­مجوزہ دستوری ترامیم اور قرآن و سنت کی بالادستی کے ناگزیر تقاضے

قادیانیت کے حوالہ سے مبارک ثانی کیس پر سپریم کورٹ آف پاکستان کا تفصیلی فیصلہ سامنے آنے کے بعد فضا بحمد اللہ تعالیٰ خاصی حد تک صاف ہو گئی ہے اور اس فیصلہ پر مختلف مکاتب فکر کے اکابر علماء کرام کی طرف سے اطمینان کے اظہار نے کچھ ذہنوں میں پائے جانے والے تحفظات اور ابہامات دور کر دیے ہیں جس پر اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں سجدۂ شکر ادا کرتے ہوئے ہم سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ صادر کرنے والے جسٹس صاحبان بالخصوص چیف جسٹس جناب قاضی فائز عیسیٰ کو ہدیہ تبریک پیش کرتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۲ اکتوبر ۲۰۲۴ء

اہلِ بیتؓ اور حضرات حسنین کریمینؓ کے ساتھ ہماری عقیدت و محبت

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ گزشتہ دو نشستوں میں ہم نے امیر المومنین سیدنا حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور امیر المومنین حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حوالے سے مختصر بات کی تھی۔ آج ہم حضرات حسنین کریمین سیدنا حضرت امام حسن بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت امام حسین بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حوالے سے گفتگو کرنا چاہیں گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ نومبر ۲۰۱۳ء

وفاقی وزیر مذہبی امور جناب انیق احمد کے نام مکتوب

محترمی جناب انیق احمد صاحب! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ مزاج گرامی؟ وفاقی وزیر مذہبی امور کی ذمہ داریاں سنبھالنے پر میری طرف سے ہدیۂ تبریک قبول فرمائیں۔ اللہ پاک آپ کو ان ذمہ داریوں سے بہتر انداز میں عہدہ برآ ہونے کی توفیق دیں اور ملک و قوم کی زیادہ سے زیادہ خدمت کرنے کی سعادت سے بہرہ ور فرمائیں، آمین یا رب العالمین ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ اگست ۲۰۲۳ء

مولانا عبد الجبار سلفی صاحب کے نام مکتوب

آپ نے گزشتہ جمعہ کے روز گکھڑ کے اجتماع میں حضرت مولانا قاضی مظہر حسین نور اللہ مرقدہ کے مکاتیب کا مجموعہ عنایت کیا تھا، بے حد شکریہ! آج ان کے آثار و تبرکات پر ایک نظر ڈالنے کا موقع ملا، بہت خوشی اور اطمینان ہوا، بزرگوں کے ارشادات و افادات کو محفوظ رکھنا اور انہیں عوام اور علماء کرام کے سامنے استفادہ کے لیے پیش کرنا بہت بڑی دینی و علمی خدمت ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ اگست ۲۰۲۳ء

حضرت مولانا محمد سفیان قاسمی کے نام مکتوب

حضرت مولانا محمد سالم قاسمی نور اللہ مرقدہ کی وفات حسرت آیات پر آپ سے براہ راست رابطہ نہیں ہو سکا تھا، یہ ہم سب کا مشترکہ صدمہ ہے اور ہم سب ایک دوسرے کی تعزیت کے مستحق ہیں۔ یقیناً‌ یہ دور ’’یقبض العلم بقبض العلماء‘‘ کا منظر پیش کر رہا ہے اور اہلِ علم ایک ایک کر کے ہم سے رخصت ہوتے جا رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ اپریل ۲۰۱۸ء

’’اسلام اور اقلیتیں: پاکستانی تناظر‘‘

پروفیسر ڈاکٹر محمد ریاض محمود صاحب الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ کے پرانے رفقاء میں سے ہیں اور صاحبِ فکر و نظر استاذ ہیں۔ انہوں نے اسلامی ریاست میں غیر مسلم اقلیتوں کے حقوق و معاملات کا پاکستان کے تناظر میں جائزہ لیا ہے اور ایک ضخیم مقالہ میں مشکلات و مسائل پر اپنے نقطۂ نظر کا اظہار کیا ہے جس میں انہیں محترم خورشید احمد ندیم صاحب کی راہنمائی حاصل ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ اکتوبر ۲۰۲۴ء

۱۸۵۷ء کی جنگِ آزادی

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ برصغیر یعنی ہندوستان، پاکستان، بنگلہ دیش، برما وغیرہ خطے پر ایسٹ انڈیا کمپنی کے قبضے اور پھر برطانوی حکومت کے قبضے کے بعد جو آزادی کی تحریکات چلیں ان کے مختلف مراحل کا تذکرہ ہو رہا ہے۔ اس سے پہلے میں نے حضرت شاہ ولی اللہؒ اور ان کے خاندان کی خدمات پر، شہدائے بالاکوٹ اور بنگال کے حاجی شریعت اللہؒ کی تحریک پر کچھ گزارشات پیش کی تھیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۔

دینی جدوجہد کی معروضی صورتحال اور اہم تقاضے

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ ہماری آج کی نشست کا موضوع ہے ”دینی جدوجہد کی معروضی صورتحال“ اس وقت دینی جدوجہد کن کن دائروں میں تقسیم ہے اور ہر دائرے میں اس کی صورتحال کیا ہے، پاکستان کے دائرے میں، دنیا کا دائرہ تو بہت وسیع ہے۔ اپنے ملک کے دائرے میں دینی جدوجہد کی موجودہ صورتحال کیا ہے، صرف صورتحال کو سمجھنے کے لیے ایک سرسری سی بریفنگ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ اپریل ۲۰۱۵ء

قراردادِ مقاصد کا پس منظر اور پیش منظر

متحدہ ہندوستان میں مسلمانوں نے مطالبہ کیا کہ ہمارا ملک ہندوؤں سے الگ کیا جائے، ہم اکٹھے نہیں رہنا چاہتے۔الگ ملک بنانے کی غرض یہ بیان کی گئی ہیں کہ ہم چونکہ مسلمان ہیں، ہمارا اپنا دین و مذہب ہے، اپنی تہذیب و ثقافت ہے اور ہم بحیثیت مسلمان زندگی گزارنا چاہتے ہیں، یہاں ہندوستان میں ہندو اکثریت میں ہوں گے تو ہم اپنے مذہب پر آزادی سے عمل نہیں کر سکیں گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ ستمبر ۲۰۱۴ء

غزوہ ہند کی روایات اور پاک افواج

غزوۃ الہند کے بارے میں روایات موجود ہیں، اس کے مختلف مراحل گزر چکے ہیں۔ ہم ہزار سال پہلے بھی لڑے ہیں، لیکن ایک آخری مرحلہ باقی ہے، اس کے اسباب مہیا ہو رہے ہیں، لیکن وہ کب ہوگا؟ یہ اللہ پاک کو ہی معلوم ہے … روایات موجود ہیں، پیش گوئیاں موجود ہیں، مگر اس کی تطبیق اور اطلاق اپنے اپنے ذوق کے مطابق ہر زمانے میں اس دور کے مبلغ علم کے مطابق ہوا ہے، اس کی کوئی حتمی تعبیر نہیں ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ اپریل ۲۰۲۲ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter