دیباچہ ’’دیار مغرب کے مسلمان ۔ مسائل، ذمہ داریاں، لائحہ عمل‘‘
برطانیہ کا پہلا سفر میں نے ۱۹۸۵ء میں اور امریکہ کا پہلا سفر ۱۹۸۷ء میں کیا تھا۔ دونوں ممالک کے اس سفر کا ابتدائی داعیہ قادیانی مسئلہ تھا۔ ۱۹۸۴ء میں صدر جنرل محمد ضیاء الحق مرحوم نے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے پاکستان میں اسلام کے نام پر اور مسلمانوں کی اصطلاحات کے ساتھ اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے سے قادیانیوں کو روک دیا اور ان کے لیے اسلام کا نام اور مسلمانوں کے مذہبی شعائر و اصطلاحات کے استعمال کو قانوناً جرم قرار دے دیا تو قادیانیوں نے اپنی سرگرمیوں کا مرکز لندن کو بنا لیا اور وہاں ’’اسلام آباد‘‘ کے نام سے نیا مرکز بنا کر ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
ملک بھر کے دینی کارکنوں اور علماء کرام سے اپیل
’’پاکستان شریعت کونسل‘‘ کا انتخابی اور حکومتی سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اس کے قیام کے ساتھ واضح کر دیا گیا تھا کہ انتخابی سیاست اور اقتدار کی کشمکش سے الگ تھلگ رہتے ہوئے پاکستان شریعت کونسل ملک میں (۱) اسلامی نظام کے نفاذ، (۲) دینی قوتوں میں رابطہ و مفاہمت کے فروغ، (۳) اور اسلام مخالف لابیوں اور سرگرمیوں کے تعاقب کے لیے فکری اور علمی محاذ پر کام کرے گی۔ چنانچہ اسی دائرہ میں رہتے ہوئے کونسل اپنے وسائل اور استطاعت کے دائرہ میں سرگرم عمل ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مجلس تحفظ حدود اللہ کا قیام اور متحدہ مجلس عمل کی ریلی
’’تحفظ حقوق نسواں بل‘‘ کے بارے میں اسلامی نظریہ کونسل کی حالیہ رائے، مختلف مکاتب فکر کے علمائے کرام کی طرف سے ’’مجلس تحفظ حدود اللہ پاکستان‘‘ کے قیام کے ساتھ اس بل کے خلاف جدوجہد کے اعلان اور متحدہ مجلس عمل کی لاہور سے گجرات تک ریلی کے بعد اس سلسلہ میں صورتحال خاصی دلچسپ ہوتی جا رہی ہے، مگر اس حوالے سے کچھ عرض کرنے سے قبل ایک وضاحت ضروری سمجھتا ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
سرحد حکومت کے اصل کام
سرحد اسمبلی نے گزشتہ دنوں اہم نوعیت کی چند قراردادیں پاس کی ہیں جو اگرچہ سفارشی نوعیت کی ہیں، مگر ان سے سرحد اسمبلی میں ’’متحدہ مجلس عمل‘‘ کی صوبائی حکومت کے فکری رجحانات کی نشاندہی ہوتی ہے اور نفاذ اسلام کے حوالے سے وفاقی حکومت اور ملک کی دیگر صوبائی حکومتوں کے لیے بھی ان میں راہنمائی کا سامان موجود ہے۔ مکمل تحریر
پاکستان اور عالم اسلام کا مستقبل
مولانا فضل الرحمن کی قیادت میں جمعیت علماء اسلام کا وفد بھارت کے دورے سے واپس آگیا ہے، وفد میں جمعیت کے تین دوسرے لیڈر حافظ حسین احمد، مولانا گل نصیب خان، اور مولانا قاضی حمید اللہ خان بھی شامل تھے۔ انہوں نے دارالعلوم دیوبند میں حاضری کے علاوہ جمعیت علماء ہند کے راہنماؤں اور بھارتی وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی سمیت متعدد بھارتی لیڈروں سے ملاقاتیں کیں جن میں انڈین نیشنل کانگریس کی لیڈر سونیا گاندھی بھی شامل ہیں۔ اس دورے کا اصل پس منظر تو یہ ہے کہ کچھ عرصہ قبل پشاور میں جمعیت علماء اسلام کے زیراہتمام منعقد ہونے والی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
عید الفطر پر تذبذب کی صورتحال اور اس کا حل
عید الفطر گزر گئی ہے اور ملک بھر میں روایتی جوش و خروش کے ساتھ منائی گئی ہے۔ رؤیت ہلال کا تنازع حسب توقع عید کے موقع پر بھی قائم رہا۔ صوبہ سرحد کی رؤیت ہلال کمیٹی نے اپنے فیصلے کو درست قرار دیتے ہوئے پیر کی شام کو اجلاس طلب کر لیا اور سینکڑوں شہادتوں کی بنیاد پر فیصلہ صادر کر دیا کہ عید الفطر ۲۵ نومبر منگل کو ہوگی۔ صوبہ بلوچستان کی رؤیت ہلال کمیٹی نے بھی اس حد تک صوبہ سرحد کا ساتھ دیا کہ چاند دیکھنے کے لیے اجلاس پیر کی شام کو طلب کر لیا مگر کوئی شہادت نہ ملنے کی وجہ سے بدھ کی عید کا اعلان کر دیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
تحفظ نسواں بل سے متعلق علماء کمیٹی کی سفارشات
حدود آرڈیننس میں ترامیم بل کے حوالے سے جو بحران پیدا ہوتا نظر آرہا تھا وہ بحمد اللہ پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چودھری شجاعت حسین اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف مولانا فضل الرحمن کی خصوصی حکمت عملی اور توجہ کے باعث باہمی افہام و تفہیم کے ساتھ اصولی طور پر رک گیا ہے۔ اور اگر تحفظ حقوق نسواں بل کو قومی اسمبلی میں دوبارہ پیش کرتے وقت کوئی اور الجھن پیدا نہ ہوئی تو امید ہے کہ اس مسئلہ پر کوئی نیا بحران کھڑا نہیں ہوگا اور اس کے ملک کی سالمیت پر بھی دور رس اثرات مرتب ہوں گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
چاند کا مسئلہ: مشترکہ دینی قیادت کی آزمائش
رؤیت ہلال کا مسئلہ اس سال قومی سطح پر متنازعہ صورت اختیار کرنا نظر آرہا ہے اور یوں محسوس ہوتا ہے کہ اگر اس مسئلہ کو سنجیدگی کے ساتھ حل کرنے کی فوری کوشش نہ کی گئی تو عید الفطر کے موقع پر یہ خلفشار وسیع تر صورت اختیار کر جائے گا اور قوم متفقہ یا کم از کم اکثریتی عید کے ثواب و لطف سے محروم ہو جائے گی۔ اب سے ربع صدی قبل بلکہ اس سے بھی پہلے ہمارے طالب علمی کے دور میں یہ صورتحال عام طور پر پیش آ جاتی تھی کہ چاند کی رؤیت کے مسئلہ پر اختلاف ہو جاتا تھا اور بسا اوقات ایک شہر میں دو دن الگ الگ عید منائی جاتی تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
رؤیت ہلال کا مسئلہ۔ قائدین توجہ فرمائیں!
رؤیت ہلال کا مسئلہ شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد حسن جان کے استعفٰی کے بعد مزید تشویشناک صورت اختیار کر گیا ہے۔ قومی اخبارات میں شائع ہونے والے ایک بیان میں مولانا حسن جان نے فرمایا ہے کہ مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مولانا مفتی منیب الرحمن نے کمیٹی کے دیگر حاضر ارکان کے مشورے اور رائے پر توجہ دینے کی بجائے ذاتی فیصلے پر اڑے رہنے کو ترجیح دی ہے جس کی وجہ سے ۲۸ اکتوبر کو چاند نظر نہ آنے کا اعلان ان کا ذاتی فیصلہ ہے، کمیٹی کا فیصلہ نہیں ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
رؤیت ہلال کا مسئلہ اور سپریم کورٹ کے جج صاحبان کے ریمارکس
رؤیت ہلال کا مسئلہ اس بار پھر تنازع کی صورت اختیار کیے ہوئے ہے، اور اس کی بازگشت سپریم کورٹ کے ایوانوں میں بھی سنائی دینے لگی ہے۔ ۲۳ ستمبر (۲۹ شعبان) کو مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مولانا مفتی منیب الرحمن نے اعلان کیا کہ ملک کے کسی بھی حصے سے چاند دیکھے جانے کی شہادت موصول نہیں ہوئی اس لیے مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ یکم رمضان المبارک ۲۵ ستمبر کو پیر کے روز ہو گی۔ جبکہ صوبہ سرحد کے وزیر مذہبی امور مولانا امان اللہ حقانی کی طرف سے اعلان کیا گیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
اسلام کی تعبیر و تشریح اور قائد اعظمؒ
سرحد اسمبلی میں شریعت ایکٹ کی منظوری کے بعد ایک بار پھر ملک بھر میں اسلام کی تعبیر و تشریح کے حوالے سے بحث میں شدت آگئی ہے، اور اس سلسلے میں نئے مضامین اور بیانات منظر عام پر آنا شروع ہو گئے ہیں کہ جن اسلامی احکام اور قوانین کے نفاذ کی بات کی جا رہی ہے، ان کی عملی شکل طے کرنے کا معیار اور طریق کار کیا ہوگا اور ان کی تعبیر و تشریح کا حق کسے حاصل ہوگا؟ چنانچہ اس بارے میں فرزند اقبال جسٹس جاوید اقبال صاحب کا یہ دلچسپ بیان ایک قومی اخبار میں نظر سے گزرا کہ اسلام کی وہی تشریح پاکستان میں قبول کی جائے گی جو قائد اعظم نے کی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
طالبنائزیشن اور امریکنائزیشن!
سرحد اسمبلی نے دو دن کی بحث کے بعد ’’حسبہ بل‘‘ ۳۴ کے مقابلے میں ۶۸ کی اکثریت سے منظور کر لیا ہے، جبکہ وفاقی حکومت نے اسے دستور میں بنیادی حقوق کے بارے میں دی گئی ضمانت کے منافی قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ میں جانے کا اعلان کر دیا ہے۔ اے پی پی کے مطابق وفاقی وزیر قانون جناب وصی ظفر نے کہا ہے کہ حسبہ بل ملک میں انارکی پھیلانے اور جمہوریت کو ناکام بنانے کا ذریعہ بنا ہے، جسے موجودہ جمہوری حکومت ہرگز کامیاب نہیں ہونے دے گی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
خطوط و مضامین میں اٹھائے گئے اہم نکات پر ایک نظر
محترم عطاء الحق قاسمی، محترم انصر رضا، محترم ڈاکٹر عبد الخالق اور محترم آفتاب عروج کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے اس بحث میں حصہ لیا اور ایک اہم ملی اور قومی مسئلہ پر اپنے خیالات و ارشادات کے ساتھ ہماری راہنمائی فرمائی۔ ان میں سے بہت سے اہم امور پر گزشتہ گزارشات میں ضروری بات ہو چکی ہے البتہ کچھ نکات پر اظہار خیال کی گنجائش موجود ہے جن کے بارے میں چند معروضات پیش کی جا رہی ہیں۔ محترم عطاء الحق قاسمی سے صرف یہ شکایت ہے کہ انہوں نے غریبی دعویٰ میں دونوں طبقات کو ایک ہی صف میں کھڑا کر دیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
کرونا وائرس کے اثرات اور چند احساسات
کرونا وائرس پھیلتا جا رہا ہے اور اس کے اثرات ہر طرف ظاہر ہونے لگے ہیں۔ اس سے قبل اس سلسلہ میں کچھ تاثرات کا اظہار گزشتہ کالم میں کر چکا ہوں، آج کچھ مزید احساسات پیش کرنا چاہتا ہوں۔ ایک بات تو واضح ہے کہ اللہ تعالٰی ہمیں بتا رہے ہیں کہ کائنات میں صرف وہ کچھ نہیں جو تم دیکھ رہے ہو اور محسوس کر رہے ہو بلکہ اس کے علاوہ بلکہ اس سے کہیں زیادہ وہ کچھ بھی تمہارے اردگرد موجود و متحرک ہے جو تمہیں نظر نہیں آتا اور محسوس نہیں ہوتا۔ دنیائے غیب کا ایک وسیع نیٹ ورک ہے جو اپنا کام کر رہا ہے اور تم اس کے درمیان میں رہتے ہوئے بھی اس کو محسوس نہیں کر پاتے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دینی مدارس کیلئے حکومتی امداد ۔ مولانا ابوالکلام آزاد اور مولانا مفتی محمودؒ کا موقف
سرکاری سطح پر ’’مدرسہ ایجوکیشن بورڈ‘‘ نے کام شروع کر دیا ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر ایس ایم زمان مدرسہ بورڈ کے چیئرمین ہیں۔ اسلام آباد کے حاجی کیمپ میں اس کا ہیڈ آفس قائم ہو گیا ہے اور ڈاکٹر صاحب محترم کی طرف سے اخبارات میں ایک اشتہار کے ذریعے سے دینی مدارس سے اس بورڈ کے ساتھ الحاق کے لیے درخواستیں طلب کرنے کا اعلان بھی ہو گیا ہے۔ گزشتہ دنوں گوجرانوالہ میں ایک حساس ادارے کے ذمہ دار افسر نے مجھ سے دریافت کیا کہ سرکاری بورڈ کے ساتھ الحاق کے سلسلہ میں آپ کی کیا رائے ہے؟ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
نفاذ شریعت کے لیے جامعہ حفصہ کا اقدام
۲۰ فروری کو راولپنڈی پہنچ کر سواں کیمپ کے ہمراہی ٹریول کے اڈے سے جامعہ اسلامیہ راولپنڈی صدر کے لیے ٹیکسی پر جا رہا تھا کہ گوجرانوالہ سے ہمارے ایک صحافی دوست طاہر قیوم چودھری نے موبائل فون پر بتایا کہ صوبائی وزیر ظل ہما عثمان کو گوجرانوالہ میں کھلی کچہری کے دوران میں گولی مار دی گئی ہے اور انہیں انتہائی نازک حالت میں لاہور لے جایا گیا ہے۔ اس وقت اس سے زیادہ خبر نہ ملی، بہت پریشانی ہوئی اور اسی پریشانی کے عالم میں جامعہ اسلامیہ پہنچا جہاں مولانا قاری سعید الرحمن اور دیگر احباب منتظر تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
کلیۃ الشریعہ کے نصاب سے متعلق دو روزہ سیمینار
میں دو روز سے جامعۃ الرشید کراچی میں ہوں۔ ۲۰ اگست اتوار کو عزیزم حافظ محمد عمار خان ناصر سلمہ کے ہمراہ کراچی پہنچا تو سیدھا لانڈھی چلا گیا۔ معین آباد میں جامعہ عثمانیہ کے مہتمم مولانا حافظ اقبال اللہ نے علماء کرام کے ساتھ ایک نشست کا اہتمام کر رکھا تھا۔ مختلف احباب سے ملاقاتیں ہوئیں۔ لانڈھی سے متحدہ مجلس عمل کے ایم پی اے مولانا احسان اللہ ہزاروی بھی اس نشست میں شریک تھے، وہ ہمارے پرانے ساتھیوں میں سے ہیں، جمعیت علماء اسلام کے سرگرم رہنما ہیں اور پاکستان شریعت کونسل کی سرگرمیوں میں بھی ہمارے ساتھ شریک ہوتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دینی مدارس کا تعلیمی نصاب اور چند ناگزیر جدید تقاضے
دو تین روز جامعہ الہدیٰ نوٹنگھم کی تعلیمی مشاورت میں گزرے۔ یہ جامعہ ’’مدنی ٹرسٹ نوٹنگھم‘‘ کے زیر اہتمام مصروف عمل ہے جس کے چیئرمین میرپور آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے مولانا حکیم اختر الزمان غوری اور سیکرٹری سیاکھ آزاد کشمیر کے مولانا رضاء الحق ہیں۔ دونوں کا تعلق بڑے علمی خاندانوں سے ہے۔ غوری صاحب کے والد محترم مولانا حکیم حیات علی چشتیؒ کشمیر کے بزرگ علماء اور مشائخ میں سے تھے۔ حضرت مولانا خلیل احمد محدث سہارنپوریؒ اور حضرت مولانا حافظ محمد صدیق آف بھر چونڈی شریف جیسے عظیم بزرگوں کی زیارت اور ان سے استفادہ کا شرف رکھتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
سانحہ لال مسجد اور وفاق المدارس کا اجلاس
دو روز سے ملتان میں ہوں اور وفاق المدارس العربیہ پاکستان کی مجلس عاملہ اور مجلس شوریٰ کے ہنگامہ خیز اجلاس میں شریک ہوں۔ یہ اجلاس لال مسجد اور جامعہ حفصہ کے المناک سانحہ کے بارے میں خصوصی طور پر طلب کیا گیا تھا اور اس کے بارے میں کئی دنوں سے خبریں آ رہی تھیں کہ اس میں خاصی گہماگہمی ہوگی، اس لیے کہ سانحہ لال مسجد کے حوالے سے وفاق المدارس کی جدوجہد کے بارے میں بہت سے احباب شکوک و شبہات کا شکار ہیں اور تحفظات رکھتے ہیں جبکہ بعض حلقوں کی طرف سے شکوک و شبہات کا ماحول پیدا کرنے کی باقاعدہ کوشش بھی کی جا رہی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
وفاق المدارس العربیہ عوام کی عدالت میں
رجب ہمارے ہاں دینی مدارس کے تعلیمی نظام میں سال کا آخری مہینہ ہوتا ہے۔ شوال کے وسط سے شروع ہو کر رجب کے وسط تک عام طور پر تعلیم و تدریس کا سلسلہ جاری رہتا ہے، اس کے بعد امتحانات ہوتے ہیں اور پھر شوال کے وسط تک کے لیے سالانہ تعطیلات ہو جاتی ہیں۔ کچھ عرصے سے ان دنوں میں بخاری شریف کے اختتام کی تقریبات کثرت کے ساتھ ہونے لگی ہیں۔ بخاری شریف درس نظامی کے تعلیمی نصاب میں آخری کتاب ہے جس کی تعلیم مکمل ہونے کے ساتھ ہی طالب علم امتحان میں کامیابی کی صورت میں سند فراغت کے مستحق ہو جاتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
شرعی عدالتوں کے قیام کا جواز
متحدہ قومی موومنٹ نے گزشتہ دنوں کراچی میں لال مسجد اسلام آباد کے اس اعلان کے خلاف ریلی نکالی ہے جس میں شرعی عدالت کے قیام کا اعلان کیا گیا ہے اور اس طرح الطاف بھائی نے شرعی احکام کی بالادستی اور نفاذ کے خلاف باقاعدہ مہم کا آغاز کر دیا ہے۔ جہاں تک لال مسجد اسلام آباد کی قائم کردہ شرعی عدالت کا تعلق ہے، اس کے خدوخال ابھی تک واضح نہیں ہوئے اور نہ ہی اس کے طریقہ کار اور اس کے حدود عمل کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس لیے اس کے بارے میں حتمی طور پر کچھ کہنا سردست قبل از وقت ہوگا، اس لیے کہ یہ بات اس شرعی عدالت کے قواعد و ضوابط اور حدود کار سے واضح ہوگی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
ائمہ مساجد اور علماء کرام کی معاشرتی ذمہ داریاں
علماء کرام کے بارے میں ایک حدیث نبویؐ کی بنیاد پر یہ کہا جاتا ہے کہ وہ حضرات انبیاء کرام علیہم السلام کے وارث ہیں، جبکہ ائمہ جس مصلے پر کھڑے ہو کر نماز پڑھاتے ہیں اسے جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا مصلیٰ سمجھا جاتا ہے، اور جس منبر پر خطبہ دیتے ہیں اسے منبر رسولؐ کے عنوان سے پکارا جاتا ہے۔ اس حوالے سے علماء اور ائمہ اس معاشرہ میں جناب نبی اکرمؐ کی نیابت اور نمائندگی کے منصب پر فائز ہیں اور ہمیں اس منصب کی ذمہ داریوں اور تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے یہ جائزہ لینا چاہیے کہ ہم ان ذمہ داریوں کو کہاں تک ادا کر رہے ہیں؟ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دینی مدارس کا نصاب تعلیم اور شیخ الاسلام حضرت مدنیؒ
بنگلہ دیش کے حالیہ سفر کے دوران سلہٹ کے دینی مدرسہ ’’مدینۃ العلوم دارالسلام‘‘ کی لائبریری میں شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنیؒ کا تحریر فرمودہ ایک نصاب تعلیم ملا جو انہوں نے اب سے کم و بیش ستر برس قبل دینی مدارس کے لیے ترتیب دیا تھا۔ پڑھ کر تعجب ہوا کہ جن ضروریات اور تقاضوں کی طرف ہم دینی مدارس کو آج توجہ دلا رہے ہیں، وہ پون صدی قبل حضرت مدنیؒ تفصیل کے ساتھ تحریر فرما چکے ہیں مگر ان امور کو جو توجہ دینی مدارس کی طرف سے حاصل ہونی چاہیے تھی وہ نظر نہیں آرہی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دینی مدارس کے منتظمین سے ایک گزارش
ہمارے معاشرے میں عام آدمی کا تعلق دینی تعلیم کے ساتھ قائم رکھنے اور دینی علوم کی حفاظت و ترویج کے لیے دینی مدارس نے گزشتہ سو، سوا سو برس میں جو کردار ادا کیا ہے، وہ بلاشبہ ہماری ملی تاریخ کا ایک روشن باب ہے۔ اور کسی سرکاری امداد کے بغیر عام لوگوں کے رضاکارانہ تعاون سے انتہائی سادگی، قناعت اور کم سے کم خرچہ کے ساتھ اپنے اہداف میں پیشرفت کر کے دینی مدارس کے اس نیٹ ورک نے جو سب سے بڑا مقصد حاصل کیا ہے، وہ یہ ہے کہ مفکر پاکستان علامہ محمد اقبالؒ کے ارشاد کے مطابق یہ خطہ اسپین بننے سے بچ گیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
وفاق المدارس کے ایک فیصلہ پر چند گزارشات
وفاق المدارس العربیہ پاکستان کی مجلس شوریٰ کی کارروائی کی رپورٹ اس وقت میرے سامنے ہے جو وفاق کے سہ ماہی مجلہ میں شائع ہوئی ہے۔ مدارس دینیہ کے حوالہ سے قومی اور عالمی سطح پر اس وقت جو سرگرمیاں سامنے آرہی ہیں، ان کے پیش نظر وفاق المدارس کی مجلس شوریٰ کے ان فیصلوں کی اہمیت اور زیادہ بڑھ جاتی ہے جن کا ذکر اس رپورٹ میں کیا گیا ہے۔ وفاق المدارس کے فیصلوں میں پالیسی کے حوالہ سے سب سے اہم فیصلہ یہ ہے کہ دینی مدارس کسی قسم کی سرکاری امداد قبول نہیں کریں گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دینی مدارس میں جدید فکر و فلسفہ کی تعلیم
۲۸ اپریل ۲۰۰۷ء کو لاہور میں ممتاز اہل علم و دانش کی ایک مجلس میں حاضری کا موقع ملا۔ اس کا اہتمام جوہر ٹاؤن میں واقع پنجاب قرآن بورڈ کے دفتر میں جامعہ خیر المدارس ملتان کے مہتمم مولانا قاری محمد حنیف جالندھری نے کیا تھا اور ایجنڈا یہ تھا کہ جامعہ خیر المدارس ملتان نے لاہور میں جوہر ٹاؤن کے قریب اپنی ایک شاخ قائم کی ہے جس کے لیے تعمیر کا ایک مرحلہ مکمل ہو چکا ہے اور اس کے لیے تعلیمی پروگرام طے کرنے کی غرض سے قاری صاحب محترم نے ملک کے ممتاز ارباب علم و دانش کو اس مشاورتی نشست میں جمع کیا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
کرونا وائرس اور ہماری ذمہ داری
حالیہ اسفار کے دوران مختلف مجالس میں کرونا وائرس اور اس کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال کے حوالہ سے گفتگو کا موقع ملا ۔ ۔ ۔ کرونا فلو طرز کی ایک وبائی بیماری کو کہا جاتا ہے جس کے وائرس کچھ دنوں قبل چائنہ میں پھیلنا شروع ہوئے اور ان کا دائرہ دن بدن وسیع ہوتا جا رہا ہے۔ یہ ایک مہلک بیماری ہے جس نے پوری دنیا کو پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔ وبائی بیماریاں دنیا میں مختلف مواقع پر رونما ہوتی آئی ہیں جن کا دائرہ اس سے قبل عام طور پر علاقائی ہوتا تھا، لیکن جوں جوں انسانی سوسائٹی گلوبل ہوتی جا رہی ہے یہ وبائیں بھی گلوبل رخ اختیار کرنے لگی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دینی تعلیم کے فروغ کے نئے رجحانات
بعض ضروری اسفار کے لیے اسباق کو جلدی سے سمیٹ کر ایک ہفتہ فارغ کرنا پڑا اور متعدد دینی مدارس کی سالانہ تقریبات میں شرکت کی سعادت حاصل ہو گئی۔ ۶ مارچ کو جمعۃ المبارک کے موقع پر جامعہ انوار العلوم مرکزی جامع مسجد گوجرانوالہ میں ختم بخاری شریف کی تقریب تھی جس میں حضرت مولانا انوار الحق حقانی اکوڑہ خٹک سے تشریف لائے اور بخاری شریف کا آخری سبق پڑھایا۔ ۷ مارچ کو صبح دس بجے جامعہ انوار القرآن آدم ٹاؤن کراچی میں بخاری شریف کے آخری سبق کا پروگرام تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
ویمن یونیورسٹی سیالکوٹ کی بین الاقوامی سیرت کانفرنس
۵ مارچ جمعرات کو جی سی ویمن یونیورسٹی سیالکوٹ کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی تیسری سالانہ بین الاقوامی سیرت کانفرنس کی آخری نشست میں شرکت کا موقع ملا۔ یہ سیرت کانفرنس پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن لاہور کے تعاون سے انعقاد پذیر ہوئی اور ویمن یونیورسٹی سیالکوٹ کی وائس چانسلر محترمہ پروفیسر ڈاکٹر رخسانہ کوثر کی سربراہی میں یونیورسٹی کے شعبہ عربی و علوم اسلامیہ نے اس کا اہتمام کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
۸ مارچ کا مبینہ ’’خواتین مارچ‘‘ اور حکومت کی ذمہ داری
۸ مارچ کو اسلام آباد میں خواتین کی بعض تنظیموں کی طرف سے عوامی مارچ کے اعلان کے بعد سے اس بارے میں اخبارات اور سوشل میڈیا میں خبروں اور تبصروں کا سلسلہ جاری ہے اور گزشتہ سال ہونے والی ریلی کی فری اسٹائل کیفیت بالخصوص ’’میرا جسم میری مرضی‘‘ کے سلوگن کے تناظر میں مختلف نوعیت کے جذبات و احساسات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ جہاں تک خواتین کے حقوق اور ان کے لیے دستور و قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کسی جدوجہد اور عوامی مظاہرے کا تعلق ہے ان کے اس حق سے انکار نہیں کیا جا سکتا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
بخاری شریف اور عصر حاضر کی سماجی ضروریات
پہلی بات یہ کہ آج کے عالمی حالات اور فکری مباحث کے تناظر میں حدیث نبویؐ کی حجیت و مقام اور اہمیت و ضرورت کے علاوہ اس کا وہ تعارفی پہلو بھی بطور خاص اجاگر کرنے کی ضرورت ہے جو حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ نے ’’حجۃ اللہ البالغہ‘‘ میں بیان کیا ہے کہ احادیث نبویہ علی صاحبہا التحیۃ والسلام دین کی کسی بھی بات تک پہنچنے کا واحد ذریعہ ہیں حتٰی کہ قرآن کریم تک رسائی بھی حدیث کے ذریعے ہی حاصل ہوتی ہے۔ مثلاً نزول کے حوالہ سے قرآن کریم کی پہلی پانچ آیات سورۃ العلق کی ہیں جو ہمیں غار حرا کے واقعہ سے ملی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
۱۹ مارچ کی تحفظ دستور پاکستان کانفرنس
گزشتہ روز جامعہ فتحیہ لاہور میں جمعیۃ علماء اسلام لاہور کے ذمہ داران کا ایک وفد ملاقات کے لیے آیا اور ان دوستوں سے ۱۹ مارچ کو لاہور میں منعقد ہونے والی ’’تحفظ آئین کانفرنس‘‘ کی تیاریوں کے بارے میں معلومات حاصل کر کے اطمینان ہوا کہ اس سلسلہ میں محنت کا آغاز ہو گیا ہے اور امید ہے کہ جمعیۃ علماء اسلام کے کارکن اپنی روایات کے مطابق اسے کامیاب بنانے کے عزم میں سرخروئی حاصل کریں گے، ان شاء اللہ تعالٰی۔ ملک بھر سے متعدد دوست جمعیۃ علماء اسلام کی جدوجہد کے اس نئے راؤنڈ کے حوالہ سے سوال کر رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دینی مدارس کے نصاب تعلیم پر ایک نظر
