کا اظہار تو ہوتا ہی ہے کہ ایک مسلمان اپنی نسبت کا اظہار بھی کرتا ہے اور محبت و عقیدت بھی پیش کرتا ہے۔ لیکن نعتیہ شاعری کا ایک اہم پہلو ہمارے پیش نظر ضرور ہونا چاہیے کہ خود جناب نبی اکرمؐ نے اس کا کس حوالہ سے تقاضہ کیا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ مارچ ۲۰۱۴ء

مکارم اخلاق اور سیرت نبویؐ

سب سے پہلے تو میں مدنی مسجد (نوٹنگھم، برطانیہ) کی منتظمہ اور بالخصوص مولانا رضاء الحق سیاکھوی کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے میرے لیے اس سعادت میں شمولیت کا اہتمام فرمایا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ پر چند دن مسلسل کچھ گزارش کرنے کا موقع مل رہا ہے۔ اس کے بعد میں آپ حضرات سے درخواست کروں گا کہ گفتگو کے باقاعدہ آغاز سے پہلے اللہ تبارک وتعالیٰ کی بارگاہ میں خصوصی دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ ہماری نیتوں کی اصلاح فرمائیں اور یہ عمل جو ہم شروع کر رہے ہیں، اللہ تعالیٰ خلوص نیت کے ساتھ اس کی تکمیل کی توفیق عطا فرمائیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

ستمبر ۱۹۹۵ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter