کیا افغان مجاہدین کی جنگ مسلمان اور مسلمان کی جنگ ہے؟

جہاد افغانستان کے بارے میں اس وقت جن دو سوالوں پر سب سے زیادہ زور دیا جا رہا ہے ان میں ایک یہ ہے کہ جب روسی افواج افغانستان سے چلی گئی ہیں تو اب جہاد جاری رکھنے کا شرعی جواز کیا باقی رہ گیا ہے اور کیا افغانستان میں ہونے والی موجودہ جنگ مسلمان کی مسلمان کے ساتھ جنگ نہیں ہے؟ دوسرا سوال یہ ہے کہ افغان مجاہدین نے اب تک جو جنگ لڑی ہے اس میں انہیں امریکہ، پاکستان اور دوسرے ممالک کی پشت پناہی حاصل تھی مگر اب ان ممالک کی پالیسیوں میں تبدیلی نظر آرہی ہے اور پشت پناہی اور امداد کی پہلی کیفیت باقی نہیں رہی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۳ نومبر ۱۹۸۹ء

شاہ ولی اللہ یونیورسٹی ۔ پروگرام اور عزائم

گوجرانوالہ میں شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ کے نام سے پرائیویٹ اسلامی یونیورسٹی کے قیام کا منصوبہ جو کچھ عرصہ پہلے تک محض ایک خواب نظر آتا تھا اب جمعیۃ اہل السنۃ کے باہمت راہنماؤں کی مسلسل محنت اور تگ و دو کے نتیجہ میں زندہ حقیقت کا روپ اختیار کر رہا ہے اور ’’شاہ ولی اللہ یونیورسٹی‘‘ کے لیے نہ صرف جی ٹی روڈ پر گوجرانوالہ سے لاہور کی جانب اٹاوہ کے پاس دو سو ساٹھ کنال جگہ حاصل کر لی گئی ہے بلکہ اس پر تعمیر کا کام بھی شروع ہو چکا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جون ۱۹۹۰ء

شریعت بل اور شریعت کورٹ ۔ قومی اسمبلی کی نازک ترین ذمہ داری

سینٹ آف پاکستان نے مولانا سمیع الحق اور مولانا قاضی عبد اللطیف کا پیش کردہ ’’شریعت بل‘‘ کم و بیش پانچ سال کی بحث و تمحیص کے بعد بالآخر متفقہ طور پر منظور کر لیا ہے۔ شریعت بل ۱۹۸۵ء میں پارلیمنٹ کے ایوانِ بالا کے سامنے رکھا گیا تھا، اسے عوامی رائے کے لیے مشتہر کرنے کے علاوہ سینٹ کی مختلف کمیٹیوں نے اس پر طویل غور و خوض کیا اور اسلامی نظریاتی کونسل کے پاس بھی اسے بھجوایا گیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جون ۱۹۹۰ء

خلیج کا آتش فشاں

کویت پر عراق کے جارحانہ قبضہ اور سعودی عرب و متحدہ عرب امارات میں امریکی افواج کی آمد سے یہ خطہ ایک ایسے آتش فشاں کا روپ اختیار کر چکا ہے جو کسی وقت بھی پھٹ سکتا ہے اور خلیج میں پیدا ہو جانے والی خوفناک کشیدگی کے حوالہ سے دنیا پر تیسری عالمگیر جنگ کے خطرات کے بادل منڈلا رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

ستمبر ۱۹۹۰ء

دینی مدارس اور قربانی کی کھالیں ۔ دو اہم تجویزیں

عید الاضحٰی کے موقع پر دینی مدارس کے لیے قربانی کی کھالوں کا مسئلہ اس سال بھی خاصی گہماگہمی کا میدان بنا رہا اور مختلف مقامات پر گرفتاریوں، مقدمات اور چھاپوں کا سلسلہ رہا۔ جبکہ کھالیں جمع کرنے کی اجازت کے بارے میں انتظامیہ کا رویہ بھی حوصلہ افزا اور آبرومندانہ نہیں تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ اگست ۲۰۱۸ء