دینی مدارس کی اسناد کے بارے میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے حالیہ فیصلے کے بعد یہ سوال ایک بار پھر اٹھ کھڑا ہوا ہے کہ دینی مدارس میں جو تعلیم دی جاتی ہے، اس کا معیار کیا ہے اور وہ قوم اور معاشرے کی کون سی ضروریات پوری کرتے ہیں؟ اس لیے کہ عدالت عظمیٰ کے فیصلے میں یہ کہا گیا ہے کہ دینی مدارس کے فضلاء معیار میں اسکولوں اور کالجوں کے فضلاء کے معیار پر پورا نہیں اترتے، اس لیے ان کی اسناد کو تعلیمی ضروریات کے علاوہ اور کسی مقصد کے لیے تسلیم نہیں کیا جا سکتا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
آنجہانی رانا بھگوان داس کی یاد میں تقریب
موجودہ عالمی تہذیبی کشمکش میں مجھے ایسی مجالس کی تلاش رہتی ہے جن میں مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے سنجیدہ ارباب فکر مل بیٹھ کر انسانی اقدار و روایات کے فروغ اور مذہب کے معاشرتی کردار کے حوالہ سے گفتگو کریں۔ کیونکہ میری طالب علمانہ رائے میں اس وقت نسل انسانی کا سب سے بڑا مسئلہ اور بحران انسانی اخلاقیات اور اقدار کا ہے جن سے انسانی سوسائٹی مسلسل محروم ہوتی جا رہی ہے۔ جبکہ انسانی اخلاق و روایات کے سب سے بڑے علمبردار مذاہب ہیں جو تمام تر باہمی اختلافات اور تنازعات کے باوجود انسان کو ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
جامعہ حفصہ کی صورتحال اور وفاق المدارس کا اعلامیہ
گزشتہ روز وفاق المدارس العربیہ پاکستان کی مجلس عاملہ کے اجلاس میں پہلی بار باضابطہ طور پر شرکت کا موقع ملا۔ اس سے قبل مختلف حوالوں سے وفاق کے اجلاسوں میں شریک ہوتا رہا ہوں لیکن اس میں باضابطگی نہیں تھی، جبکہ چند روز قبل وفاق کے صدر حضرت مولانا سلیم اللہ خان دامت برکاتہم کی طرف سے مجلس عاملہ کا رکن نامزد کیے جانے کے بارے میں ناظم اعلیٰ مولانا قاری محمد حنیف جالندھری نے بذریعہ خط اطلاع دی اور ساتھ ہی ۱۸ و ۱۹ کو ملتان میں وفاق کی مجلس عاملہ کے اجلاس میں شرکت کا دعوت نامہ موصول ہوا تو مجھے اس میں شرکت کی سعادت حاصل ہو گئی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
وفاق المدارس کی مجلس شوریٰ کا ایک خوش آئند فیصلہ ۔ چند تجاویز
وفاق المدارس العربیہ پاکستان کی مجلس شوریٰ نے شیخ الحدیث حضرت مولانا سلیم اللہ خان دامت برکاتہم کو مزید پانچ سال کے لیے وفاق کا صدر اور مولانا قاری محمد حنیف جالندھری کو سیکرٹری جنرل منتخب کر لیا ہے۔ وفاق کی مجلس شوریٰ کے اجلاس سے قبل بعض حلقوں کی طرف سے دونوں رہنماؤں کے خلاف ایک مہم بھی چلائی گئی تھی جس کا مقصد انہیں سنگین الزامات کا ہدف بنا کر وفاق کی قیادت میں تبدیلی لانا نظر آتا تھا۔ اس مہم کا دائرہ ملک گیر سطح پر خط و کتابت کے ساتھ ساتھ بعض اخبارات تک وسیع ہوا اور بعض دوستوں نے مجھ سے بھی رابطہ قائم کر کے مشورہ چاہا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دینی مدارس اور برطانوی وزیر اعظم کے خیالات
لندن کے بم دھماکوں کے بعد عالمی حلقوں میں جو ارتعاش پیدا ہوا ہے، اس نے ایک بار پھر دینی مدارس کو بین الاقوامی میڈیا میں گفتگو کا موضوع بنا دیا ہے اور نہ صرف پاکستان میں متعدد دینی مدارس پر چھاپوں کا سلسلہ ازسرنو شروع ہو گیا ہے بلکہ برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر کے ایجنڈے میں بھی دینی مدارس اب پہلے نمبر پر نظر آ رہے ہیں۔ لندن کے بم دھماکوں کی دنیا کے ہر باشعور شخص نے مذمت کی ہے کہ اس طرح کسی ملک کے پراَمن شہریوں کی جانوں سے کھیلنے کا بہرحال کوئی جواز نہیں ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دینی مدارس کی اسناد: ایک پہلو یہ بھی ہے
میرے والد محترم شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر دامت برکاتہم دارالعلوم دیوبند سے دورہ حدیث کر کے ۱۹۴۳ء میں گکھڑ (ضلع گوجرانوالہ) آئے اور تب سے یہیں ہیں۔ وہ یہ واقعہ خود سناتے ہیں کہ پاکستان بننے کے بعد جب پہلی بار انتخابات کا مرحلہ آیا اور ووٹروں کی فہرستیں مرتب ہوئیں تو ان کا نام ووٹر لسٹ میں نہیں تھا۔ پوچھا گیا تو پتہ چلا کہ چونکہ آپ سرکاری قانون کی رو سے اَن پڑھ (ناخواندہ) ہیں اور انتخابی قواعد کی رو سے ووٹ دینے کے لیے پڑھا لکھا ہونا ضروری ہے، اس لیے آپ کا نام ووٹر لسٹ میں شامل نہیں کیا جا سکتا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
وفاق المدارس کا کامیاب کنونشن
وفاق المدارس العربیہ پاکستان کا ’’دینی مدارس کنونشن‘‘ ہماری توقعات سے بڑھ کر کامیاب رہا اور وفاق کی قیادت نہ صرف اپنی قوت کا مظاہرہ کرنے میں کامیاب رہی بلکہ اس نے اپنی دوٹوک پالیسی اور موقف کا ایک بار پھر کھلم کھلا اظہار کر کے دنیا کو یہ پیغام دینے میں بھی کامیابی حاصل کی ہے کہ دینی تعلیم اور اس کے آزادانہ نظام کے بارے میں عالمی سطح پر ہونے والے منفی پروپیگنڈے اور کردارکشی کی مسلسل مہم نے دینی مدارس کے اعصاب پر اثر انداز ہونے کے بجائے ان کے لیے مہمیز کا کام دیا اور وہ پہلے سے زیادہ حوصلہ و عزم اور جوش و جذبہ کے ساتھ اپنے مشن پر کار بند ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
وفاق کا اجلاس اور روزنامہ پاکستان کا اداریہ
بات اگر روزنامہ پاکستان کے ادارتی نوٹ کی نہ ہوتی تو لال مسجد اور وفاق المدارس کے مسئلہ پر مزید کچھ لکھنے کا ارادہ نہ تھا، کیونکہ اس کے بارے میں جو کچھ لکھ چکا ہوں، بعض تند و تلخ جوابات کے باوجود اس میں کسی اضافے کی ضرورت محسوس نہیں کرتا۔ میں مناظرانہ اسلوب اور طعن و تشنیع کی زبان کا عادی نہیں ہوں اور اپنی بات وضاحت کے ساتھ بیان کر کے فیصلہ قارئین پر چھوڑ دیا کرتا ہوں کہ وہ دونوں طرف کی بات پڑھ لیں اور پھر اس کے مطابق جو رائے وہ قائم کر سکیں، کر لیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
قومی تعلیمی کمیشن کے سوالنامہ کے جوابات
(حکومت پاکستان کے قائم کردہ قومی تعلیمی کمیشن کی خصوصی کمیٹی نمبر ۵ کے کنوینر جناب جسٹس (ریٹائرڈ) محمد ظہور الحق کی طرف سے دینی مدارس اور عصری اسکولوں و کالجوں کے نصاب و نظام میں ہم آہنگی کے سلسلہ میں ماہرین تعلیم کو ارسال کیے جانے والے سوالنامہ کا مولانا زاہد الراشدی کی طرف سے جواب۔) سوالنامہ: محترم و مکرم، السلام علیکم! حکومت پاکستان نے شریعت کے نفاذ کے لیے اپنی کاوشوں کا آغاز کر رکھا ہے۔ شریعت بل ۱۹۹۱ء کے تحت قومی تعلیمی کمیشن برائے اسلامائزیشن تشکیل دیا گیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
جامعہ حفصہ کی طالبات کا احتجاج اور اعتدال کی راہ
اسلام آباد میں حکومت کی طرف سے گرائی جانے والی مساجد کا مسئلہ حکومت اور علماء کے درمیان مذاکرات اور بظاہر ایک سمجھوتے تک پہنچ جانے کے باوجود زیادہ گھمبیر اور پریشان کن ہوتا جا رہا ہے۔ جہاں تک مسجدوں کو گرانے کا تعلق ہے، اس کے بارے میں اصولی موقف گزشتہ کالم میں ہم بیان کر چکے ہیں اور اب بھی اسی موقف پر قائم ہیں کہ اگر کسی مناسب اور موزوں سرکاری زمین پر علاقہ کے لوگوں نے اپنی ضرورت کے تحت مسجد بنا لی ہے اور مسجد بن جانے کے بعد سرکاری محکموں نے اپنی ڈیلنگ میں اسے مسجد کے طور پر قبول کر لیا ہے تو وہ شرعی مسجد بن گئی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مولانا عبد العزیز کی طرف سے شرعی عدالتوں کے قیام کا اعلان
جامعہ حفصہ اسلام آباد کی طالبات اور مرکزی جامع مسجد اسلام آباد کے خطیب مولانا عبد العزیز کی مسلسل تگ و دو کا جو نتیجہ سامنے آیا ہے، اس پر بحث و تمحیص کا سلسلہ جاری ہے۔ ہم اس سے قبل اس مہم کے حوالے سے اس کالم میں معروضات پیش کر چکے ہیں اور گفتگو کو آگے بڑھانے سے قبل اس کا خلاصہ ایک بار پھر قارئین کے سامنے پیش کرنا ضروری سمجھتے ہیں۔ جہاں تک اسلام آباد کی مساجد کے تحفظ، ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ اور معاشرہ میں فواحش و منکرات کے سدباب کے حوالے سے ان کے موقف اور مطالبات کا تعلق ہے تو ان سے اختلاف کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
سانحہ لال مسجد اور احتجاج کا موزوں طریقہ کار
گزشتہ ہفتے گوجرانوالہ شہر کے کچھ سرکردہ علمائے کرام میرے ہاں جمع ہوئے کہ لال مسجد اور جامعہ حفصہ کے سانحہ کے حوالے سے کوئی مؤثر احتجاجی پروگرام ہونا چاہیے اور ہمیں اس سلسلے میں اپنی آواز بلند کرنی چاہیے۔ میں نے عرض کیا کہ مجھے اس بات سے مکمل اتفاق ہے اور سانحہ لال مسجد میں جو کچھ ہوا ہے، میں خاموش تماشائی کے طور پر اسے دیکھتے رہنے کے حق میں نہیں ہوں مگر سوال یہ ہے کہ اس کا صحیح پلیٹ فارم کون سا ہے اور معروضی صورتحال میں کس عنوان اور فورم سے احتجاج منظم کرنا اور آواز بلند کرنا زیادہ مؤثر ہو سکتا ہے؟ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دینی مدارس کی تقریبات اور انتظامیہ کا رویہ
