مقالات و مضامین

کیا حضرت عمرؓ نے احادیث بیان کرنے سے منع فرمایا تھا؟

یہ بات درست نہیں ہے اور جو روایات ایسی منقول ہیں ان کا مطلب ہرگز وہ نہیں ہے جو منکرینِ حدیث بیان کرتے ہیں، بلکہ اصل روایات کو ملاحظہ کیا جائے تو مطلقاً منع کرنے کا حکم ہمیں نہیں ملتا بلکہ اس میں روایات کو بکثرت بیان کرنے سے روکا گیا ہے۔ چنانچہ عراق کی طرف روانہ کردہ وفد کو حضرت عمرؓ نے حکم دیا کہ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

ستمبر ۱۹۹۰ء

کیا علماء دیوبند نے انگریزی سیکھنے کو حرام قرار دیا تھا؟

یہ بات غلط ہے، علماء دیوبند نے انگریزی زبان اور تعلیم کے جلو میں آنے والی یورپی تہذیب و ثقافت اور انگریزی ذہنیت و کلچر کی مخالفت ضرور کی ہے اور حالات نے ثابت کر دیا ہے کہ اس کے بارے میں ان کا موقف درست تھا، لیکن بحیثیت زبان کے انگریزی کی مخالفت نہیں کی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اگست ۱۹۹۰ء

معرکہ ۱۸۵۷ء اور بہادر شاہ ظفرؒ

۱۸۵۷ء کے معرکہ حریت میں بادشاہ ہند بہادر شاہ ظفر مرحوم مجاہدینِ آزادی کے ساتھ پوری طرح شریکِ کار تھے۔ انہوں نے والیانِ ریاست کے نام اپنے ایک خط میں لکھا کہ ’’میری پرجوش خواہش ہے کہ ہندوستان سے فرنگیوں کو ہر ممکن طریق سے نکال دیا جائے تاکہ ملک آزاد ہو جائے۔‘‘ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اگست ۱۹۹۰ء

کیا امام اعظم ابوحنیفہؒ کا تعلق مرجئہ سے تھا؟

عہدِ صحابہؓ کے اختتام پر رونما ہونے والے فرقوں میں سے ایک ’’مرجئہ‘‘ بھی تھا جس کے مختلف گروہوں کا ذکر امام محمد بن عبد الکریم الشہرستانی ؒ (المتوفی ۵۴۸ھ) نے اپنی معروف تصنیف ’’الملل والنحل‘‘ میں کیا ہے، اور مرجئہ کی وجہ تسمیہ ایک یہ بیان کی ہے کہ یہ لوگ ایمان کے ساتھ عمل کو ضروری نہیں سمجھتے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اگست ۱۹۹۰ء

کیا بے نماز کی قربانی جائز ہے؟

اگر وہ نماز روزہ کا منکر نہیں ہے تو وہ مسلمان ہے۔ جو نیک عمل کرتا ہے اس پر اسے ثواب ملے گا اور جن فرائض کا تارک ہے اس پر اسے گناہ ہو گا اور وہ اس کے ذمہ واجب الادا رہیں گے جب تک کہ ان کی قضا نہ کر لے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جولائی ۱۹۹۰ء

کیا اہلِ سنت کے کسی امام کے ہاں متعہ جائز ہے؟

مرد اور عورت کے درمیان عمر بھر کے لیے ازدواج کا جو عقد ہوتا ہے وہ شرعاً نکاح کہلاتا ہے اور ازدواج کی شرعی شکل ہے۔ لیکن اگر اسی عقد کی مدت متعین کر دی جائے تو اسے متعہ کہا جاتا ہے۔ مثلاً یہ کہ اتنے دن کے لیے یا ماہ کے لیے یا سال کے لیے نکاح کیا جائے۔ مدت خواہ ایک گھنٹہ ہو یا پچاس سال، جب نکاح میں مدت طے کر دی جائے تو وہ متعہ بن جاتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جولائی ۱۹۹۰ء

خارجی گروہ کا آغاز کب ہوا؟

امیر المؤمنین حضرت علی کرم اللہ وجہہ اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے درمیان جنگ صفین کے درمیان مصالحت کی بات چلی اور دونوں لشکروں نے جنگ بندی کر کے حضرت ابو موسٰی اشعریؓ اور حضرت عمرو بن العاصؓ کو مصالحتی گفتگو کے لیے ثالث مقرر کر لیا تو حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے لشکر کا ایک حصہ ان کے اس فیصلہ پر ناراض ہو کر الگ ہو گیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جولائی ۱۹۹۰ء

قادیانی اور مسئلہ کشمیر

یہ بات تاریخی لحاظ سے درست ہے اور اس کی تفصیل یہ ہے کہ جب پاکستان کے قیام اور ہندوستان کی تقسیم کے ساتھ پنجاب کی تقسیم کا بھی فیصلہ ہو گیا تو پاکستان کے حصے میں آنے والے پنجاب کی حد بندی کے لیے ریڈکلف باؤنڈری کمیشن قائم کیا گیا جس نے متعلقہ فریقوں کا مؤقف معلوم کرنے کے بعد حد بندی کی تفصیلات طے کر دیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جولائی ۱۹۹۰ء

نشہ کی حالت میں مرنے والے کا جنازہ

نشہ کرنا خواہ وہ کسی چیز سے ہو حرام ہے۔ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے ’’کُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ‘‘ ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔ نشہ کرنے والا شخص کبیرہ گناہ کا مرتکب اور فاسق ہے لیکن اس سے کافر نہیں ہوتا۔ اگر کوئی شخص اسی حالت میں مر گیا تو اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جون ۱۹۹۰ء

سرسید احمد خان اور جہادِ آزادی

۱۸۵۷ء میں سرسید احمد خاں ضلع میرٹھ میں سرکاری ملازم تھے اور انہوں نے جہادِ آزادی کے دوران مسلمانوں کے خلاف انگریزی حکومت کا دل کھول کر ساتھ دیا۔ سرسید احمد خان نے ۱۸۵۷ء کے معرکۂ حریت پر ’’اسبابِ بغاوتِ ہند‘‘ کے نام سے ایک رسالہ لکھا جس میں اپنے بارے میں ایک انگریز افسر مسٹر جان کری کرافٹ کے مندرجہ ذیل ریمارکس نقل کیے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جون ۱۹۹۰ء

حضرت سعد بن عبادہؓ اور بیعت سیدنا صدیق اکبرؓ

جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد انصارِ مدینہ سقیفہ بنی ساعدہ میں جمع ہوئے اور انہوں نے جانشینِ رسولؐ کے طور پر حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کے انتخاب کا فیصلہ کیا۔ بیعت کی تیاری ہو رہی تھی کہ حضرت ابوبکرؓ اور حضرت عمرؓ وہاں پہنچ گئے اور انہوں نے صورتحال کو تدبر کے ساتھ سنبھال لیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جون ۱۹۹۰ء

حج بدل کون کرے؟

امام شافعیؒ کے نزدیک حج بدل کے لیے یہ شرط ہے کہ وہی شخص دوسرے کی طرف سے حج بدل کر سکتا ہے جس نے پہلے اپنا حج کیا ہو مگر امام ابوحنیفہؒ کے نزدیک یہ ضروری نہیں ہے اور ان کے نزدیک وہ شخص بھی دوسرے کی طرف سے حج بدل کر سکتا ہے جس نے پہلے اپنا حج نہیں کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مئی ۱۹۹۰ء

نواب سراج الدولہؒ کون تھے؟

جب انگریز برصغیر پاک و ہند و بنگلہ دیش میں اپنے قدم جمانے میں مصروف تھا، نواب سراج الدولہؒ بنگال کا حکمران تھا اور یہ پہلا حکمران ہے جس نے میدانِ جنگ میں انگریز کی قوت کو للکارا اور مقابلہ کرتے ہوئے جامِ شہادت نوش کیا۔ سراج الدولہ کو اس کے مرحوم والد علی وردی خان نے وصیت کی تھی کہ بنگال میں انگریزوں کو قدم جمانے کا موقع نہ دینا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مئی ۱۹۹۰ء

مروجہ جمہوریت اور اسلام

جمہوری نظام سے مراد اگر تو یہ ہے کہ حکومت اور عوام کے درمیان اعتماد کا رشتہ ہونا چاہیئے تو یہ اسلام کی روح کے عین مطابق ہے۔ مسلم شریف کی ایک روایت کے مطابق جناب سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے حکمران کی تعریف یہ فرمائی ہے کہ ’’’’تمہارے اچھے حکمران وہ ہیں جو تم سے محبت کریں اور تم ان سے محبت کرو ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مئی ۱۹۹۰ء

فئی اور غنیمت کا فرق

غنیمت اور فئی دونوں کفار سے حاصل شدہ مال کو کہتے ہیں لیکن فرق یہ ہے کہ جو مال اور سامان میدانِ جنگ میں مقابلہ کے ساتھ کفار سے وصول ہو وہ غنیمت کہلاتا ہے، اور جو ساز و سامان مسلمانوں کے لشکر سے مرعوب ہو کر لڑائی کے بغیر کفار چھوڑ کر چلے جائیں اسے فئی کہتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اپریل ۱۹۹۰ء

تیتو میر کون تھے؟

تیتومیرؒ کا نام نثار علی تھا، بنگال کے رہنے والے تھے، اپنے گاؤں نوکل باڑیہ میں لٹھ مار قسم کے نوجوان شمار ہوتے تھے۔ یہ اس دور کی بات ہے جب امیر المؤمنین سید احمد شہیدؒ اور امام المجاہدین شاہ اسماعیل شہیدؒ جہادِ آزادی کی تیاری کے سلسلہ میں حجاز مقدس گئے ہوئے تھے۔ نثار علی بھی اسی سال حج کے لیے گئے، سید احمد شہیدؒ سے ملاقات ہوئی - - - مکمل تحریر

اپریل ۱۹۹۰ء

شرعی حق مہر ۳۲ روپے؟

اس کی کوئی اصلیت نہیں ہے۔ مہر کے بارے میں بہتر بات یہ ہے کہ خاوند کی حیثیت کے مطابق ہونا چاہیے جسے وہ آسانی سے ادا کر سکے۔ کچھ عرصہ قبل تک ایک سو بتیس روپے چھ آنے کو مہر فاطمی کے برابر سمجھا جاتا تھا جو کسی دور میں ممکن ہے صحیح ہو لیکن چاندی کی موجودہ قیمت کے لحاظ سے کسی صورت بھی یہ مہر فاطمی نہیں ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اپریل ۱۹۹۰ء

دینی مدارس کا نصاب اور اکابر کا طرزعمل

یہ کہنا کہ ہمارے اکابر نے دینی مدارس کے نصاب میں عصری تقاضوں کو شامل کرنے کی طرف توجہ نہیں دی ہے یا اسے پسند نہیں کیا، خلافِ واقعہ بات ہے۔ سب سے پہلے دینی مدارس اور عصری علوم کو اکٹھا کرنے کی بات شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن دیوبندیؒ نے کی تھی اور اس کو عملی جامہ پہنانے کے لیے خود علی گڑھ تشریف لے گئے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مارچ ۱۹۹۰ء

اسلام میں معاشی مساوات کا تصور

معاشی مساوات کا معنٰی اگر تو یہ ہے کہ ایک معاشرہ کے تمام افراد ایک ہی جیسی زندگی گزاریں اور خوراک، لباس، رہائش، ملکیت، کاروبار اور دیگر معاملات میں ان میں کسی قسم کا کوئی تفاوت اور ترجیحات نہ ہوں تو یہ قطعی طور پر ایک غیر فطری تصور ہے جو نہ صرف یہ کہ اسلام کے بنیادی اصولوں سے متصادم ہے بلکہ عملاً بھی ناممکن ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مارچ ۱۹۹۰ء

قیامِ پاکستان اور جمعیۃ علماء اسلام

یہ بات درست نہیں ہے کیونکہ آل انڈیا جمعیۃ علماء اسلام نے باقاعدہ جماعتی حیثیت سے تحریک پاکستان میں حصہ لیا تھا۔ اس جمعیۃ کا قیام ۱۹۴۵ء میں عمل میں لایا گیا تھا اور شیخ الاسلام حضرت علامہ شبیر احمد عثمانیؒ کو اس کا سربراہ منتخب کیا گیا تھا۔ چنانچہ ان کی قیادت میں علماء کی ایک بہت بڑی تعداد نے تحریک پاکستان میں سرگرم کردار ادا کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

فروری ۱۹۹۰ء

ربوہ کا معنٰی اور پس منظر کیا ہے؟

ربوہ عربی زبان میں اونچے ٹیلے کو کہتے ہیں اور قرآن کریم میں حضرت مریم علیہا السلام اور حضرت عیسٰی علیہ السلام کے حوالہ سے ’’ربوہ‘‘ کا لفظ مذکور ہے کہ ’’واٰویناھمآ الیٰ ربوۃ‘‘ ہم نے ان دونوں کو اونچے ٹیلے پر جگہ دی۔ مرزا غلام احمد قادیانی کا چونکہ دعوٰی یہ ہے کہ وہ خود عیسٰی بن مریم ہے اور احادیث رسولؐ میں مسیحؑ اور عیسٰیؑ کی دوبارہ تشریف آوری کی جو بشارت دی گئی ہے وہ اس کے بارے میں ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

فروری ۱۹۹۰ء

ام المؤمنین سیدہ عائشہؓ اور معراجِ جسمانی

یہ ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر بہتان ہے کیونکہ خود حضرت عائشہؓ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی معراج کا واقعہ روایت کرتی ہیں اور فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سدرۃ المنتہٰی کے پاس حضرت جبریل علیہ السلام کو اصلی شکل میں دیکھا تھا۔ اصل بات یہ ہے کہ صحابہ کرامؓ میں اس امر پر اختلاف تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

فروری ۱۹۹۰ء

اشتراکیت کا فلسفہ کیا ہے؟

اشتراک کا فلسفہ یہ ہے کہ چونکہ دنیا میں انسانوں کے درمیان زیادہ تر جھگڑے زمین، مال اور عورت کی وجہ سے ہوتے ہیں اس لیے یہ تینوں چیزیں کسی کی شخصی ملکیت نہیں ہو سکتیں بلکہ یہ تینوں تمام انسانوں کے درمیان کسی تعیین کے بغیر مشترک ملکیت ہیں۔ یہ فلسفہ سب سے پہلے پارسیوں (مجوسیوں) کے ایک راہنما مزدک نے پیش کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

فروری ۱۹۹۰ء

بنیاد پرست مسلمان کون ہیں؟

ایک عرصہ سے عالمی اسلام دشمن لابیاں اس منظم کوشش میں مصروف ہیں کہ مسلمانوں کو ان کے بنیادی عقائد و احکام سے ہٹا کر جدید افکار و نظریات کے ساتھ مفاہمت کے لیے تیار کیا جائے اور مسلمانوں کے اندر ایک ایسی لابی منظم کی جائے جو جدید تعبیر و تشریح اور اجتہاد مطلق کے نام پر قرآن و سنت کے احکام کو نئے اور خودساختہ معنی پہنا سکے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جنوری ۱۹۹۰ء

جمعیۃ العلماء ہند کب وجود میں آئی؟

۲۲ نومبر ۱۹۱۹ء کو دہلی میں متحدہ ہندوستان کے سرکردہ علماء کرام کا ایک اجلاس مولانا عبد الباری فرنگی محلی کی زیرصدارت منعقد ہوا جس میں ’’جمعیۃ العلماء ہند‘‘ کے نام سے علماء کی ایک مستقل جماعت قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ مولانا مفتی کفایت اللہؒ کو جمعیۃ کا پہلا صدر اور مولانا احمد سعیدؒ کو ناظم منتخب کیا گیا۔ اس کے بعد جمعیۃ کا پہلا اجلاس عام ۲۸ دسمبر ۱۹۱۹ء کو امرتسر میں ہوا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جنوری ۱۹۹۰ء

