سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی نے نہ صرف معاشی، صنعتی اور تجارتی شعبوں میں خلافتِ عثمانیہ کے حریفوں کو سبقت دلا دی تھی بلکہ عسکری مہارت اور اسلحہ سازی میں بھی انہوں نے خلافتِ عثمانیہ کو آثارِ قدیمہ کی صف میں کھڑا کر دیا تھا۔ اس کا نتیجہ وہی ہوا جس کی عالمِ اسباب میں توقع کی جا سکتی ہے۔