دینی مدارس میں سالانہ تقریبات کا آغاز ہو گیا ہے اور ختم بخاری شریف و دستاربندی کے عنوانات سے پروگرام شروع ہو چکے ہیں جن کا سلسلہ رمضان المبارک تک جاری رہے گا، ان شاء اللہ تعالٰی۔ یہ دینی مدارس کے تعلیمی نوعیت کے پروگرام ہوتے ہیں جن میں معاونین کے ساتھ ساتھ طلبہ و طالبات کے والدین اور دیگر متعلقہ احباب کو شریک کرنے کا اہتمام بھی کر لیا جاتا ہے جس سے یہ پروگرام ایک طرح کے سالانہ تعلیمی کانووکیشن کی صورت اختیار کر جاتے ہیں۔ مگر ’’دودھ کا جلا چھاچھ بھی پھونک پھونک کر پیتا ہے‘‘ کے مصداق ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
روہنگیا مسلمان ۔ عالمی عدالت انصاف کا ایک مستحسن فیصلہ
روزنامہ دنیا گوجرانوالہ میں ۲۴ جنوری ۲۰۲۰ء کو شائع ہونے والی خبر ملاحظہ فرمائیں: ’’عالمی عدالت انصاف نے میانمار حکومت کو روہنگیا مسلمانوں کے تحفظ کا حکم دے دیا، نسل کشی کے خلاف ۱۹۴۸ء کے کنونشن کے تحت افریقی ریاست گیمبیا کی درخواست پر اقدامات کی منظوری دیتے ہوئے عالمی کورٹ کے جج عبد القوی احمد یوسف نے درخواست گزار ملک کو مقدمے کی کاروائی مزید آگے بڑھانے کی اجازت دے دی ہے، عدالت نے میانمار کی حکومت کو پابند بنایا کہ وہ مسلمان کمیونٹی کے خلاف اپنی فوج کے ظالمانہ اقدامات روکے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مدارس کی رجسٹریشن اور یکساں نصاب تعلیم کا مسئلہ
ملک بھر کے دینی مدارس کی محکمہ تعلیم کے تحت ازسرنو رجسٹریشن اور ’’لازمی یکساں تعلیمی نصاب‘‘ کے حوالہ سے دینی حلقوں بالخصوص اساتذہ و طلبہ میں بعض ابہامات کے باعث جو تشویش پائی جاتی ہے اس کا مختلف دائروں میں اظہار ہو رہا ہے اور اس کا سلسلہ دن بدن پھیلتا جا رہا ہے۔ گزشتہ اتوار کو جامعہ فتحیہ اچھرہ لاہور میں میری معمول کی حاضری کے موقع پر ملی مجلس شرعی پاکستان کے سیکرٹری جنرل پروفیسر ڈاکٹر محمد امین تشریف لائے اور ملک کے مختلف شہروں میں اس سلسلہ میں آگاہی اور بیداری کو عام کرنے کے لیے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’اصول فقہ‘‘ پر شریعہ اکیڈمی کا خط و کتابت کورس
اسلامی علوم میں ’’اصول فقہ‘‘ کو بہت زیادہ اہمیت حاصل ہے۔ اس علم میں ان اصول و ضوابط پر بحث کی جاتی ہے جن کے ذریعے قرآن و سنت سے احکام و مسائل کا استنباط کیا جاتا ہے اور اسلامی قوانین و ضوابط کی درجہ بندی اور تشریح کی جاتی ہے۔ آج کی اصطلاح میں اسے ’’اصول قانون‘‘ کے مترادف سمجھا جا سکتا ہے، لیکن آج کے معروف اصول قانون کی بہ نسبت ’’اصول فقہ‘‘ کا دائرہ زیادہ وسیع اور اس کے پہلو زیادہ متنوع ہیں۔ البتہ اس کی بنیادی نوعیت کو سمجھنے کے لیے اسے ’’اصول قانون‘‘ کی اصطلاح میں بیان کر دیا جاتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
لال مسجد کا معاملہ اور مولانا عبد العزیز کا عمومی خط
لال مسجد اسلام آباد کے حوالے سے درپیش مسئلہ زیادہ سنجیدہ ہوتا جا رہا ہے۔ ایک طرف حکومتی حلقے یہ تاثر دے رہے ہیں کہ اگر مفاہمت کا کوئی راستہ نہ نکلا تو آپریشن ناگزیر ہو جائے گا اور دوسری طرف لال مسجد کے خطیب مولانا عبد العزیز نے ملک بھر میں اپنے ہم خیال حضرات سے رابطے شروع کر دیے ہیں اور ان کی طرف سے مدارس کے طلبہ کو دعوت دی جا رہی ہے کہ وہ اسلام آباد پہنچیں اور وہاں کی مختلف مساجد میں اعتکاف بیٹھیں، جس سے ان کا مقصد یہ معلوم ہوتا ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اسلام آباد میں جمع کر کے حکومت پر دباؤ بڑھایا جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
لال مسجد اور جامعہ حفصہ کے مذاکرات میں علماء کا رویہ: چند توضیحات
حامد میر صاحب ہمارے محترم دوست ہیں، تجربہ کار صحافی اور تجزیہ نگار ہیں، میرے محسن ہیں کہ کسی درجے میں چھوٹی موٹی کالم نگاری کر رہا ہوں تو اس کا باعث وہی ہیں کہ انہوں نے اور مولانا اللہ وسایا قاسم شہیدؒ نے مل کر مجھے اس راہ پر لگایا تھا۔ میں سالہا سال تک روزنامہ اوصاف، اسلام آباد میں حامد میر صاحب کی ٹیم کے ایک رکن کے طور پر ’’نوائے قلم‘‘ کے عنوان سے کالم لکھتا رہا ہوں اور جب انہوں نے روزنامہ اوصاف سے علیحدگی اختیار کی تو میں بھی اوصاف کے ساتھ رفاقت قائم نہ رکھ سکا۔ حامد میر صاحب انتہائی باخبر صحافیوں میں شمار ہوتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر