امریکہ بہادر کی اس ’’خوبی‘‘ کا اعتراف کرتے ہوئے اس کا شکرگزار ہونا چاہیے کہ وہ کسی جگہ مداخلت پر خود کو خفیہ نہیں رہنے دیتا اور کسی نہ کسی طرح یہ تاثر دے دیتا ہے کہ سب کچھ اسی کے کہنے پر ہو رہا ہے، اس سے نظریاتی کارکنوں کو صورتحال سمجھنے اور محتاط ہو جانے میں راہنمائی مل جاتی ہے۔