ترکی پر امریکہ کا معاشی حملہ اور عہدِ نبویؐ کی چند جھلکیاں

ترکی کے خلاف امریکہ کی اقتصادی جنگ سے ایک نئی صورتحال پیدا ہوگئی ہے جو دلچسپ انداز میں آگے بڑھ رہی ہے۔ امریکہ کو ترکی سے یہ شکایت ہے کہ وہ پون صدی تک مغرب کی ہاں میں ہاں ملانے اور اس کے ایجنڈے کے ساتھ چلتے رہنے کے بعد اب کچھ فیصلے آزادانہ بھی کرنے لگا ہے، جس سے امریکہ اور یورپی یونین کو صرف ترکی یا یورپ کی حد تک نہیں بلکہ پورے عالم اسلام میں اس بغاوت کے اثرات وسیع ہوتے چلے جانے کا خطرہ لاحق ہوگیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۵ اگست ۲۰۱۸ء

مدینہ منورہ طرز کی فلاحی ریاست

وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان جناب عمران خان کی پہلی نشری تقریر کو ملک بھر میں پوری توجہ کے ساتھ سنا گیا ہے اور اس کے مختلف پہلوؤں پر بحث و تمحیص کا سلسلہ جاری ہے جو ظاہر ہے کہ کافی دیر تک چلتا رہے گا۔ مجھ سے بعض دوستوں نے تقریر کے بارے میں پوچھا تو میں نے عرض کیا کہ تقریر کے طور پر تو بہت اچھی تقریر ہے اور جناب وزیر اعظم نے اس تقریر میں جن خواہشات کا اظہار کیا ہے اگر ان کے دس فیصد پر بھی وہ عمل کر پائے تو میں اسے ان کی کامیابی سمجھوں گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ اگست ۲۰۱۸ء

اسلامی بیداری کی لہر اور مسلم ممالک

روزنامہ جنگ لاہور نے ۲۰ فروری ۱۹۹۰ء کی اشاعت میں ہانگ کانگ کی ڈیٹ لائن سے ’’ایشیا ویک‘‘ کی ایک رپورٹ کا خلاصہ خبر کے طور پر شائع کیا ہے جس میں مغربی ممالک میں مسلمانوں کی آبادی اور ان کے مذہبی رجحانات میں روز افزوں اضافہ کو ’’مغرب میں اسلام کی خوفناک پیش قدمی‘‘ کے عنوان سے تعبیر کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے چند اہم نکات درج ذیل ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مارچ ۱۹۹۰ء

اسلامی نظریاتی کونسل کی رجعتِ قہقری

اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان ایک آئینی ادارہ ہے جس کے قیام کی گنجائش ۱۹۷۳ء کے دستور میں اس مقصد کے لیے رکھی گئی تھی کہ پاکستان میں مروجہ قوانین کا شرعی نقطۂ نظر سے جائزہ لے کر خلافِ اسلام قوانین کو اسلام کے سانچے میں ڈھالا جائے اور قانون سازی کے اسلامی تقاضوں کے سلسلہ میں قانون ساز اداروں کی راہنمائی کی جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اپریل ۱۹۹۰ء

فضیلۃ الشیخ مولانا محمد مکی حجازی کی تشریف آوری اور شاہ ولی اللہ یونیورسٹی کا افتتاح

شاہ ولی اللہ یونیورسٹی (اٹاوہ، جی ٹی روڈ، گوجرانوالہ) کے ابتدائی بلاک کی تعمیر مکمل ہوگئی ہے۔ یہ بلاک جو عارضی طور پر تعمیر کیا گیا ہے یونیورسٹی کے سائٹ آفس کے علاوہ تعمیری ضرورت کے اسٹورز پر مشتمل ہے اور اس میں پانچ کمرے اور ایک برامدہ شامل ہے، جبکہ پہلے تعلیمی بلاک کی بنیادوں کی کھدائی شروع کر دی گئی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اپریل ۱۹۹۰ء

مسلم سربراہ کانفرنس ۔ وقت کا اہم تقاضہ

گزشتہ ہفتے سعودی مملکت کے فرمانروا شاہ فہد کے ساتھ حکومت پاکستان کے ایک وفد کی ملاقات کے حوالے سے یہ خبر اخبارات میں شائع ہوئی ہے کہ شاہ فہد مسئلہ کشمیر پر اسلامی سربراہ کانفرنس بلانے والے ہیں۔ معلوم نہیں اس خبر کی حقیقت کیا ہے لیکن جہاں تک اسلامی سربراہی کانفرنس کا اجلاس طلب کرنے کی ضرورت ہے اس سے انکار یا صرفِ نظر کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مئی ۱۹۹۰ء

پاکستان میں نفاذ اسلام کی جدوجہد اور علماء کرام کی ذمہ داریاں

اسلامی جمہوریہ پاکستان کا قیام ۱۹۴۷ء میں ’’لا الٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ‘‘ کے اجتماعی ورد کی فضا میں اس مقصد کے لیے عمل میں آیا تھا کہ اس خطہ کے مسلمان الگ قوم کی حیثیت سے اپنے دینی، تہذیبی اور فکری اثاثہ کی بنیاد پر ایک نظریاتی اسلامی ریاست قائم کر سکیں۔ لیکن تینتالیس سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود دستور میں ریاست کو ’’اسلامی جمہوریہ پاکستان‘‘ کا نام دینے اور چند جزوی اقدامات کے سوا اس مقصد کی طرف کوئی عملی پیش رفت نہیں ہو سکی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مئی ۱۹۹۰ء

مرزا طاہر احمد کی دعوت مباہلہ اور حسن محمود عودہ کا قبول اسلام

مرزا طاہر احمد کے دور میں قادیانی قیادت کی یہ ذہنی الجھن اپنے عروج کو پہنچ گئی ہے کہ دلائل و براہین اور منطق و استدلال کے تمام مصنوعی حربوں کی مکمل ناکامی کے بعد جھوٹی نبوت کے خاندان کے ساتھ قادیانی افراد کی ذہنی وابستگی کو نفسیاتی چالوں کے ذریعے برقرار رکھنا حقیقت شناسی کے اس دور میں زیادہ دیر تک ممکن نہیں رہا۔ یہ الجھن خود مرزا غلام احمد قادیانی کو بھی درپیش تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

نومبر ۱۹۸۹ء

جہادِ افغانستان کے خلاف امریکی سازش

امریکی سینیٹر مسٹر سٹیفن سولارز ان دنوں پاکستان آئے ہوئے ہیں اور اپنے ساتھ افغانستان کے مسئلہ پر ایک فارمولا لائے ہیں جس کا بنیادی نکتہ افغانستان کے سابق بادشاہ ظاہر شاہ کو افغانستان میں کوئی کردار سونپنا بیان کیا جاتا ہے۔ سٹیفن سولارز وہی صاحب ہیں جو امریکہ کی رائے عامہ کو پاکستان اور اسلامی قوتوں کے خلاف منظم کرنے کی مہم کے سرخیل بنے ہوئے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جنوری ۱۹۹۰ء

حجیّتِ حدیث اور ختمِ نبوت کے موضوع پر شکاگو میں عالمی کانفرنس

شکاگو کا شمار ریاستہائے متحدہ امریکہ کے بڑے شہروں میں ہوتا ہے جو دنیا کی پانچ بڑی جھیلوں کے سلسلہ میں مشی گن نامی بڑی جھیل کے کنارے آباد ہے۔ دنیا میں میٹھے پانی کی یہ سب سے بڑی جھیل کہنے کو جھیل ہے لیکن ایک سمندر کا نقشہ پیش کرتی ہے جو سینکڑوں میل کے علاقہ کو احاطہ میں لیے ہوئے ہے، میٹھے پانی کے اس سمندر کی وجہ سے شکاگو کا پورا علاقہ انتہائی سرسبز و شاداب ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

نومبر ۱۹۸۹ء

عالمِ اسلام میں جہاد کی نئی لہر

جہاد افغانستان کے منطقی اثرات رفتہ رفتہ ظاہر ہو رہے ہیں کہ نہ صرف مشرقی یورپ نے روس کی بالادستی کا طوق گلے سے اتار پھینکا ہے بلکہ وسطی ایشیا کی ریاستیں بھی اپنی آزادی اور تشخص کی بحالی کے لیے قربانی اور جدوجہد کی شاہراہ پر گامزن ہو چکی ہیں اور فلسطین، کشمیر اور آذربائیجان کے حریت پسند مسلمان جذبۂ جہاد سے سرشار ہو کر ظلم و استبداد کی قوتوں کے خلاف صف آرا ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

فروری ۱۹۹۰ء

بخاری شریف کے امتیازات ۔ حدیث شریف کی طالبات سے ایک خطاب

سب سے پہلے ان طالبات کو جو آج دورۂ حدیث شریف اور بخاری شریف کے سبق کا آغاز کر رہی ہیں اس تعلیمی پیشرفت پر مبارکباد پیش کرتا ہوں اور دعا گو ہوں کہ اللہ رب العزت انہیں علم حدیث کا ذوق عطا فرمائیں، فہم نصیب کریں، عمل کی توفیق اور خدمت کے مواقع سے بہرہ ور فرمائیں، آمین یا رب العالمین۔ آپ نے اس سے قبل حدیث نبویؐ کی بعض کتابیں پڑھی ہیں اور اس سال بھی بخاری شریف کے ساتھ ساتھ دیگر کتابیں آپ پڑھیں گی لیکن میں آپ کو بخاری شریف کی اہمیت اور اس کی چند خصوصیات و امتیازات کی طرف توجہ دلانا چاہا ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳ اکتوبر ۲۰۰۹ء

مولانا فضل الرحمان اور نئی سیاسی صورتحال

چیچہ وطنی کے ڈاکٹر محمد اعظم چیمہ ہمارے پرانے جماعتی، مسلکی اور نظریاتی ساتھیوں میں سے ہیں، حالات کے اتار چڑھاؤ پر نظر رکھتے ہیں اور مختلف حوالوں سے اپنے جذبات کا متعلقہ حضرات کے سامنے اظہار کرتے رہتے ہیں۔ گزشتہ روز ان کے ساتھ اسلام آباد کا سفر ہوا اور مولانا فضل الرحمان سے تفصیلی ملاقات ہوگئی۔ ڈاکٹر صاحب کو مولانا کی سیاسی پالیسیوں کے حوالہ سے کچھ تحفظات تھے اور میں موجودہ حالات کے بارے میں بہت سی باتیں معلوم ہونے کے باوجود انہیں مولانا فضل الرحمان سے ان کے لہجے میں سننا چاہتا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۸ اگست ۲۰۱۸ء

دستوری ترامیم کی بحث اور دینی جماعتوں کا مطلوبہ کردار

دستور پاکستان میں جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور اقتدار میں کی جانے والی سترہویں ترمیم پر نظر ثانی کے لیے پارلیمنٹ کی قائم کردہ کمیٹی اپنے کام میں مصروف ہے اور اس کے بارے میں مختلف اطراف سے اظہار خیال کا سلسلہ جاری ہے۔ بعض دانشوروں کا کہنا ہے کہ یہ پارلیمانی کمیٹی صرف سترہویں ترمیم کے خاتمہ کا طریق کار طے کرنے تک محدود نہیں ہے جس سے اس کی ذمہ داری پورے دستور کی ’’اوورہالنگ‘‘ تک پھیلی ہوئی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۵ اگست ۲۰۰۹ء

حضرت عمرؓ کی گڈ گورننس کی بنیاد

۲ جولائی کو ایک روز کے لیے کراچی جانے کا اتفاق ہوا، یہ سفر جامعہ اسلامیہ کلفٹن کی دعوت پر ختم بخاری شریف کی تقریب اور سالانہ جلسہ دستار بندی میں شرکت کے لیے ہوا مگر حسب معمول صبح نماز فجر کے بعد جامعہ انوار القرآن (آدم ٹاؤن، نارتھ کراچی) میں تخصص فی الفقہ کے شرکاء کے ساتھ اور نماز ظہر کے بعد جامعہ دارالعلوم کورنگی میں تخصص فی الدعوۃ والارشاد کے شرکاء کے ساتھ بھی ایک ایک نشست ہوئی۔ جامعہ اسلامیہ کلفٹن کی سالانہ تقریب صبح ۹ بجے سے شروع ہو کر نماز ظہر تک جاری رہی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ جولائی ۲۰۰۹ء

سوات کی صورتحال اور علماء کا اجلاس

والد محترم حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کے آخری ایام میں انہیں سب سے زیادہ پریشانی سوات کی صورتحال کے بارے میں تھی، میں جب بھی حاضر ہوتا وہ سوات اور مالاکنڈ ڈویژن کے حالات کے بارے میں دریافت کرتے اور دیگر حضرات سے بھی پوچھتے رہتے۔ میں نے کئی بار انہیں سوات اور اس خطہ کے حالات سن کر روتے دیکھا، مجاہدین کے ساتھ انہیں ہمدردی تھی لیکن ملکی صورتحال اور وطن عزیز کو درپیش مشکلات بھی ان کے لیے بے چینی کا باعث تھیں۔ چند ہفتے قبل انہوں نے مولانا سمیع الحق کو پیغام بھیج کر بلوایا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۳ مئی ۲۰۰۹ء

نفاذِ شریعت کی جدوجہد کا تسلسل اور طریقہ کار

گزشتہ منگل سے برطانیہ میں ہوں اور وطن عزیز کے حوالہ سے اب تک تین چار اچھی خبریں سن چکا ہوں۔ پہلی خبر سوات کے معاہدۂ امن کی قومی اسمبلی سے توثیق کے حوالہ سے تھی، دوسری خبر نظام عدل ریگولیشن کے دائرہ کار کی مالاکنڈ ڈویژن اور ضلع کوہستان تک توسیع کے بارے میں تھی، تیسری خبر مولانا عبد العزیز کی رہائی اور لال مسجد میں ان کے خطبۂ جمعہ کی ہے، اور چوتھی خبر میں اس کو قرار دے رہا ہوں کہ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران سوات کے معاہدۂ امن کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۳ اپریل ۲۰۰۹ء

۱۴ اگست ۔ تجدیدِ عہد اور احتساب کا دن

تاریخ اور سماجیات کے ایک طالب علم کے طور پر جب قیام پاکستان کے پس منظر کا جائزہ لیتا ہوں تو مجھے اس کے سوا اس کی کوئی اور تعبیر نہیں سوجھتی کہ یہ اسلام کی حقانیت اور اعجاز کا اظہار تھا جو اس دور میں رونما ہوا کہ خلافت عثمانیہ کے خاتمہ کے صرف دو عشرے بعد اسلام کے نام پر ایک نئی ریاست پاکستان وجود میں آگئی جبکہ خلافت عثمانیہ کم و بیش پانچ صدیاں اسلام کے عنوان سے شرعی قوانین کے نفاذ کے ساتھ گزار کر دنیا کے نقشے سے غائب ہوگئی تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۳ اگست ۲۰۱۸ء

معزول جج صاحبان کی بحالی اور کچھ پرانی یادیں

چیف جسٹس جناب محمد افتخار چودھری اور دیگر معزز جج صاحبان کی بحالی سے صرف عدلیہ نہیں بلکہ ملک کی قومی تاریخ کے ایک نئے دور کا آغاز ہوا ہے اور اس کے اثرات تادیر محسوس کیے جاتے رہیں گے۔ اس سے جہاں ملک کی جمہوری اور عوامی قوتوں کو حوصلہ ہوا ہے کہ کوئی ڈکٹیٹر کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو عوامی قوت کے ساتھ اس کے اقدامات کو رد کیا جا سکتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۸ مارچ ۲۰۰۹ء

ختم نبوت کے محاذ پر بیداری کے آثار

مفکر پاکستان علامہ محمد اقبالؒ نے قادیانیت کو یہودیت کا چربہ قرار دیا تھا اور ذوالفقار علی بھٹو مرحوم نے کہا تھا کہ قادیانی پاکستان میں وہی مقام حاصل کرنا چاہتے ہیں جو امریکہ میں یہودیوں کو حاصل ہے کہ ملک کی کوئی پالیسی ان کی مرضی کے بغیر طے نہ ہو۔ اسی طرح اقبالؒ نے قادیانیوں کو مسلمانوں سے الگ ایک غیر مسلم اقلیت قرار دینے کا مطالبہ کیا تھا جبکہ پاکستان میں قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے کا کام اللہ تعالیٰ نے بھٹو مرحوم سے لیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ مارچ ۲۰۰۹ء

