بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی، اسلام آباد

ہم آہنگی کی حکمت عملی ۔ ماضی اور حال کے تجربات کی روشنی میں

پاکستان میں ہم آہنگی اور کشمکش کے اسباب میں چار امور خصوصی توجہ کے طلبگار ہیں۔ ہمارا اجتماعی مزاج یہ بن گیا ہے کہ دو باتیں ہمارے درمیان اتحاد، ہم آہنگی اور رواداری کا سبب بنتی ہیں، جبکہ دو باتیں انتشار و افتراق اور کشمکش کا ذریعہ بن جاتی ہیں۔ قیام پاکستان کے بعد کے تناظر میں بات کروں گا کہ جب بھی ہم نے کسی مشترکہ قومی یا دینی مسئلہ کے لیے جدوجہد کی ہے ہمارے درمیان ہم آہنگی کا ماحول پیدا ہوا ہے اور تمام مذہبی مکاتب فکر باہمی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایک پیج پر آگئے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰ جنوری ۲۰۱۵ء

اختلاف رائے کے دائرے، حدود اور آداب

ہمارا عمومی مزاج یہ بن گیا ہے کہ کسی اختلاف کی اصل سطح اور دائرہ کو پیش نظر رکھے بغیر ہر اختلاف میں ایک ہی طرح کا طرز عمل اختیار کر لیا جاتا ہے جس سے اختلافات اکثر اوقات تنازعات کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ اس لیے میں مذہبی اختلافات کی مختلف سطحوں اور دائروں کے بارے میں اپنے طالب علمانہ مطالعہ کی روشنی میں کچھ امور کا ذکر کرنا مناسب سمجھتا ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ جون ۲۰۱۳ء

پاکستان میں اجتماعی اجتہاد کی کوششوں پر ایک نظر

۱۹، ۲۰، ۲۱ مارچ کو بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد میں ادارہ تحقیقات اسلامی کے زیراہتمام ’’اجتماعی اجتہاد: تصور، ارتقا اور عملی صورتیں‘‘ کے عنوان پر تین روزہ سیمینار کا انعقاد ہوا جس میں پاکستان کے مختلف مکاتب فکر کے سرکردہ علماء کرام اور اہل دانش کے علاوہ متحدہ عرب امارات سے عرب دنیا کے ممتاز عالم و فقیہہ الاستاذ الدکتور وہبہ الزحیلی اور بھارت سے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، مولانا سید جلال الدین العمری، مولانا سعود عالم قاسمی اور جناب فہیم اختر ندوی نے شرکت کی۔ مجھے بھی شرکت اور گفتگو کی دعوت دی گئی تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ مارچ ۲۰۰۵ء
2016ء سے
Flag Counter