جامعہ نصرۃ العلوم، گوجرانوالہ

فضلائے مدارس کو الوداعی نصیحتیں

پہلی بات یہ کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک ارشاد گرامی ہےجو کسی اور حوالے سے ہے لیکن میں کسی اور حوالے سے نقل کیا کرتا ہوں۔ روایت میں آتا ہے کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مجلس میں تشریف فرما تھے، سامنے سے ایک صاحب گزرے جو پراگندہ حال تھے، بکھرے ہوئے بال، میلا کچیلا بدن اور میلے کچیلے کپڑے۔ اس کیفیت میں سامنے سے گزرے تو جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلایا اور فرمایا کہ خدا کے بندے! ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ فروری ۲۰۲۳ء

دینی مدارس کے نظام کا تاریخی پسِ منظر اور معاشرتی کردار

ہجری اعتبار سے یہ رجب المرجب کا مہینہ ہے، اس مہینے کے فضائل اور خصوصیات اپنے مقام پر، لیکن ہمارے ہاں دو باتوں کا اس میں زیادہ تذکرہ ہوتا ہے۔ ایک جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سفرِ معراج کے حوالے سے اور دوسرا یہ کہ دینی مدارس کے تعلیمی سال کا یہ آخری مہینہ ہوتا ہے۔ اس میں مدارس کی تقریبات ہوتی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ فروری ۲۰۲۲ء

’’عیدِ محکوماں ہجومِ مومنین‘‘

آزاد قوموں کی عید تب ہوتی ہے جب ملک با وقار ہو اور دین سر بلند ہو۔ آج ہمارا دین کے ساتھ کیا معاملہ ہے اور ہمارے ملک کی کیا حالت ہے؟ ہماری اصل عید تو اس دن ہوگی جب ملک کو حقیقی آزادی حاصل ہوگی، قوم خود مختار ہوگی ، دین سر بلند ہوگا، اور ہم اپنے دین کے نفاذ اور سر بلندی کے لیے سرگرم عمل ہوں گے۔ اس لیے کہ غلاموں اور مجبوروں کی عید بھی کیا عید ہوتی ہے؟ آئیے مل کر دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں حقیقی عید نصیب فرمائیں، ملکی آزادی، قومی خود مختاری اور دین کی سر بلندی کی منزل سے ہمکنار کریں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰ اگست ۲۰۱۲ء

درسگاہ نبویؐ کے دو طلبہ

حضرت عبد اللہ درخواستی ؒ فرماتے تھے کہ ’’بڑوں کی موت نے ہم جیسوں کو بھی بڑا بنا دیا‘‘۔ حضرت درخواستیؒ تو کسرِ نفسی کرتے تھے مگر سچی بات یہ ہے کہ ہمارا معاملہ فی الواقع اسی طرح کا ہے۔ اللہ تعالیٰ حضرات شیخینؒ اور ان کے رفقاء کے آباد کردہ اس گلشن کو ہمیشہ آباد رکھیں، ہمیں اس کی آبیاری کرتے رہنے کی توفیق دیں، اور انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام سے نوازیں،آمین۔ میں تعلیمی سال کے آغاز کے موقع پر عزیز طلبہ کو برکت کے لیے درسگاہ نبویؐ کے دو طلبہ کا واقعہ سنانا چاہتا ہوں کہ ہمارے لیے راہ نمائی کا سرچشمہ وہی لوگ ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ ستمبر ۲۰۱۱ء

قرآن کریم اور حضرت عمرؓ کا ذوق

مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میری مادر علمی ہے اور تعلیمی و تدریسی سرگرمیوں کی جولانگاہ بھی ہے۔ اس کا قیام ۱۹۵۲ء میں عمِ مکرم حضرت مولانا صوفی عبد الحمید سواتی دامت برکاتہم اور ان کے رفقاء کی مساعی سے عمل میں آیا تھا، اور اپنے برادر گرامی مولانا محمد سرفراز خان صفدر دامت برکاتہم کے ساتھ مل کر انہوں نے کم و بیش نصف صدی تک اس گلشن علم کی آبیاری کی ہے۔ گزشتہ پانچ چھ برس سے دونوں بھائی معذور اور صاحب فراش ہیں اور ان کے حکم اور ہدایت پر ان کی جگہ یہ خدمت سرانجام دینے کی ہم ناکارہ لوگ کوشش کر رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ اکتوبر ۲۰۰۷ء

قرآن حکیم اور ہماری زندگی

قرآن کریم کا ہماری عملی زندگی سے کیا تعلق ہے؟ اس سوال کا جواب دینے سے پیشتر یہ بات جاننا ضروری ہے کہ قرآن حکیم اور ہماری زندگی کی انفرادی طور پر حقیقت کیا ہے اور پھر ان دونوں کے حقائق کے درمیان تعلق کس نوعیت کا ہے؟ اگر ان دونوں کے حقائق لازم ملزوم ہیں تو قرآن حکیم ہماری زندگی کے لیے ضروری ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

ستمبر ۱۹۶۷ء
2016ء سے
Flag Counter