ایرانی سفیر کے طالبان حکومت سے چار مطالبات

اگر طالبان کی حکومت اپنے دعوؤں کے مطابق افغان عوام کو امن اور خوشحالی کی منزل سے ہمکنار کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو یہی وقتی طور پر بدنامی کا باعث بننے والی سخت پالیسیاں اپنے نتائج کے لحاظ سے باقی دنیا کے لیے بھی قابل تقلید بن سکتی ہیں۔ اور اگر خدانخواستہ طالبان اپنے دعوؤں کو عملی جامہ نہ پہنا سکے تو تاریخ کے عجائب گھر میں ابھی بہت سے خانے خالی ہیں، کسی ایک میں وہ بھی فٹ ہو جائیں گے۔ لیکن اس کا فیصلہ ہونے میں ابھی کچھ وقت درکار ہے جس کا سب کو حوصلے کے ساتھ انتظار کرنا چاہیے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ ستمبر ۱۹۹۸ء

دعوتِ اسلام کا فریضہ اور اس کے تقاضے

اس خطۂ زمین میں اسلام کی دعوت و تبلیغ کا عمل حضرت خواجہ معین الدین چشتیؒ اور حضرت سید علی ہجویریؒ جیسے عظیم صوفیاء کرام کا ورثہ ہے۔ ان مشائخِ امت نے محبت اور اخلاق کے ذریعے اسلام کا پیغام اس سرزمین کے باشندوں تک پہنچایا اور لاکھوں پیاسے دلوں کو سیراب کر گئے۔ مگر بدقسمتی سے اس روایت کا تسلسل قائم نہ رہا اور ہم مسلمانوں نے صدیوں تک جنوبی ایشیا میں سیاست اور اقتدار پر اپنی گرفت کو ہی سب کچھ سمجھتے ہوئے محبت اور کردار کے ذریعہ اسلام کی دعوت و تبلیغ کی بساط لپیٹ کر ایک طرف رکھ دی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ ستمبر ۱۹۹۸ء

قرآن و سنت کی بالادستی کا دستوری سفر

قرآن و سنت کو ملک کا سپریم لاء قرار دینے کا فیصلہ اعلیٰ ایوانوں میں اس سے قبل بھی ایک سے زائد بار ہو چکا ہے لیکن اصل مسئلہ موجودہ نو آبادیاتی سسٹم کا ہے کہ اس نے اس فیصلہ کو کبھی ایک خاص حد سے آگے بڑھنے کا موقع نہیں دیا۔ اور جب بھی قرآن و سنت کی بالادستی کے کسی فیصلے نے یہ ’’ریڈ لائن‘‘ کراس کرنے کی کوشش کی وہ کسی نہ کسی جال میں پھنس کر رہ گیا۔ اس سلسلہ میں سب سے پہلا اقدام ’’قرارداد مقاصد‘‘ کی منظوری کا تھا جو پاکستان کے پہلے وزیراعظم خان لیاقت علی خان مرحوم نے دستور ساز اسمبلی سے منظور کرائی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ ستمبر ۱۹۹۸ء

حضرت عائشہؓ کا علمی مقام

حضرت عائشہؓ قرآن کریم کی بہت بڑی مفسرہ تھیں، حدیث رسولؐ کی ایک بڑی راویہ و شارحہ تھیں، دینی مسائل و احکام کی حکمت و فلسفہ بیان کرنے والی دانشور تھیں، عرب قبائل کی روایات و کلچر و نسب ناموں و تاریخ پر عبور رکھتی تھیں، انہیں ادب و شعر و خطابت پر دسترس حاصل تھی، وہ مجتہد درجے کی مفتیہ تھیں، عوامی مسائل پر رائے دینے والی راہنما تھیں، اور طب و علاج کے بارے میں بھی ضروری معلومات سے بہرہ ور تھیں۔ اور یہ سب کمالات انہوں نے درسگاہ نبویؐ سے سیکھے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۲ ستمبر ۱۹۹۸ء

اسامہ بن لادن پر امریکی حملہ

ہم امریکی صدر بل کلنٹن سے پوچھنے کا حق رکھتے ہیں کہ ’’دہشت گردی‘‘ کی تعریف کیا ہے؟ کیا کسی کے خلاف ہتھیار اٹھانا مطلقاً دہشت گردی ہے؟ اور کیا اپنی آزادی، خود مختاری، اور حقوق کے لیے جابر اور ظالم قوتوں کو ہتھیار کا جواب ہتھیار کی زبان میں دینا بھی دہشت گردی کہلاتا ہے؟ اگر امریکی صدر کی منطق یہی ہے تو ہم بصد احترام یہ عرض کرنا چاہیں گے کہ خود امریکہ نے برطانوی استعمار کے تسلط کے خلاف جنگ لڑ کر آزادی حاصل کی تھی اور ہتھیار اٹھا کر برطانوی حکمرانوں کو امریکہ سے بوریا بستر سمیٹنے پر مجبور کیا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ اگست ۱۹۹۸ء

حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ

حضرت درخواستیؒ کا احادیث نبویہؓ کے ساتھ شغف انہیں اپنے سب معاصرین میں ممتاز کیے ہوئے تھا۔ وہ جب رسول اللہؐ کا تذکرہ کرتے یا آپؐ کی کوئی حدیث سناتے تو اکثر ان کی آنکھوں میں آنسو آجایا کرتے تھے اور وہ صرف خود نہیں روتے تھے بلکہ ان کے سامنے بیٹھے ہوئے لوگوں کے لیے بھی آنسوؤں کو روکنا مشکل ہو جایا کرتا تھا۔ رسول اللہؐ کا تذکرہ کرتے ہوئے اور آپؐ کی احادیث سناتے ہوئے انہیں نہ وقت گزرنے کا کوئی احساس ہوتا تھا اور نہ ہی گرد و پیش کا کوئی ہوش رہتا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۶ اگست ۱۹۹۸ء

’’نیشن آف اسلام‘‘ کا تاریخی پس منظر

ویلس دی فارد 1934ء میں غائب ہوگیا اور ایلیجاہ محمد نے اس کی جگہ سنبھال کر یہ اعلان کیا کہ فارد اصل میں خود اللہ تھے (نعوذ باللہ) جو انسانی شکل میں آئے تھے اور اب ایلیجاہ محمد کو اپنا رسول بنا کر واپس چلے گئے ہیں۔ ایلیجاہ محمد نے کہا کہ وہ خدا کا رسول بلکہ خاتم المرسلین ہے اور اب دنیا کی نجات اس کے ساتھ وابستہ ہے۔ مالکم ایکس شہیدؒ نے بتایا ہے کہ جب وہ ایلیجاہ محمد کے دست راست کے طور پر مختلف اجتماعات میں خطاب کیا کرتے تھے تو خطبہ میں سورہ فاتحہ کے ساتھ یہ کلمہ شہادت پڑھا کرتے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ اگست ۱۹۹۸ء

وقت کے حکمرانوں کے لیے تین آئینے

جب بادشاہ سلامت عوامی جلوس کی قیادت کرتے ہوئے آگے بڑھے اور لوگوں نے منظر دیکھا تو حیرت زدہ رہ گئے، لیکن کس کو گویائی کا یارا تھا؟ جب وزیر و مشیر اور ارباب علم و دانش خاموش تھے تو عام لوگوں کو کیا پڑی تھی کہ مفت میں بے وقوف کہلاتے اور بادشاہ کے عتاب کا نشانہ بھی بنتے۔ چنانچہ جلوس اپنے روٹ پر روانہ ہوگیا جس میں سب سے اونچی گاڑی پر بادشاہ سلامت پوری آب و تاب کے ساتھ اپنے اصلی لباس میں کھڑے چاروں طرف سے داد و تحسین وصول کر رہے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۵ اگست ۱۹۹۸ء

دورِ فاروقیؓ کے دو سبق آموز واقعات

امیر المومنین یہ سن کر رو پڑے اور حضرت عائشہؓ سے پوچھا کہ آپ بتائیں کیا جناب نبی اکرمؐ نے کبھی مسلسل تین روز گندم کی روٹی کھائی ہے؟ کیا رسول اللہؐ کے پاس اون کا ایک ہی جبہ نہیں تھا جس کے مسلسل استعمال سے آپؐ کی جلد پر خراشیں پڑ گئی تھیں؟ اور کیا آپؐ کے جسم پر ننگی چٹائی پر لیٹنے کی وجہ سے نشانات نہیں پڑ جاتے تھے؟ پھر حضرت حفصہؓ سے کہا کہ یہ بات تمہی نے بتائی تھی کہ ایک صبح آپؐ اٹھے تو ناراضگی کا اظہار فرمایا کہ اس نرم بستر کی وجہ سے وہ رات کا قیام نہیں فرما سکے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ اگست ۱۹۹۸ء

خدماتِ علماء دیوبند کانفرنس: قائدین اور شرکاء سے چند گزارشات

گزشتہ کم و بیش ڈیڑھ سو برس کے دوران اس خطۂ زمین میں اسلامی تعلیم و ثقافت کو زندہ رکھنے اور عام مسلمانوں کا دین کے ساتھ تعلق قائم رکھنے کے لیے علمائے دیوبند نے جو کردار ادا کیا ہے اس کا مختصر اور سرسری تذکرہ ہم گزشتہ کالم میں کر چکے ہیں۔ اور آج اس حوالہ سے کچھ گزارشات پیش کرنا چاہتے ہیں کہ مستقبل کے امکانات و خدشات اور ضرورتوں کا دائرہ کیا ہے اور علمائے دیوبند کے ماضی کے کردار کو سامنے رکھتے ہوئے اس قافلۂ حق و صداقت پر اس حوالہ سے کیا ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ مئی ۲۰۰۴ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter