دنیا کو حقوق کا شعور کس نے عطا کیا؟

آج کی نشست میں، جو اس موضوع پر اس سلسلہ کی آخری نشست ہے، اسلامی تعلیمات اور سنت نبویؐ میں انسانی حقوق کی پاسداری کے حوالہ سے کچھ واقعات عرض کرنا چاہوں گا تاکہ مغرب کے اس پروپیگنڈا اور دعوے کی حقیقت واضح ہو سکے کہ دنیا کو اس نے حقوق کا شعور عطا کیا ہے اور انسانی حقوق کی پاسداری کا دور مغرب کے تہذیبی انقلاب سے شروع ہوا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ مارچ ۲۰۱۱ء

بیک وقت دو عوامی تحریکیں

اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں نے ’’پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ‘‘ کے عنوان سے متحدہ محاذ بنا کر مولانا فضل الرحمان کو اس کا سربراہ منتخب کیا ہے اور حکومت کے خلاف عوامی تحریک کا اعلان کر دیا ہے جس سے ملک بھر میں سیاسی گہماگہمی کی کیفیت پیدا ہو گئی ہے اور یوں محسوس ہوتا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کی باہمی محاذ آرائی کا ایک اہم راؤنڈ شروع ہو گیا ہے۔ سولہ اکتوبر کو گوجرانوالہ میں جلسہ عام کا انعقاد کر کے اس تحریک کا آغاز کیا جا رہا ہے جس کے بعد مختلف شہروں میں اس قسم کے اجتماعات ہوں گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ اکتوبر ۲۰۲۰ء

حضرت مولانا سمیع الحق شہیدؒ

حضرت مولانا سمیع الحق کی المناک شہادت کی اچانک خبر دل و دماغ پر بجلی بن کر گری، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ میں نے جمعہ کے روز عشاء کی نماز گرجاکھ گوجرانوالہ کی جامع مسجد عثمانیہ میں ادا کی جس کے بعد مجھے وہاں اعلان کے مطابق درس دینا تھا اور پھر جمعیۃ اہل السنۃ والجماعۃ گوجرانوالہ کے راہنما مولانا شوکت نصیر کے طلب کردہ علاقائی اجلاس میں شریک ہونا تھا۔ فرض نماز سے فارغ ہوتے ہی ایک دوست نے موبائل فون کے حوالہ سے یہ خبر پڑھائی جس نے دل و دماغ کو ماؤف کر دیا اور ذہن ایک دم سناٹے میں آگیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ نومبر ۲۰۱۸ء

دینی اقدار کو درپیش حالیہ خطرات کے حوالہ سے مشاورتیں

یکم اکتوبر کو لاہور میں مصروف دن گزارا۔ جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں اسباق سے فارغ ہو کر ساڑھے گیارہ بجے لاہور پہنچا جہاں لارنس روڈ پر علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدؒ کے قائم کردہ مرکز اہل حدیث میں کل جماعتی مجلس تحفظ ناموس علماء کرام و اہل بیت عظام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا مشاورتی اجلاس تھا جس کی صدارت علامہ شہیدؒ کے فرزند علامہ ابتسام الٰہی ظہیر نے کی اور مختلف مکاتب فکر کے سرکردہ علماء کرام کے علاوہ مجلس عمل کے کنوینر مولانا عبد الرؤف فاروقی، حاجی عبد اللطیف خالد چیمہ اور مولانا قاری جمیل الرحمٰن اختر بھی شریک تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳ اکتوبر ۲۰۲۰ء

مساجد و مدارس اور وقف اداروں کے بارے میں نیا قانون

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں گزشتہ دنوں وفاقی دارالحکومت کی مساجد و مدارس اور وقف املاک کے حوالہ سے جو قانون منظور کیا گیا ہے اس پر ملک بھر میں بحث و تمحیص کا سلسلہ جاری ہے اور مختلف النوع تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس کا اصل محرک مالیاتی حوالہ سے بین الاقوامی اداروں کے مطالبات ہیں جنہیں پورا کرنے کے لیے اس قانون کے فوری نفاذ کو ضروری سمجھا گیا ہے۔ جبکہ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ پہلے درجہ میں اسلام آباد میں اور وہاں یہ تجربہ کامیاب ہونے کے بعد ملک بھر میں اس قانون کا دائرہ پھیلایا گیا تو ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ اکتوبر ۲۰۲۰ء

