مقالات و مضامین

عاصمہ جہانگیر اور صدر پرویز مشرف

روزنامہ اوصاف اسلام آباد ۲۱ جولائی ۲۰۰۱ء کی خبر کے مطابق صدر مملکت جنرل پرویز مشرف گزشتہ روز اپنی پریس کانفرنس کے دوران انسانی حقوق کی علمبردار عاصمہ جہانگیر کے بھارت میں کردار کے بارے میں جذباتی ہو گئے۔ ان سے جب کہا گیا کہ عاصمہ جہانگیر آگرہ سمٹ کے دوران بھارت میں تھیں جہاں وہ اپنے ہی ملک کے خلاف پراپیگنڈے میں مصروف رہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اگست ۲۰۰۱ء

صدر پرویز مشرف کا دورۂ بھارت

صدر جنرل پرویز مشرف کے بھارت کے دورہ کے نتائج پر دنیا بھر میں بحث و تمحیص کا سلسلہ جاری ہے اور اس کے مثبت اور منفی پہلوؤں پر بہت کچھ لکھا جا رہا ہے۔ ان کے اس دورہ کے اختتام پر کوئی مشترکہ اعلامیہ جاری نہیں ہو سکا اور بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کے ساتھ مذاکرات کی کئی نشستوں کے باوجود مشترکہ اعلامیہ پر اتفاقِ رائے نہیں ہوا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اگست ۲۰۰۱ء

مسئلہ کشمیر پر پاکستان کا موقف

صدر جنرل پرویز مشرف کے دورۂ بھارت کی تیاریاں جاری ہیں اور اس کے ساتھ ہی مختلف حلقوں کی طرف سے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے مختلف فارمولے سامنے آ رہے ہیں جن میں خودمختار کشمیر سے لے کر کشمیر کی تقسیم تک کی متعدد تجاویز شامل ہیں، جس سے عوام کی تشویش مسلسل بڑھ رہی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جولائی ۲۰۰۱ء

بوڑھے سکھوں کا اظہارِ ندامت

روزنامہ جنگ لاہور ۱۰ اپریل ۲۰۰۱ء کے مطابق ننکانہ صاحب اور حسن ابدال میں بیساکھی کے میلے کی تقریبات میں شرکت کے لیے مشرقی پنجاب سے آنے والے معمر سکھ یاتریوں نے ۱۹۴۷ء کے واقعات پر شرمندگی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ ان کی آنکھوں کے سامنے ۱۹۴۷ء کا بٹوارا ہوا تھا اور ہم آج شرمندہ ہیں کہ اس وقت ہم نے ہندوؤں کا ساتھ دیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مئی ۲۰۰۱ء

مسئلہ کشمیر اور اقوامِ متحدہ کا دوہرا کردار

حسبِ معمول اس سال بھی ۵ فروری کو کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کا دن منایا جا رہا ہے۔ اس روز پاکستان بھر میں عام تعطیل ہو گی، جلسے اور مظاہرے ہوں گے، سیاستدان اور سماجی راہنما خطابات کریں گے، اور اس طرح خطہ کشمیر کے ان مظلوم عوام کے ساتھ یکجہتی اور ہم آہنگی کا اظہار کیا جائے گا جو گزشتہ نصف صدی سے آزادی کے لیے برسرپیکار ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

فروری ۲۰۰۱ء

بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کی لاہور آمد

گزشتہ دنوں بھارت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی بس کے ذریعے لاہور آئے اور وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کے ساتھ ان کے مذاکرات کے بعد دونوں لیڈروں کی طرف سے ’’اعلانِ لاہور‘‘ جاری کیا گیا ہے، جس میں باہمی تنازعات کو شملہ معاہدے کی بنیاد پر آپس کی گفت و شنید کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت کا ذکر کرتے ہوئے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اپریل ۱۹۹۹ء

مولانا ابو الحسن علی ندوی کے ساتھ بھارتی پولیس کی بدسلوکی

گزشتہ شمارے میں ہم یہ ذکر کر چکے ہیں کہ ندوۃ العلماء لکھنؤ کے سربراہ حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندوی نے یوپی (اترپردیش) کے سرکاری سکولوں میں بی جے پی (بھارتیہ جنتا پارٹی) کی حکومت کے آرڈر کے تحت روزانہ صبح گائے جانے والے اس ترانے میں مسلمان طلبہ اور طالبات کی شرکت کو ناجائز قرار دیا ہے جس کا ایک بند یہ ہے کہ ’’ہم دھرتی کی پوجا کرتے ہیں‘‘ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جنوری ۱۹۹۹ء

بندے ماترم کا ترانہ اور بھارتی مسلمان

روزنامہ جنگ لاہور ۲۰ نومبر ۱۹۹۸ء کی خبر کے مطابق ندوۃ العلماء لکھنؤ کے سربراہ حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندوی دامت برکاتہم نے فتوٰی جاری کیا ہے کہ یو پی (اتر پردیش) کے سکولوں میں روزانہ تعلیم کے آغاز پر گائے جانے والے ترانہ ’’بندے ماترم‘‘ میں مسلمان طلبہ کی شمولیت جائز نہیں ہے کیونکہ اس کے ایک بند میں یہ کہا گیا ہے کہ ’’ہم وطن کی پوجا کرتے ہیں‘‘ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

دسمبر ۱۹۹۸ء

بھارت کے ایٹمی دھماکے اور پاکستان

بھارت نے پے در پے پانچ ایٹمی دھماکے کر کے پاکستان کے لیے اپنے خیال میں جو مشکل صورتحال پیدا کر دی ہے اس پر قومی حلقوں میں مسلسل بحث جاری ہے۔ حالات کا رخ بتا رہا ہے کہ پاکستان کو بھی اپنی ایٹمی پوزیشن اب عملاً واضح کرنا ہی پڑے گی۔ باخبر حلقوں کے مطابق پاکستان اس کی تیاری کر رہا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جون ۱۹۹۸ء

مسلمانوں کا قتلِ عام ۔ سکھ راہنماؤں کا اعتراف

روزنامہ نوائے وقت لاہور ۱۸ اپریل ۱۹۹۸ء کی ایک خبر کے مطابق بیساکھی کے میلہ کے سلسلہ میں لاہور آئے ہوئے ایک سکھ راہنما اور شرومنی پربندھک کمیٹی کے ممبر سردار جنگ بہادر نے نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ۱۹۴۷ء میں تقسیمِ پنجاب کے موقع پر ہندوؤں کے ورغلانے پر سکھوں نے مسلمانوں کا قتل عام کیا جس پر انہیں افسوس ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مئی ۱۹۹۸ء

اکبر بادشاہ کے ’’دینِ الٰہی‘‘ کے خلاف علماء و مشائخ کی جدوجہد

الشریعہ اکادمی ہاشمی کالونی گوجرانوالہ میں کچھ عرصہ قبل تک فکری نشستوں کا سلسلہ چلتا رہا ہے، کرونا کے باعث تعطل ہوا تو وقفہ زیادہ ہو گیا۔ اس سال پھر سے ان کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ ہر پیر کو مغرب کی نماز کے بعد ہفتہ وار فکری نشست ہوتی ہے، اس سال کا عنوان ’’برصغیر کی دینی و ملی تحریکات‘‘ طے پایا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم جون ۲۰۲۳ء

