مولانا محمد طیبؒ ہارونی

   
تاریخ : 
۱۵ اپریل ۲۰۰۷ء

مولانا محمد طیبؒ ہارونی ہارون آباد کے علاقہ سے تعلق رکھتے تھے اور جمعیۃ علماء اسلام کے پرانے اور نظریاتی ساتھیوں میں سے تھے۔ ۱۹۸۰ء کے عشرہ میں جن علماء کرام اور کارکنوں نے جمعیۃ کے پلیٹ فارم پر شبانہ روز کام کیا اور اپنی توانائیاں اور صلاحیتیں ملک میں نفاذِ شریعت کی جدوجہد کے لیے صرف کر دیں ان میں ایک اہم نام مولانا طیبؒ ہارونی کا بھی ہے۔ آج کی نسل ایسے لوگوں سے واقف نہیں کہ اب تو قدریں ہی بدل گئی ہیں اور اہداف و مقاصد کی ترجیحات نے بھی نیا رخ اختیار کر لیا ہے۔ ایک عرصہ تک جامعہ حمیدیہ سرائے مغل لاہور کو تعلیمی ٹریک پر ڈالنے کے لیے سرگرم عمل رہے۔ یہ جامعہ حمیدیہ ہماری تعلیمی تاریخ کا ایک اہم باب ہے مگر آج کی پود اس سے بے خبر ہے۔

درس نظامی کے نصاب کے ساتھ عصری علوم کے امتزاج کا تجربہ جو آج بیسیوں مدارس میں دہرایا جا رہا ہے، اس کا آغاز سرکاری سطح پر جامعہ اسلامیہ بہاولپور اور غیر سرکاری سطح پر جامعہ حمیدیہ سرائے مغل لاہور میں ہوا تھا۔ اس تجربہ کی پشت پر مولانا محمد علی جالندھریؒ، مولانا محمود اکرمؒ، مولانا قاضی احسان احمد شجاع آبادیؒ اور آغا شورش کاشمیریؒ جیسے بڑے حضرات کی مشاورت شامل تھی۔ اس کے لیے سرائے مغل میں جامعہ حمیدیہ کا قیام عمل میں لایا گیا اور دینی تعلیم کو نیا رخ دینے کے لیے سالہا سال تک کوششیں ہوتی رہیں۔ انہی کوششوں کا ایک دور مولانا محمد طیبؒ ہارونی کے نام سے معنون ہے مگر بوجوہ بیل منڈھے نہ چڑھ سکی۔ مولانا مرحوم تعلیمی ذوق بہت عمدہ رکھتے تھے اور سیاسی ذوق سے بھی بہرہ ور تھے۔ ۱۹۷۷ء کی قومی اتحاد کی تحریک کے دوران جب اکثر رہنما اور کارکن گرفتار ہو چکے تھے ہمیں پنجاب کی سطح پر ایک ساتھی کی ضرورت تھی جسے ہم قائم مقام صوبائی سیکرٹری جنرل کا منصب سونپ کر اپنے کام کو آگے بڑھاتے۔ اچانک مولانا محمد طیبؒ ہارونی جمعیۃ کے دفتر میں کسی کام سے تشریف لائے میں نے انہیں دیکھ کر کہا کہ ہمارا کام ہوگیا اور ان سے ساری بات عرض کر دی۔ کہنے لگے کہ اگر اس سے کام جاری رہتا ہے تو میں حاضر ہوں۔ ہم نے اس کا اعلان کر دیا اور وہ کچھ عرصہ ضرورت کے مطابق اس حوالہ سے کام کرتے رہے۔

چند سال قبل دینی کارکنوں کے خلاف حساس اداروں کی کارروائیوں میں ان کے بیٹے زد میں آئے تو دل گرفتہ ہوئے اور ساہیوال میں سکونت اختیار کر لی۔ ایک آدھ دفعہ ان سے وہاں ملاقات ہوئی، میں ایک جلسہ میں شریک تھا کہ اصرار کر کے گھر لے گئے اور پرانی یادیں تازہ کرتے رہے۔ چند روز ہوئے میں خیرپور ٹامیوالی جاتے ہوئے تھوڑی دیر کے لیے جامعہ حنفیہ بورے والا میں برادرم مولانا محمد طیب حنفی کے پاس رکا تو انہوں نے یہ خبر سنائی کہ مولانا طیبؒ ہارونی کا ایک روز قبل انتقال ہوگیا ہے اور وہ ان کے جنازہ میں شریک ہوئے ہیں، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ اللہ تعالیٰ ان کی حسنات کو قبول کرے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام سے نوازے، آمین یا رب العالمین۔

   
2016ء سے
Flag Counter