بیانات و محاضرات

جے ٹی آر میڈیا ہاؤس کے مفتی عبد المنعم فائز کا انٹرویو

میرا تو بچپن سے ہی کتابوں سے واسطہ ہے۔ والد محترم حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر قدس اللہ سرہ العزیز برصغیر کے بڑے علماء میں سے ہیں، ان کی تین درجن کے لگ بھگ بڑی علمی و تحقیقی کتابیں ہیں۔ وہ اپنے کمرے میں بیٹھ کر لکھا کرتے تھے، پڑھا کرتے تھے، ان کے اردگرد کتابیں پھیلی ہوئی ہوتی تھیں، ہم بچے تھے تو ہمارا ہوش سنبھالتے ہی کتاب سے تعارف ہوا اور ہم کتاب سے مانوس ہو گئے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳ نومبر ۲۰۲۴ء

اسلامی تعلیمات میں حقوق کا جامع تصور

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ انسانی حقوق یا ہیومن رائٹس آج کی دنیا کا ایک بہت اہم موضوع ہے جس پر پوری دنیا میں ہر سطح پر ہر دائرے میں گفتگو ہو رہی ہے اور اسی کے گرد ساری دنیا کے معاملات اور فیصلے گھومتے ہیں۔ آپ کسی بین الاقوامی فورم میں چلے جائیں، کسی علاقے میں چلے جائیں، کسی ماحول میں چلے جائیں تو ہیومن رائٹس، انسانی حقوق پر بات ہوگی، جبکہ عالمی مسائل اور عالمی معاملات تو طے ہی اس دائرے میں ہوتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۸ نومبر ۲۰۲۴ء

اعمالِ صالحہ کی حفاظت کی ضرورت

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ ماشاء اللہ دروس کا سلسلہ اور بہاریں جاری ہیں، اللہ تعالیٰ آپ حضرات کی اس محنت کو قبول فرمائیں، دنیا اور آخرت کی برکات نصیب فرمائیں، اور ہمارے بابا جی حضرت مولانا حافظ گلزار احمد آزاد صاحب کا سایہ ہمارے سروں پر سلامت رکھیں، اللہ پاک قبولیت اور برکات سے مسلسل بہرہ ور فرمائیں، آمین۔ آج مجھے گفتگو کرنی ہے کہ نیکیاں کمانا بھی ضروری ہے اور ان کو بچانا بھی ضروری ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۶ اپریل ۲۰۲۳ء

تحریکِ خلافت اور معاہدہ لوزان

بعد الحمد والصلوٰۃ  تحریکِ خلافت کو تقریباً سو سال ہو گیا ہے۔ ۱۹۱۶ء تا ۱۹۲۰ء کے لگ بھگ ایک بڑی تحریک برصغیر میں کلکتہ سے پشاور تک تحریکِ خلافت کے عنوان سے بپا ہوئی۔ یہ ہندوستان میں آزادی کی تحریکات میں سب سے پہلی سیاسی تحریک تھی۔ اس سے پہلے عسکری، فوجی اور جہادی تحریکات رہی ہیں۔ شہدائے بالاکوٹؒ کی تحریک، حاجی شریعت اللہؒ کی بنگال کی فرائضی تحریک، ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ ستمبر ۲۰۱۹ء

اسلامی نظریاتی کونسل اور وفاقی شرعی عدالت

پاکستان جب بنا تو ’’قرارداد مقاصد‘‘ میں یہ طے کیا گیا کہ حاکمیتِ اعلیٰ اللہ تعالیٰ کی ہوگی، حکومت عوام کے منتخب نمائندے کریں گے، اور وہ قرآن و سنت کے پابند ہوں گے۔ اس سے پارلیمنٹ پابند ہو گئی کہ وہ قرآن و سنت کے مطابق فیصلے کرے گی۔ اس وقت یہ مسئلہ پیش آیا کہ پارلیمنٹ تو قرآن و سنت کے علماء پر مشتمل نہیں ہوگی تو یہ فیصلہ کیسے ہوگا کہ کوئی پالیسی یا قانون قرآن و سنت کے مطابق ہے یا نہیں ہے؟ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۸ مارچ ۲۰۱۵ء

سودی نظام قرآن و سنت کی روشنی میں

پاکستان بننے کے بعد ہی سود کے خاتمے کی بات شروع ہو گئی تھی اور ۱۹۷۳ء کا دستور جب نافذ ہوا تھا تو اس میں یہ ضمانت دی گئی تھی کہ حکومت جلد از جلد سودی نظام ختم کر کے اس لعنت سے ملک کو نجات دلائے گی۔ اس کے بعد پچاس سال گزر گئے اور عدالتی کاروائیاں، سیاسی جدوجہد اور جلسے جلوس سب کچھ ہوتا آ رہا ہے لیکن اس ’’جلد از جلد‘‘ کا دائرہ طے نہیں ہو رہا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۶ اکتوبر ۲۰۲۴ء

چھبیسویں دستوری ترمیم اور دینی حلقوں کے مطالبات

پارلیمنٹ میں دستورِ پاکستان کی ۲۶ویں ترمیم منظور ہوئی ہے، اس پر ملک بھر میں ہر سطح پر بحث جاری ہے۔ چونکہ اس میں بعض باتیں شریعت اور نفاذِ اسلام سے متعلق ہیں اس لیے دینی حلقے بھی اس پر مسلسل مکالمہ و مباحثہ کر رہے ہیں۔ یہ ترامیم جیسے بھی ہوئی ہیں یہ ایک الگ موضوع ہے، میں اس بحث میں نہیں پڑتا، لیکن  ان کے ذریعے دینی ماحول میں کیا فرق پڑا ہےاور اب آئندہ دینی جدوجہد کرنے والوں نے کیا کرنا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ اکتوبر ۲۰۲۴ء

قادیانیوں کے پھیلائے دو مغالطوں کا جائزہ

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ قادیانی ہر دور میں مغالطوں سے کام لیتے آئے ہیں، مغالطہ دینا ان کا خاص فن ہے۔ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت میں نبوت کے جھوٹے دعویداروں کی پیشگوئی فرمائی تھی کہ میری امت میں تیس اور ایک روایت کے مطابق ستر لوگ ایسے پیدا ہوں گے جو نبوت کا دعویٰ کریں گے۔ اور ساتھ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان جھوٹے مدعیانِ نبوت کے دو وصف بیان کیے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۶ اگست ۲۰۱۶ء

عثمانیہ میڈیا آفیشل کا انٹرویو

وقف املاک ایکٹ جو اسلام آباد کی حدود کے دائرے میں پارلیمنٹ نے پچھلے دنوں منظور کیا ہے اور نافذ ہو گیا ہے، اس کے بارے میں ملک بھر میں ہر سطح پر اور ہر دائرے میں تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ دنوں اسلام آباد میں مختلف دینی جماعتوں کے اور وفاقوں کے نمائندوں کا ایک بہت بڑا کنونشن ہوا ہے، میں بھی اس میں شریک تھا اس میں بھی اس پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس کو اصولی طور پر مسترد کرنے کا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۹ فروری ۲۰۲۱ء

درسِ قرآن ڈاٹ کام کے انور غازی کا انٹرویو

میں درس قرآن ڈاٹ کام کا شکریہ ادا کروں گا کہ مجھے آج کی اس محفل میں گفتگو اور کچھ عرض کرنے کا موقع فراہم کیا۔ میں یہ عرض کرنا چاہوں گا کہ میں نے عملی سیاست کبھی بھی نہیں چھوڑی، آج بھی نہیں چھوڑی، صرف اس کا مورچہ بدلا ہے۔ میں پچیس سال، تقریباً ربع صدی حضرت مولانا مفتی محمود، حضرت مولانا غلام غوث ہزاوی، نوابزادہ نصر اللہ خان، حضرت مولانا شاہ احمد نورانی اور حضرت مولانا عبید اللہ انور رحمہم اللہ تعالیٰ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم نومبر ۲۰۱۸ء

دعا کی قبولیت کا اولین تقاضہ

امیر المومنین حضرت عمر بن خطابؓ جب زخمی ہوئے اور علاج معالجہ کے بعد طبیبوں نے کہا کہ حضرت بظاہر کوئی امکان نہیں ہے، آپ نے جو وصیت وغیرہ کرنی ہے وہ کر لیں۔ دوستوں نے کہا، امیر المومنین حضرت صدیق اکبرؓ نے اپنی جگہ آپ کو نامزد کیا تھا تو امت نے مان لیا تھا، آپ بھی کسی کو نامزد کر لیں، کسی کا اعلان فرما دیں کہ میرے بعد وہ امیر ہوگا تو لوگ مان لیں گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۲ اکتوبر ۲۰۲۴ء

میسج ٹی وی کے محمد بلال فاروقی کا انٹرویو

قادیانی حضرات کے ساتھ ہمارا بنیادی تنازعہ مرزا غلام احمد قادیانی کے ان دعاوی سے پیدا ہوا تھا جب انہوں نے پہلے تو ایک مسلمان مناظر کے طور پر ہندوؤں، عیسائیوں اور آریہ سماج سے مناظروں کا سلسلہ شروع کیا اور خود کو اسلام کے ایک متکلم کے طور پر پیش کیا، اپنا ایک حلقہ بنایا۔ لیکن آہستہ آہستہ جب وہ دعووں کی طرف بڑھنے لگے کہ میں مہدی ہوں، میں مسیح موعود ہوں، میں عیسیٰ ثانی ہوں، میں پیغمبر ہوں اور میں خاتم النبیین ہوں۔ یہ بتدریج دعوے کیے، تو اس سے مسلمان علماء تشویش کا شکار ہونے لگے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳ اکتوبر ۲۰۱۶ء

اہلِ بیتؓ اور حضرات حسنین کریمینؓ کے ساتھ ہماری عقیدت و محبت

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ گزشتہ دو نشستوں میں ہم نے امیر المومنین سیدنا حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور امیر المومنین حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حوالے سے مختصر بات کی تھی۔ آج ہم حضرات حسنین کریمین سیدنا حضرت امام حسن بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت امام حسین بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حوالے سے گفتگو کرنا چاہیں گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ نومبر ۲۰۱۳ء

۱۸۵۷ء کی جنگِ آزادی

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ برصغیر یعنی ہندوستان، پاکستان، بنگلہ دیش، برما وغیرہ خطے پر ایسٹ انڈیا کمپنی کے قبضے اور پھر برطانوی حکومت کے قبضے کے بعد جو آزادی کی تحریکات چلیں ان کے مختلف مراحل کا تذکرہ ہو رہا ہے۔ اس سے پہلے میں نے حضرت شاہ ولی اللہؒ اور ان کے خاندان کی خدمات پر، شہدائے بالاکوٹ اور بنگال کے حاجی شریعت اللہؒ کی تحریک پر کچھ گزارشات پیش کی تھیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۔

دینی جدوجہد کی معروضی صورتحال اور اہم تقاضے

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ ہماری آج کی نشست کا موضوع ہے ”دینی جدوجہد کی معروضی صورتحال“ اس وقت دینی جدوجہد کن کن دائروں میں تقسیم ہے اور ہر دائرے میں اس کی صورتحال کیا ہے، پاکستان کے دائرے میں، دنیا کا دائرہ تو بہت وسیع ہے۔ اپنے ملک کے دائرے میں دینی جدوجہد کی موجودہ صورتحال کیا ہے، صرف صورتحال کو سمجھنے کے لیے ایک سرسری سی بریفنگ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ اپریل ۲۰۱۵ء

قراردادِ مقاصد کا پس منظر اور پیش منظر

متحدہ ہندوستان میں مسلمانوں نے مطالبہ کیا کہ ہمارا ملک ہندوؤں سے الگ کیا جائے، ہم اکٹھے نہیں رہنا چاہتے۔الگ ملک بنانے کی غرض یہ بیان کی گئی ہیں کہ ہم چونکہ مسلمان ہیں، ہمارا اپنا دین و مذہب ہے، اپنی تہذیب و ثقافت ہے اور ہم بحیثیت مسلمان زندگی گزارنا چاہتے ہیں، یہاں ہندوستان میں ہندو اکثریت میں ہوں گے تو ہم اپنے مذہب پر آزادی سے عمل نہیں کر سکیں گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ ستمبر ۲۰۱۴ء

غزوہ ہند کی روایات اور پاک افواج

غزوۃ الہند کے بارے میں روایات موجود ہیں، اس کے مختلف مراحل گزر چکے ہیں۔ ہم ہزار سال پہلے بھی لڑے ہیں، لیکن ایک آخری مرحلہ باقی ہے، اس کے اسباب مہیا ہو رہے ہیں، لیکن وہ کب ہوگا؟ یہ اللہ پاک کو ہی معلوم ہے … روایات موجود ہیں، پیش گوئیاں موجود ہیں، مگر اس کی تطبیق اور اطلاق اپنے اپنے ذوق کے مطابق ہر زمانے میں اس دور کے مبلغ علم کے مطابق ہوا ہے، اس کی کوئی حتمی تعبیر نہیں ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ اپریل ۲۰۲۲ء

قرآنی احکام کا نسخ اور اس کا دائرہ

یہ آیات کریمہ جو آپ نے تلاوت فرمائی ہیں اور جن کا ترجمہ آپ نے سنایا ہے، ان کا ایک پس منظر ہے۔ اگر پوری سورہ بقرہ کو سامنے رکھیں تو سورہ بقرہ میں اللہ رب العزت نے بنی اسرائیل کو خطاب کر کے ان کی ہسٹری، مذہبی تاریخ بیان فرمائی ہے اس تناظر میں کہ چونکہ ہم اہل اسلام نے وحی میں، آسمانی تعلیمات میں اور دنیا کی مذہبی رہنمائی میں بنی اسرائیل کی جگہ لی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ جنوری ۲۰۱۴ء

اسوۂ رسول کریمؐ اور حالات حاضرہ

محترم خواتین و حضرات! پیام صبح کے ساتھ ایک بار پھر حاضر میں ہوں آپ کا میزبان انیق احمد۔ خواتین و حضرات! ماہ مبارک کے حوالے سے خصوصی نشریات، آج ہم پروگرام پیش کر رہے ہیں مصطفی جان رحمت بادشاہی مسجد لاہور میں بیٹھ کر۔ خواتین و حضرات! آج ہمارا موضوع ہے ”اسوہ رسول کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم اور حالات حاضرہ“ ہماری خوش بختی کہ ہمارے ساتھ تشریف فرما ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۵ جنوری ۲۰۱۳ء

سود کا معاشی و معاشرتی استحصال (۲)

دیکھیے اس آیت کریمہ میں جو آپ نے تلاوت کی ہے، میں سمجھتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے تین باتیں فرمائی ہیں۔ پہلی اصولی بات یہ ہے ”احل اللہ البیع وحرم الربوا“ کہ اللہ تعالیٰ نے بیع کو حلال کیا ہے اور ربا کو حرام کیا ہے۔ اللہ پاک نے اس اصول کا اعلان کیا ہے کہ حلال و حرام اللہ تعالیٰ کا حکم ہے اور اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے۔ ایک بہت بڑی بات ہے کہ کیا حلال حرام کا فیصلہ ہم نے یعنی سوسائٹی نے خود کرنا ہے یا آسمانی تعلیمات کی بنیاد پر ہونا ہے؟ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۳ ستمبر ۲۰۱۴ء

سود کا معاشی و معاشرتی استحصال (۱)

انیق بھائی! میں آپ کا شکر گزار ہوں کہ اتنے اہم موضوع پر جو آج دنیا کا بھی بڑا اہم موضوع ہے اور امت مسلمہ کا بھی بڑا اہم موضوع ہے اس موضوع پر اس گفتگو میں مجھے شریک کیا۔ سود قرآن پاک نے ہی حرام نہیں کیا، بلکہ پہلی شریعتوں اور آسمانی کتابوں میں بھی سود حرام ہی رہا ہے۔ تمام آسمانی مذاہب میں اللہ رب العزت نے سود کو حرام قرار دیا ہے اور آج بھی بائبل، تورات اور انجیل میں سود کی حرمت کے احکام موجود ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ ستمبر ۲۰۱۴ء

معمولات اور اوقات کی پابندی

اصل تو اللہ تعالیٰ کا فضل ہے، اس کے بعد والد محترم حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ اور چچا محترم حضرت مولانا صوفی عبد الحمید خان سواتیؒ کی تربیت ہے۔ حضرت والد صاحبؒ کی زندگی میں بہت سی بڑی باتیں دیکھیں، لیکن سب سے بڑی بات یہ تھی کہ وقت کی پابندی اور ڈیوٹی کو ڈیوٹی سمجھنا۔ آپ چھٹی اور ناغہ کے قائل نہیں تھے اور وقت میں پانچ منٹ کی لیٹ کو بھی بہت بڑی لیٹ سمجھتے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ فروری ۲۰۲۰ء

سعودی عالمی اردو نشریات کا انٹرویو

جہاں تک کانفرنس کا تعلق ہے تو یہ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، وسطیت، اعتدال اور توازن ہمیشہ ہی انسانی سوسائٹی کی ضرورت رہی ہے اور اسلام کی تو بنیاد ہی وسطیت، اعتدال اور توازن پر ہے۔ اسلامی تعلیمات اور اسلامی قوانین اعتدال اور توازن ہی کی بات کرتے ہیں زندگی کے ہر شعبے میں، سیاست میں بھی، معیشت میں بھی، معاشرت میں بھی، خاندان میں بھی۔ اس کی تفصیلات کا موقع نہیں ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مئی ۲۰۱۹ء

قومی اقلیتی کمیشن میں قادیانیوں کی شمولیت کا معاملہ

وفاقی وزارت مذہبی امور نے جو نیا اعلان کیا ہے کہ قادیانیوں کو اقلیتی کمیشن میں نہیں لیا جائے گا، انہوں نے سفارش کر دی ہے، اس کا خیر مقدم کیا جا رہا ہے، میں بھی خیر مقدم کرتا ہوں۔ لیکن اس کے ساتھ ایک مغالطہ جو ملک بھر میں پھیلایا گیا ہے، پھیلتا جا رہا ہے اور مختلف حضرات سوال کرتے ہیں، میں اس کے بارے میں کچھ عرض کرنا چاہوں گا۔ بعض لوگوں کا کہنا یہ ہے کہ اگر قادیانی ممبر بن جائے گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳ مئی ۲۰۲۰ء

متحدہ مجلس عمل کی تشکیل نو

گزارش یہ ہے کہ جب دینی جماعتیں اور سیاسی جماعتیں متحد ہوتی ہیں تو حالات کے تقاضوں کے تحت ہوتی ہیں۔ اُس زمانے میں متحدہ مجلس عمل بنی تھی تو اس وقت کے حالات و ضروریات کو سامنے رکھ کر بنی تھی اور ان حالات میں جو کردار وہ ادا کر سکتی تھی اس نے کیا تھا۔ اب جو متحدہ مجلس عمل دوبارہ بنے گی یہ آج کے حالات کے مطابق بنے گی اور میرا اندازہ ہے کہ ان شاءاللہ حالات کو فیس کرے گی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ نومبر ۲۰۱۷ء

ہمارے فیصلوں میں اتھارٹی کون؟

پہلی گزارش یہ ہے کہ ایک ہے بت بنا کر اس کو پوجنا اور ایک ہے کسی کو وہ درجہ دے دینا کہ جو بتوں سے اطاعت وغیرہ کا تعلق ہوتا ہے۔ اگر کسی زندہ شخص کو یا کسی طبقے کو یا کسی اتھارٹی کو وہ درجہ دے دیں گے کہ جو خدا کو درجہ دینا ہے تو وہ بھی بت پرستی ہی ہے۔ اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کوئی ایسی اتھارٹی نہیں ہے کہ جس کو ہم حرفِ آخر کہہ دیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۔

نکاح اور اس کے تقاضے

نکاح انسانی اور سماجی ضرورت ہے اور جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سنتِ نبویؐ بلکہ سنن المرسلین فرمایا ہے کہ یہ حضرات انبیاء کرام علیہم الصلوٰۃ و التسلیمات کی سنتِ مبارکہ ہے۔ اس کے احکام، مسائل، آداب، ضرورت، تقاضے قرآن پاک نے بھی بیان فرمائے ہیں اور جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی بیان فرمائے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ ستمبر ۲۰۲۴ء

متفرق رپورٹس

پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل مولانا زاہد الراشدی نے آج گوجرانوالہ میں جی ٹی روڈ پر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیر اہتمام ختم نبوت ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے قیام کا فیصلہ مینار پاکستان کی گراؤنڈ میں ہوا تھا اور کل سات ستمبر کو قوم پاکستان کو بچانے کے لیے اسی میدان میں جمع ہو رہی ہے۔ کل قوم پاکستان کی نظریاتی، تہذیبی اور جغرافیائی سرحدوں کے تحفظ کے لیے تجدیدِ عہد کرے گی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۰ ستمبر ۲۰۲۴ء

متفرق رپورٹس

پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل مولانا زاہد الراشدی نے آٹھ اگست کو اسلام آباد کا سفر کیا۔ جامع مسجد امیر حمزہ ایف ٹین ٹو میں ماہانہ تعلیمی نشست کے سلسلہ میں عصر کے بعد انہوں نے علماء کرام کی ایک کلاس کو ”قرار دادِ مقاصد“ کے تاریخی سفر اور موجودہ صورتحال کے بارے میں تفصیلی لیکچر دیا۔ جبکہ مغرب کے بعد عام نمازیوں کے سامنے فہم قرآن کے تقاضوں کے حوالے سے گفتگو کی - - - مکمل تحریر

۳۱ اگست ۲۰۲۴ء

تحفظ ختم نبوت اور آزادئ کشمیر ہمارے قومی مسائل ہیں!

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ جمعیت علماء اسلام کامونکی اور حافظ محمد نعیم قادری کا شکر گزار ہوں کہ عقیدۂ ختم نبوت اور استحکام پاکستان کے حوالے سے منعقد ہونے والے اس کل جماعتی اجتماع میں شرکت کا موقع عنایت کیا اور مختلف مذہبی مکاتب فکر کے سرکردہ حضرات کو اس موقع پر جمع کرنے کا اہتمام کیا۔ عقیدۂ ختم نبوت کے حوالے سے مختصراً یہ عرض کرنا چاہوں گا کہ یہ ہمارے عقیدہ و ایمان کا مسئلہ ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ ستمبر ۲۰۱۹ء

مسلم معاشرت میں مسجد کا کردار

بعد الحمد والصلوٰۃ مسلمانوں کی معاشرتی زندگی کا آغاز ہی مسجد سے ہوتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے دنیا میں نسلِ انسانی کی آبادی کا آغاز ’’بیت اللہ‘‘ کی تعمیر سے کیا اور جناب رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ہجرت کے بعد مسجد قبا اور مسجد نبوی کی تعمیر سے ملتِ اسلامیہ کی معاشرتی زندگی کا آغاز فرمایا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ ستمبر ۱۹۹۵ء

عصرِ حاضر کے حالات و مسائل: سیرتِ طیبہؐ سے رہنمائی کی ضرورت

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ پوری نسلِ انسانی میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کوئی شخصیت ایسی نہیں ہے جس کے حالاتِ زندگی اور تعلیمات کو تاریخ نے اس قدر تفصیلات و جزئیات کے ساتھ اتنے اہتمام سے محفوظ رکھا ہو، اور نہ ہی کوئی دوسری شخصیت ایسی موجود ہے جس کی جدوجہد اور تعلیمات کا دائرہ انسانی زندگی کے ہر شعبہ کو محیط ہو۔ یہ محض اتفاق نہیں ہے بلکہ اللہ تعالیٰ کے تکوینی نظام کا حصہ ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

ستمبر ۱۹۹۵ء

قرآن و سنت کا باہمی تعلق و تلازم

جامعہ اسلامیہ راولپنڈی صدر میں ختم بخاری شریف میں شرکت اور قرآن و سنت کے باہمی تعلق و تلازم کے موضوع پر چند گزارشات پیش کرنے کا اعزاز ملا۔ اس موقع پر کی گئی گفتگو کو عزیزم حافظ کامران حیدر نے محفوظ اور مرتب کیا، جسے ان کے شکریے کے ساتھ نذر قارئین کیا جاتا ہے۔ جامعہ اسلامیہ میں میری حاضری اپنے بزرگوں کے ساتھ نسبت کو تازہ کرنے کے لیے اور پرانی یادوں کو باقی رکھنے کے لیے ہوتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۷ فروری ۲۰۲۳ء

فہمِ قرآن کے بنیادی تقاضے

مدرسہ انوار العلوم مرکزی جامع مسجد گوجرانوالہ میں دورۂ تفسیر کے افتتاح کے موقع پر فہمِ قرآن کے بنیادی تقاضوں سے متعلق گفتگو کی تھی، جسے برخوردار حافظ فضل اللہ راشدی نے محفوظ اور مرتب کیا ہے۔ ان کے شکریے کے ساتھ یہ تحریر نذر قارئین کی جا رہی ہے۔ حمد و صلاۃ کے بعد، سب سے پہلے تو میں دورۂ تفسیر القرآن الکریم کے لیے آنے والے طلباء کو خوش آمدید کہتا ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۵ فروری ۲۰۲۳ء

کفار کے ساتھ نبی اکرمؐ کا معاشرتی رویہ

جناب سرور کائنات حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معاشرتی زندگی کے اس پہلو پر آج کی محفل میں کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ آپ نے کافروں کے ساتھ معاشرتی زندگی میں کیا معاملہ کیا ہے اور ان کے ساتھ زندگی کیسے گزاری ہے؟ اس حوالہ سے جناب سرور کائناتؐ کی حیات مبارکہ کو تین حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ (۱) پہلا حصہ اس چالیس سالہ دور کا ہے جو نبوت سے پہلے مکہ مکرمہ میں گزرا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اکتوبر ۲۰۱۶ء

مسیلمہ کذاب کا دعوائے نبوت

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ کچھ عرصہ سے جمعۃ المبارک کے بیان میں سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ کے کسی نہ کسی پہلو پر گفتگو چل رہی ہے، آج سیرت مبارکہ کے اس پہلو پر کچھ عرض کرنا چاہوں گا کہ رسالتمآب صلی اللہ علیہ وسلم کے دور مبارک میں جن لوگوں نے نبوت کا دعویٰ کیا ان کے ساتھ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا طرز عمل کیا تھا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ میں چار اشخاص نے نبوت کا دعویٰ کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۵ جنوری ۲۰۱۶ء

منافقین کے خلاف جہاد کی نبویؐ حکمت عملی

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ جناب سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ کے حوالہ سے ایک پہلو پر آج چند گزارشات پیش کرنا چاہوں گا۔ قرآن کریم میں اللہ رب العزت نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا کہ ’’یا ایہا النبی جاہد الکفار والمنافقین واغلظ علیہم‘‘ اے نبیؐ! کافروں اور منافقین کے ساتھ جہاد کریں اور ان پر سختی کریں۔ چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت کے بعد مدینہ منورہ کے دس سالہ دور میں کافروں کے خلاف مسلسل جہاد کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ دسمبر ۲۰۱۵ء

پاکستان میں نفاذِ شریعت کیوں ضروری ہے؟

بعد الحمد والصلوٰۃ! ہماری آج کی گفتگو کا عنوان ”پاکستان میں نفاذِ شریعت کی جدوجہد“ ہے، میں اس کے عمومی تناظر پر مختصراً کچھ عرض کرنا چاہوں گا۔ پہلی بات یہ ہے کہ باقی تمام پہلوؤں سے قطع نظر ہم بحیثیت مسلمان اس بات کے پابند ہیں کہ ہمارے معاشرے میں قرآن و سنت کے احکام و قوانین کا عملی نفاذ ہو، اس لیے کہ قرآن و سنت کے احکام و قوانین پر عمل ہر مسلمان کا فریضہ اور ذمہ داری ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۵ نومبر ۲۰۱۵ء

کشمیر کے خلاف قادیانی سازشیں

تحریک خدام اہل سنت جھاٹلہ کا شکر گزار ہوں کہ اس تاریخی سنی کانفرنس میں حاضری اور کچھ گزارشات پیش کرنے کا موقع دیا۔ اس کانفرنس کا آغاز اب سے پچیس برس قبل حاجی حافظ شیر زمان رحمہ اللہ تعالیٰ نے کیا تھا، جو تسلسل کے ساتھ جاری ہے اور ان کے خلوص کی علامت ہونے کے ساتھ ساتھ ان کا صدقہ جاریہ بھی ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کے درجات جنت میں بلند فرمائیں، آمین یا رب العالمین ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۵ اگست ۲۰۱۹ء

معاشی اصلاح کے لیے حضرت عمر بن عبد العزیزؒ کا فارمولا

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ ہم اس وقت قومی سطح پر ہمہ گیر معاشی بدحالی کا شکار ہیں۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی، بجلی کے ناقابل برداشت بلوں اور ٹیکسوں میں بے تحاشہ اضافہ نے عام شہری تو کجا متوسط طبقہ کی زندگی بھی اجیرن کر رکھی ہے اور اصلاحِ احوال کی کوئی تدبیر سجھائی نہیں دے رہی۔ اس پس منظر میں ایسی صورتحال میں ماضی کے عادل حکمرانوں کے طریق کار اور خاص طور پر قرنِ اول کے خلفاء کرام کے اسوۂ حسنہ کو سامنے رکھنا ضروری ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰ اگست ۲۰۲۴ء

چھ ستمبر یومِ دفاع پاکستان اور سات ستمبر یومِ ختمِ نبوت

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ اگست ہمارا یوم آزادی کا مہینہ ہے۔ ۱۴ اگست کے حوالے سے ملک بھر میں تقریبات ہو رہی ہیں۔ ستمبر ہمارا دفاعِ پاکستان کا مہینہ ہے، پورا مہینہ پاکستان کے دفاع کے حوالے سے مقالات، مضامین، سیمینار، پروگرام، جلسے ہوتے رہیں گے اور ہم دفاعِ وطن کے عنوان سے اپنے جذبات، موقف اور احساسات کا اظہار کریں گے۔ اسی دوران ستمبر میں ہی ربیع الاول شروع ہو جائے گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ اگست ۲۰۲۴ء

ناخداؤں کا گھمنڈ اور عذابِ الٰہی کا ضابطہ

مکہ مکرمہ میں جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت اور قریش کی طرف سے مخالفت وحی کے بعد شروع ہو گئی تھی، تیرہ سال تک پورے عروج پر یہ مخالفت اور کشمکش رہی جس کے مختلف مراحل ہیں۔ مخالفت اس حد تک آگے بڑھی کہ ایک موقع پر بیت اللہ کے سامنے کھڑے ہو کر قریش کے بڑے سرداروں نے اللہ پاک سے خطاب کر کے یہ کہا جو قرآن پاک میں ہے: "واذ قالوا اللھم ان كان ھذا ھو الحق من عندك فامطر علينا حجارۃ من السماء أو ائتنا بعذاب اليم" ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ اگست ۲۰۲۴ء

بجلی کے بلوں اور ٹیکسوں کے خلاف ہڑتال

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ ابھی تھوڑی دیر میں نے پہلے جی ٹی روڈ پر تاجر برادری کے ہڑتالی کیمپ میں حاضری دی ہے اور تاجروں کی یہ جو جدوجہد ہے یہ ٹیکسوں میں اضافے کے خلاف اور بجلی کے ناقابل برداشت بلوں کے خلاف اور ہوشربا بڑھتی ہوئی مہنگائی کے خلاف تاجر برادری نے احتجاجی مہم کا فیصلہ کیا ہے، ان کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لیے علماء کرام کے ساتھ میں شریک ہوا ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ اگست ۲۰۲۴ء

میسج ٹی وی کے عبد المتین اسحاق کا انٹرویو

میرا مکمل نام محمد عبد المتین خان زاہد ہے۔ شناختی کارڈ اور پاسپورٹ میں بھی یہی ہے۔ ہمارے خاندان میں حروف ابجد کے حساب سے ایک بزرگ نام رکھا کرتے تھے۔ آپ میرے نام محمد عبد المتین خان زاہد کے ابجد کے حساب سے اعداد نکالیں گے تو اس کا مجموعہ ۱۳۶۷ بنے گا، جو ہجری اعتبار سے میرا سن پیدائش ہے۔ ہم سب بہن بھائیوں کے اور میری اولاد کے نام بھی ایسے ہی ہیں۔ اس کے بعد وہ بزرگ فوت ہو گئے اور وہ رسم بدل گئی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۹ جولائی ۲۰۲۴ء

حضرت مولانا رشید احمد گنگوہیؒ

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ گزشتہ نشست میں ہم نے حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمات اور ان کے دینی جدوجہد میں کردار کے حوالے سے بات کی تھی، آج کی گفتگو حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں ہوگی۔ ان دو بزرگوں کا نام جب بھی تاریخ میں آتا ہے تو اکٹھا ہی آتا ہے۔ حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ کا نام لیں تو حضرت گنگوہی کا تذکرہ ضروری ہو جاتا ہے اور حضرت مولانا رشید احمد گنگوہیؒ کا نام لیں تو حضرت نانوتویؒ کا تذکرہ بھی ضروری ہوتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ جنوری ۲۰۱۳ء

حضرت مولانا عبید اللہ سندھیؒ

بعد الحمد و الصلوٰۃ۔ گزشتہ سال ہماری ماہانہ نشستوں کا یہ عنوان تھا کہ ہم اپنے بزرگوں میں سے کسی بزرگ کا تعارفی انداز میں تذکرہ کرتے تھے۔ بزرگوں سے مراد ہمارے قریب کے زمانے کے بزرگ ہیں، جنہیں ہم عام اصطلاح میں اکابر علماء دیوبند کہتے ہیں۔ ہمارا قریبی نسب نامہ یہی ہے۔ ویسے تو جتنی شاخوں کے جتنے بزرگ گزرے ہیں سب ہمارے بزرگ اور اکابر ہیں, لیکن ہمارے قریبی نسب نامے کے بزرگوں میں سے ایک ایک شخصیت کا ایک ایک نشست میں تذکرے کا پروگرام ہم نے رکھا ہوا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۵ ستمبر ۲۰۱۳ء

سپریم کورٹ کا فیصلہ اور دینی حلقوں کا اضطراب

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ آج کل پورے ملک میں قادیانیوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ زیرِ بحث ہے۔ تمام دینی جماعتیں اور تمام مکاتب فکر اپنے اپنے جذبات کا اظہار کر رہے ہیں اور تقریباً یہ سب کے ہاں قدر مشترک ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے مطمئن نہیں ہیں اور سمجھتے ہیں کہ یہ فیصلہ دینی تقاضوں اور عوام کی امنگوں کے مطابق نہیں ہے۔ میں سادہ سے لہجے میں یہ عرض کرنا چاہوں گا کہ دینی حلقے مطمئن کیوں نہیں ہیں، مسئلہ کیا ہے اور دینی حلقوں کا موقف کیا ہے؟ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۰ جولائی ۲۰۲۴ء

ٹیکس کے دو اسلامی اصول

بعد الحمد الصلوٰۃ۔ آج کل پورا ملک مصائب کا شکار ہے لیکن دو تین مسئلے بڑی اہمیت کے ساتھ ہر طبقے اور ماحول میں ڈسکس ہو رہے ہیں۔ ٹیکسوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، بجلی کے بل ناقابل برداشت ہو گئے ہیں اور مہنگائی تیز رفتاری سے بڑھ رہی ہے۔ آج ہمارے ہاں جامع مسجد میں تاجربرادری اور علماء کرام کی میٹنگ تھی ، مشاورت کا آغاز ہوا ہے کہ اس کو روکنے کی، اس پر احتجاج کی کوئی صورت ہو سکتی ہے؟ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ جولائی ۲۰۲۴ء

بخاری شریف اور دینی مدارس

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ ابھی آپ کے سامنے دورۂ حدیث کے ایک طالب علم نے بخاری شریف کا آخری باب اور حدیث پڑھی ہے۔ میں سب سے پہلے بخاری شریف مکمل کرنے والے طلبہ اور ان کے اساتذہ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے بخاری شریف پڑھنے اور تکمیل تک پہنچانے کی توفیق عطا فرمائی۔ اس حدیث کے پڑھنے کے ساتھ ہی آپ حضرات رسمی طور پر علماء کرام کی صف میں شامل ہو جائیں گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ اکتوبر ۲۰۰۲ء

دینی مدارس کی جہدِ مسلسل اور درپیش چیلنجز

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ ہم نے الشریعہ اکیڈمی کے نام سے یہ ٹھکانہ بنا رکھا ہے جس میں چھوٹے موٹے کام کرتے رہتے ہیں۔ ہمارا بنیادی کام یہ ہے کہ دینی حلقوں میں آج کے عصری تقاضوں کا احساس اجاگر کرنا اور جہاں تک ہو سکے بریفنگ مہیا کرنا۔ آج کے عصری تقاضے کیا ہیں، دینی حوالے سے آج کی ہماری ضروریات کیا ہیں اور ہم نے ان کو کیسے پورا کرنا ہے؟ ان تقاضوں کی نشاندہی، احساس اور ہلکی پھلکی بریفنگ ہم نے اپنے کام کو اس دائرے میں محدود کر رکھا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۷ نومبر ۲۰۱۳ء

Pages

2016ء سے
Flag Counter