افغان عوام کی امداد و حمایت کا وقت

   
تاریخ : 
مارچ ۲۰۰۱ء

افغان دفاع کونسل نے امارت ِاسلامی افغانستان کی طالبان حکومت کی حمایت میں سرگرمیوں کا آغاز کر دیا ہے۔ اور مختلف مکاتبِ فکر کے سرکردہ زعماء پر مشتمل اس کونسل کے مرکزی قائدین مولانا سمیع الحق، مولانا شاہ احمد نورانی، مولانا معین الدین لکھوی، قاضی حسین احمد، ڈاکٹر اسرار احمد، جنرل (ر) حمید گل، مولانا اعظم طارق اور دیگر حضرات نے اسلام آباد میں مختلف سفارتی نمائندوں سے ملاقاتوں کے دوران افغان مسئلہ پر پاکستان کے دینی حلقوں کے موقف کی وضاحت کے ساتھ ساتھ ملک کے مختلف حصوں میں اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے اس بات کو واضح کیا ہے کہ طالبان حکومت کے خلاف امریکہ کے ایما پر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے عائد کی جانے والی پابندیاں سراسر ظالمانہ اور معاندانہ ہیں، پاکستان کی رائے عامہ انہیں مسترد کرتی ہے۔

ہم سمجھتے ہیں کہ افغانستان کی اسلامی حکومت کے حق میں پاکستان کے دینی حلقوں کا یہ اتحاد نیک فال ہے، جس سے طالبان حکومت کو بھی یقیناً تقویت حاصل ہو گی، اور خود پاکستان کے اندر اسلام دشمن عناصر اور بعض عالمی قوتوں کی ان سرگرمیوں کی راہ میں بھی رکاوٹ پیدا ہو گی جو پاکستان کے اندر اسلامی تشخص سے محروم کرنے اور سیکولر ریاست بنانے کے لیے دن بدن آگے بڑھ رہی ہیں۔ مگر ضرورت اس امر کی ہے کہ ان سرگرمیوں کا دائرہ وسیع سے وسیع تر کیا جائے اور طالبان حکومت کی اخلاقی اور سیاسی حمایت کے ساتھ ساتھ ان کی معاشی اور مالی معاونت کی طرف بھی زیادہ سے زیادہ توجہ دی جائے۔ کیونکہ خشک سالی، مسلسل جنگ، اور اقتصادی پابندیوں کے باعث اس وقت افغان عوام کی سب سے بڑی ضرورت معاشی بحالی اور وہاں کے غریب عوام کو بنیادی ضروریاتِ زندگی مہیا کرنے کی ہے۔

اس لیے پاکستان کے دینی حلقوں اور اصحابِ خیر کو چاہیے کہ وہ افغان عوام اور طالبان حکومت کو مالی امداد اور ضروریاتِ زندگی فراہم کرنے کی طرف بھرپور توجہ دیں اور آزمائش کے اس مرحلہ میں اپنے افغان بھائیوں کو تنہا نہ چھوڑیں۔

   
2016ء سے
Flag Counter