کشمیر کا مسئلہ اور شمالی علاقہ جات

روزنامہ پاکستان لاہور نے ۲۰ فروری ۱۹۹۸ء کی اشاعت میں یہ خبر شائع کی ہے کہ شمالی علاقہ جات گلگت، سکردو، ہنزہ وغیرہ کو پاکستان میں شامل کرنے کے لیے آئینی ترمیم لائی جا رہی ہے اور اس کی تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں۔ اس سے قبل روزنامہ جنگ لاہور نے گزشتہ دنوں خبر شائع کی تھی کہ وفاقی سطح پر شمالی علاقہ جات کے امور کو وزارتِ امورِ کشمیر سے الگ کر دیا گیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مارچ ۱۹۹۸ء

پروفیسر ڈاکٹر خلیق احمد نظامی کا انتقال

گزشتہ ماہ بھارت کے ممتاز دانشور اور ماہرِ تعلیم ڈاکٹر خلیق احمد نظامی انتقال کر گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ پروفیسر خلیق احمد نظامی ؒکا نام پہلی بار ان کی شہرۂ آفاق تصنیف ’’شاہ ولی اللہ کے سیاسی مکتوبات‘‘ کے حوالے سے سنا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

فروری ۱۹۹۸ء

بھارتی مسلمان مسلسل آزمائش میں

روزنامہ جنگ لاہور ۱۲ جنوری ۱۹۹۸ء کی ایک خبر کےمطابق جمعیۃ علماء ہند کے سربراہ مولانا اسعد مدنی نے اعلان کیا ہے کہ مسلم پرسنل لاء میں کسی بھی قیمت پر مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی، کیونکہ مسلمانوں کے پرسنل قانون میں مداخلت دراصل مذہبِ اسلام میں مداخلت ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

فروری ۱۹۹۸ء

جامعہ ملیہ دہلی کے اسلامی تشخص پر آخری ضرب

ان دنوں بھارت کے مسلم جرائد میں جامعہ ملیہ کے بارے میں دہلی ہائیکورٹ کے ایک فیصلے پر بحث و تمحیص کا سلسلہ جاری ہے جس کے تحت جامعہ ملیہ میں داخلے کے لیے مخصوص کوٹے ختم کر کے تمام طلبہ کے داخلے میرٹ پر کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جولائی ۱۹۹۷ء

امریکہ اور خودمختار کشمیر

نوائے وقت لاہور ۲۲ جولائی ۱۹۹۶ء نے خبر رساں ایجنسی این این آئی کے حوالے سے مسئلہ کشمیر کے بارے میں ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ نے خودمختار کشمیر کا منصوبہ بنا لیا ہے اور اس کے لیے اس کے سفارتکار متحرک ہو گئے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اگست ۱۹۹۶ء

ترکی میں نجم الدین اربکان کی حکومت

ترکی میں رفاہ پارٹی کے لیڈر جناب نجم الدین اربکان نے وزیر اعظم کے منصب کا حلف اٹھا لیا ہے اور پارلیمنٹ میں اعتماد کا ووٹ حاصل کر لیا ہے۔ رفاہ پارٹی نے، جو ترکی کی سیاسی جماعتوں میں اسلامی نظریات کے سب سے زیادہ قریب سمجھی جاتی ہے، حالیہ انتخابات میں پارلیمنٹ کی ۵۵۰ نشستوں میں سے ۱۵۸ نشستیں جیت کر سب سے بڑی پارٹی کی حیثیت حاصل کر لی تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اگست ۱۹۹۶ء

تسلیمہ نسرین اور بھارتی انٹیلی جنس

تسلیمہ نسرین بنگلہ دیش کی ایک صاحبِ قلم خاتون ہے جس نے متعدد تصانیف میں اسلامی احکام کا مذاق اڑایا اور قرآن کریم کو آج کے دور میں ناقابلِ عمل قرار دیتے ہوئے اس پر نظرثانی کی تجویز پیش کی۔ اس پر ڈھاکہ کی ایک عدالت میں توہینِ مذہب کے الزام میں مقدمہ چلایا گیا اور یہ بات مغربی ممالک میں اس کی مقبولیت کی وجہ بن گئی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جنوری ۱۹۹۶ء

