’’جامعہ حفصہ کا سانحہ: حالات و واقعات اور دینی قیادت کا لائحہ عمل‘‘

جامعہ حفصہ اور لال مسجد اسلام آباد کے تنازع کا جب آغاز ہوا تو راقم الحروف نے اس کے مختلف پہلوؤں پر اسی وقت سے اپنے تاثرات و احساسات کو قلم بند کرنا شروع کر دیا تھا جو مختلف کالموں اور مضامین کی صورت میں ماہنامہ الشریعہ، روزنامہ اسلام اور روزنامہ پاکستان میں شائع ہوتے رہے اور ان کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ میری ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ اپنے مضامین اور کالموں میں متعلقہ مسئلہ کی معروضی صورت حال کی وضاحت کے ساتھ ساتھ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ اگست ۲۰۰۷ء

’’بھارت‘‘

بھارت ہمارا پڑوسی ملک ہے، ہم مدتوں اکٹھے رہ کر پون صدی قبل الگ ہوئے تھے۔ بھارت کے ساتھ ہمارے بہت سے تاریخی، سماجی، جغرافیائی اور مذہبی معاملات چلتے رہتے ہیں جو انسانی سماج کا لازمی حصہ ہوتے ہیں۔ ایسے مسائل پر باہمی محاذ آرائی بھی ہو جاتی ہے اور مکالمات و روابط کا سلسلہ بھی جاری رہتا ہے۔ ایک سیاسی کارکن اور صحافی کے طور پر یہ مسائل ہمیشہ میرا موضوع رہے ہیں، ان پر بہت کچھ بیان کیا ہے اور بہت کچھ لکھا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ جولائی ۲۰۲۳ء

پاکستان شریعت کونسل کا موقف اور پروگرام

۲۳، ۲۴ جولائی ۲۰۰۳ء کو مدرسہ تعلیم القرآن لنگرکسی مری میں پاکستان شریعت کونسل کی مرکزی مجلس مشاورت کا دو روزہ سالانہ اجلاس امیر مرکزیہ حضرت مولانا فداء الرحمٰن درخواستی کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں ملک کے مختلف حصوں سے سرکردہ علماء کرام نے شرکت کی۔ اجلاس میں پاکستان شریعت کونسل کو ہر سطح پر ازسرنو متحرک کرنے کا فیصلہ ہوا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۱ جولائی ۲۰۰۳ء

’’خیمہ داؤد‘‘ کے دو اہم فیصلے

خیمہ داؤد (کیمپ ڈیوڈ) کے پروٹوکول اور مذاکرات کے بعد ہمارے صدر محترم کے لہجے میں مزید نکھار آ گیا ہے اور وہ پہلے سے زیادہ واضح اور دو ٹوک لہجے میں کچھ باتیں کہنے لگے ہیں۔ مثلاً انہوں نے وطن واپسی سے قبل امریکا میں بھی یہ بات کھلے لہجے میں کہہ دی ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اس بات کا فیصلہ کریں کہ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ جولائی ۲۰۰۳ء

یومِ آزادی اور اس کا پیغام

۱۴ اگست کو پوری قوم نے یوم آزادی منایا۔ چھپن برس قبل ۱۴ اگست ۱۹۴۷ء کو برصغیر پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش نے برٹش استعمار کی غلامی سے آزادی حاصل کی تھی اور اسی روز دنیا کے نقشے پر ’’پاکستان‘‘ کے نام سے ایک نئی اسلامی ریاست نمودار ہوئی تھی۔ اس خوشی میں اس دن ہر سال یوم آزادی منایا جاتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ اگست ۲۰۰۳ء

’’صہیونیت اور اسرائیل کا تاریخی پس منظر‘‘

۱۹۶۷ء کی عرب اسرائیل جنگ کے دوران میں مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں زیرِ تعلیم تھا اور حضرت مولانا مفتی عبد الواحد نور اللہ مرقدہ کی راہ نمائی میں جمعیۃ علماء اسلام کا ایک متحرک کارکن بھی تھا، اس جنگ کے مناظر اور دینی حلقوں کے اضطراب و بے چینی اب تک ذہن میں نقش ہیں۔ جمعیۃ علماء اسلام پاکستان نے مصر، شام اور اردن کے حق میں اور بیت المقدس پر اسرائیل کے تسلط کے خلاف ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ دسمبر ۲۰۲۳ء

حلال و حرام کا تصور اور حلال فوڈز اتھارٹی

حلال و حرام کی حتمی اتھارٹی اللہ تبارک و تعالیٰ اور جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، اس فرق کے ساتھ کہ اللہ تعالیٰ خود اتھارٹی ہیں لیکن جناب نبی کریمؐ اتھارٹی کے نمائندے ہیں۔ اللہ تعالیٰ حلال و حرام کے معاملے میں حضور نبی کریمؐ سے یہ فرماتے ہیں ’’یایھا النبی لم تحرم ما احل اللہ لک‘‘ کہ اللہ نے حلال کیا ہے تو آپ کیسے حرام کر رہے ہیں؟ چنانچہ حلال و حرام کی واحد اتھارٹی اللہ تعالیٰ کی ذات ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ دسمبر ۲۰۱۵ء

حدود آرڈیننس اور خواتین کے حقوق

قومی اسمبلی میں ایم ایم اے کی خواتین ارکان اسمبلی نے ویمن کمیشن کی سربراہ جسٹس ماجدہ کی طرف سے حدود آرڈیننس کو ختم کرنے کے مطالبہ پر احتجاج کیا ہے اور کہا ہے کہ شرعی قوانین کی منسوخی کا کوئی قدم برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اخباری اطلاعات کے مطابق ویمن کمیشن نے حکومت سے سفارش کی ہے کہ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ ستمبر ۲۰۰۳ء

حدود آرڈیننس کے خلاف مظاہرہ ۔ لمحہ فکریہ

گزشتہ روز اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے تیس کے لگ بھگ این جی اوز سے تعلق رکھنے والی خواتین نے حدود آرڈیننس کے خلاف مظاہرہ کیا۔ اخباری رپورٹ کے مطابق مظاہرہ کی قیادت کرنے والیوں میں دیگر سرکردہ خواتین کے علاوہ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی محترمہ حنا جیلانی بھی شامل تھیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ ستمبر ۲۰۰۳ء

جرمن حکومت کی طرف سے صوبہ سرحد میں شیلٹر ہومز کی تعمیر

اخباری اطلاعات کے مطابق صوبہ سرحد کے گورنر سید افتخار حسین شاہ نے صوبائی اسمبلی کے منظور کردہ ’’شریعت ایکٹ‘‘ پر ابھی تک دستخط نہیں کیے۔ حالانکہ یہ ایکٹ صوبہ سرحد کی اسمبلی نے ۷ جون کو متفقہ طور پر منظور کیا تھا اور اس کے بعد صوبائی وزارت قانون کی طرف سے توثیق کے لیے گورنر سرحد کو بھجوا دیا گیا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ جولائی ۲۰۰۳ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter