اچھی حکمرانی، مگر کیسے؟

۹ فروری ۲۰۱۰ء کو سپریم کورٹ سے ریٹائر ہونے والے معزز جج سردار محمد رضا خان کے اعزاز میں الوداعی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس جناب جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان جیسے ملک میں یہ نظریہ درست نہیں ہے کہ انصاف کی فراہمی صرف عدلیہ کا فریضہ ہے، اس غلط نظریہ کے باعث دوسرے سبھی متعلقہ اداروں نے خود کو ہلکا پھلکا سمجھنا شروع کر دیا ہے جس کے نتیجے میں ’’اچھی حکمرانی‘‘ پر توجہ ہی نہیں دی جا رہی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مارچ ۲۰۱۰ء

سنکیانگ کے مسلمانوں کا مسئلہ

ایک اہم مسئلہ کی طرف احباب کو توجہ دلانا چاہتا ہوں، وہ یہ ہے کہ چین کا مغربی صوبہ سنکیانگ جس کی سرحد ہمارے ملک کے ساتھ لگتی ہے اور جو کسی زمانے میں کاشغر کہلاتا تھا، ہمارے پرانے مسلم لٹریچر میں اس کا ایک اسلامی خطہ کے طور پر کاشغر کے نام سے ذکر موجود ہے لیکن بعد میں اسے سنکیانگ کا نام دیا گیا ہے، میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق وہاں مسلمانوں کے ساتھ معاملات بہت پریشان کن اور اضطراب انگیز ہیں کہ وہ ریاستی جبر کا شکار ہیں، انہیں مذہبی آزادی بلکہ شہری آزادیاں بھی حاصل نہیں ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

فروری ۲۰۱۹ء

خلافتِ عثمانیہ اور ہمارے اکابر

جامعہ مظاہر علوم سہارنپور (انڈیا) کے ناظم اعلیٰ مولانا مفتی سید شاہد الحسنی سہارنپوری کا تحریر کردہ ایک کتابچہ گزشتہ روز نظر سے گزرا جس میں انہوں نے اب سے ایک صدی قبل بپا ہونے والی تحریک خلافت میں جامعہ مظاہر علوم کی سرگرمیوں اور کردار کا تعارف کرتے ہوئے اس دور کے کچھ فقہی مسائل اور مباحث کا تذکرہ کیا ہے۔ یہ ہماری ملی تحریک اور جدوجہد آزادی کا ایک اہم ریکارڈ ہے جس کا مطالعہ ہر دینی کارکن کو کرنا چاہیے البتہ اس میں سے چند باتیں قارئین کے علم میں لانے کے لیے اس کالم میں نقل کی جا رہی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۲ فروری ۲۰۱۹ء

پلاٹوں کی سیاست: صوبائی حکومت اور حزب اختلاف کا ایک مستحسن فیصلہ

روزنامہ پاکستان لاہور میں ۲۱ اکتوبر ۲۰۰۹ء شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق صوبائی اسمبلی میں شیخ علاء الدین ایم پی اے کی طرف سے پیش کی جانے والے اس تجویز کو حکومت اور حزب اختلاف دونوں نے مسترد کر دیا ہے کہ قومی اسمبلی کے ارکان کی طرح صوبائی اسمبلی کے ارکان کو بھی لاہور میں حکومت کی طرف سے پلاٹ دیے جائیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

نومبر ۲۰۰۹ء

دینی مدارس پر چھاپوں کا نیا راؤنڈ

جامعہ محمدیہ اسلام آباد اور دیگر متعدد مدارس پر چھاپوں کے بعد دینی مدارس کے خلاف کاروائی کا ایک نیا راؤنڈ شروع ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ مدارس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان میں طلبہ کو مبینہ دہشت گردی کی ٹریننگ دی جاتی ہے اور حکمرانوں کے بقول دہشت گرد ان مدارس کو پناہ گاہوں کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ چند ماہ قبل جنوبی پنجاب کے بہت سے مدارس پر چھاپے مارے گئے تھے لیکن ان چھاپوں سے کچھ حاصل نہ ہوا اور اساتذہ و طلبہ کی تفصیلی تلاشیوں کے بعد یہ دیکھنے میں آیا کہ ان غریبوں کے پاس کتابوں کے سوا کچھ نہیں ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

نومبر ۲۰۰۹ء

دنیا میں مسلمانوں کی تعداد اور ہماری مجموعی صورتحال

روزنامہ پاکستان لاہور کی ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ ’’ایک امریکی تھنک ٹینک کی رپورٹ کے مطابق دنیا کے ہر چار میں سے ایک شخص مسلمان ہے اور ان کی مجموعی تعداد ایک ارب ستاون کروڑ ہے جس میں ساٹھ فیصد ایشیائی ملکوں میں رہتے ہیں۔ ’’فورم آف ریلیجین اینڈ پبلک لائف‘‘ کی رپورٹ تیار کرنے میں تین سال صرف ہوئے، اس میں بتایا گیا ہے کہ مسلمانوں کی کل تعداد میں سے بیس فیصد مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں رہتے ہیں، جرمنی میں لبنان سے زیادہ مسلمان ہیں جبکہ روس میں ان کی تعداد لیبیا اور اردن کے مسلمانوں سے زیادہ ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

نومبر ۲۰۰۹ء

اسلامی جمہوریہ پاکستان کا نام تبدیل کرنے کی تجویز

روزنامہ جناح لاہور ۱۹ نومبر ۲۰۰۹ء کی ایک خبر کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے راہنما فاروق ستار نے کہا ہے کہ آئین میں ترامیم تجویز کرنے والی پارلیمانی کمیٹی کے سامنے اے این پی نے یہ تجویز دی ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کا نام تبدیل کر کے عوامی جمہوریہ پاکستان رکھ دیا جائے اور ایم کیو ایم بھی اس تجویز کی حمایت کر رہی ہے۔ پارلیمنٹ کی دستوری اصلاحات کمیٹی اس وقت دستور میں ضروری ترامیم تجویز کرنے پر کام کر رہی ہے اور اس کے سامنے سیکولر حلقوں کی طرف سے اس قسم کی تجاویز بھی آرہی ہیں کہ ملک کا نام تبدیل کر دیا جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

دسمبر ۲۰۰۹ء

فوجوں کے ذریعے دل جیتنے کا فارمولا

روزنامہ پاکستان لاہور ۱۶ نومبر ۲۰۰۹ء کی خبر کے مطابق افغانستان میں برطانیہ کے سینئر کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل نک پارکر نے، جو افغانستان میں نیٹو افواج کے ڈپٹی کمانڈر بھی ہیں، ایک اخباری انٹرویو میں کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان کو شکست دینے کے لیے بہتر جنگی ساز و سامان کی نہیں بلکہ لوگوں کے دل اور ذہن کو جیتنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا افغانستان میں جنگ جیتنے کے لیے مزید اور جدید ہتھیاروں کی ضرورت نہیں بلکہ نئی حکمت عملی کی ضرورت ہے جس سے لوگوں کا اعتماد حاصل کیا جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

دسمبر ۲۰۰۹ء

دیوبندی جماعتوں کی خصوصی توجہ کے لیے

۱۹ نومبر ۲۰۰۹ء کو لاہور میں جمعیۃ علماء اسلام (س) پنجاب کے سیکرٹری جنرل مولانا عبد الرؤف فاروقی کی دعوت پر دیوبندی مکتبِ فکر سے تعلق رکھنے والی ایک درجن سے زائد جماعتوں کی صوبائی قیادتوں کا مشترکہ اجلاس ہوا جس میں راقم الحروف نے بھی شرکت کی۔ اجلاس کا مقصد موجودہ ملکی صورتحال اور اس کے تناظر میں علماء دیوبند کے خلاف پروپیگنڈے میں مسلسل اضافے کا جائزہ لینا اور کوئی مشترکہ لائحہ عمل طے کرنا تھا۔ اجلاس میں طے پایا کہ صوبائی سطح پر ایک مجلس مشاورت قائم کی جائے جو باہمی مشاورت اور اشتراک عمل میں اضافہ کے لیے محنت کرے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