شرعی نظامِ عدل کا خوش آئند نفاذ

قومی اسمبلی سے سوات کے معاہدۂ امن کی منظوری کی خوش کن خبر مجھے لندن پہنچنے پر ملی۔ ۱۴ اپریل کو صبح ساڑھے چھ بجے کے لگ بھگ ہیتھرو ایئرپورٹ پر اترا تو سفر شروع کیے مجھے تقریباً بائیس گھنٹے گزر چکے تھے۔ سعودیہ ایئر لائن کی فلائٹ تھی، ۱۳ اپریل کو ساڑھے بارہ بجے دن لاہور سے پرواز کی اور ریاض سے ہوتے ہوئے جدہ پہنچا۔ رات کو ڈیڑھ بجے دوسری پرواز سے روانہ ہوئے اور لندن کے وقت کے مطابق صبح ساڑھے چھ بجے جبکہ پاکستان میں ساڑھے دس بجے کا وقت تھا ہم لندن پہنچے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ اپریل ۲۰۰۹ء

انٹرنیشنل ختم نبوت کانفرنس کیپ ٹاؤن

میں اس وقت جنوبی افریقہ کے ساحلی شہر کیپ ٹاؤن میں ہوں جو جنوب میں دنیا کا آخری شہر کہلاتا ہے، سٹی کے کنارے پر ایک ہوٹل میں ہمارا قیام ہے اور نماز فجر کی ادائیگی کے بعد حسب معمول چائے کا کپ پی کر قلم کاغذ سنبھالے یہ سطور تحریر کر رہا ہوں۔ میں پاکستان سے علماء کرام کے ایک وفد کے ساتھ عالمی ختم نبوت کانفرنس میں شرکت کے لیے جمعرات کو جوہانسبرگ حاضر ہوا تھا جہاں سے جمعہ کی صبح ہم کیپ ٹاؤن پہنچے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ نومبر ۲۰۰۸ء

تحریک ختم نبوت کا بڑھتا ہوا جوش و خروش

گزشتہ روز عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیر اہتمام سرگودھا کی مرکزی عیدگاہ میں منعقد ہونے والی ’’ختم نبوت کانفرنس‘‘ میں شرکت کی سعادت حاصل ہوئی مگر اس کی تفصیل عرض کرنے سے پہلے اپنے گزشتہ روز شائع ہونے والے کالم کے حوالہ سے ایک وضاحت ضروری سمجھتا ہوں۔ اس کالم میں ۱۹ اکتوبر کو تحریک ختم نبوت کے سلسلہ میں دفتر احرار لاہور میں منعقدہ مختلف جماعتوں کے راہنماؤں کے مشترکہ اجلاس کی رپورٹ پیش کی گئی تھی جس میں اجلاس کے اعلامیہ کی دو تین سطریں شائع ہونے سے رہ گئیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ اکتوبر ۲۰۰۸ء

فیصل آباد میں ختم نبوت کانفرنس

۹ اگست کو ستیانہ روڈ فیصل آباد کے سلیمی چوک میں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیر اہتمام ختم نبوت کانفرنس منعقد ہوئی جس کی صدارت مرکزی نائب امیر مولانا خواجہ عزیز احمد آف کندیاں شریف نے کی اور خطاب کرنے والوں میں مولانا اللہ وسایا، پروفیسر ڈاکٹر عبد الماجد حمید المشرقی، مولانا ضیاء الدین آزاد اور دیگر سرکردہ حضرات شامل تھے جبکہ راقم الحروف نے بھی کچھ معروضات پیش کیں جن کا خلاصہ نذر قارئین ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۹ اگست ۲۰۱۸ء

دینی مدارس اور این جی اوز کے بارے میں دوہرا حکومتی طرز عمل

روزنامہ دنیا گوجرانوالہ میں ۱۳ جولائی ۲۰۱۸ء کو شائع ہونے والی ایک خبر ملاحظہ فرمائیے: ’’بیرونی امداد کی تفصیل نہ بھجوانے والی ضلع بھر کی ۱۰۵ این جی اوز کو شوکاز جاری ہوئے مگر سماجی تنظیموں کے سربراہان نے ڈیٹا نہ بھجوا کر احکامات کو ہوا میں اڑا دیا، ذرائع کے مطابق عام انتخابات کی مصروفیت کے باعث سماجی تنظیموں کے خلاف کاروائی نہ ہونے کا امکان ہے، جس سے ساری تنظیموں کے حوصلے بڑھ گئے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اگست ۲۰۱۸ء

Pages

2016ء سے
Flag Counter