مقالات و مضامین

’’درس حجۃ اللہ البالغہ‘‘

امام الہند حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی رحمہ اللہ کے افکار و فلسفہ کی تعلیم و اشاعت گزشتہ نصف صدی سے میری تدریسی اور تعلیمی سرگرمیوں کا محور چلا آرہا ہے، جو مجھے مکرم حضرت مولانا صوفی عبد الحمید خان سواتیؒ سے ورثہ میں ملا ہے۔ اور اس میں دورۂ حدیث کے طلباء کو ’’حجۃ اللہ البالغہ‘‘ کے کچھ ابواب پڑھانا بھی شامل ہے، جو بحمداللہ تسلسل کے ساتھ جاری ہے اور طلباء کو جو بھی فائدہ ہو ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۰ نومبر ۲۰۲۲ء

سودی نظام کے خلاف جدوجہد کا نیا مرحلہ

حالیہ آئینی ترامیم میں سودی نظام کے خاتمہ کے لیے ۳۱ دسمبر ۲۰۲۷ء آخری تاریخ طے ہونے پر ملک بھر کے دینی و عوامی حلقوں میں مسرت کا اظہار کیا گیا ہے اور گوجرانوالہ کے مختلف مکاتب فکر کے سرکردہ علماء کرام نے ایک مشاورت میں طے کیا ہے کہ اس حوالہ سے اب سودی نظام کے خلاف دینی و عوامی جدوجہد کو ازسرنو منظم کرنے کی ضرورت ہے، جس پر ۳۱ اکتوبر کو مرکز عثمان اہل حدیث کھیالی گوجرانوالہ میں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ نومبر ۲۰۲۴ء

علماء کرام کے دروس قرآن

حضرت مولانا حافظ گلزار احمد آزاد ہمارے شہر کے باذوق اور باہمت علماء کرام میں سے ہیں جو گزشتہ نصف صدی سے تعلیمی، فکری اور تحریکی میدانوں میں مسلسل سرگرم عمل ہیں۔ وہ جامعہ رشیدیہ ساہیوال اور جامعۃ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کے فیض یافتہ اور دونوں اداروں کے مسلکی اور تحریکی مزاج و ذوق کا امتزاج ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ دسمبر ۲۰۲۲ء

خلافت اسلامیہ اور آج کے حالات و ضروریات

اسلام کے سیاسی نظام کا عنوان ’’خلافت‘‘ ہے کہ حکمران فرد ہو یا کوئی طبقہ و جماعت، وہ حکمرانی میں جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نیابت کرتا ہے اور احکام و قوانین میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات و فرامین کا پابند ہوتا ہے۔ فقہاء کرامؒ نے ہر دور میں اس کے اصول و قواعد کی اس وقت کی ضروریات کے مطابق وضاحت کی ہے اور آج بھی اس پر بحث و تمحیص جاری ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ دسمبر ۲۰۲۲ء

­مجوزہ دستوری ترامیم اور قرآن و سنت کی بالادستی کے ناگزیر تقاضے

قادیانیت کے حوالہ سے مبارک ثانی کیس پر سپریم کورٹ آف پاکستان کا تفصیلی فیصلہ سامنے آنے کے بعد فضا بحمد اللہ تعالیٰ خاصی حد تک صاف ہو گئی ہے اور اس فیصلہ پر مختلف مکاتب فکر کے اکابر علماء کرام کی طرف سے اطمینان کے اظہار نے کچھ ذہنوں میں پائے جانے والے تحفظات اور ابہامات دور کر دیے ہیں جس پر اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں سجدۂ شکر ادا کرتے ہوئے ہم سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ صادر کرنے والے جسٹس صاحبان بالخصوص چیف جسٹس جناب قاضی فائز عیسیٰ کو ہدیہ تبریک پیش کرتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۲ اکتوبر ۲۰۲۴ء

وفاقی وزیر مذہبی امور جناب انیق احمد کے نام مکتوب

محترمی جناب انیق احمد صاحب! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ مزاج گرامی؟ وفاقی وزیر مذہبی امور کی ذمہ داریاں سنبھالنے پر میری طرف سے ہدیۂ تبریک قبول فرمائیں۔ اللہ پاک آپ کو ان ذمہ داریوں سے بہتر انداز میں عہدہ برآ ہونے کی توفیق دیں اور ملک و قوم کی زیادہ سے زیادہ خدمت کرنے کی سعادت سے بہرہ ور فرمائیں، آمین یا رب العالمین ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ اگست ۲۰۲۳ء

مولانا عبد الجبار سلفی صاحب کے نام مکتوب

آپ نے گزشتہ جمعہ کے روز گکھڑ کے اجتماع میں حضرت مولانا قاضی مظہر حسین نور اللہ مرقدہ کے مکاتیب کا مجموعہ عنایت کیا تھا، بے حد شکریہ! آج ان کے آثار و تبرکات پر ایک نظر ڈالنے کا موقع ملا، بہت خوشی اور اطمینان ہوا، بزرگوں کے ارشادات و افادات کو محفوظ رکھنا اور انہیں عوام اور علماء کرام کے سامنے استفادہ کے لیے پیش کرنا بہت بڑی دینی و علمی خدمت ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ اگست ۲۰۲۳ء

مولانا فضل الرحمٰن کے نام مکتوب

محترمی حضرت مولانا فضل الرحمٰن زیدت مکارمکم! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ مزاج گرامی؟ آپ کی خوشدامن محترمہ کی وفات کی خبر صدمہ کا باعث بنی، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ اللہ پاک انہیں کروٹ کروٹ جنت نصیب کریں اور سب اہل خاندان کو صبر جمیل کی توفیق سے نوازیں، آمین یا رب العالمین ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۲ اکتوبر ۲۰۲۳ء

حضرت مولانا محمد سفیان قاسمی کے نام مکتوب

حضرت مولانا محمد سالم قاسمی نور اللہ مرقدہ کی وفات حسرت آیات پر آپ سے براہ راست رابطہ نہیں ہو سکا تھا، یہ ہم سب کا مشترکہ صدمہ ہے اور ہم سب ایک دوسرے کی تعزیت کے مستحق ہیں۔ یقیناً‌ یہ دور ’’یقبض العلم بقبض العلماء‘‘ کا منظر پیش کر رہا ہے اور اہلِ علم ایک ایک کر کے ہم سے رخصت ہوتے جا رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ اپریل ۲۰۱۸ء

جناب سعد بن مسعود الحارثی کے نام مکتوب

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔

گرامی قدر عزت مآب جناب سعد بن مسعود الحارثی صاحب زیدت مکارمکم

رئیس مکتب الرابطۃ العالم الاسلامی اسلام آباد پاکستان

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ مزاج گرامی؟ مکمل تحریر

۱۳ اپریل ۲۰۲۴ء

’’اسلام اور اقلیتیں: پاکستانی تناظر‘‘

پروفیسر ڈاکٹر محمد ریاض محمود صاحب الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ کے پرانے رفقاء میں سے ہیں اور صاحبِ فکر و نظر استاذ ہیں۔ انہوں نے اسلامی ریاست میں غیر مسلم اقلیتوں کے حقوق و معاملات کا پاکستان کے تناظر میں جائزہ لیا ہے اور ایک ضخیم مقالہ میں مشکلات و مسائل پر اپنے نقطۂ نظر کا اظہار کیا ہے جس میں انہیں محترم خورشید احمد ندیم صاحب کی راہنمائی حاصل ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ اکتوبر ۲۰۲۴ء

تحریک ختم نبوت کی معروضی صورتحال اور اہم تقاضے

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ میرے لیے سعادت کی بات ہے کہ اس سالانہ کانفرنس میں جو مجلس احرارِ اسلام کے زیر اہتمام سالہا سال سے اس مرکز میں منعقد ہو رہی ہے، شرکت کی سعادت حاصل ہوئی ہے، علماء کرام اور بزرگان دین کی زیارت کی ہے اور احرار قافلے میں تھوڑی دیر وقت گزارنے کا موقع ملا ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ ہمارے ان بزرگوں کے مشن کو اور اس کام کو تکمیل سے نوازیں اور ہمیں ان ہمیشہ ساتھ دیتے رہنے کی توفیق عطا فرمائیں، آمین ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ ستمبر ۲۰۲۴ء

حضرت حذیفہؓ کا ذوق اور فتنوں سے بچنے کا نسخہ

آج کی صحبت میں جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک ایسے صحابی کا تذکرہ کرنا چاہتا ہوں جنہیں اللہ نے باقی حضرات سے مختلف اور منفرد ذوق عطا فرمایا تھا اور وہ اپنے اس ذوق کے حوالے سے حضرات صحابہؓ میں معروف ہو گئے تھے۔ ان صحابئ رسولؐ کا نام حضرت حذیفہ بن الیمانؓ ہے اور یہ اپنے والد محترم حضرت یمانؓ کے ہمراہ اس دور میں مسلمان ہو گئے تھے جب بدر کا معرکہ بپا ہونے والا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

-

تحریکِ آزادی میں علماءِ دیوبند کا کردار

امامِ انقلاب حضرت مولانا عبید اللہ سندھیؒ کے نواسے مولانا ظہیر الحق دین پوریؒ کا گزشتہ جون کے دوران دین پور شریف میں انتقال ہوا ہے۔ وہ حضرت سندھیؒ کی ایک چلتی پھرتی نشانی تھے، جو آنکھوں سے اوجھل ہو گئے ہیں۔ اللہ تعالی انہیں کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق سے نوازے، آمین يا رب العالمین ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۔

شریعت ایکٹ کیا ہے؟

گزشتہ روز اسلامی جمہوریہ پاکستان کی قومی اسمبلی میں حکومت کی طرف سے دستور میں ترمیم کا ایک بل پیش ہوا ہے، جس میں قرآن و سنت کو ملک کا سپریم لاء قرار دیا گیا ہے اور وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے اس موقع پر ایوان سے خطاب کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ پاکستان میں قرآن و سنت کی حکمرانی قائم کریں گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

-

ڈاکٹر نصر حامد ابو زید — ایک نیا سلمان رشدی

ایک نئے سلمان رشدی ڈاکٹر نصر حامد ابو زید کے بارے میں ”العالم الاسلامی“ کی رپورٹ کا خلاصہ پیش خدمت ہے، تاکہ مغربی میڈیا اگر اپنی روایات کے مطابق اس مسئلے کو موضوعِ بحث بنائے تو اس سلسلے میں اصل حقائق سامنے ہوں۔ رابطہ عالم اسلامی کے مجلہ ’’العالم الاسلامی‘‘ مکہ مکرمہ مورخہ ۷ تا ۱۳ اگست ۱۹۹۵ء میں قاہرہ یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر نصر حامد ابو زید کے بارے میں شائع شدہ رپورٹ کے اہم اقتباسات ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۔

تہذیبی کشمکش اور طالبان

امارت اسلامی افغانستان کے خلاف امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جنگ کے مقاصد دن بدن واضح ہوتے جا رہے ہیں اور جوں جوں مقاصد سے پردہ اٹھ رہا ہے آنکھیں بند کر کے امریکہ کی ہاں میں ہاں ملانے والے مسلم حکمرانوں کی آنکھیں بھی کھلتی جا رہی ہیں۔ اس کا تازہ ترین اظہار امریکہ سے حکومت پاکستان کے اس ”دوستانہ احتجاج“ سے ہوتا ہے جو بھارت میں متعین امریکی سفیر کے اس حالیہ بیان کے حوالے سے کیا گیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۔

تعارف و تبصرہ

مولانا اللہ وسایا عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے سرگرم راہنماؤں میں سے ہیں جن کی تگ و تاز کا دائرہ تبلیغی، انتظامی، تحریکی اور تربیتی شعبوں کے ساتھ ساتھ تصنیفی میدان میں بھی دن بدن وسیع ہوتا جا رہا ہے، اور وہ خداداد ذوق اور صلاحیتوں کو عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کی جدوجہد میں پوری طرح بروئے کار لا رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اکتوبر ۱۹۹۵ء

’’اسلامک ہوم اسٹڈی کورس‘‘

مغربی ممالک میں مقیم مسلمانوں کے لیے اپنی نئی نسل کو دینی تعلیمات اور اسلامی کلچر کے ساتھ وابستہ رکھنے کا مسئلہ خاصا پریشان کن ہوتا جا رہا ہے، دینی تعلیم کے لیے مختلف شہروں میں شام ۵ سے ۷ بجے تک یا ویک اینڈ پر ہفتہ اتوار کے روز دینی مکاتب کام کر رہے ہیں لیکن ان میں تعلیم پانے والے بچوں اور بچیوں کا مسلمانوں کی مجموعی آبادی کے لحاظ سے تناسب بہت کم ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اکتوبر ۱۹۹۵ء

اخبار و آثار

قاہرہ کی فیملی کورٹ کے حج ڈاکٹر فاروق عبد الحلیم نے قرآن کریم کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے والے قاہرہ یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر نصر حامد ابو زید کو مرتد قرار دے کر اس کا نکاح فسخ قرار دیا ہے۔ یہ بات رابطہ عالم اسلامی کے جریدہ ہفت روزہ ’’العالم الاسلامی‘‘ مکہ مکرمہ نے ۷ اگست کی اشاعت میں بتائی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

ستمبر ۱۹۹۵ء

گوجرانوالہ میں کل جماعتی مشاورتی سیمینار

دینی جدوجہد کی موجودہ صورتحال کے حوالہ سے گوجرانوالہ میں منعقدہ سیمینار پر پاکستان شریعت کونسل کے صوبائی سیکرٹری اطلاعات حافظ امجد محمود معاویہ کی جاری کردہ رپورٹ قارئین کی خدمت میں پیش کی جا رہی ہے: ”جمعیت علماء اسلام ضلع گوجرانوالہ نے ۱۹ مئی کو جی ٹی روڈ کے ایک وسیع ہال میں تحفظ تقدس مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم، سودی نظام کے خلاف وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ مئی ۲۰۲۲ء

امپورٹڈ قوانین اور سیاسی خلفشار

”پاکستان شریعت کونسل“ کے ایک مشاورتی اجلاس کے بارے میں صوبائی سیکرٹری جنرل قاری محمد عثمان رمضان کی جاری کردہ رپورٹ قارئین کی خدمت میں پیش کی جا رہی ہے۔ ”پاکستان شریعت کونسل نے امارتِ اسلامیہ افغانستان کو فوری طور پر تسلیم کرنے کا مطالبہ دہرایا ہے اور کہا ہے کہ اس میں تاخیر افغان قوم کے ساتھ زیادتی کے علاوہ خطے میں امن کے قیام میں بھی رکاوٹ ثابت ہو سکتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ اپریل ۲۰۲۲ء

ایسٹ انڈیا کمپنی نے اقتدار پر کیسے قبضہ کیا تھا؟

تجارت اور صنعتوں پر کمپنی کی اجارہ داری قائم ہو جانے کی وجہ سے کمپنی اپنی من مانی شرائط پر کاریگروں اور دستکاروں سے مال تیار کرواتی تھی۔ کمپنی کے ایجنٹ منڈی کے مقابلے میں نہایت کم معاوضے اور بہت کم وقت میں مصنوعات تیار کرنے کا کہتے تھے۔ کاریگر اس صورتحال میں سخت نالاں تھے، مگر کمپنی کے سامنے اُف تک نہ کر سکتے تھے۔ اگر کوئی کاریگر احتجاج کرتا تو اسے سخت سزائیں دی جاتی تھیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ و ۲۵ مارچ ۲۰۲۱ء

سود سے متعلق قائد اعظم کے فرمان پر کب عمل ہو گا؟

تازہ صورت حال یہ ہے وفاقی شرعی عدالت نے ایک بار حکومت سے کہا ہے کہ وہ سود کے خاتمے کے لیے اقدامات کرے اور اس سلسلے میں درپیش رکاوٹیں دور کرے۔ سودی مالیاتی نظام سے متعلق وفاقی شرعی عدالت میں کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت نور محمد مسکانزئی نے حکومت کو غیر سودی نظام لانے کے لیے اتفاق رائے پیدا کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ جنوری ۲۰۲۲ء

نظریۂ پاکستان کیا ہے؟

۱۹۴۷ء میں اسلامی نظریہ اور مسلم تہذیب و ثقافت کے تحفظ و فروغ کے عنوان سے جنوبی ایشیا میں ”پاکستان“ کے نام سے ایک نئی مملکت وجود میں آئی تو یہ تاریخی اعتبار سے ایک اعجوبہ سے کم نہیں تھی کہ اس خطے میں مسلم اقتدار کے خاتمہ کو ایک صدی گزر چکی تھی، جبکہ مغرب میں اسلام کے نام پر صدیوں سے چلی آنے والی خلافت عثمانیہ ربع صدی قبل اپنے وجود اور تشخص سے محروم ہو گئی تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۵ مئی ۲۰۲۲ء

کل جماعتی مشاورتی سیمینار

دینی جدوجہد کی موجودہ صورتحال کے حوالہ سے گوجرانوالہ میں منعقدہ سیمینار میں تحفظ تقدس مسجد نبویؐ، سودی نظام کے خلاف وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ اور ملک میں موجودہ سیاسی کشمکش اور خلفشار کے حوالہ سے اہم تجاویز دی گئیں اور قومی سطح پر معاملات کو آگے بڑھانے پر غور کیا گیا۔ اس سیمینار میں راقم الحروف کے علاوہ مولانا اقبال رشید، جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر ڈاکٹر فرید احمد پراچہ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ مئی ۲۰۲۲ء

آئی پی ایس کے زیر اہتمام مبارک ثانی کیس کے فیصلے پر ایک اہم مشاورت

اٹھائیس اگست کو اسلام آباد میں انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کی دعوت پر مبارک ثانی کیس کے بارے میں سپریم کورٹ کے نئے فیصلہ پر ایک اہم مشاورت میں شرکت کا موقع ملا جس کی انسٹیٹیوٹ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ قارئین کی خدمت میں پیش کی جا رہی ہے، راقم الحروف نے اس نشست میں جو معروضات پیش کیں وہ اگلے مرحلے میں نذر قارئین کی جائیں گی ان شاء اللہ تعالیٰ (راشدی) ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم ستمبر ۲۰۲۴ء

طلاق و خلع کی شرح میں مسلسل اضافہ پر ایک سیمینار

۲۲ اپریل ۲۰۱۹ء کو فاطمہ جناح خواتین یونیورسٹی راولپنڈی میں منعقدہ ایک سیمینار کی رپورٹ مولانا حافظ سید علی محی الدین کے قلم سے ملاحظہ فرمائیں (ابوعمار زاہد الراشدی): ’’گزشتہ کچھ عرصے سے ہمارے معاشرتی مسائل میں جو مسئلہ نہایت شدت اور تیزی سے سر اٹھا کر ہمارے خاندانی نظام کو شدید عدمِ استحکام، بے سکونی، لاینحل مسائل کی جانب مسلسل بڑھا رہا ہے، وہ طلاق و خلع کی رفتار میں نہایت تیزی سے اضافہ ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اپریل ۲۰۱۹ء

تورات کے احکامِ عشرہ

۲۵ دسمبر کو پوری دنیا کی مسیحی برادری کرسمس کے نام سے تہوار مناتی ہے، جو ان کا سب سے بڑا قومی اور مذہبی تہوار سمجھا جاتا ہے۔ ہم اس موقع پر مسیحی دوستوں کو تورات کے ان احکامِ عشرہ کی یاددہانی کرانا چاہیں گے، جو بائبل کی کتاب ”خروج“ کے باب ۲۰ میں یوں درج ہیں۔ ”اور خدا نے یہ سب باتیں فرمائیں کہ خداوند تیرا جو تجھے ملک مصر سے اور غلامی کے گھر سے نکال لایا، میں ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۵ دسمبر ۲۰۱۹ء

عام انتخابات۔ دینی جماعتیں کیا کریں؟

کچھ دنوں سے مجلس احرار اسلام پاکستان کے راہنماؤں مولانا سید کفیل شاہ بخاری، جناب حاجی عبد اللطیف چیمہ اور بعض دیگر دوستوں کے ساتھ مشاورت چل رہی ہے کہ جو دینی جماعتیں ملک کی عمومی دینی جدوجہد میں تو شریک ہیں مگر انتخابات میں براہ راست حصہ نہیں لیتیں، انہیں عام انتخابات میں کیا کردار ادا کرنا چاہیے؟ ان جماعتوں میں ”پاکستان شریعت کونسل“ اور ”مجلس احرار اسلام پاکستان“ شامل ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ جون ۲۰۱۸ء

اسلامی معیشت کی بنیادیں

اسلامی نظریاتی کونسل نے ۲۶ و ۲۷ اپریل ۲۰۱۶ء کو اسلام آباد میں اسلامی معیشت کے حوالہ سے دو روزہ سیمینار کا اہتمام کیا، جس کی مختلف نشستوں سے ملک کے ممتاز علماء کرام، اصحاب دانش اور ماہرین معیشت نے خطاب کیا اور ”اسلامی معیشت کی بنیادیں اور دور جدید کی مشکلات“ کے موضوع کے مختلف پہلوؤں پر اظہار خیال کیا۔ کونسل کے چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی صدر نشین تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ مئی ۲۰۱۶ء

تحریک تحفظ ختم نبوت کا ایک اہم سوال

عقیدہ ختم نبوت مسلمانوں کا اجماعی عقیدہ ہے، جس کا تعلق جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی اور ان کے مقام و عظمت سے ہے۔ اس لیے دنیا کا ہر مسلمان اس کے حوالے سے بہت حساس اور جذبہ حمیت سے سرشار ہے اور اس میں کسی قسم کی لچک اس کے لیے قابلِ قبول نہیں ہے۔ عقیدہ ختم نبوت پر گفتگو کے مختلف دائرے ہیں: ایک دائرہ اعتقادی ہے کہ دنیا بھر کے مسلمانوں کا یہ عقیدہ ہے کہ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ دسمبر ۲۰۱۷ء

دینی و عصری تعلیم کے نصاب کو یکساں بنانے کا پس منظر

نئی حکومت کی جانب سے دینی مدارس اور اسکولوں کا یکساں نصاب رائج کرنے کے اعلانات کے بعد یہ موضوع ایک بار پھر زیر بحث آ گیا ہے۔ راقم نے ایک وائس میسج میں اس پر اپنے موقف کا اظہار کیا تھا، جو مختلف حلقوں میں توجہ کے ساتھ سنا گیا۔ اسے عزیزم مولوی حذیفہ سواتی نے تحریری صورت دی ہے، جسے قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔ آج کی خبر کے مطابق عمران خان کی حکومت نے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ اکتوبر ۲۰۱۸ء

سفرِ معراج کے دو پہلو

خیر پور سندھ کی مرکزی جامع مسجد کے خطیب مولانا مفتی محمد اسد اللہ شیخ نے ۴ مئی کو میری حاضری کے موقع پر جامع مسجد میں معراج النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے موضوع پر بیان کا اہتمام کر رکھا تھا۔ اس موقع پر جو گزارشات پیش کیں ان کا خلاصہ درج ذیل ہے۔ بعد الحمد والصلوٰۃ۔ اسراء و معراج کا واقعہ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ کا اہم واقعہ ہے اور بڑے معجزات میں سے ہے۔ ہمارا ایمان ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو رات کے ایک حصے میں جسم اطہر کے ساتھ بیداری کی حالت میں یہ مقدس سفر کرایا، جس کا ایک حصہ اسراء کہلاتا ہے جو مکہ مکرمہ سے بیت المقدس تک تھا، جبکہ دوسرا حصہ معراج کہلاتا ہے جو زمین سے عرش بلکہ اس سے بھی آگے کی منازل تک تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ مئی ۲۰۱۶ء

سندھ اسمبلی کے ارکان اپنی رائے پر نظر ثانی کریں

گزشتہ روز سندھ اسمبلی نے ایک قرارداد کے ذریعہ اسلامی نظریاتی کونسل کو ختم کر دینے کا مطالبہ کیا ہے، جبکہ چند ہفتے قبل قومی اسمبلی نے ایک قرارداد کے ذریعہ سفارش کی تھی کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کو قومی اسمبلی اور دیگر متعلقہ ایوانوں میں پیش کر کے ان کے مطابق قانون سازی کا اہتمام کیا جائے۔ اسلامی نظریاتی کونسل ایک دستوری ادارہ ہے جو جید علماء کرام اور ممتاز ماہرین قانون پر مشتمل ہے اور اس کے ذمہ کام یہ ہے کہ وہ ملک میں رائج قوانین کا جائزہ لے کر ان کی شرعی حیثیت کا تعین کرے اور جن قوانین کو قرآن و سنت سے متصادم پائے ان کی اصلاح تجویز کرتے ہوئے حکومت کو متبادل قوانین کے لیے سفارشات فراہم کرے۔ اسلامی نظریاتی کونسل ۱۹۷۳ء کے دستور کے نفاذ کے فوراً بعد قائم کر دی گئی تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ اپریل ۲۰۱۴ء

موجودہ حالات میں قومی اتفاقِ رائے کی ضرورت

دہشت گردی کے خلاف جنگ کو ’’سانحہ پشاور‘‘ نے ایک نیا رخ دے دیا ہے اور اس کے لیے قومی سطح پر اقدامات کو منظم کرنے کی طرف پیش رفت جاری ہے۔ سیاسی راہ نماؤں کے مشترکہ اجتماعات اور ان کے ساتھ عسکری راہ نماؤں کی مشاورت کے بعد دہشت گردوں سے نمٹنے کے لیے فوجی عدالتوں کے قیام پر بحث ہو رہی ہے۔ سیاسی قیادت میں اس سلسلہ میں اتفاق رائے پیدا نہیں ہو رہا اور اس سے قبل ملک میں مختلف مواقع پر قائم ہونے والی فوجی عدالتوں کے فیصلوں اور طریق کار کے بارے میں بعض سیاسی راہ نماؤں نے تحفظات کا اظہار کیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ دسمبر ۲۰۱۴ء

عامر احمد عثمانی کا انٹرویو

سب سے پہلے تو میں آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے دوستوں کے ساتھ اس ملاقات کا موقع فراہم کیا اور میرے لیے خوشی اور سعادت کی بات ہے کہ بہت سے دوستوں سے گفتگو ہو رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ قبول فرمائیں۔ میں ۱۹۴۸ء میں پیدا ہوا، میرے والد گرامی حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر قدس اللہ سر العزیز کا تعلق بٹل اور شنکیاری کے درمیان ایک جگہ ہے ”کڑمنگ بالا“ وہاں سے تھا۔ ہمارے دادا محترم وہاں ہوتے تھے، چھوٹے سے زمیندار تھے۔ حضرت والد صاحب رحمہ اللہ اور چچا محترم حضرت مولانا صوفی عبد الحمید خان سواتی رحمہ اللہ تعالیٰ کی والدہ فوت ہو گئی تھیں تو حالات نے ان کو اس رخ پر لگایا کہ یہ مختلف رشتہ داروں کے پاس رہنے لگے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم فروری ۲۰۲۴ء

دینی مدارس کی سالانہ تعطیلات

مدارس دینیہ میں شعبان المعظم اور رمضان المبارک کی تعطیلات کا آغاز ہوتے ہی تعلیم و تدریس کا ایک نیا سلسلہ شروع ہو گیا ہے اور سینکڑوں مدارس میں مختصر دورانیے کے مختلف کورسز اس وقت چل رہے ہیں۔ زیادہ تر ذوق قرآن کریم کے ترجمہ و تفسیر کا ہے، جس کی ابتدا حضرت مولانا حسین علیؒ، حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ، حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ، حضرت مولانا حماد اللہ ہالیجویؒ، حضرت مولانا غلام اللہ خانؒ، حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ اور حضرت مولانا محمد عبد اللہ بہلویؒ جیسے بزرگوں سے ہوئی تھی اور اب ان کے سینکڑوں تلامذہ ملک کے طول و عرض میں دورہ تفسیر قرآن کریم کے عنوان سے یہ سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۰ مئی ۲۰۱۵ء

معاملہ اتنا آسان نہیں جتنا پرویز رشید نے سمجھ لیا

وفاقی وزیر اطلاعات جناب پرویز رشید صاحب نے گزشتہ روز سینٹ آف پاکستان میں مولانا عطاء الرحمٰن کی تحریک پر اپنے ان ریمارکس کی وضاحت کی جو انہوں نے چند دن قبل آرٹس کونسل کراچی کے ادبی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے دینی مدارس پر تبصرہ کرتے ہوئے دیے تھے اور جن پر ملک بھر میں احتجاج و اضطراب کا سلسلہ جاری ہے۔ پرویز رشید صاحب کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ باتیں ان مدارس کے بارے میں کہی تھیں جو دہشت گرد پیدا کرتے ہیں اور علماء حق کے بجائے انہوں نے نصاب پر تنقید کی تھی، جبکہ علماء حق کا وہ احترام کرتے ہیں اور اگر ان باتوں سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو وہ اس پر معذرت خواہ ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ مئی ۲۰۱۵ء

مولانا عبد اللطیف انورؒ کی رحلت

شاہکوٹ کے مولانا عبد اللطیف انور گزشتہ دنوں انتقال کر گئے ہیں، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ دینی و مسلکی کارکنوں کی موجودہ کھیپ شاید اس نام سے اتنی مانوس نہ ہو، مگر دو عشرے قبل کے تحریکی ماحول میں یہ ایک متحرک اور جاندار کردار کا نام تھا۔ شیرانوالہ لاہور اور جمعیت علماء اسلام کے ساتھ گہری عقیدت اور بے لچک وابستگی رکھنے والے مولانا عبد اللطیف انورؒ کا نام سامنے آتے ہی نگاہوں کے سامنے ایک بے چین اور مضطرب شخص کا پیکر گھوم جاتا ہے، جو ملک میں نفاذ شریعت، تحفظ ختم نبوت، تحفظ ناموس صحابہؓ اور مسلک علماء دیوبند کی ترجمانی و پاسداری کے لیے نہ صرف فکرمند رہتا تھا بلکہ ہر وقت متحرک رہنا اور اپنے مشن کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہ کرنا اس کے مزاج کا حصہ بن گیا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۶ اکتوبر ۲۰۱۵ء

اسرائیل: نسلی امتیاز کی آخری علامت

میں علمائے کرام کے ایک وفد کے ہمراہ ۲۸ نومبر کو جنوبی افریقہ پہنچا تھا، جبکہ ۶ دسمبر کو گوجرانوالہ واپس آ گیا ہوں۔ اس دوران میں نے متعدد دوستوں سے نیلسن منڈیلا کے بارے میں پوچھا کہ وہ کس حال میں ہیں؟ سب کا اجمالی جواب یہی تھا کہ وہ پہلے سے بہتر حالت میں ہیں، لیکن اس کے ساتھ یہ خبر بھی ملتی رہی کہ ان کے آبائی گاؤں میں آخری رسوم کے حوالے سے پیشگی تیاریاں جاری ہیں، جو بتاتی ہیں کہ حالت کچھ زیادہ اچھی نہیں ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۲ دسمبر ۲۰۱۳ء

انتخابات میں عدمِ دلچسپی کی وجوہات

انتخابات کی آمد آمد ہے، ۱۱ مئی قریب آ رہی ہے، لیکن ابھی تک انتخابات کا ماحول پیدا ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔ آج کی ایک اخباری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ووٹ کے استعمال کے حوالے سے پاکستان دنیا کی دیگر اقوام و ممالک سے بہت پیچھے، جبکہ اعداد و شمار کے لحاظ سے بالکل پچھلی صفوں میں کھڑا دکھائی دیتا ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ ووٹ کا استعمال قانوناً لازمی نہیں ہے اور یہ وجہ تو عموماً بیان کی جاتی ہے کہ تعلیم کی شرح کم ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۶ اپریل ۲۰۱۳ء

دینی جماعتوں کی قیادتوں سے سوال

قومی سیاست میں پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی دھماکہ خیز واپسی کے دیگر نتائج تو وقت کے ساتھ ساتھ سامنے آتے رہیں گے، لیکن اتنا ضرور ہوا ہے کہ وہ قومی سیاست میں واپس آ گئے ہیں اور انہوں نے قومی سیاست دانوں اور میڈیا کی توجہ حاصل کر لی ہے۔ یہ توجہ مثبت ہو یا منفی، بہرحال توجہ ہے اور سیاست میں بسا اوقات منفی توجہ زیادہ گہرے اثرات مرتب کرتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۱ جنوری ۲۰۱۳ء

دینی مدارس کے فضلاء کے لیے خطابت کورس

جامعہ اسلامیہ کلفٹن کراچی کے مہتمم مولانا مفتی محی الدین کا تعلق خوشاب کے علاقہ سے ہے۔ میرے پرانے اور بزرگ دوستوں میں سے ہیں اور ایک طویل عرصہ ہمارا جماعتی اور تحریکی رفاقت میں گزرا ہے۔ ان کے فرزند مولانا مفتی ابوذر محی الدین اور مولانا مفتی ابو ہریرہ محی الدین دیگر برادران اور رفقاء کے ساتھ اپنے والد بزرگوار کے تعلیمی اور فکری مشن کو حسن و خوبی کے ساتھ آگے بڑھانے میں مصروف ہیں۔ جبکہ مولانا جمیل الرحمٰن فاروقی رفقاء کی پوری ٹیم کے ساتھ اس کام میں ان کے معاون اور دست و بازو ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ مئی ۲۰۱۴ء

قاضی حسین احمدؒ: جدوجہد کا ایک متحرک کردار

قاضی حسین احمدؒ کو ہم سے رخصت ہوئے ایک سال ہو گیا ہے، مگر ان کی متحرک زندگی کی یادیں ابھی تک ذہن میں تازہ ہیں، جو ایک عرصے تک ان کی یاد دلاتی رہیں گی۔ میری مختلف تحریکوں میں ان کے ساتھ رفاقت رہی ہے اور بہت سے دوسرے احباب کی طرح میں بھی یہ کہہ سکتا ہوں کہ ہمارے درمیان بے تکلف دوستی کا رشتہ قائم تھا۔ قاضی صاحبؒ کا خاندانی پس منظر جمعیت علمائے ہند کا تھا۔ وہ ایک علمی خاندان کے چشم و چراغ تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۸ جنوری ۲۰۱۴ء

ذکرِ حبیبؐ اور اطاعتِ رسولؐ

۱۷ مارچ کو سیالکوٹ کے ایمن آباد روڈ میں محترم حاجی محمد یوسف کی رہائش گاہ پر سیرت النبیؐ کے سلسلہ میں منعقدہ ایک محفل میں کچھ گزارشات پیش کرنے کا موقع ملا، جس کا خلاصہ نذر قارئین ہے۔ بعد الحمد والصلوٰۃ۔ یہ بات ہم سب کے لیے سعادت کا باعث ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت سے ہونے والی اس مجلس میں جمع ہیں اور ہمارا مل بیٹھنے کا مقصد یہ ہے کہ سرور کائنات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کچھ باتیں آپس میں کہہ سن لیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ مارچ ۲۰۱۴ء

نفاذِ اسلام کی دستوری جدوجہد میں جمعیت علماء اسلام کا کردار

۳۱ مارچ کو مینارِ پاکستان لاہور کے گراؤنڈ میں جمعیت علمائے اسلام پاکستان صوبہ پنجاب کے زیر اہتمام ”اسلام زندہ باد“ کانفرنس منعقد ہو رہی ہے، جس کے لیے پورے صوبے میں تیاریاں جاری ہیں اور جمعیت کے کارکن اسے اپنے لیے ایک چیلنج سمجھ کر بھرپور محنت کر رہے ہیں۔ مجھے بھی اس سلسلے میں دو تین اجتماعات میں شرکت کا موقع ملا ہے اور میں نے تمام دینی حلقوں، خاص طور پر ہم مسلک احباب سے گزارش کی ہے کہ وہ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ مارچ ۲۰۱۳ء

نفاذِ شریعت کے لیے تصادم اور مسلح جدوجہد کا راستہ

اسلامی نظام کے قیام کے لیے مسلح جدوجہد کے حوالے سے دوسرا اہم نکتہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں قیام پاکستان کے بعد تمام مکاتب فکر کے اکابر علمائے کرام نے علامہ سید سلیمان ندویؒ کی زیر صدارت مشترکہ اجلاس میں اسلامی دستور کے ۲۲ نکات مرتب کر کے یہ فیصلہ بالکل آغاز ہی میں کر لیا تھا کہ پاکستان میں نفاذ اسلام دستور کے ذریعے سے ہوگا اور اس کے لیے جمہوری عمل کو ذریعہ بنایا جائے گا۔ یہ چند علماء کا فیصلہ نہیں تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ و ۱۵ اکتوبر ۲۰۱۳ء

چنیوٹ میں دو دن

میں ۱۵ مئی سے چنیوٹ میں ہوں، جامعہ اسلامیہ امدادیہ چنیوٹ کی ختم بخاری شریف کی تقریب میں شرکت کے لیے حاضری ہوئی ہے۔ مگر میں نے مولانا محمد الیاس چنیوٹی کو مبارکباد بھی دینا تھی، جو حالیہ انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر بھاری اکثریت سے صوبائی اسمبلی کے دوسری بار ممبر منتخب ہوئے ہیں۔ وہ گزشتہ ٹرم میں بھی ایم پی اے تھے، جبکہ ان کے والد محترم حضرت مولانا منظور احمد چنیوٹی رحمہ اللہ تعالیٰ اس سیٹ پر تین بار ممبر صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ مئی ۲۰۱۳ء

گلگت، بلتستان کا مسئلہ اور پاکستانی حکمران

آزاد جموں و کشمیر کی طرح گلگت بلتستان کے عوام نے بھی ہندو راجہ کے خلاف آزادی کی جنگ لڑ کر گلو خلاصی کرائی تھی اور بین الاقوامی نقشوں میں ریاست جموں و کشمیر کے متنازع علاقے کے نقشے میں شامل ہونے کے باوجود معاہدۂ کراچی کے تحت اس کا انتظام حکومت پاکستان نے اس خطے کے مستقبل کا فیصلہ ہونے تک عارضی طور پر سنبھال لیا تھا، اس لیے کہ آزاد جموں و کشمیر کی نئی ریاست کے ساتھ مواصلاتی رابطے بہت کم ہونے کی وجہ سے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ فروری ۲۰۱۳ء

Pages