دسمبر ۲۰۰۹ء

اربعین ولی اللّٰہی کا درس

دارالہدٰی (اسپرنگ فیلڈ، ورجینیا، امریکہ) میں ہر سال حدیث نبویؐ کے کسی نہ کسی موضوع پر درس ہوتا ہے اور اصحابِ ذوق اس میں اہتمام کے ساتھ شریک ہوتے ہیں۔اس سال جولائی کے آخری ہفتہ کے دوران کئی روز تک حضرت امام ولی اللہ دہلوی کی روایت کردہ درج ذیل اربعین کے درس کی سعادت حاصل ہوئی، فالحمد للہ علی ذٰلک ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

ستمبر ۲۰۰۹ء

قرضوں کی معافی کو غیر قانونی قرار دینے کا تاریخی فیصلہ

روزنامہ پاکستان لاہور ۲۳ دسمبر ۲۰۰۹ء میں شائع شدہ خبر کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے بینکوں سے حاصل کی گئی رقوم کی معافی کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو حکم دیا ہے کہ وہ ۱۹۷۱ء سے اب تک بینکوں سے معاف کرائے جانے والے قرضوں کی فہرست پیش کرے اور ان کی واپسی کے لیے نظام کار وضع کیا جائے۔ چیف جسٹس جناب افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے، جس میں جسٹس انور ظہیر جمالی اور جسٹس خلجی عارف حسین شامل ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جنوری ۲۰۱۰ء

این آر او کا خاتمہ اور مسئلہ کا اصل حل

عدالت عظمیٰ نے ’’قومی مفاہمت آرڈیننس‘‘ (NRO) کو دستور پاکستان سے متصادم قرار دے کر ختم کرنے کا جو تاریخی اعلان کیا ہے اس پر ہر محبت وطن شہری خوش ہے اور اب کسی حد تک یہ توقع نظر آنے لگی ہے کہ قومی سیاست میں کرپشن، بددیانتی اور ایک دوسرے کے جرائم پر پردہ ڈالنے کے افسوسناک رجحانات میں کمی آئے گی اور ملک میں صحت مند سیاست کا آغاز ہو سکے گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جنوری ۲۰۱۰ء

خودکش حملے اور حکومتی پالیسیاں

ان دنوں خودکش حملوں کے خلاف علماء کرام کے اجتماعی فتویٰ کے لیے سر کاری حلقوں کی طرف سے کوششیں جاری ہیں، وفاقی وزیر داخلہ کراچی کا دورہ کر چکے ہیں اور وفاقی وزارت مذہبی امور نے اسلام آباد میں سر کردہ علماء کرام کا ایک اجلاس منعقد کیا ہے مگر مطلوبہ مقاصد حاصل نہیں ہو سکے۔ ۱۳ دسمبر ۲۰۰۹ء کو پنجاب کے وزیر اعلیٰ جناب محمد شہباز شریف نے صوبائی اتحاد بین المسلمین کمیٹی اجلاس لاہور میں طلب کیا تھا جو دراصل محرم الحرام کے دوران امن و امان سے متعلقہ مسائل و امور کا جائزہ لینے کے لیے منعقد ہوا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جنوری ۲۰۱۰ء

مولانا فضل الرحمان کیا کر رہے ہیں؟

ان دنوں جہاں بھی جا رہا ہوں ایک سوال کا کم و بیش ہر جگہ سامنا کرنا پڑ رہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کیا کر رہے ہیں اور ان کا رخ کدھر ہے؟ میرا جواب عام طور پر یہ ہوتا ہے کہ رخ تو ان کا صحیح سمت ہی ہے البتہ رفتار اور لہجے کے بارے میں کبھی کبھی سوچنے لگ جاتا ہوں کہ کیا وہ ضرورت سے زائد تو نہیں ہے؟ ہماری مقتدر قوتوں اور میڈیا دونوں کی یہ مجبوری چلی آرہی ہے کہ ہر الیکشن سے پہلے وہ اس بات کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں کہ قومی سیاست میں دینی حلقوں کے تناسب کو کم سے کم کرنے کا ماحول پیدا کیا جائے، مکمل تحریر

۹ فروری ۲۰۱۹ء

حضرت علامہ شبیر احمد عثمانیؒ کا مشن

حضرت علامہ ڈاکٹر خالد محمود ان دنوں پاکستان تشریف لائے ہوئے ہیں اور جامعہ اشرفیہ لاہور میں دورۂ حدیث شریف کے طلبہ کو بخاری شریف کے اسباق پڑھانے کے علاوہ مختلف علماء کرام سے ملاقاتوں اور دینی و قومی معاملات میں گفتگو اور راہنمائی کے کاموں میں مصروف ہیں۔ گزشتہ شب مولانا عبد الرؤف فاروقی، قاری محمد عثمان رمضان اور اپنے دو پوتوں ہلال خان اور ابدال خان کے ہمراہ جامعہ اشرفیہ حاضر ہوا تو بہت خوشی کا اظہار کیا اور دعاؤں سے نوازا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳ فروری ۲۰۱۹ء

صدر قذافی کا جنرل اسمبلی سے خطاب

لیبیا کے صدر معمر القذافی نے گزشتہ روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کیا جو ان کے چالیس سالہ دور اقتدار میں اس عالمی فورم پر ان کا پہلا خطاب تھا۔ انہوں نے مغربی ملکوں کی پالیسیوں اور اقوام متحدہ کے کردار پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسرائیل کی طرفداری کر رہے ہیں اور انہوں نے عراق اور افغانستان پر ناجائز فوج کشی کی ہے، انہوں نے سوال کیا کہ اگر وٹیکن میں مذہبی ریاست ہو سکتی ہے تو طالبان کی مذہبی حکومت کو کیوں برداشت نہیں کیا جا رہا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اکتوبر ۲۰۰۹ء

خونی انقلاب، معاشی انصاف اور جعلی نظام

روزنامہ پاکستان لاہور ۱۹ ستمبر ۲۰۰۹ء کی ایک خبر کے مطابق پنجاب کے وزیر اعلیٰ میاں شہباز شریف نے ایوان کارکنان میں یوم پاکستان کے سلسلہ میں منعقد ہونے والی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ خونی انقلاب ہر گھر کے دروازے پر دستک دے رہا ہے اگر حکمرانوں نے عوام کے لیے روٹی، تعلیم، معاشی و معاشرتی انصاف کا انتظام نہ کیا تو عوام اس جعلی نظام کو زمین بوس کر دیں گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اکتوبر ۲۰۰۹ء

توہین رسالتؐ پر سزا کا قانون پھر موضوع بحث

توہین رسالت پر موت کی سزا کا قانون اور قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے کا دستوری فیصلہ ایک بار پھر قومی سیاست میں موضوع بحث بنے ہوئے ہیں اور مختلف اطراف سے ان پر اظہارِ خیال کا سلسلہ جاری ہے ۔ متحدہ قومی موومنٹ کے سر براہ الطاف حسین نے ایک ٹی وی چینل کے پروگرام میں قادیانیوں کو مظلوم قرار دیتے ہوئے ان کی حمایت کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ ان کے حقوق کے لیے آواز اٹھاتے رہیں گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اکتوبر ۲۰۰۹ء

معراج النبیؐ: ایک سبق، ایک پیغام

معراج اور اسراء جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات میں سے ہیں۔ اسراء اس سفر کو کہتے ہیں جو نبی اکرمؐ نے مسجد حرام سے مسجد اقصٰی تک کیا، اور معراج وہ سفر ہے جو زمین سے ساتوں آسمانوں اور اس سے آگے سدرۃ المنتہیٰ تک ہوا، اور اس میں رسالتمآبؐ نے سات آسمانوں، عرش و کرسی اور جنت و دوزخ کے بہت سے مناظر دیکھے جن کا تذکرہ قرآن کریم میں بھی ہے اور سینکڑوں احادیث میں ان کی تفصیلات مذکور ہیں۔ عام طور پر روایات میں آتا ہے کہ یہ دونوں سفر ایک ہی رات میں ہوئے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰ جولائی ۲۰۰۹ء

اسرائیل کی ہٹ دھرمی اور مغربی دنیا

ہفت روزہ اردو ٹائمز نیویارک کے ۱۳ اگست ۲۰۰۹ء کے شمارہ میں شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق اسرائیلی وزیر خارجہ اویگڈر لیبرمین نے امریکی کانگریس کے ارکان سے بات چیت کرتے ہوئے امن مذاکرات کے لیے فلسطینی مذاکرات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امن معاہدہ محض ایک تخیل ہے اور اس سلسلہ میں اسرائیلی پالیسی حقائق پر مبنی ہے، انہوں نے کہا کہ البتہ امن مذاکرات سے فلسطین کی اقتصادی اور سیکیورٹی صورت میں بہتری آ سکتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

ستمبر ۲۰۰۹ء

مغرب میں قبولِ اسلام کا بڑھتا ہوا رجحان

بی بی سی کے سابق ڈائریکٹر جنرل لارڈ برٹ کے بیٹے جوناتھن برٹ نے کچھ عرصہ قبل اسلام قبول کیا تھا اور اب وہ یحییٰ برٹ کے نام سے اسلام کی دعوت و تبلیغ کے کام میں مصروف ہیں۔چند سال قبل لندن میں ورلڈ اسلامک فورم کی طرف سے یحییٰ برٹ کے اعزاز میں ایک فکری نشست کا اہتمام کیا گیا جس میں مولانا محمد عیسٰی منصوری اور دیگر حضرات کے علاوہ راقم الحروف نے بھی شرکت کی، اس نشست میں یحییٰ برٹ نے اپنے قبولِ اسلام کا واقعہ اور اس کے بعد کے تاثرات بیان کیے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

ستمبر ۲۰۰۹ء

امریکہ میں مسلمانوں کی سر گرمیاں

میں اٹھارہ جولائی سے امریکہ میں ہوں اور تین ستمبر تک گوجرانوالہ واپس پہنچنے کا ارادہ ہے، ان شاء اللہ تعالیٰ۔جامعہ نصرۃ العلوم میں سالانہ امتحان اور جلسہ دستار بندی کے بعد امریکہ آجاتا ہوں اور کم و بیش ایک ’’چلہ‘‘ یہاں گزر جاتا ہے، مختلف مقامات پر دینی مدارس اور مساجد میں حاضری ہوتی ہے اور مسلمان بھائیوں کے ساتھ دینی موضوعات پر گفتگو کا موقع بھی مل جاتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

ستمبر ۲۰۰۹ء

سوات آپریشن کے متاثرین کی امداد اور دینی مدارس

گزشتہ دنوں ایک روز کے لیے کراچی جانے کا اتفاق ہوا اور جامعہ دار العلوم کورنگی، جامعہ اسلامیہ کلفٹن اور جامعہ انوار القرآن آدم ٹاؤن کی مختلف علمی نشستوں میں شرکت کے ساتھ ساتھ کراچی کے مختلف دینی اداروں کی طرف سے سوات آپریشن کے متاثرین کی امداد کی سر گرمیوں کے بارے میں معلومات بھی حاصل کیں اور بے حد خوشی ہوئی کہ ہمارے بڑے دینی مدارس اپنے مظلوم اور متاثر بھائیوں کی امداد اور بحالی کے لیے پوری دلچسپی کے ساتھ سر گرم عمل ہیں، مجھے بتایا گیا کہ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اگست ۲۰۰۹ء

رعایا پروری اور حضرت عمر بن الخطابؓ

روزنامہ امت کراچی ۲ جولائی ۲۰۰۹ء کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ حضرت عمرؓ نے ریاست میں بسنے والوں کے مسائل کی ذمہ داری اپنے اوپر لی تھی اور انہوں نے فرمایا تھا کہ اگر دریائے فرات کے کنارے کتا بھی بھوک سے مر جائے تو اس کے ذمہ دار وہ ہوں گے، اب اگر کوئی قیدی مر جائے تو کون ذمہ دار ہوگا؟ آج عہدوں پر براجمان تمام ذمہ داران کو حضرت عمرؓ کے اس ارشاد سے راہنمائی لے کر ریاست میں بسنے والوں کی تکالیف اور مسائل کو حل کرنا ہو گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اگست ۲۰۰۹ء

قاہرہ میں صدر اوباما کا خطاب

امریکہ کے صدر جناب باراک حسین اوباما نے ۴ جون کو قاہرہ یونیورسٹی میں مسلمانوں سے خصوصی خطاب کیا ہے اور مسلمانوں کو یہ یقین دلانے کی کوشش کی ہے کہ امریکہ اسلام اور مسلمانوں کا دشمن نہیں ہے اور وہ مسلمانوں اور امریکہ کے درمیان غلط فہمیاں دور کر کے منافرت کی وہ فضا ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو مسلم دنیا میں امریکہ کے بارے میں پائی جاتی ہے۔ صدر اوباما نے اس سے قبل استنبول میں بھی اسی نوعیت کا خطاب کیا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جولائی ۲۰۰۹ء

امام اہلسنتؒ کی رحلت

عم مکرم حضرت مولانا صوفی عبد الحمید خان سواتی قدس اللہ سرہ العزیز کی وفات کو ابھی ایک سال ہی گزرا ہے کہ والد گرامی حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر نور اللہ مرقدہٗ بھی ہم سے رخصت ہو گئے ہیں، انا للہ و انا الیہ راجعون۔ ۵ مئی کو صبح ایک بجے کے لگ بھگ ان کی طبیعت زیادہ خراب ہوئی، اس وقت قریب میں کوئی ڈاکٹر صاحب میسر نہ آئے، چند لمحے تکلیف میں رہے، ہمارے چھوٹے بھائی ڈاکٹروں کی تلاش میں رہے۔ والد محترم کے اصل معالج ڈاکٹر فضل الرحمان کو اطلاع کی گئی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جون ۲۰۰۹ء

سوات کے حالات، قومی کمیشن قائم کیا جائے

سوات اور دیگر ملحقہ علاقوں میں آپریشن جاری ہے، آبادی کا وسیع پیمانے پر انخلا ایک مستقل مسئلہ ہے اور ہزاروں خاندان کیمپوں میں کسمپرسی کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں، سینکڑوں افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں پر امن شہریوں کی ایک بڑی تعداد شامل ہے۔ بظاہر پاک فوج اس خطہ میں حکومتی رٹ قائم کرنے اور مبینہ دہشت گردوں کا صفایا کرنے کے لیے یہ وسیع فوجی آپریشن کر رہی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جولائی ۲۰۰۹ء

مذاہب اور مذہبی اکابر کی اہانت کا حق

سہ روزہ دعوت دہلی کی یکم اپریل ۲۰۰۹ء کی اشاعت میں بتایا گیا ہے کہ: ’’جنیوا میں تقریباً ۲۰۰ افراد اور میڈیا گروپوں سے وابستہ دانشوروں نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل سے کہا ہے کہ وہ اسلامی ممالک کی جانب سے پیش کی گئی اس تجویز کو مسترد کر دے جس میں انہوں نے عالمی پیمانے پر ایسا قانون تیار کرنے کی مانگ کی ہے جس کے ذریعے مذہبی رہبروں اور مختلف ادیان کی اہانت سے لوگوں کو روکا جا سکے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مئی ۲۰۰۹ء

سوات کے مظلوم عوام کا مقدمہ

۱۱ اپریل کو بادشاہی مسجد لاہور میں منعقد ہونے والی ’’قومی ختم نبوت کانفرنس‘‘ میں راقم الحروف کو بھی کچھ معروضات پیش کرنے کا موقع دیا گیا لیکن میں نے کانفرنس سے خطاب کی دعوت دینے پر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی قیادت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے عرض کیا کہ کانفرنس کے موضوع پر بہت سے مقررین آپ سے خطاب کریں گے اس لیے میں اپنے معمول کے خلاف کانفرنس کے موضوع سے ہٹ کر ملک بھر سے آنے والے علماء اور دینی کارکنوں کے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مئی ۲۰۰۹ء

قومی ختم نبوت کانفرنس اور اس کے اہداف

۱۱ اپریل ۲۰۰۹ء کو بادشاہی مسجد لاہور میں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیر اہتمام قومی ختم نبوت کانفرنس منعقد ہوئی جس کی صدارت امیر مرکزیہ حضرت خواجہ خان محمد دامت برکاتہم آف کندیاں شریف کے فرزند جانشین حضرت صاحبزادہ عزیز احمد صاحب زیدمجدہم نے کی اور مختلف مکاتِب فکر کے سرکردہ علماء کرام نے کانفرنس سے خطاب کیا۔ ملک بھر سے ہزاروں علماء کرام، دینی کارکنوں اور عوام نے شریک ہو کر کانفرنس کے موضوع اور مقاصد کے ساتھ ہم آہنگی اور یکجہتی کا اظہار کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مئی ۲۰۰۹ء

Pages

2016ء سے
Flag Counter