قیامِ پاکستان کے بعد مسلم لیگی راہنما آغا خان مرحوم نے تجویز دی تھی کہ انگریزی کی بجائے عربی کو سرکاری زبان بنانے سے ہم بہت سی ثقافتی الجھنوں سے بچ جائیں گے۔ لیکن یہ بات قابل توجہ قرار نہیں پائی اور انگریزی زبان اپنے تمام تر ثقافتی ماحول اور تہذیبی رعب کے ساتھ ہم پر بدستور مسلط ہے۔