مقالات و مضامین

جناب بش! ایک نظر ادھر بھی

ریاست ہائے متحدہ امریکا کے صدر جارج بش تین مارچ کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دورہ پر آ رہے ہیں اور پاکستانی قوم ملک گیر ہڑتال کے ساتھ ان کا خیر مقدم کر رہی ہے۔ تین مارچ کی یہ ہڑتال اگرچہ ڈنمارک اور دوسرے مغربی ملکوں سے بعض اخبارات میں سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے اہانت آمیز خاکوں کی اشاعت اور ان کے حوالے سے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم مارچ ۲۰۰۶ء غالباً

تحفظِ حقوقِ نسواں بل کے بارے میں خصوصی علماء کمیٹی کا موقف

حدود آرڈیننس میں مجوزہ ترامیم اور قومی اسمبلی میں زیر بحث تحفظ حقوقِ نسواں بل کے بارے میں (۱) مولانا مفتی محمد تقی عثمانی، (۲) مولانا حسن جان، (۳) مولانا مفتی منیب الرحمٰن، (۴) مولانا قاری محمد حنیف جالندھری، (۵) مولانا مفتی غلام الرحمٰن، (۶) مولانا ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی اور (۷) راقم الحروف ابو عمار زاہد الراشدی پر مشتمل جو ”خصوصی علماء کمیٹی“ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ و ۵ اکتوبر ۲۰۰۶ء

باجوڑ مدرسہ پر بمباری اور حدود بل سے متعلق چند معروضات

باجوڑ میں دینی مدرسے پر وحشیانہ بمباری اور اسی سے زائد افراد کی شہادت کے خلاف ملک بھر میں احتجاج جاری ہے اور پاکستان کے عوام کے ساتھ ساتھ بہت سے بین الاقوامی حلقے بھی اس بات کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں کہ یہ کارروائی فی الواقع دہشت گردوں کے خلاف کی گئی ہے۔ جو تین افراد اس بمباری میں زخمی ہوئے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ نومبر ۲۰۰۶ء

تحفظِ حقوقِ نسواں بل: سسٹم کو درست کیا جائے

حدود آرڈیننس اور تحفظ حقوق نسواں بل کی بحث پھر سے قومی حلقوں میں شدت اختیار کرنے والی ہے، اس لیے کہ ۱۰ نومبر کو قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کر لیا گیا ہے، جس کے بارے میں وفاقی وزیر قانون کا کہنا ہے کہ اس میں تحفظ حقوق نسواں بل کو سلیکٹ کمیٹی کی تجویز کردہ صورت میں منظور کر لیا جائے گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ نومبر ۲۰۰۶ء

پاکستانی معاشرے میں عورت کی مظلومیت کی معروضی صورتحال

مذاکرات کی تفصیلی کہانی تو آئندہ ایک دو کالموں میں ان شاء اللہ تعالیٰ بیان کروں گا، مگر اس کے پہلے مرحلے کے طور پر علمائے کرام کی ان تجاویز اور سفارشات کے بارے میں کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں، جو انہوں نے تحفظ حقوق نسواں بل پر متحدہ مجلس عمل کے تحفظات کے حوالے سے حکمران جماعت اور وزارت قانون کے ذمہ دار افراد کے ساتھ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ ستمبر ۲۰۰۶ء

یومِ آزادی ۱۴ اگست یا رمضان المبارک کی ستائیسویں شب

حکیم محمد سعید شہید رحمہ اللہ کی بات میرے ذہن سے اتر چکی تھی، مگر مولانا عبد المجید لدھیانوی نے پھر یاد دلا دی۔ بیسویں صدی عیسوی کے اختتام پر ہم نے اس حوالے سے کچھ پروگرام بنانا چاہے اور اس عنوان سے کچھ فکری اور نظریاتی پروگراموں کی ترتیب کرنا چاہی تو اس سلسلے میں مشاورت اور رہنمائی کے لیے مختلف ارباب دانش کو خطوط لکھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ اگست ۲۰۰۶ء

وفاقی وزیرخزانہ سے ایک اہم گزارش

روزنامہ اسلام ملتان میں ۲۴ اپریل کو وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب صاحب کے دو بیان الگ الگ شائع ہوئے ہیں جن میں انہوں نے ملکی معاشی صورتحال اور حکومت کی پالیسی کے حوالے سے وضاحت کی ہے۔ ایک خبر کے مطابق انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سودی نظام کے خاتمے کا مرحلہ وار سلسلہ جاری ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مئی ۲۰۲۴ء

مغرب سے مکالمہ کی ضرورت، ترجیحات اور تقاضے

ماہ رواں کے آغاز میں کراچی حاضری کے موقع پر جامعۃ الرشید میں اساتذہ کرام کی ایک نشست میں ”مغرب سے مکالمہ کی ضرورت، ترجیحات اور تقاضے“ کے عنوان سے تفصیلی گفتگو کا موقع ملا، اس کے علاوہ جامعہ انوار القرآن آدم ٹاؤن نارتھ، کراچی میں درجہ تخصص کے طلبہ کے سامنے دو نشستوں میں اس عنوان پر اظہار خیال کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ و ۲۸ مارچ ۲۰۰۶ء

مطالعہ مذاہب: مسلم سکھ تعلقات کا ایک جائزہ

۱۲، ۱۳، ۱۴ فروری ۲۰۰۶ء کو جامعہ اسلامیہ کامونکی میں مطالعہ مذاہب کے سلسلے میں بدھ مت اور سکھ مذہب کے بارے میں سیمینار تھا، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے شعبہ دعوۃ اکیڈمی کے تعاون سے جامعہ اسلامیہ کامونکی نے یہ روایت رکھی ہوئی ہے کہ تین چار ماہ کے وقفہ سے کسی مذہب کے حوالے سے ایک مطالعاتی اور معلوماتی سیمینار کا اہتمام ہوتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ فروری ۲۰۰۶ء

تحفظ حقوق نسواں بل: قرآن و سنت سے متصادم دفعات عوام کو منظور نہیں

قومی اسمبلی نے ”تحفظ حقوقِ نسواں بل“ منظور کر لیا ہے، جس کے بارے میں وفاقی وزیر قانون جناب وصی ظفر کا کہنا ہے کہ یہ سلیکٹ کمیٹی کا منظور کردہ نہیں ہے، جبکہ قائد حزب اختلاف مولانا فضل الرحمٰن کا ابتدائی تبصرہ یہ ہے کہ یہ بل نہ سلیکٹ کمیٹی والا ہے اور نہ ہی علماء کی سفارشات والا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۸ نومبر ۲۰۰۶ء

شرعی سزائیں اور موجودہ بائبل

حدود آرڈیننس کے حوالے سے گزشتہ کالم میں ہم نے گزارش کی تھی کہ (۱) موت کی سزا (۲) سنگسار کرنا (۳) کوڑوں کی سزا (۴) جسمانی اعضا کاٹنے کی سزا اور (۵) کھلے بندوں سزا دینے کا طریقہ، آج کے دور میں ان سزاؤں کو تشدد، اذیت اور تذلیل کی سزائیں قرار دے کر انسانی حقوق کے منافی قرار دیا جا رہا ہے۔ دراصل یہ صرف قرآن کریم کی طے کردہ سزائیں نہیں ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۵ اکتوبر ۲۰۰۶ء

شراب نوشی کے خلاف عدالتِ عظمیٰ کا مستحسن اقدام، لیکن۔۔۔

روزنامہ پاکستان لاہور ۲۶ جنوری ۲۰۰۶ء میں شائع شدہ ایک خبر کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے شراب پینے کی بنیاد پر برطرف ہونے والے پولیس کانسٹیبل کی اپیل نمٹاتے ہوئے اس کی برطرفی کے حکم کو اس کی جبری ریٹائرمنٹ میں تبدیل کر دیا ہے۔ فاضل جج نے قرار دیا ہے کہ کسی شرابی کو محکمہ پولیس میں رہنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ فروری ۲۰۰۶ء

حدود آرڈیننس: تاثرات و خیالات

حدود آرڈیننس کے بارے میں آزاد کشمیر کی عدلیہ اور رفقاء سے تعلق رکھنے والے تین حضرات کے تاثرات اور تحفظ حقوق نسواں بل کے حوالے سے ان کے خیالات گزشتہ کالم میں پیش کر چکا ہوں۔ اب پنجاب کے ایک ضلع میں عدالتی خدمات سرانجام دینے والے حاضر سروس ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے تاثرات انہی کے قلم سے پیش کیے جا رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۲ نومبر ۲۰۰۶ء

حدود آرڈیننس اور ہمارا سیکولر طبقہ

پاکستان ہیومن رائٹس کمیشن کے سیکرٹری جنرل سید اقبال حیدر نے بائیس جون کو معاصر قومی اخبار ”ایکسپریس“ کو ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ”مذہب کو چھوڑ کر پاکستان میں سیکولر ازم نافذ کیا جائے۔“ انہوں نے اس گفتگو میں یہ بھی کہا ہے کہ ”مسلمانوں کا سب سے بڑا مجرم مُلا ہے۔“ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۵ جون ۲۰۰۶ء

حدود آرڈیننس پر اعتراضات اور ان کا پس منظر

گزشتہ دنوں مختلف محافل میں حدود آرڈیننس اور ان کے حوالہ سے اٹھائے جانے والے سوالات پر کچھ عرض کرنے کا موقع ملا۔ ان گزارشات کا خلاصہ قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔ ”حدود“ کا لفظ قرآن کریم میں طلاق، وراثت اور دیگر بہت سے حوالوں سے استعمال ہوا ہے اور یہ کہا گیا ہے کہ یہ قرآنی ضابطے اور قوانین حدود اللہ کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم اکتوبر ۲۰۰۶ء

حدود آرڈیننس اور الطاف حسین کا بیان

حدود آرڈیننس پر بحث و تمحیص کا سلسلہ آگے بڑھ رہا ہے۔ وفاقی وزیر جناب شیر افگن کا یہ بیان سامنے آیا ہے کہ کچھ بھی ہو جائے، پیر کو حقوق نسواں کے تحفظ کا بل جو دراصل حدود آرڈیننس میں ترمیمات کا بل ہے، بہرصورت منظور کر لیا جائے گا۔ اس سلسلے میں حکومت اور متحدہ مجلس عمل نے باہمی اتفاق سے عملی سیاست سے تعلق نہ رکھنے والے چند علمائے کرام کو ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ ستمبر ۲۰۰۶ء

مغرب کو اپنا گستاخانہ و معاندانہ طرز عمل ترک کرنا ہو گا

سابق وزیر خارجہ جناب آغا شاہی نے اپنے ایک حالیہ مضمون میں بتایا ہے کہ ڈنمارک کے جس اخبار نے جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گستاخانہ خاکے اور کارٹون شائع کر کے دنیائے اسلام کے غیظ و غضب کو دعوت دی ہے، اس اخبار کے مالکان نے مسلمانوں کے اس غصے کو ٹھنڈا کرنے کے لیے اپنے طور پر یہ فیصلہ کیا ہے کہ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۶ فروری ۲۰۰۶ء

نظامِ عدل، سیرت طیبہ کی روشنی میں

وزیر آباد بار ایسوسی ایشن نے سترہ مئی کو سیرت النبیؐ کے حوالے سے ایک تقریب کا اہتمام کیا جو بار کے صدر چودھری اعجاز احمد چیمہ ایڈووکیٹ کی زیر صدارت منعقد ہوئی اور ایڈیشنل سیشن جج میاں فرید حسین نے بھی خطاب کیا۔ تقریب میں مجھے ”نظامِ عدل سیرت طیبہ کی روشنی میں“ کے موضوع پر خطاب کی دعوت دی گئی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰ مئی ۲۰۰۶ء

قرآن کریم سے وفاداری: مسلم حکمرانوں کے لیے اسوۂ فاروقیؓ

یکم فروری ۲۰۰۶ء کو پنجاب یونیورسٹی اورینٹل کالج کے محمود شیرانی ہال میں محکمہ اوقاف پنجاب اور اورینٹل کالج کے اشتراک سے سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی یاد میں ایک سیمینار کا انعقاد ہوا، جس کی صدارت پنجاب یونیورسٹی کے سینئر استاذ پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم چودھری نے کی، جبکہ صوبائی وزیر مذہبی امور و اوقاف صاحبزادہ سید سعید الحسن مہمان خصوصی تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۶ فروری ۲۰۰۶ء

حسبہ ایکٹ اسلامی تاریخ کے تناظر میں

صوبہ سرحد میں ایم ایم اے کی حکومت نے بالآخر ”حسبہ ایکٹ“ صوبائی اسمبلی میں پیش کر دیا ہے اور جس انداز سے اپوزیشن پارٹیوں نے ہنگامہ آرائی کے ساتھ اس بل پر احتجاج کیا ہے، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ بل نہ صرف صوبائی بلکہ قومی سیاست میں بھی خاصی ہلچل کا باعث بنے گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ جولائی ۲۰۰۵ء

گوجرانوالہ میراتھن ریس: کھلی عدالتی تحقیقات ضروری ہے

گوجرانوالہ میں تین اپریل کو میراتھن ریس کے موقع پر پولیس اور مجلس عمل کے مظاہرین کے درمیان جو تصادم ہوا، اس پر ملک بھر میں بحث و تمحیص کا سلسلہ جاری ہے۔ اس کے مختلف پہلوؤں پر بہت کچھ لکھا اور کہا جا رہا ہے۔ جہاں تک واقعہ کا تعلق ہے، اس پر سب متفق ہیں کہ یہ انتہائی افسوسناک واقعہ ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ اپریل ۲۰۰۵ء

مولانا محمد احمد لدھیانوی کے نام مکتوب

کل خصوصی ڈاک کے ذریعے آنجناب کا گرامی نامہ موصول ہوا، یاد فرمائی کا بے حد شکریہ! آپ نے بلاشبہ ایک اہم دینی و ملی مسئلہ کی طرف توجہ دلائی ہے اور میں بھی یہ سمجھتا ہوں کہ (۱) نفاذ شریعت (۲) تحفظ ختم نبوت اور (۳) تحفظ ناموس رسالتؐ کی طرح (۴) عقائد اہل سنت اور ناموس صحابہ کرام و اہل بیت عظامؓ کے تحفظ کی جدوجہد بھی ہمارے ایمان و عقیدہ کا تقاضہ اور اہم دینی و ملی ضرورت ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۳ مئی ۲۰۲۰ء

معارف اسلامیہ اکادمی کا افتتاح: چند گزارشات

گکھڑ میرا آبائی شہر ہے۔ والد محترم حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر دامت برکاتہم دارالعلوم دیوبند میں دورہ حدیث مکمل کرنے کے بعد ۱۹۴۳ء میں گکھڑ آ گئے تھے۔ میری ولادت ۲۸ اکتوبر ۱۹۴۸ء کو وہیں ہوئی۔ مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کا قیام ۱۹۵۲ء کے دوران عمل میں لایا گیا، اس سے قبل حضرت والد صاحب گکھڑ کی مرکزی جامع مسجد میں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ مارچ ۲۰۰۵ء

”گوجرانوالہ بناؤ تحریک“ ایک خوش آئند اور ضروری اقدام

گوجرانوالہ میرا شہر ہے۔ میرا بچپن، جوانی اور اب بڑھاپا اسی شہر کے در و دیوار سے شناسا چلے آ رہے ہیں۔ میری پیدائش گکھڑ کی ہے، مگر ننھیال گوجرانوالہ شہر میں ہونے کی وجہ سے بچپن کا ایک بڑا حصہ اس شہر کی گلیوں سے مانوس رہا ہے۔ میرے نانا مولوی محمد اکبر مرحوم ریلوے سٹیشن کے قریب رام بستی کی ایک مسجد کے امام تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۳ مارچ ۲۰۰۵ء

امدادی سامان کی تقسیم: رابطے اور نظم کی ضرورت

زلزلہ زدہ علاقوں کے چار روزہ دورے کے حوالے سے مختصر رپورٹ کچھ تاثرات کے ساتھ اس کالم میں اس سے قبل پیش کر چکا ہوں، اسی سلسلے میں کچھ مزید گزارشات پیش خدمت ہیں۔ عام لوگوں کی یہ شکایت اس سے قبل بار بار ریکارڈ پر آ چکی ہے کہ ان تک حکومتی اداروں کی رسائی بہت دیر سے ہوئی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ نومبر ۲۰۰۵ء

زلزلہ کے آثار

میں دس رمضان المبارک کو بیرون ملک سفر سے واپس پہنچا تو پہلے سے طے شدہ مصروفیات نے کسی اور طرف توجہ دینے کا موقع ہی نہیں دیا۔ گکھڑ میں معارف اسلامیہ اکادمی نے چند سالوں سے شعبان المعظم اور رمضان المبارک کی تعطیلات میں دورہ تفسیر قرآن کریم کا اہتمام کر رکھا ہے۔ ہمارے فاضل ساتھی مولانا داؤد احمد، جو مدرسہ مظاہر العلوم گوجرانوالہ کے استاذ حدیث ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۳ نومبر ۲۰۰۵ء

بڑی آزمائش: علماء کرام سے چند گزارشات

میں اس وقت آزاد جموں و کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میں ہوں۔ گزشتہ روز پاکستان شریعت کونسل کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات مولانا قاری جمیل الرحمٰن اور آل جموں و کشمیر جمعیت علماء اسلام کے سیکرٹری جنرل مولانا عبد الحی کے ہمراہ یہاں پہنچا ہوں۔ ہم نے حکومت آزاد کشمیر کے ڈائریکٹر امور دینیہ مولانا مفتی محمد ابراہیم اور باغ کے ضلع مفتی مولانا مفتی عبد الشکور ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ نومبر ۲۰۰۵ء

دینی مدارس کی مخالفت کرنے والوں کا شکریہ

گزشتہ بدھ اور جمعرات دو دن خاصے مصروف گزرے۔ ان دنوں دارالعلوم تعلیم القرآن باغ آزاد کشمیر سے ملحق جامعہ عائشہ للبنات میں ختم بخاری شریف کی تقریب تھی اور اسی روز وہیں جمعیت طلبہ اسلام آزاد کشمیر کے دو روزہ تربیتی کنونشن کا آغاز تھا۔ میں نے حسب معمول آتے جاتے تین چار پروگرام اور بھی ساتھ شامل کر لیے اور آزاد کشمیر کا سن کر میرے دو نواسے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۶ اگست ۲۰۰۵ء

معاصر ادیان و مذاہب کا مطالعہ اور دینی مدارس

میں ایک عرصہ سے دینی مدارس کے ارباب حل و عقد پر زور دے رہا ہوں کہ علماء کرام اور طلبہ کو دیگر معاصر مذاہب و ادیان کی موجودہ صورت حال اور مسلمانوں کے ساتھ ان کے معاملات سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ وہ آج کے عالمی ماحول میں اپنے اردگرد تمام معاملات و ضروریات پر نظر رکھتے ہوئے اسلام کی زیادہ بہتر طور پر ترجمانی کر سکیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۹ مئی ۲۰۰۵ء

’’سفر نامہ دارالعلوم دیوبند‘‘

دارالعلوم دیوبند کے تاریخی صد سالہ اجتماع میں شیخین کریمین والدِ گرامی حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر اور عم مکرم حضرت مولانا عبد الحمید خان سواتی رحمہما اللہ تعالیٰ کی سرپرستی اور امامت میں مجھے بھی شرکت کی سعادت حاصل ہوئی تھی اور چند روز ان بزرگوں کے ساتھ اس مادرِ علمی میں بسر ہوئے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰ اپریل ۲۰۲۴ء

قدیم جاہلانہ اقدار اور تہذیبِ نو: ایک ہی سکے کے دو رخ

قرآن کریم اللہ تعالیٰ کا کلام ہے اور جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات میں سب سے بڑا معجزہ ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے باقی معجزات پر بھی ہمارا ایمان ہے، البتہ ہم نے ان کا مشاہدہ نہیں کیا اور دیکھے بغیر خبرِ صحیح کی بنیاد پر ان پر ایمان رکھتے ہیں، مگر قرآن کریم وہ معجزہ ہے جس پر ہمارا ایمان بھی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۸ نومبر ۲۰۰۵ء

زلزلے کی تباہ کاریاں: آئندہ کی ترجیحات

عید الفطر کے بعد آزاد کشمیر اور صوبہ سرحد کے بعض زلزلہ زدہ علاقوں میں جانے کا اتفاق ہوا۔ لاہور سے پاکستان شریعت کونسل کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات مولانا قاری جمیل الرحمٰن اختر شریک سفر تھے، بلکہ سارا سفر انہی کی گاڑی پر ہوا۔ گوجرانوالہ سے ڈاکٹر محمد رفیق میر ساتھ ہو گئے۔ کچھ ساتھی قاری صاحب کے ہمراہ بھی تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۵ نومبر ۲۰۰۵ء

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کے نام مکتوب

آنجناب کے فرزند گرامی عزیزم سعد صدیق باجوہ کی شادی خانہ آبادی میں شرکت کا دعوت نامہ موصول ہوا، یاد فرمائی اور عزت افزائی کا تہہ دل سے شکریہ۔ مجھے تقریب میں شریک ہو کر بے حد خوشی ہوتی مگر اسی روز گلیانہ کھاریاں میں میرے برادر نسبتی چودھری عبد الحفیظ کی بیٹی کا نکاح طے ہے، اس لیے خواہش کے باوجود شریک نہیں ہو سکوں گا، معذرت قبول فرمائیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ نومبر ۲۰۱۸ء

دارالعلوم وقف دیوبند کے نام مکتوب

دارالعلوم وقف دیوبند کے زیر اہتمام ۱۲ و ۱۳ اگست ۲۰۱۸ء کو خطیب الاسلام حضرت مولانا قاری محمد سالم قاسمیؒ کی یاد میں سیمینار کا اہتمام کیا جا رہا ہے جس میں امت مسلمہ کے اس عظیم سپوت کی علمی و دینی خدمات پر خراج عقیدت پیش کیا جائے گا اور نئی نسل کو ان کی دینی و قومی جدوجہد کے مختلف پہلوؤں سے آگاہ کیا جائے گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۷ اگست ۲۰۱۸ء

الیکشن ۲۰۱۸ء : رائے دہندگان کے نام مکتوب

گزارش ہے کہ اجتماعی دینی و قومی مسائل و معاملات میں تمام مکاتب فکر کے علماء کرام کا مشترکہ فورم پر قوم کی راہنمائی کے لیے سامنے آنا ہمیشہ سے ہماری روایت چلی آرہی ہے۔ جیسا کہ تحریک پاکستان، تحریک ختم نبوت، تحریک نظام مصطفٰیؐ اور تحریک تحفظ ناموس رسالتؐ میں دینی مکاتب فکر کا اتحاد و اشتراک قومی تاریخ کا روشن باب ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳ جولائی ۲۰۱۸ء

الیکشن ۲۰۱۸ء: علماء کرام کے نام مکتوب

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ گزارش ہے کہ ملک بھر میں ۲۵ جولائی کو ہونے والے عام انتخابات کی سرگرمیاں جاری ہیں اور مختلف سیاسی جماعتیں اور اتحاد اس وقت میدانِ عمل میں ہیں۔ ملک کی عمومی صورتحال کچھ اس طرح سے ہے کہ: ملکی وحدت و سالمیت کا تحفظ اور قومی خودمختاری کی بحالی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ جولائی ۲۰۱۸ء

چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز کے نام مکتوب

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ مزاج گرامی؟ اسلامی نظریاتی کونسل کی تشکیلِ نو اور اس میں اپنی نئی ذمہ داریوں پر آپ سب دوست ہدیۂ تبریک قبول فرمائیں۔ اللہ تعالیٰ آپ حضرات کو اس حوالہ سے دین و ملت اور ملک و قوم کی مؤثر خدمت کی توفیق سے نوازیں، آمین یا رب العالمین ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۳ نومبر ۲۰۱۷ء

ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ کے نام مکتوب

گزارش ہے کہ جمعیۃ اہل السنۃ والجماعۃ حنفی دیوبندی گوجرانوالہ کا ایک اجلاس ۱۸ مئی ۲۰۱۷ء کو مرکزی جامع مسجد شیرانوالہ باغ گوجرانوالہ میں ضلعی صدر جناب حاجی عثمان عمر ہاشمی کی زیرصدارت منعقد ہوا جس کے فیصلوں کی روشنی میں چند معروضات آپ کی خدمت میں پیش کرنا چاہتا ہوں۔ امید ہے کہ آنجناب خصوصی توجہ سے نوازیں گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۸ مئی ۲۰۱۷ء

’’احکام شریعت میں حالات و زمانہ کی رعایت‘‘

اسلام ادیانِ سماویہ میں آخری دین ہے جس نے قیامت تک نسلِ انسانی کی راہنمائی کرنی ہے اور اس کے احکام و قوانین رہتی دنیا تک انسانی معاشرہ کے لیے فطری قوانین و نظام کی حیثیت رکھتے ہیں۔ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد وحی و نبوت کا دروازہ بند ہوگیا تھا جس کی وجہ سے اس دوران نئی آسمانی تعلیمات کا کوئی امکان نہیں رہا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ دسمبر ۲۰۱۶ء

دنیا پر ’’جبری آزادی‘‘ مسلط کرنے کا امریکی اعلان

صدر جارج ڈبلیو بش نے دوسری مدت صدارت کے لیے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔ اس موقع پر روایتی تقریب کا اہتمام کیا گیا اور ہزاروں محافظوں کے جلو میں امریکہ کے صدر نے اپنی دوسری مدت صدارت کا آغاز کیا۔ انہوں نے اس موقع پر جن خیالات اور جذبات کا اظہار کیا، اس کی صدائے باز گشت پوری دنیا میں سنی گئی اور ان کے عزائم پر مختلف اطراف سے رد عمل کا اظہار کیا گیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۸ جنوری ۲۰۰۵ء

راہنمایانِ شہر کے نام مکتوب

گزارش ہے کہ آپ چاروں حضرات شہر کے بزرگوں میں شمار ہوتے ہیں اور حکمران جماعت کے ذمہ دار راہنما بھی ہیں۔ اس لیے میں چند مساجد کے بارے میں ایک مسئلہ آپ کے سامنے پیش کرنا چاہتا ہوں، اس توقع پر کہ آپ حضرات دین اور مسجد کے مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے اس مسئلہ کے حل کے لیے فوری اور مؤثر کردار ادا کریں گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۶ دسمبر ۲۰۱۶ء

’’انقلابِ شام‘‘

عباسی خلافت کے خاتمہ کے ساتھ جس طرح فاطمی حکومت وجود میں آئی اور اس میں ابن علقمی کے کردار نے اپنے اثرات دکھانا شروع کیے وہ اسلامی تاریخ کا ایک افسوسناک باب ہے۔ یہی وجہ تھی کہ صلیبی جنگوں کے دوران سلطان نور الدین زنگیؒ اور سلطان صلاح الدین ایوبیؒ نے صلیبیوں کے خلاف صف آراء ہونے سے پہلے ان منحوس اثرات سے نمٹنا ضروری سمجھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ نومبر ۲۰۱۶ء

وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے نام مکتوب

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ مزاج گرامی؟ گزارش ہے کہ اخبارات کے ذریعہ معلوم ہوا ہے کہ گوجرانوالہ شہر میں پرانے ریلوے اسٹیشن کو گرا کر نئی عمارت تعمیر کی جا رہی ہے۔ اس سلسلہ میں آنجناب کو توجہ دلائی جا رہی ہے کہ ریلوے اسٹیشن میں گزشتہ تین عشروں سے ایک مسجد موجود ہے جس میں اردگرد بازار اور مارکیٹوں کے سینکڑوں لوگ پنج وقتہ نماز ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم اگست ۲۰۱۶ء

وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف خان کے نام مکتوب

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ مزاج گرامی؟ قومی علماء و مشائخ کونسل کو فعال اور متحرک بنانے کے حوالہ سے چند تجاویز ارسال خدمت ہیں، امید ہے کہ ان کو سنجیدہ توجہ سے نوازا جائے گا: کونسل کو اس انداز سے پیش اور متحرک کیا جائے کہ یہ مذہبی حوالہ سے ملک کی عمومی صورتحال پر نظر رکھنے، خرابیوں کی نشاندہی کرنے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ اگست ۲۰۱۶ء

چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز کے نام مکتوب

مجھے یہ معلوم کر کے اطمینان ہوا ہے کہ اسلام آباد میں ہندو مندر کی تعمیر کے سلسلہ میں اسلامی نظریاتی کونسل سے سرکاری طور پر مشورہ طلب کر لیا گیا ہے۔ میری شروع سے رائے ہے کہ اس نازک اور حساس مسئلہ پر وفاقی شرعی عدالت اور اسلامی نظریاتی کونسل جیسے دستوری اداروں کو ہی باقاعدہ رائے دینی چاہیے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۸ جولائی ۲۰۲۰ء

وفاقی وزیر تعلیم اسلامی جناب شفقت محمود کے نام مکتوب

موجودہ حالات کے تناظر میں پاکستان شریعت کونسل کی طرف سے چند گزارشات پیش کر رہا ہوں، امید ہے کہ آپ ذاتی توجہ فرما کر ان معروضات کو سنجیدہ غوروفکر کے دائرے میں لائیں گے، شکریہ۔ تعلیمی سلسلہ کا مسلسل تعطل قومی نقصان میں اضافہ کا باعث بن رہا ہے، اس پر نظرثانی کی ضرورت ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۵ جولائی ۲۰۲۰ء

اقوام متحدہ، انسانی حقوق کا چارٹر اور عالمِ اسلام

پہلی جنگ عظیم کے بعد ”انجمن اقوام“ کے نام سے ایک عالمی تنظیم کا قیام عمل میں لایا گیا تھا، جس کا مقصد اقوام و ممالک کے درمیان جنگ کو روکنا اور متحارب اقوام و ممالک کو اس بات پر آمادہ کرنا تھا کہ وہ باہمی تنازعات کو جنگ کی بجائے بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کریں۔ پہلی جنگ عظیم کے بعد خلافت عثمانیہ ختم ہو گئی تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ ستمبر ۲۰۰۵ء

ظہورِ امام مہدی کا عقیدہ اور مولانا محمد سرفراز خان صفدر

سیدنا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا زندہ آسمانوں پر اٹھایا جانا اور قیامت سے پہلے دوبارہ نازل ہونا ہمارے معتقدات میں سے ہے اور اس کے ساتھ حضرت امام مہدی کا ظہور اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ مل کر دنیا میں دوبارہ اسلام کے غلبہ و نفاذ کی راہ ہموار کرنا سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۸ دسمبر ۲۰۰۵ء

ہندو مذہب حقیقت کے آئینے میں

جامعہ اسلامیہ ٹرسٹ کامونکی کے مہتمم مولانا عبد الرؤف فاروقی اور ان کے رفقاء ہدیہ تبریک و تشکر کے مستحق ہیں کہ دعوۃ اکیڈمی، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی، اسلام آباد کے تعاون سے ”مطالعہ مذاہب“ کے پروگرام کو تسلسل کے ساتھ آگے بڑھا رہے ہیں اور اس طرح ایک اہم ترین دینی ضرورت کسی حد تک پوری ہو رہی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۶ نومبر ۲۰۰۵ء

مسلم امہ اور مغربی حکمرانوں کا طرزِ عمل

لندن بم دھماکوں کے بعد جب برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر نے اپنے ابتدائی ردِعمل میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کی موجودہ صورت حال کو ناکافی قرار دیتے ہوئے دہشت گردی کے اسباب کا جائزہ لینے اور انہیں دور کرنے کی ضرورت پر زور دیا تھا تو دنیا بھر میں اس پر اطمینان کا اظہار کیا گیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۵ جولائی ۲۰۰۵ء

Pages