اسلامی بینکاری کی مروجہ صورت کو سودی نظامِ معیشت کی دلدل سے نکلنے کا ایک راستہ اور اصلاحِ احوال کی بتدریج محنت کا ایک ضروری مرحلہ تصور کیا جا سکتا ہے، اس لیے کہ دلدل سے نکلنے کے لیے بہرحال اسی میں سے گزرنا ہوتا ہے، چنانچہ اسے مثالی صورت اور آخری منزل سمجھنا درست نہ ہو گا۔