جامعہ فتحیہ لاہور میں ’’احکام القرآن اور عصرِ حاضر‘‘ کا پروگرام

بتایا جاتا ہے کہ 1857ء کے ہنگاموں کے بعد جب دارالعلوم دیوبند اور دیگر دینی مدارس کے قیام کا سلسلہ شروع ہوا تو لاہور میں سب سے پہلے نیلا گنبد میں رحیم بخش مرحوم نامی تاجر کی مساعی سے ’’مدرسہ رحیمیہ‘‘ قائم ہوا تھا اور پھرا نجمن حنفیہ اور انجمن حمایت اسلام کے تحت مختلف مدارس کا آغاز ہوا۔ اسی دوران اچھرہ میں وہاں کے ایک مخیر بزرگ میاں امام الدینؒ (وفات 1906ء) نے اپنے لائق فرزند حافظ فتح محمدؒ کے لیے 1875ء میں ’’مدرسہ فتحیہ‘‘ قائم کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۵ مئی ۲۰۱۷ء

مروجہ سودی نظام اور ربع صدی قبل کی صورتحال

سودی نظام کے خاتمہ کی بحث ابھی تک جاری ہے اور وفاقی شرعی عدالت حالات کے مختلف ہونے کے بہانے سودی نظام کے خاتمہ کے مقدمہ کو غیر متعینہ عرصہ کے لیے ملتوی کر چکی ہے۔ مگر اس حوالہ سے اب سے ربع صدی قبل کی صورتحال میں اس وقت کے صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان جناب غلام اسحاق خان مرحوم کے نام ایک مکتوب ملاحظہ فرمائیے جو راقم الحروف نے انہیں ’’کھلے خط‘‘ کی صورت میں ارسال کیا تھا۔ یہ خط ہفت روزہ ترجمان اسلام لاہور 20 مارچ 1992ء کے شمارہ میں شائع ہو چکا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ مئی ۲۰۱۷ء

مولانا زرنبی خان شہیدؒ اور شیخ عبد الستار قادری مرحوم

گزشتہ روز ہمیں ایک بڑے صدمہ سے دوچار ہونا پڑا۔ جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کے مدرس مولانا زرنبی خان سالانہ امتحان کے بعد تعطیلات گزارنے کے لیے بچوں کو اپنے وطن چترال چھوڑنے کے لیے جا رہے تھے کہ لواری ٹاپ کے قریب وہ کوسٹر جس میں وہ سوار تھے گہری کھائی میں جا گری جس سے دیگر بہت سے مسافروں سمیت مولانا زرنبی خان بھی اپنے چھوٹے بھائی اور تین بچوں سمیت شہید ہوگئے جبکہ ان کی اہلیہ شدید زخمی حالت میں ہسپتال میں ہیں، انا للہ وانا الیہ راجعون ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ مئی ۲۰۱۷ء

امریکہ کا سفر

میں ایک بار پھر واشنگٹن (ڈی سی) میں ہوں اور یہ گزشتہ ڈیڑھ برس کے دوران میرا امریکہ کا تیسرا سفر ہے۔ اس دفعہ میرا امریکہ آنے کا ارادہ نہیں تھا بلکہ دو ہفتے کی یہ تعطیلات برطانیہ میں گزارنے کا پروگرام تھا مگر تقدیر کا فیصلہ اٹل ہوتا ہے اس لیے پروگرام اچانک تبدیل ہوا اور میں لندن کی بجائے واشنگٹن میں بیٹھا یہ سطور تحریر کر رہا ہوں۔ بہت سے دوستوں کو حیرت ہوتی ہے اور بعض دوست یہ دریافت بھی کر لیتے ہیں کہ یہ بار بار امریکہ کا آنا جانا آخر کیا ہے، تمہیں ویزہ کیسے مل گیا ہے، امریکہ میں داخل کیسے ہو جاتے ہو اور تمہارا خرچہ کو ن برداشت کرتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ جون ۲۰۰۴ء

بین الاقوامی علماء کانفرنس قاھرہ ۱۹۶۵ء سے مولانا مفتی محمودؒ کا خطاب

گزشتہ روز ہفت روزہ ترجمان اسلام لاہور کی پرانی فائیلوں کی ورق گردانی کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر پر قائد جمعیۃ علماء اسلام مفکر اسلام حضرت مولانا مفتی محمودؒ کا ایک اہم خطاب نظر سے گزرا جو انہوں نے مئی ۱۹۶۵ء کے دوران قاہرہ میں ’’مجمع البحوث الاسلامیہ‘‘ کی سالانہ کانفرنس میں ارشا د فرمایا تھا۔ حکومت مصر کے زیراہتمام منعقد ہونے والی علماء اسلام کی اس بین الاقوامی کانفرنس میں حضرت مولانا مفتی محمودؒ، حضرت مولانا سید محمد یوسف بنوریؒ اور حضرت مولانا غلام غوث ہزارویؒ نے پاکستان کی نمائندگی کی تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ اپریل ۲۰۱۷ء

اسلام اور رہبانیت

حضرت ابو امامہ الباہلیؓ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ ہم کچھ صحابہؓ جناب نبی کریمؐ کے ساتھ کسی غزوہ پر جا رہے تھے، ہم میں سے ایک شخص نے راستہ میں ایک غار دیکھا جس میں پانی کا چشمہ تھا، اس کے دل میں خیال پیدا ہوا کہ اگر نبی اکرمؐ اجازت مرحمت فرما دیں تو میں اپنی باقی عمر اسی غار میں اللہ اللہ کرتے ہوئے گزار دوں۔ یہ سوچ کر حضورؐ سے مشورہ و اجازت لینے کی غرض سے آپؐ کی خدمت میں حاضر ہوا، آنحضرتؐ نے اس کی خواہش سن کر فرمایا ’’میں یہودیت یا عیسائیت (کی طرح رہبانیت) کی تعلیم دینے کے لیے نہیں مبعوث ہوا۔ میں تو یکسوئی کا سیدھا راستہ لے کر آیا ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۳ جون ۱۹۷۵ء

سردار عبد القیوم خان کی صدارت سے برطرفی

آزاد کشمیر میں بالآخر وہ سب کچھ ہوگیا جس کی مدت سے توقع کی جا رہی تھی۔ سردار عبد القیوم کی برطرفی آزاد کشمیر کی سیاست سے دلچسپی رکھنے والے کسی شخص کے لیے غیر متوقع نہیں تھی۔ سردار صاحب نے اگرچہ موجودہ حکومت کے ساتھ مفاہمت و معاونت کی پالیسی اختیار کر رکھی تھی جو کشمیر کی مخصوص صورتحال کے پیش نظر ان کے لیے ناگزیر بھی تھی لیکن اس کے باوجود سردار صاحب کے ساتھ پی پی پی کا نباہ مشکل دکھائی دے رہا تھا۔ اس لیے کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین کا ’’انا ولا غیری‘‘ کا عملی منشور اور سردار صاحب کا دینی مزاج اور حریت پسندی ایک ساتھ نہیں چل سکتے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ مئی ۱۹۷۵ء

معجزہ شق القمر

جناب رسول اللہؐ کے پاس مشرکوں کا ایک گروہ آیا جس میں ولید بن مغیرہ، ابوجہل، عاص بن وائل، عاص بن ہشام، اسود بن عبد المطلب اور نضر بن حارث بھی تھے، انہوں نے آنحضرتؐ سے کہا کہ اگر آپ واقعی سچے ہیں تو اپنی سچائی کے ثبوت میں چاند دو ٹکڑے کر کے دکھائیں، اس طرح کہ اس کا ایک ٹکڑا قبیس کی پہاڑی پر اور دوسرا ٹکڑا قعیقعان پر ہو۔ نبی اکرمؐ نے پوچھا کہ اگر ایسا ہوگیا تو کیا تم لوگ ایمان لے آؤ گے؟ کہنے لگے ہاں! وہ رات چودھویں تھی اور چاند آسمان پر پورے آب تاب کے ساتھ جگمگا رہا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

-

کیا قادیانی مسئلہ حل ہو چکا ہے؟

جناب ذوالفقار علی بھٹو نے سرگودھا کے جلسہ عام میں ارشاد فرمایا ہے کہ قادیانی مسئلہ حل ہو چکا ہے اور اس سلسلہ میں اب کچھ کرنا بھی باقی نہیں رہا۔ قائد جمعیۃ علماء اسلام حضرت مولانا مفتی محمود مدظلہ نے ایک اخباری بیان میں اس دعویٰ کی تردید فرماتے ہوئے کہا ہے کہ اصولی طور پر قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے کے سوا ابھی تک کوئی عملی کاروائی نہیں کی گئی اور حکومت اس مسئلہ میں مسلسل ٹال مٹول کر رہی ہے۔ ۷ ستمبر ۱۹۷۴ء کے بعد سے اب تک کی صورتحال پر غور کیا جائے تو بھٹو صاحب کے اس بے جان دعوے کو جھٹلائے بغیر کوئی چارہ کار نہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹۷۵ء (غالباً)

اسلام پر رحم کیجئے

یوں محسوس ہوتا ہے کہ ’’چچا سام‘‘ ایک بار پھر اسلام اور سوشلزم کے نام سے پاکستانی قوم کی باہمی کشتی دیکھنے کا خواہشمند ہے کیونکہ پچھلی بار جمعیۃ علماء اسلام کے ارباب بصیرت نے کباب میں ہڈی ڈال دی تھی اور ان کی بروقت مداخلت کی وجہ سے اسلام اور سوشلزم کا دنگل دیکھنے کی خواہش چچا سام پوری نہیں کر سکا تھا۔ وہ دن بھی عجیب تھے، ایک طرف سرمایہ داروں، جاگیرداروں اور مفاد پرستوں کا طبقہ ’’اسلام پسندی‘‘ کا لیبل لگا کر اپنے مفادات اور اغراض کے تحفظ کی جدوجہد میں مصروف تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۶ ستمبر ۱۹۷۵

Pages


2016ء سے
Flag Counter