اسلامی نظام میں نمائندگی کا تصور کیا ہے؟

کسی مسئلہ پر عوام کی رائے کو صحیح طور پر معلوم کرنے کے لیے نمائندگی کا تصور اسلام میں موجود ہے۔ غزوۂ حنین کے بعد غنیمت کا مال تقسیم ہوا اور مفتوحین کی طرف سے اپنے قیدی واپس لینے کے لیے ایک وفد جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا تو چونکہ قیدی مجاہدین میں تقسیم ہو چکے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جنوری ۱۹۹۰ء

عالیجاہ محمد کون تھا؟

عالیجاہ محمد سیاہ فام امریکیوں کا ایک لیڈر تھا جس نے اپنے آپ کو مسلم راہنما کی حیثیت سے متعارف کرایا اور سفید فام امریکیوں کے خلاف سیاہ فام طبقہ کی روایتی نفرت کو بھڑکا کر اپنے گرد ایک اچھی خاصی جماعت اکٹھی کر لی، لیکن اس کے عقائد اسلامی نہیں تھے بلکہ اس نے اسلام کا لیبل چسپاں کر کے اپنے خودساختہ عقائد کو دنیا کے سامنے پیش کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جنوری ۱۹۹۰ء

سر سید احمد خان مرحوم اور ولی اللّٰہی جماعت

سر سید احمد خان مرحوم کے بارے میں راجہ انور صاحب کا یہ تاثر کہ وہ شاہ عبد العزیزؒ اور شاہ اسماعیل شہیدؒ کے فکری پیروکار تھے، شاید اس واقعہ پر مبنی ہے کہ سر سید احمد خان مرحوم حضرت مولانا مملوک علی نانوتویؒ کے شاگرد تھے جو حضرت شاہ عبد العزیز محدث دہلویؒ کے جانشین حضرت شاہ محمد اسحاق دہلویؒ کی حجاز مقدس کی طرف ہجرت کے بعد ولی اللّٰہی جماعت کے علمی سربراہ سمجھے جاتے تھے۔ حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ بھی انہی کے شاگرد ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۶ جولائی ۲۰۰۰ء

قرآن کریم سے شادی: ایک مذموم جاگیردانہ رسم

روزنامہ نوائے وقت لاہور ۴ دسمبر ۱۹۹۵ء کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل نے حکومت پاکستان سے تعزیراتِ پاکستان میں ایک دفعہ کے اضافہ کی سفارش کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت کسی دوشیزہ کی قرآن کریم، درگاہ، یا کسی اور مقدس چیز کے ساتھ شادی کو قانوناً قابلِ سزا جرم قرار دے دیا جائے گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جنوری ۱۹۹۶ء

کیا انبیاء کرامؑ کے واقعات فرضی کہانیاں ہیں؟

روزنامہ خبریں لاہور نے ۱۴ دسمبر ۱۹۹۵ء کی اشاعت میں امریکی جریدے ’’ٹائم‘‘ میں شائع شدہ ایک رپورٹ کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ یہودیوں کی ایک ٹیم آثار قدیمہ کی تحقیق کے نام پر اس تصور کو اجاگر کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ توراۃ اور دیگر مذہبی کتابوں میں جن مقدس شخصیات اور واقعات کا تذکرہ موجود ہے، ممکن ہے وہ فرضی کردار ہوں اور حقیقت میں ان کا کوئی وجود نہ ہو ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جنوری ۱۹۹۶ء

صدر فاروق لغاری، تبلیغی جماعت، قومی عہد

روزنامہ نوائے وقت لاہور کی ۱۸ نومبر ۱۹۹۵ء کی رپورٹ کے مطابق صدر پاکستان سردار فاروق احمد خان لغاری نے رائے ونڈ کے سالانہ تبلیغی اجتماع میں شرکت کی اور تبلیغی جماعت کے اکابر سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ علماء کراچی میں امن اور محبت کا پیغام پھیلائیں اور قتل و غارت کو رکوانے کے لیے مؤثر کردار ادا کریں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جنوری ۱۹۹۶ء

غیر شادی شدہ جوڑے اور چرچ آف انگلینڈ

روزنامہ جنگ لندن یکم نومبر ۱۹۹۵ء کی ایک خبر کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ میں ان دنوں ایک قانونی بل کی تجویز پر بحث جاری ہے جس کا مقصد یہ ہے کہ ان جوڑوں کو بھی قانونی تحفظ دیا جائے جو بغیر شادی کے اکٹھے رہ رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

دسمبر ۱۹۹۵ء

’’نیشن آف اسلام‘‘ اور لوئیس فرخان

ہفت روزہ ’’العالم الاسلامی‘‘ مکہ مکرمہ نے ۲۳ اکتوبر ۱۹۹۵ء کی اشاعت میں ایک امریکی جنرل کولین پاول کا بیان نقل کیا ہے جس میں انہوں نے سیاہ فام امریکی راہنما لوئیس فرخان کے بارے میں کہا ہے کہ سیاہ فام آبادی کے لیے اس کی خدمات بہتر ہیں لیکن یہودیوں کے بارے میں اس کے خیالات اچھے نہیں ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

دسمبر ۱۹۹۵ء

مغرب اور اسلام: جرمن صدر اور امریکی سفارتکار کے خیالات

مغربی دنیا اور عالمِ اسلام کے درمیان کشمکش اور مغرب میں اسلام کو براہ راست سمجھنے کی روز افزوں خواہش کے بارے میں برطانوی ولی عہد شہزادہ چارلس اور ایک مقتدر برطانوی خاندان کے نومسلم نوجوان محمد یحییٰ کے حوالے سے گزشتہ شمارے میں کچھ گزارشات ہم پیش کر چکے ہیں، اس سلسلہ میں دو اور مغربی دانشوروں کے خیال حال ہی میں سامنے آئے ہیں۔ ان میں ایک جرمنی کے صدر جناب رومن ہرزوگ ہیں جنہوں نے ایک جرمن جریدے کو مکمل تحریر

دسمبر ۱۹۹۵ء

شارجہ میں نبوت کا ایرانی دعویدار

رابطہ عالمِ اسلامی کے ہفت روزہ مجلہ ’’العالم الاسلامی‘‘ مکہ مکرمہ نے ۳۰ اکتوبر ۱۹۹۵ء کی اشاعت میں انکشاف کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات کی ریاست شارجہ میں چند ماہ قبل ایک ایرانی شخص حسن غلام حسین دانا نے نبوت کا دعویٰ کر دیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

دسمبر ۱۹۹۲ء

اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کا قضیہ

اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کسی دور ’’جامعہ عباسیہ‘‘ کہلاتی تھی، جو خودمختار ریاست بہاولپور کے زمانہ میں درسِ نظامی کی ایک اچھی درسگاہ تھی، اور اپنے وقت کے بڑے بڑے علماء اس سے وابستہ رہے۔ لیکن جب ریاست بہاولپور کو باقاعدہ پاکستان میں ضم کر دیا گیا تو کچھ عرصہ بعد صدر محمد ایوب خان مرحوم کے دورِ حکومت میں اسے اسلامی یونیورسٹی قرار دے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

نومبر ۱۹۹۵ء

مغرب اور اسلام: شہزادہ چارلس اور محمد یحیٰی کی تجاویز

برطانیہ میں ’’مسلمان‘‘ نامی نمائش کے افتتاح کے بعد خطاب کرتے ہوئے شہزادہ چارلس نے کہا کہ مغربی دنیا بظاہر سیکولر لگتی ہے لیکن اصل میں وہ ’’ٹیکنالوجی کے بت‘‘ کی عبادت کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغرب کو اسلامی دنیا سے بہتر انڈراسٹینڈنگ کی ضرورت ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

نومبر ۱۹۹۵ء

انگلش ٹیچر اور ورلڈ بینک

روزنامہ نوائے وقت لاہور ۱۰ اکتوبر ۱۹۹۵ء کے مطابق پنجاب کے وزیر تعلیم میاں عطا محمد مانیکا نے کہا ہے کہ ’’پرائمری سکولوں میں انگریزی ٹیچر کی بھرتی کے معاملات کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے کیونکہ ورلڈ بینک چاہتا ہے کہ بی اے پاس اساتذہ بھرتی نہ ہوں بلکہ بی اے، بی ایڈ ٹیچر بھرتی کیے جائیں۔‘‘ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

نومبر ۱۹۹۵ء

ماہنامہ نصرۃ العلوم کا آغاز: ایک دیرینہ آرزو کی تکمیل

مادرِ علمی مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کی طرف سے علمی و دینی مجلہ ماہنامہ ’’نصرۃ العلوم‘‘ گوجرانوالہ کا اجرا میری ایک دیرینہ آرزو کی تکمیل ہے۔ عرصہ سے ملک میں ایک ایسے مجلہ کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی جو خالصتاً علمی بنیاد پر علمائے دیوبند کثر اللہ جماعتہم کی ترجمانی کرے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

نومبر ۱۹۹۵ء

روایتی اسلام اور روشن خیال اسلام

طالبان کے اسلام کو انتہاپسندانہ قرار دیتے ہوئے صدر جنرل پرویز مشرف نے متعدد مواقع پر پاکستان کو جدید اور روشن خیال اسلامی ریاست بنانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ جبکہ صوبہ سرحد میں شریعت ایکٹ کی منظوری کے بعد اس حوالے سے ان کے اس لہجے اور ارشاد میں شدت آ گئی ہے کہ پاکستان میں انتہاپسندی کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۰ جون ۲۰۰۳ء

تنخواہ میں گزارہ اور حکومت کی ذمہ داری

روزنامہ پاکستان لاہور نے ۱۷ فروری ۲۰۰۰ء کے مطابق ڈائریکٹر اینٹی کرپشن پنجاب جناب طارق سعادت نے ملتان میں اپنے محکمہ کے افسران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کرپشن کو کسی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا، اس لیے جو ملازم سمجھتے ہیں کہ تنخواہ میں ان کا گزارہ نہیں ہوتا وہ ملازمت سے استعفٰی دے دیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مارچ ۲۰۰۰ء

جمعہ کی چھٹی اور اسلامی نظریاتی کونسل

ہفت روزہ الہلال اسلام آباد ۱۸ فروری ۲۰۰۰ء کی رپورٹ کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر ایس ایم زمان نے حکومت کو سمری بھجوائی ہے جس میں جمعہ کی چھٹی کی بحالی کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ قرآن و سنت کی تعلیمات اور ملتِ اسلامیہ کی روایات کے مطابق ہفتہ وار تعطیل جمعہ کے دن ہی مناسب ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مارچ ۲۰۰۰ء

عاصمہ جہانگیر اور صدر پرویز مشرف

روزنامہ اوصاف اسلام آباد ۲۱ جولائی ۲۰۰۱ء کی خبر کے مطابق صدر مملکت جنرل پرویز مشرف گزشتہ روز اپنی پریس کانفرنس کے دوران انسانی حقوق کی علمبردار عاصمہ جہانگیر کے بھارت میں کردار کے بارے میں جذباتی ہو گئے۔ ان سے جب کہا گیا کہ عاصمہ جہانگیر آگرہ سمٹ کے دوران بھارت میں تھیں جہاں وہ اپنے ہی ملک کے خلاف پراپیگنڈے میں مصروف رہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اگست ۲۰۰۱ء

صدر پرویز مشرف کا دورۂ بھارت

صدر جنرل پرویز مشرف کے بھارت کے دورہ کے نتائج پر دنیا بھر میں بحث و تمحیص کا سلسلہ جاری ہے اور اس کے مثبت اور منفی پہلوؤں پر بہت کچھ لکھا جا رہا ہے۔ ان کے اس دورہ کے اختتام پر کوئی مشترکہ اعلامیہ جاری نہیں ہو سکا اور بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کے ساتھ مذاکرات کی کئی نشستوں کے باوجود مشترکہ اعلامیہ پر اتفاقِ رائے نہیں ہوا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اگست ۲۰۰۱ء

مسئلہ کشمیر پر پاکستان کا موقف

صدر جنرل پرویز مشرف کے دورۂ بھارت کی تیاریاں جاری ہیں اور اس کے ساتھ ہی مختلف حلقوں کی طرف سے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے مختلف فارمولے سامنے آ رہے ہیں جن میں خودمختار کشمیر سے لے کر کشمیر کی تقسیم تک کی متعدد تجاویز شامل ہیں، جس سے عوام کی تشویش مسلسل بڑھ رہی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جولائی ۲۰۰۱ء

بوڑھے سکھوں کا اظہارِ ندامت

روزنامہ جنگ لاہور ۱۰ اپریل ۲۰۰۱ء کے مطابق ننکانہ صاحب اور حسن ابدال میں بیساکھی کے میلے کی تقریبات میں شرکت کے لیے مشرقی پنجاب سے آنے والے معمر سکھ یاتریوں نے ۱۹۴۷ء کے واقعات پر شرمندگی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ ان کی آنکھوں کے سامنے ۱۹۴۷ء کا بٹوارا ہوا تھا اور ہم آج شرمندہ ہیں کہ اس وقت ہم نے ہندوؤں کا ساتھ دیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مئی ۲۰۰۱ء

مسئلہ کشمیر اور اقوامِ متحدہ کا دوہرا کردار

حسبِ معمول اس سال بھی ۵ فروری کو کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کا دن منایا جا رہا ہے۔ اس روز پاکستان بھر میں عام تعطیل ہو گی، جلسے اور مظاہرے ہوں گے، سیاستدان اور سماجی راہنما خطابات کریں گے، اور اس طرح خطہ کشمیر کے ان مظلوم عوام کے ساتھ یکجہتی اور ہم آہنگی کا اظہار کیا جائے گا جو گزشتہ نصف صدی سے آزادی کے لیے برسرپیکار ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

فروری ۲۰۰۱ء

بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کی لاہور آمد

گزشتہ دنوں بھارت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی بس کے ذریعے لاہور آئے اور وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کے ساتھ ان کے مذاکرات کے بعد دونوں لیڈروں کی طرف سے ’’اعلانِ لاہور‘‘ جاری کیا گیا ہے، جس میں باہمی تنازعات کو شملہ معاہدے کی بنیاد پر آپس کی گفت و شنید کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت کا ذکر کرتے ہوئے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اپریل ۱۹۹۹ء

مولانا ابو الحسن علی ندوی کے ساتھ بھارتی پولیس کی بدسلوکی

گزشتہ شمارے میں ہم یہ ذکر کر چکے ہیں کہ ندوۃ العلماء لکھنؤ کے سربراہ حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندوی نے یوپی (اترپردیش) کے سرکاری سکولوں میں بی جے پی (بھارتیہ جنتا پارٹی) کی حکومت کے آرڈر کے تحت روزانہ صبح گائے جانے والے اس ترانے میں مسلمان طلبہ اور طالبات کی شرکت کو ناجائز قرار دیا ہے جس کا ایک بند یہ ہے کہ ’’ہم دھرتی کی پوجا کرتے ہیں‘‘ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جنوری ۱۹۹۹ء

بندے ماترم کا ترانہ اور بھارتی مسلمان

روزنامہ جنگ لاہور ۲۰ نومبر ۱۹۹۸ء کی خبر کے مطابق ندوۃ العلماء لکھنؤ کے سربراہ حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندوی دامت برکاتہم نے فتوٰی جاری کیا ہے کہ یو پی (اتر پردیش) کے سکولوں میں روزانہ تعلیم کے آغاز پر گائے جانے والے ترانہ ’’بندے ماترم‘‘ میں مسلمان طلبہ کی شمولیت جائز نہیں ہے کیونکہ اس کے ایک بند میں یہ کہا گیا ہے کہ ’’ہم وطن کی پوجا کرتے ہیں‘‘ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

دسمبر ۱۹۹۸ء

Pages