ملکی صورتحال اور علماء کرام کا موقف

ملی مجلسِ شرعی پاکستان کے زیر اہتمام ۲۰ مئی ۲۰۲۳ء کو علماء اکادمی، منصورہ، لاہور میں جماعتِ اسلامی پاکستان کے مرکزی نائب امیر ڈاکٹر فرید احمد پراچہ کی میزبانی میں مختلف مکاتبِ فکر کے سرکردہ علماء کرام اور دینی راہنماؤں کا ایک مشاورتی اجلاس راقم الحروف کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں چند اہم قومی مسائل کا جائزہ لیتے ہوئے ان کے بارے میں اجتماعی موقف طے کیا گیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۵ مئی ۲۰۲۳ء

لوئیس فرخان اور نیشن آف اسلام

ریاستہائے متحدہ امریکہ ان دنوں سیاہ فام امریکیوں کی معروف تنظیم ’’نیشن آف اسلام‘‘ کے سربراہ لوئیس فرخان کو لیبیا کے صدر محترم معمر القذافی کی طرف سے ملنے والی ایک ارب ڈالر کی امداد اعلیٰ حلقوں میں زیر بحث ہے۔ اور امریکی کانگریس کے ایک ممبر پیٹر کنگ نے کہا ہے کہ لوئیس فرخان کو کانگریس کے سامنے اس امر کی وضاحت کے لیے طلب کیا جائے گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مئی ۱۹۹۶ء

مولانا محمد مسعود اظہر کی دوبارہ گرفتاری

کالعدم جیش محمدؐ کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کے خلاف حکومت عدالت عالیہ میں کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکی اور لاہور ہائیکورٹ نے ان کی رہائی کا حکم دے دیا ہے لیکن امریکی دباؤ اور بھارت کا واویلا عدالت عالیہ کے فیصلے پر غالب آگیا اور حکومت نے انہیں رہا کرنے کی بجائے ان کی دوبارہ گرفتاری کے احکام جاری کر دیے ہیں۔ مولانا مسعود اظہر کو افغانستان پر امریکی حملے کے دوران پاکستان میں اس کے خلاف ردعمل کی عوا مکمل تحریر

جنوری ۲۰۰۳ء

ازبک اسلامک فرنٹ پر امریکی پابندی

ہفت روزہ الہلال کراچی نے ۲۲ تا ۲۸ ستمبر ۲۰۰۰ء کی اشاعت میں ’’نیویارک ٹائمز‘‘ کے حوالے سے خبر شائع کی ہے کہ امریکی حکومت نے ازبک مجاہدین کی تنظیم ’’ازبک اسلامک فرنٹ‘‘ کو بھی دہشت گرد قرار دے کر اس پر پابندی لگانے کا اعلان کیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اکتوبر ۲۰۰۰ء

چیچنیا میں اسلامی قوانین کا نفاذ

حال ہی میں مسلح روسی جارحیت کے مقابلہ میں استقامت کا مظاہرہ کرنے والی چھوٹی سی مسلم ریاست چیچنیا میں اسلامی قوانین کے نفاذ کا آغاز ہو گیا ہے۔ بین الاقوامی پریس کے مطابق چیچن صدر ارسلان مسخادوف نے ٹیلی ویژن پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ قرآن و سنت کی بنیاد پر شرعی قوانین نافذ کر دیے گئے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مارچ ۱۹۹۹ء

ڈیلی ٹیلی گراف اور دیوبندی مکتبِ فکر

برطانیہ کے مذہبی حلقوں میں ان دنوں ’’ڈیلی ٹیلی گراف‘‘ کی ایک رپورٹ کا بہت چرچا ہے جو انگلش کے اس معروف اخبار نے دو ہفتے قبل مذہبی حلقوں کے تجزیے کے حوالے سے شائع کی ہے۔ اس رپورٹ میں خاص طور پر دیوبندی مکتبِ فکر کا ذکر کیا گیا ہے اور یہ بتایا گیا ہے کہ بنیاد پرستی اور دہشت گردی کے فروغ میں اس جماعت کا سب سے زیادہ حصہ ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

ستمبر ۱۹۹۷ء

سعودی حکمران خاندان اور اہلِ دین کی کشمکش

روزنامہ پاکستان اسلام آباد کے مدیر جناب حامد میر نے افغانستان میں سعودی عرب کے ممتاز تاجر اور جہادِ افغانستان کے حوالے سے عالمی شہرت یافتہ شخصیت اسامہ بن لادن سے مل کر ایک جرأتمندانہ قدم اٹھایا ہے، اس پر وہ بلاشبہ مبارکباد کے ساتھ ساتھ اہلِ دین کے شکریہ کے مستحق ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۸ اپریل ۱۹۹۷ء

امریکہ میں چند دینی اور سیاحتی سرگرمیاں

ورجینیا کے علاقے اسپرنگ فیلڈ میں، جو واشنگٹن ڈی سی کا (ملحقہ) حصہ تصور ہوتا ہے، دارالہدٰی کے نام سے ایک دینی مرکز کام کر رہا ہے جس کے بانی اور سربراہ مولانا عبد الحمید اصغر ہیں۔ میری سالانہ حاضری پر وہ حدیثِ نبویؐ کے کسی نہ کسی عنوان پر پانچ سات روز کے مسلسل لیکچرز کا اہتمام کرتے ہیں جن میں بہت سے احباب ذوق و شوق کے ساتھ شریک ہوتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۶ ستمبر ۲۰۰۷ء

جائے سانحہ گیارہ ستمبر پر کچھ وقت

۱۱ ستمبر کو میں نیویارک میں تھا، اس دن میں نے اپنے میزبان دوستوں مولانا حافظ محمد اعجاز، بھائی برکت اللہ اور بھائی یامین کے ساتھ مین ہیٹن کے اس علاقے کا چکر لگایا جہاں آج سے چار برس پہلے تک ورلڈ ٹریڈ سنٹر کی دو بلند و بالا عمارتیں پورے کروفر کے ساتھ کھڑی تھیں۔ وہاں ہم نے بے شمار ٹولیوں کو گھومتے اور ان مرنے والوں کی یاد مناتے دیکھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۶ ستمبر ۲۰۰۵ء

شادی گھر کا نظم ۔ مسجد کا ایک اور معاشرتی کردار

مسلم معاشرہ میں مسجد کے معاشرتی کردار کے حوالے سے میں اپنے بیانات اور مضامین میں ایک عرصہ سے گزارش کر رہا ہوں کہ عبادات ، دینی تعلیم ، دعوت و تبلیغ، اور ذکر و اذکار کے حوالے سے تو مسجد معاشرہ میں کردار ادا کر رہی ہے اور اس کے اثرات و برکات بھی نمایاں محسوس ہو رہے ہیں، مگر اس میں رفاہِ عامہ ، مصالحت و کونسلنگ، اور طبقاتی مفاہمت و ہم آہنگی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳ مئی ۲۰۲۳ء

جارج ڈبلیو بش کی کامیابی اور عالمِ اسلام

جارج ڈبلیو بش (George Walker Bush) دوسری مدت کے لیے امریکہ کے صدر منتخب ہو چکے ہیں اور ان کے حریف جان کیری نے اپنی شکست تسلیم کرتے ہوئے انہیں مبارکباد دی ہے۔ اس پر حسبِ توقع دنیا بھر میں تبصروں کا سلسلہ جاری ہے، فتح کے اسباب کا ذکر ہو رہا ہے اور مستقبل کے نقشے کے بارے میں مختلف قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ نومبر ۲۰۰۴ء

بات ملّا محمد عمر یا مولوی فضل ہادی شنواری کی نہیں ۔۔۔

ہفت روزہ ضربِ مومن کراچی کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے صدارتی انتخاب میں ایک امیدوار کو نا اہل قرار دینے پر سپریم کورٹ کے مولوی فضل ہادی شنواری صاحب کی ملازمت خطرے میں پڑ گئی ہے اور افغانستان میں امریکی سفیر زلمے خلیل زاد نے ان کے اس فیصلے کا سختی سے نوٹس لیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اکتوبر ۲۰۰۴ء

اسامہ انقلابی راہنما ہیں ۔ امریکی کانگریس وومن مارکی کیپٹر

روزنامہ اسلام کراچی نے ۱۱ مارچ ۲۰۰۳ء کو این این آئی کے حوالے سے خبر دی ہے کہ امریکی کانگریس کی ایک خاتون رکن مسز مارکی کیپٹر (Marcy Kaptur) نے گزشتہ دنوں ایک اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے یہ کہہ کر امریکی حلقوں میں کھلبلی مچا دی ہے کہ اسامہ بن لادن کو دہشت گرد قرار دینا درست نہیں ہے کیونکہ وہ ایک انقلابی راہنما ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اپریل ۲۰۰۳ء

فلسطینی بچوں کی قربانی کے نتائج

اسرائیلی فوج کے خلاف فلسطینی بچوں نے غلیل اور پتھر کا ہتھیار استعمال کرنا شروع کیا تو بہت سے لوگوں کو یہ عجیب سی بات لگی۔ ایک طرف گولے اگلتے ہوئے ٹینک تھے، آگ برساتی ہوئی توپیں تھیں، اور تجربہ کار جنگجو نوجوان تھے۔ جبکہ دوسری طرف نہتے معصوم بچے ہاتھوں میں غلیلیں اور پتھر پکڑے ان کے سامنے سینہ تانے کھڑے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۵ دسمبر ۲۰۰۰ء

متحدہ مجلسِ عمل کی کامیابی اور ذمہ داری

حالیہ انتخابات میں دینی جماعتوں کے مشترکہ محاذ ’’متحدہ مجلسِ عمل‘‘ نے خلافِ توقع کامیابی حاصل کی ہے اور وہ قومی اسمبلی میں تیسری بڑی سیاسی قوت کی حیثیت مل جانے کے علاوہ صوبہ سرحد اور بلوچستان میں اکثریتی پارٹی کی پوزیشن سے بھی بہرہ ور ہو گئی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

نومبر ۲۰۰۲ء

مولانا اعظم طارق کی رہائی کا مطالبہ

جمعیت علماء اسلام پاکستان کے امیر مولانا فضل الرحمان نے میانوالی جیل میں اسیر کالعدم سپاہِ صحابہؓ کے سربراہ مولانا اعظم طارق سے ملاقات کر کے ان کی ایک ماہ سے زائد عرصہ سے جاری بھوک ہڑتال ختم کرا دی ہے اور ان کی مسلسل گرفتاری کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے بتایا کہ وہ ان کی رہائی کے لیے متعلقہ حکام سے بات چیت کر رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

ستمبر ۲۰۰۲ء

دینی مدارس کے خلاف امریکی کاروائیاں

قبائلی علاقہ میں مبینہ دہشت گردوں کی تلاش کی آڑ میں دینی مدارس کے خلاف امریکی کمانڈوز پاکستانی فورسز کی مدد سے جو کاروائیاں مسلسل جاری رکھے ہوئے ہیں وہ ہر محبِ وطن شہری کے لیے بے چینی اور اضطراب کا باعث ہیں، اور قومی خودمختاری اور دینی تشخص کے خلاف کی جانے والی ان کاروائیوں کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جون ۲۰۰۲ء

افغانستان کے سابق فرمانروا ظاہر شاہ کی واپسی

افغانستان کے سابق فرمانروا ظاہر شاہ کم و بیش تیس سال کی جلاوطنی کے بعد گزشتہ روز وطن واپس پہنچے ہیں۔ انہیں تقریباً تیس برس قبل عین اس وقت جبکہ وہ بیرون ملک دورے پر تھے، داؤد خان نے معزول کر کے ملک کے اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا اور اس کے بعد سے ظاہر شاہ روم میں جلاوطنی کی زندگی بسر کر رہے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مئی ۲۰۰۲ء

پاکستان کی افغان پالیسی اور عوامی جذبات

روزنامہ پاکستان لاہور ۱۹ فروری ۲۰۰۲ء کی رپورٹ کے مطابق صوبائی وزیر قانون ڈاکٹر خالد رانجھا نے گزشتہ روز خانۂ فرہنگ ایران لاہور کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ افغانستان کے مسئلہ پر حکومتی پالیسی عوامی جذبات کے برعکس تھی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور جہاد میں بڑا فرق ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مارچ ۲۰۰۲ء

افغان خواتین کے خیالات

روزنامہ پاکستان لاہور ۲۰ فروری ۲۰۰۲ء کی رپورٹ کے مطابق طالبان حکومت کی آمد کے بعد کابل سے پشاور شفٹ ہونے والی چند سرکردہ خواتین نے گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کا دورہ کیا، اور ہائیکورٹ بار کے صدر مزمل خان ایڈووکیٹ کی طرف سے دیے گئے استقبالیہ میں شرکت کے علاوہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے بھی خطاب کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مارچ ۲۰۰۲ء

مذہبی و جہادی جماعتوں پر پابندی

صدر جنرل پرویز مشرف نے لشکر طیبہ، جیش محمدؐ اور سپاہ صحابہؓ سمیت متعدد مذہبی و جہادی تنظیموں کو خلافِ قانون قرار دے دیا ہے جس کے تحت ان تنظیموں کے ہزاروں افراد کی مسلسل گرفتاریوں کے علاوہ ان کے سینکڑوں دفاتر بند کر دیے گئے ہیں اور اکاؤنٹس منجمد کر دیے گئے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

فروری ۲۰۰۲ء

طالبان قیدیوں کے ساتھ وحشیانہ سلوک

روزنامہ اوصاف اسلام آباد ۱۳ جنوری ۲۰۰۲ء کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر دفاع رمزفیلڈ نے پینٹاگان میں پریس بریفنگ کے دوران کہا ہے کہ طالبان کے جن قیدیوں کو تفتیش کے لیے کیوبا کے قریب امریکی بیس میں منتقل کیا جا رہا ہے ان سے جنیوا کنونشن کے مطابق جنگی قیدیوں جیسا سلوک نہیں کیا جائے گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

فروری ۲۰۰۲ء

کابل کی نئی حکومت اور اسلامی قوانین

روزنامہ جنگ لاہور یکم دسمبر ۲۰۰۱ء کی ایک خبر کے مطابق کابل کا کنٹرول سنبھالنے والے شمالی اتحاد کی وزارتِ انصاف کے ڈائریکٹر نور محمد امیری نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ افغانستان میں اب سرعام پھانسی، سنگساری، اور مرد و عورت کی تمیز کیے بغیر کوڑے لگانے کی سزائیں نہیں دی جائیں گی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جنوری ۲۰۰۲ء

محدثین اورفقہاء کا دائرہٴ کار اورمنہجِ عمل

جناب سرور کائنات حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر اسے اپنی امت کے ساتھ اجتماعی طور پر الوداعی ملاقات قرار دیتے ہوئے مختلف خطبات میں بہت سی ہدایات دی تھیں اور ان ارشادات و ہدایات کے بارے میں یہ تلقین فرمائی تھی کہ ’’فلیبلغ الشاھد الغائب فرب مبلغ اوعٰی لہ من سامع‘‘ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اپریل ۲۰۱۶ء

ہیں تلخ بہت بندۂ مزدور کے اوقات

یکم مئی کو عام طور پر دنیا بھر میں محنت کشوں کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے جو امریکہ کے شہر شکاگو میں مزدوروں کے حقوق کے لیے جانوں کی قربانی دینے والے مزدوروں کی یاد میں ہوتا ہے، اس میں مزدوروں اور محنت کشوں کے حقوق و مفادات کی بات ہوتی ہے اور محنت کشوں کی تنظیموں کے علاوہ دیگر طبقات بھی ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۰ اپریل ۲۰۲۳ء

دہشت گردی کے الزام کا بے نام وارنٹ

روزنامہ جنگ لاہور ۲۱ نومبر ۲۰۰۱ء کے مطابق دولتِ قطر کے امیر شیخ حماد بن خلیفہ الثانی نے گزشتہ روز متحدہ عرب امارات کی مشاورتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی اور اپنے ملک کو آزاد کرانے کی جدوجہد کے درمیان فرق کرنا ضروری ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

دسمبر ۲۰۰۱ء

امریکی وزیر خارجہ کولن پاول کا عندیہ

روزنامہ نوائے وقت لاہور نے ۲۱ نومبر ۲۰۰۱ء کے اداریہ میں امریکی وزیر خارجہ کولن پاول کے ان ریمارکس کا حوالہ دیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ’’جب تک تہذیب مکمل طور پر محفوظ نہیں ہو جاتی دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رہے گی‘‘ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

دسمبر ۲۰۰۱ء

افغانستان میں طویل جنگ کا ایک نیا دور

افغانستان میں امریکی اتحاد کی وحشیانہ بمباری بدستور جاری ہے اور اس بمباری کی مدد سے شمالی اتحاد نے کابل، ہرات اور مزار شریف سمیت بہت سے شہروں کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے، جبکہ قندوز میں محصور طالبان پر بمباری ہو رہی ہے اور قندھار ملحقہ علاقوں سمیت طالبان کے قبضے میں ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

دسمبر ۲۰۰۱ء

اظہارِ رائے کی آزادی کا مغربی معیار

مغرب کو رائے کی آزادی اور اس کے اظہار کے حق پر بڑا ناز ہے اور دوسری اقوام و ممالک پر اس کا سب سے بڑا اعتراض یہی ہوتا ہے کہ وہ اظہارِ رائے کے اس معیار کو پورا نہیں کرتے جو مغرب کے نزدیک ضروری ہے۔ لیکن مغرب کا اس سلسلہ میں اپنا طرزِ عمل کیا ہے، اس کا اندازہ روزنامہ جنگ لندن ۲۶ ستمبر ۲۰۰۱ء کی اس خبر سے کیا جا سکتا ہے کہ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

نومبر ۲۰۰۱ء

ہاتھی کے دانت کھانے کے اور، دکھانے کے اور

روزنامہ جنگ لندن ۶ اکتوبر ۲۰۰۱ء کے مطابق ساؤتھ ہیمپٹن یونیورسٹی میں ایک درخت پر مقامی کونسل کی طرف سے ایک خط چسپاں کیا گیا ہے جس میں کونسل کی لیگل سروسز کے سربراہ کے دستخطوں کے ساتھ اس درخت کو یقین دلایا گیا ہے کہ اسے کاٹا نہیں جائے گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

نومبر ۲۰۰۱ء

امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کی حیرت انگیز حیرت

معروف کالم نگار جناب ارشاد احمد حقانی نے جنگ لندن میں ۱۴ اکتوبر کو شائع ہونے والے کالم میں امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کی ایک حالیہ گفتگو کا مندرجہ ذیل اقتباس نقل کیا ہے کہ ’’ش نے کہا کہ مجھے اس نفرت پر حیرت ہے جو اسلامی دنیا میں لوگ امریکہ کے لیے رکھتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

نومبر ۲۰۰۱ء

Pages