فہم قرآن کے دو صحیح راستے

فہم قرآن کے حوالہ سے بیسیوں پہلو ہیں جن کے بارے میں عرض کیا جا سکتا ہے اور ان کی ضرورت بھی ہے لیکن آج میں صرف اس ایک پہلو پر گزارش کروں گا کہ قرآن کریم کا ترجمہ پڑھتے ہوئے کسی تفسیر کا مطالعہ کرتے ہوئے یا درس سنتے ہوئے قرآن کریم کی کسی آیت کے مفہوم کے بارے میں ذہن الجھ جائے، مغالطہ لگ جائے، غلط فہمی پیدا ہو جائے، کنفیوژن ہو جائے، کوئی اشکال سامنے آجائے تو ایسی صورت میں کیا کرنا چاہیے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۷ جنوری ۲۰۱۰ء

حدیث نبوی ؐ کی تین نمایاں حیثیتیں

آج مجھے حدیث نبویؐ کے بارے میں کچھ گزارشات پیش کرنی ہیں۔ حدیث لغوی طور پر گفتگو اور بات چیت کو کہتے ہیں مگر شریعت میں اسے جناب نبی اکرمؐ کے حوالہ سے گفتگو کے لیے مخصوص کر دیا گیا ہے، اور حدیث نبویؐ میں جناب نبی اکرمؐ کے ارشادات اور افعال و اعمال کے علاوہ صحابہ کرامؓ کے ایسے اقوال و اعمال کو بھی شمار کیا جاتا ہے جو نبی اکرمؐ کے علم و مشاہدہ میں آئے اور آپؐ نے ان پر خاموشی اختیار کر کے ان کی تصویب و توثیق فرما دی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ فروری ۲۰۱۰ء

ماں اور بچے کی صحت

ماں اور بچے کی صحت کے حوالہ سے اس سیمینار میں باخبر حضرات کی طرف سے جو اعداد و شمار پیش کیے گئے ہیں اور صورتحال کا جو نقشہ کھینچا گیا ہے وہ انتہائی تشویشناک ہے، حاملہ خواتین کو بروقت طبی امداد مہیا نہ ہونے کے باعث ہزاروں خواتین کی زچگی کی حالت میں موت، اور نوزائیدہ بچوں کو ضروری طبی سہولتیں میسر نہ آنے کی وجہ سینکڑوں بچوں کی اموات کے بارے میں یہ اعداد و شمار چونکا دینے والے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ جولائی ۲۰۱۰ء

مسئلہ سود پر دو اہم باتیں

مختلف مکاتب فکر کے ارباب علم و دانش سود اور سودی نظام کے حوالہ سے موجودہ معروضی صورتحال اور اس سلسلہ میں مشکلات و مسائل کے حل کے موضوع پر اظہار خیال کر رہے ہیں۔ میں اس مرحلہ میں اس موضوع پر کوئی تفصیلی بات نہیں کرنا چاہتا اور مختلف الخیال ارباب دانش کے خیالات سننے کی نیت سے حاضر ہوا ہوں، مگر مجھ سے پہلے ایک فاضل دوست نے اپنے خطاب میں کچھ اہم نکات کی طرف توجہ دلائی ہے جن میں سے دو نکات پر مختصرًا کچھ عرض کرنا مناسب سمجھتا ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ جون ۲۰۱۰ء

علماء اور جدید دور کے تقاضے

آپ حضرات دعوت و ارشاد کے حوالہ سے تخصص کا دو سالہ کورس مکمل کر کے چند دنوں میں فارغ التحصیل ہونے والے ہیں جبکہ آپ میں سے بیشتر حضرات اپنا تعلیمی دورانیہ مکمل کر کے عملی زندگی کا آغاز کر رہے ہیں، اس لیے آپ کے استاذ محترم حضرت مولانا ڈاکٹر ساجد الرحمن صدیقی صاحب کا ارشاد ہے کہ میں آپ حضرات کے سامنے اس موضوع پر گفتگو کروں کہ رسمی تعلیم کے دور سے فارغ ہونے کے بعد عملی زندگی میں داخل ہونے پر آپ حضرات کو کس قسم کی مشکلات کا سامنا کرنا ہو گا اور ان سے نمٹنے کے لیے آپ کیا تدابیر اختیار کریں گے؟ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۵ جون ۲۰۱۰ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter