قادیانیت ہدف کیوں؟
صدر جنرل پرویز مشرف کے پرسنل سیکرٹری اور نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکرٹری جناب طارق عزیز کے حوالے سے ایک بار پھر قادیانیت کا مسئلہ منظر عام پر آیا ہے اور لاہور کے بعض علمائے کرام کی طرف سے اس مطالبہ نے اب تک زیر لب ہونے والی باتوں کو باقاعدہ خبر کی زبان دے دی ہے کہ جناب طارق عزیز کے والد بزرگوار کا جنازہ پڑھنے والے مسلم حکام کو تجدید ایمان کرنی چاہیے کیونکہ وہ قادیانی تھے۔ اس کے جواب میں طارق عزیز صاحب کے فرزند شعیب عزیز کا بیان آیا ہے کہ ان کی فیملی کا قادیانیت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
سانحہ ساہیوال اور دہشت گردی کے خلاف جنگ
سانحۂ ساہیوال کے بعد جس سوال نے قوم کو سب سے زیادہ پریشان کر دیا ہے وہ یہ ہے کہ کیا سرکاری اہل کاروں کو یہ کھلا لائسنس دے دیا گیا ہے کہ وہ جسے چاہیں مشکوک سمجھ کر دہشت گرد قرار دیں اور پھر اسے گولیوں سے بھون کر رکھ دیں۔ جو لوگ اس سانحہ میں فائرنگ کا نشانہ بنے ہیں ان میں سے ایک فیملی کو ابتدائی تحقیقات میں بے گناہ قرار دیا گیا ہے جبکہ ڈرائیور ذیشان کے بارے میں ابھی تک صرف شک کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ وہ دہشت گرد تھا، اس کے دہشت گرد ہونے کا کوئی ثبوت ابھی تک پیش نہیں کیا جا سکا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
افغانستان سے امریکی فوجیوں کی واپسی
ایک عرصہ سے کان جو خبر سننے کے لیے ترس رہے تھے آج اس کا آغاز ہو گیا ہے اور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے افغانستان سے فوجوں کی واپسی کے پروگرام کا اعلان کر دیا ہے، جس کے تحت آدھی امریکی فوج پہلے مرحلہ میں واپس جائے گی اور باقی نصف فوج کی واپسی کا بھی جلد اعلان کر دیا جائے گا۔ اس سلسلہ میں روزنامہ دنیا گوجرانوالہ میں ۲۲ دسمبر کو شائع ہونے والی خبر ملاحظہ فرمائیں جو رائٹرز اور اے ایف پی کے حوالہ سے ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دہشت گردی کے حوالہ سے عدالت عظمیٰ کا مستحسن فیصلہ
جب عالمی سطح پر دہشت گردی کے خلاف جنگ کا طبل بجایا گیا تھا اور تین درجن کے لگ بھگ ممالک یہ ڈھول بجاتے ہوئے میدان جنگ میں کود پڑے تھے تو یہ سوال عالمی سطح پر اٹھایا گیا تھا کہ ’’دہشت گردی‘‘ کی کوئی تعریف طے کر لی جائے تاکہ غیر متعلقہ اور بے گناہ افراد و طبقات اس کا شکار نہ ہوں۔ کیونکہ بین الاقوامی برادری مظلوم اقوام کی آزادی کا حق تسلیم کرتی آرہی ہے اور معاندانہ ریاستی جبر کے خلاف جائز حد تک مزاحمت کے حق کو بھی روا سمجھا جاتا ہے، جبکہ مبینہ دہشت گردی کے خلاف حالیہ جنگ میں اس کا کوئی فرق ملحوظ نہیں رکھا گیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’غیر قانونی‘‘ مساجد کو مسمار کرنے کا مسئلہ
اسلام آباد میں مبینہ طور پر غیر قانونی مساجد میں سے چند مساجد کو مسمار کرنے اور دیگر مساجد کو گرانے کا نوٹس دیے جانے سے جو صورتحال پیدا ہوئی ہے، وہ ایک نئے بحران کی شکل اختیار کرتی جا رہی ہے اور دینی جماعتوں کا احتجاج اس سلسلے میں منظم ہوتا جا رہا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ یہ مساجد اور کچھ مدارس اجازت کے بغیر تعمیر ہوئے ہیں جو غیر قانونی ہیں اور قانون کے مطابق انھیں مسمار کرنا ضروری ہے۔ سرکاری حلقوں کی طرف سے یہ اعلان سامنے آیا ہے کہ غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی تمام مساجد اور مدارس کو شہید کر دیا جائے گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
”گینگ ریپ“ پر سزائے موت اور علماء کرام
گزشتہ دنوں قومی اسمبلی نے ’’گینگ ریپ‘‘ پر سزائے موت کا قانون منظور کیا تو اس پر بعض سرکردہ علماء کرام نے یہ اعتراض کر دیا کہ سزائے موت کا یہ قانون شرعی اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتا اس لیے اسے عجلت میں منظور نہ کیا جائے اور اس پر سرکردہ علمائے کرام سے رائے لی جائے۔ ’’اجتماعی آبروریزی‘‘ کے واقعات کچھ عرصہ سے جس کثرت کے ساتھ رونما ہو رہے ہیں اس کی روک تھام کے لیے قومی اسمبلی کو اس قانون کی ضرورت محسوس ہوئی ہے اور وزیر اعظم میاں نواز شریف نے اجتماعی آبروریزی کے حیاسوز واقعات کی روک تھام کے سلسلہ میں اپنے وعدہ کی تکمیل کے لیے یہ قانون منظور کرایا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
جنرل مشرف کی مجوزہ سیاسی اصلاحات
صدر جنرل پرویز مشرف نے ریڈیو اور ٹی وی پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے جن اصلاحات کا اعلان کیا ہے وہ نئی نہیں ہیں بلکہ یہ اس دستوری آنکھ مچولی کا لازمی حصہ بن چکی ہیں جو قیام پاکستان سے لے کر اب تک مسلسل جاری ہے، اور جس میں ہمارے حکمران طبقات باری باری طاقت کو اپنے ہاتھ میں لینے اور پھر اسے کنٹرول میں رکھنے کا تجربہ کرتے آرہے ہیں۔ گورنر جنرل غلام محمد سے اس کھیل کا آغاز ہوا اور اسکندر مرزا، جنرل محمد ایوب خان، جنرل محمد یحییٰ خان، ذوالفقار علی بھٹو اور جنرل ضیاء الحق، بے نظیر بھٹو اور میاں محمد نواز شریف کے ادوار سے گزرتا ہوا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
جامعہ حفصہ ۔ مذاکرات کے بعد
جامعہ حفصہ کے المیہ کے بارے میں بہت کچھ لکھ چکا ہوں۔ اس قضیہ کے آغاز سے ہی میں نے اس کے حوالے سے اپنے تاثرات لکھنا شروع کر دیے تھے جو روزنامہ اسلام، روزنامہ پاکستان، ماہنامہ الشریعہ اور ماہنامہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں شائع ہوتے رہے ہیں۔ چنانچہ اس عنوان پر لکھے گئے میرے بیس مضامین کا مجموعہ الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ نے ایک سو تیس صفحات پر مشتمل کتابچہ کی صورت میں شائع کر دیا ہے اور میرے خیال میں اس کے کسی پہلو پر مزید کچھ عرض کرنے کی ضرورت باقی نہیں رہی، البتہ ایک پہلو تشنہ رہا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
قومی نظام تعلیم اور آغا خان تعلیمی بورڈ
’’آن لائن‘‘ کے حوالے سے شائع ہونے والی ایک اخباری رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر تعلیم جناب جاوید اشرف قاضی نے گزشتہ روز اسلام آباد میں ’’فیڈرل بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن‘‘ کے بہترین اساتذہ میں انعامات کی تقسیم سے خطاب کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ دینی مدارس کے لیے چھ ارب روپے رکھے گئے تھے جن میں سے پانچ ارب روپے دیے جا چکے ہیں اور ایک ارب روپے اب بھی موجود ہیں۔ ہمارے نزدیک یہ خبر ’’انکشاف‘‘ کا درجہ رکھتی ہے، اس لیے کہ یہ بات تو درست ہے کہ وفاقی حکومت نے امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کی طرف سے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
وفاق المدارس العربیہ کا کنونشن
وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے زیر اہتمام ۱۵ مئی ۲۰۰۵ء کو کنونشن سنٹر اسلام آباد میں منعقد ہونے والا دینی مدارس کنونشن اس حوالے سے زیادہ اہمیت اختیار کر گیا ہے کہ نیشنل سیکیورٹی کونسل کے حالیہ اجلاس کے بعد دینی مدارس کے بارے میں حکومت کی نئی پالیسی اور حکمت عملی سامنے آگئی ہے۔ چنانچہ ۱۵ مئی کے مذکورہ کنونشن کی کارروائی اس لیے بھی ملک بھر کے عوام کی توجہ کا مرکز ہوگی کہ نئی حکومتی پالیسی کا ردعمل دینی مدارس کے اس سب سے قدیمی اور سب سے بڑے وفاق کی طرف سے کیا سامنے آتا ہے؟ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دینی مدارس کے حوالے سے چار اہم خبریں
دینی مدارس کے حوالے سے اس ہفتے کے دوران کی چار اہم خبریں اس وقت ہمارے پیش نظر ہیں۔ پہلی خبر یہ ہے کہ صدر جنرل پرویز مشرف نے اسلام آباد میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دینی مدارس پر چھاپوں کا سلسلہ جاری رہے گا اور دہشت گردوں کی تلاش میں اب شہروں میں بھی دینی مدارس پر چھاپے مارے جائیں گے۔ دوسری خبر یہ ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے دینی مدارس کی اسناد کے بارے میں تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے جس میں یہ بات واضح طور پر کہہ دی گئی ہے کہ چونکہ دینی مدارس کی اسناد کو یونیورسٹی گرانٹس کمیشن نے صرف تعلیمی مقاصد ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دینی مدارس کی اسناد اور فرقہ وارانہ تعلیم
دینی مدارس کی اسناد کے بارے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ اور رجسٹریشن کے حوالے سے صدارتی آرڈیننس بیک وقت سامنے آگئے ہیں اور دین کی تعلیم دینے والی درس گاہیں ایک بار پھر ملک بھر میں گفتگو اور تبصروں کا موضوع بن گئی ہیں۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے اس سے قبل عبوری فیصلے میں دینی مدارس کی اسناد رکھنے والوں کو بلدیاتی الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دے دی تھی مگر الیکشن کے پہلے مرحلے سے صرف دو روز قبل حتمی فیصلہ صادر کر کے یہ قرار دے دیا کہ دینی مدارس کے وفاقوں سے شہادۃ ثانیہ رکھنے والے افراد نے چونکہ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
تحفظ نسواں بل اور دینی حلقے
سینیٹر مولانا سمیع الحق نے سینٹ آف پاکستان میں ’’تحفظ نسواں بل‘‘ میں دس ترامیم پیش کر کے ان اہم امور کی آن ریکارڈ نشاندہی کر دی ہے جو مذکورہ بل میں دینی نقطہ نظر سے متنازع ہیں اور جن کی موجودگی میں ملک بھر کے دینی حلقے اس بل کو قرآن و سنت کے منافی قرار دے کر اس کے خلاف مسلسل احتجاج کر رہے ہیں۔ ’’تحفظ حقوق نسواں بل‘‘ کا جو مسودہ قومی اسمبلی کی سلیکٹ کمیٹی نے منظور کیا تھا، اس پر پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ چودھری شجاعت حسین نے سرکردہ علماء کرام سے رائے لی تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
پاک فوج صومالیہ کے بعد اب عراق میں
عراق میں پاکستانی فوج بھیجنے کے حوالے سے اخبارات میں بحث و تمحیص کا سلسلہ جاری ہے اور جوں جوں عراق میں امریکی فوجیوں پر حملوں اور ان کی لاشوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، وہاں پاکستانی فوج بھیجنے کی ضرورت و اہمیت بڑھتی جا رہی ہے۔ اور ہمارے حکمرانوں کے انداز سے لگتا ہے کہ صومالیہ کی طرح عراق میں بھی امریکی فوجیوں کی ڈھال کے طور پر پاک فوج کے جوانوں کو تعینات کرنے کا اصولی فیصلہ ہو چکا ہے اور اب صرف تفصیلات طے ہونے کا انتظار ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
ماضی کے عوامی مظاہروں کی چند جھلکیاں
جوں جوں ۲۷ اکتوبر قریب آ رہی ہے ’’آزادی مارچ‘‘ پر بحث و مباحثہ کا دائرہ پھیلتا جا رہا ہے اور مختلف نوع کی سرگرمیوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن نے یہ بڑا ہدف تو حاصل کر لیا ہے کہ پوری اپوزیشن کو اپنے ساتھ کھڑا کر کے حکومت کی طرف سے مذاکرات کی پیشکش کے بارے میں فیصلہ اس کے کھاتے میں ڈال دیا ہے۔ چنانچہ اب بات حکومت اور مولانا فضل الرحمان کے حوالے سے کم، اور حکومت اور اپوزیشن کے عنوان سے زیادہ ہونے لگی ہے اور اپوزیشن کی ’’رہبر کمیٹی‘‘ کے موقف اور فیصلے پر مذاکرات کا دارومدار دکھائی دے رہا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
پاک بھارت تعلقات اور بین الاقوامی سیاست
جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کے چیئرمین جنرل محمد عزیز خان نے گزشتہ دنوں راولاکوٹ کی ایک تقریب میں جن خیالات کا اظہار کیا ہے، وہ قوم کے ہر باشعور شہری کے دل کی آواز ہے اور ہمیں ان باتوں پر اس لیے بھی زیادہ خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ کافی عرصہ کے بعد ’’ادھر سے‘‘ ٹھنڈی ہوا کا کوئی جھونکا آیا ہے جس سے تپش اور لو کے اس موسم میں وقتی طور پر ہی سہی، مگر کچھ سکون سا محسوس ہوا ہے۔ جنرل صاحب نے پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے یہ کہہ کر قوم کو گزشتہ ایک ہزار سال سے زیادہ عرصہ پر محیط ہندو مسلم کشمکش کی طرف توجہ دلائی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مدرسہ آرڈیننس کے مضمرات
گزشتہ روز ملتان میں وفاق المدارس العربیہ پاکستان کی مجلس عاملہ کے ایک ہنگامی اجلاس میں وفاق کے ناظم اعلیٰ مولانا قاری محمد حنیف جالندھری کی خصوصی دعوت پر شرکت کا موقع ملا۔ اگرچہ وفاق میں شامل ایک تعلیمی ادارہ مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں کئی سالوں سے تدریس کے فرائض سرانجام دے رہا ہوں، مگر وفاق المدارس کے کسی اجلاس میں حاضری کا پہلی بار اتفاق ہوا۔ وفاق کا قیام حضرت مولانا سید محمد یوسف بنوری، حضرت مولانا شمس الحق افغانی اور حضرت مولانا مفتی محمود رحمہم اللہ کی مساعی سے عمل میں آیا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
تعلیمی نصاب میں اصلاحات کی نئی بحث اور SDPI کی رپورٹ
دینی مدارس کے نصاب و نظام میں اصلاح کی بحث ابھی جاری تھی کہ ریاستی تعلیمی نصاب میں اصلاحات و ترامیم کا ’’پنڈوراباکس‘‘ بھی کھول دیا گیا ہے اور مختلف رپورٹوں اور تجاویز کی صورت میں یہ تقاضے شروع ہوگئے ہیں کہ عالمی اور جنوبی ایشیا کی سطحوں میں رونما ہونے والی تبدیلیوں اور تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے ریاستی تعلیمی نظام کی ’’اوورہالنگ‘‘ کی جائے اور نصاب کے اہداف اور مواد، دونوں پر نظر ثانی کرکے اسے ازسرِنو ترتیب دیا جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
ایٹمی عدم پھیلاؤ کی مہم اور عالمی استعمار کا اصل مشن
ڈاکٹر عبد القدیر کے ’’اعتراف جرم‘‘ اور وفاقی کابینہ کی طرف سے سفارش کے بعد صدر پرویز مشرف نے ان کے لیے جس معافی کا اعلان کیا ہے، اس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ اس سے مسئلہ نمٹ جائے گا اور ایٹمی پھیلاؤ کے مبینہ جرم کے ارتکاب کے حوالہ سے پاکستان کے خلاف جو الزامات عالمی سطح پر سامنے آرہے ہیں، ان کی شدت میں شاید اب کمی آجائے گی، لیکن دوسری طرف عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سربراہ محمد البرادعی نے کہا ہے کہ ڈاکٹر عبد القدیر کا مبینہ اعتراف جرم اس وسیع جال کی پہلی کڑی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
ایٹمی سائنسدانوں کی ڈی بریفنگ ۔ چند گزارشات
ایٹمی سائنس دانوں کی ’’ڈی بریفنگ’’ جوں جوں آگے بڑھ رہی ہے، عوام کے اضطراب میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور تناؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر عبد القدیر خان اور ان کے رفقاء کے بارے میں یہ کہا جا رہا ہے کہ انہوں نے ایٹمی راز فروخت کیے اور دوسرے ممالک کو ایٹمی طاقت حاصل کرنے میں مدد دی۔ سائنس دانوں کے خفیہ بینک اکاؤنٹس کا تذکرہ ہو رہا ہے، بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا حوالہ دیا جا رہا ہے، عدالت عالیہ کا دروازہ کھٹکھٹایا جا رہا ہے، جبکہ بعض معزز جج صاحبان کو شکوہ ہے کہ انہیں ضروری معلومات فراہم نہیں کی جا رہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
پاکستانی پاسپورٹ میں مذہب کا خانہ اور سعودی پاسپورٹ کا حوالہ
پاسپورٹ میں مذہب کے خانہ کو ختم کرنے کا معاملہ اس قدر سادہ اور معمولی نہیں ہے کہ اسے اس طرح خاموشی کے ساتھ نمٹا لیا جائے۔ اس لیے کہ اس کے پیچھے ایک سو سال کی جدوجہد ہے اور اس مسئلہ کے قادیانی پس منظر کے حوالے سے یہ معاملہ انتہائی حساس اور نازک ہے جس کا تعلق مسلمانوں کے عقیدہ اور جذبات کے ساتھ ہے۔ پاسپورٹ میں مذہب کے خانے کا اضافہ اب سے ربع صدی قبل قادیانی پس منظر میں ہی کیا گیا تھا جب پاکستان کی منتخب پارلیمنٹ نے جمہوری طریقے سے مکمل بحث و تمحیص ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
تعلیمی نظام اور بین الاقوامی مطالبات
ملک کا تعلیمی نظام اس وقت سہ طرفہ یلغار کی زد میں ہے اور اعلیٰ سطح پر اس سلسلہ میں جو سرگرمیاں نظر آرہی ہیں یا درپردہ جاری ہیں، ان سے اندازہ ہوتا ہے کہ ہمارے تعلیمی نظام و نصاب کا کوئی شعبہ بھی ان تبدیلیوں کے اہداف سے باہر نہیں ہے جو پاکستان کے حوالے سے طے کر لی گئی ہیں اور انہیں روبہ عمل کرنے کے لیے ’’ہوم ورک‘‘ تیزی کے ساتھ مکمل کیا جا رہا ہے۔ ایک طرف دینی مدارس کا نظام و نصاب ہے جس میں اصلاح و ترمیم کے لیے مختلف شعبے سرگرم عمل ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حکومتی اعلان کے بغیر جہاد کی شرعی حیثیت
اسلام آباد کے ’’علماء کنونشن‘‘ سے جنرل پرویز مشرف کے خطاب پر بحث و تمحیص کا سلسلہ جاری ہے اور قومی اخبارات میں اس کے مختلف پہلوؤں پر اظہار خیال کیا جا رہا ہے۔ اس کنونشن کے لیے اپنی مرضی کے علماء و مشائخ کو جس انداز سے جمع کیا گیا، اس سے ماضی کی حکومتی روایات بھی مدھم پڑ گئیں، کیونکہ ماضی کی حکومتیں ایسے مواقع پر اس بات کا خیال رکھتی تھیں کہ کانفرنس یا کنونشن میں اس کے ہم خیال حضرات ہی کی اکثریت ہو مگر توازن قائم رکھنے کے لیے مخالفانہ نقطۂ نظر رکھنے والے کچھ حضرات کو بھی موقع دیا جاتا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
تحفظ ختم نبوت کے عالمی مورچے اور مولانا فضل الرحمان کا دھرنا
۵ اکتوبر کو دن کا ایک حصہ چناب نگر اور چنیوٹ میں گزارنے کا موقع ملا۔ اسباق سے فارغ ہو کر ظہر تک عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکز چناب نگر پہنچا اور ’’تخصص فی الفقہ‘‘ کی کلاس میں فقہ اسلامی کے عصری تقاضوں اور عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کی فکری ضروریات کے عنوان پر شرکاء کے ساتھ کم و بیش ایک گھنٹہ گفتگو ہوئی۔ جبکہ عالمی مجلس کے مرکزی راہنما مولانا عزیز الرحمان ثانی کے ساتھ مختلف امور پر تبادلہ خیالات کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مغرب کے سامنے صرف سپر اندازی کا مشورہ کیوں؟
ڈاکٹر عبد القدیر خان کے اعتراف ’’جرم‘‘ اور صدر جنرل پرویز مشرف کی طرف سے ان کے لیے ’’معافی‘‘ کے بعد ایٹمی پھیلاؤ کے حوالے سے قیاس آرائیوں نے جو نیا رخ اختیار کر لیا ہے، اس سے ان حضرات کے خدشات کو تقویت حاصل ہو رہی ہے کہ جس انداز سے اس معاملہ کو ڈیل کیا گیا ہے، اس سے مسئلہ سمٹنے کے بجائے پھیلاؤ کا زیادہ شکار ہو گیا ہے اور اس کا امکان بڑھتا جا رہا ہے کہ ایٹمی پھیلاؤ کے معاملے میں پاکستان کے بعض سائنس دانوں کے مبینہ طور پر ملوث ہونے کا مسئلہ پاکستان کا داخلی معاملہ نہیں سمجھا جائے گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
اطاعت امیر درست، مگر کن حالات میں!
صدر جنرل پرویز مشرف نے گزشتہ دنوں اسلام آباد میں علمائے کرام اور مشائخ عظام کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے بہت سی فکر انگیز باتیں کی ہیں جن پر ہر پاکستانی کو غور کرنا چاہیے، کیونکہ صدر محترم کی رائے سے اختلاف کیا جا سکتا ہے اور ان کی بہت سے آرا سے ہمیں بھی اختلاف ہے، لیکن اس میں شک کی کوئی گنجائش نہیں ہے کہ جن امور کی انہوں نے نشاندہی کی ہے اور جن مسائل کا پاکستان کے حوالے سے انہوں نے اپنے خطاب میں تذکرہ کیا ہے، وہ اس وقت ہمارے لیے چیلنج کا درجہ رکھتے ہیں اور ان کے بارے میں ہر باشعور شہری فکرمند اور پریشان ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دینی مدارس اور ’’قومی دھارا‘‘
اے پی پی کے مطابق گزشتہ دنوں کوئٹہ میں دینی مدارس کے اساتذہ کی تربیت کے لیے منعقدہ آٹھ روزہ ورکشاپ کے اختتام پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم محترمہ زبیدہ جلال نے فرمایا ہے کہ دینی مدارس کو قومی دھارے میں شامل کرنے کی راہ میں کوئی اندرونی یا بیرونی رکاوٹ برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ دینی مدارس میں دنیاوی علوم کے فروغ کا مقصد دینی مدارس کے طلبہ کو ملک اور قوم کا ایک کارآمد شہری بنانا ہے۔ وزیر تعلیم نے اس موقع پر دینی مدارس کے حوالے سے سرکاری پروگرام کی وضاحت کی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
قرآن حکیم کے ہم پر حقوق
رمضان المبارک گزرتا جا رہا ہے اور دنیا بھر میں مسلمان اپنے اپنے ذوق اور توفیق کے مطابق اس کی برکتوں سے فیضیاب ہو رہے ہیں۔ یہ قرآن کریم کا مہینہ ہے، اسی لیے اس میں قرآن کریم سب سے زیادہ پڑھا جاتا ہے اور نماز کے بغیر بھی اس کی عام طور پر تلاوت ہوتی ہے۔ سمجھ کر پڑھنے والے بھی اس کے پڑھنے اور سننے کا حظ اٹھا رہے ہیں اور بغیر سمجھے پڑھنے سننے والے بھی اس کی برکات سے محروم نہیں ہیں۔ یہ قرآن کریم کا اعجاز ہے کہ کسی اور کتاب کے حافظ موجود نہیں، مگر اس کے حافظوں کی تعداد دنیا میں اس وقت نوے لاکھ کے لگ بھگ بتائی جاتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
ایٹمی صلاحیت کا حصول اور عالمی قوتوں کا معاندانہ رویہ
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے سربراہ محمد البرادعی نے ’’رائٹر‘‘ سے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ایٹمی پروگرام میں مختلف ملکوں کی مدد کرنے والے انڈر ورلڈ گروہ کا سراغ لگانے اور اسے ناکارہ بنانے کے لیے اٹامک ایجنسی پاکستان کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے اور انہیں امید ہے کہ وہ چند ہفتوں تک اس قابل ہو جائیں گے کہ ایٹمی پھیلاؤ اور ٹیکنالوجی کی منتقلی میں ملوث گروہ اور اس میں شامل افراد کو سامنے لے آئیں۔ انہوں نے کہا کہ ایٹمی عدم پھیلاؤ کی کوششیں سخت دباؤ کا شکار ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
فقہی و قانونی جدوجہد کاایک ناگزیر تقاضہ
جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالٰی کے اخری رسول کی حیثیت سے انسانی معاشرہ کو جن تبدیلیوں اور اصلاحات سے نوازا ان کا دائرہ زندگی کے تمام شعبوں کو محیط ہے اور ان سماجی تغیرات و اصلاحات کی سطح صرف دعوت و تلقین کی نہیں تھی بلکہ ان کے مطابق معاشرہ کی ازسرنو تشکیل بھی جناب نبی اکرمؐ نے خود فرما دی۔ چنانچہ جب اللہ تعالٰی کے آخری رسول یہ مشن مکمل کر کے ’’فزت و رب الکعبۃ‘‘ فرماتے ہوئے اپنے رب کے حضور پیش ہوئے تو آپؐ کی تعلیمات صرف اقوال و ارشادات پر مبنی نہیں تھیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
نفاذ اسلام کے دستوری اداروں کو درپیش خطرہ !
روزنامہ دنیا گوجرانوالہ میں ۲۶ ستمبر ۲۰۱۹ء کو شائع ہونے والی خبر ملاحظہ فرمائیے! ’’اسلامی نظریاتی کونسل نے حکومت کی طرف سے اداروں کی تشکیل نو کے حوالہ سے ڈاکٹر عشرت حسین کی سربراہی میں قائم کمیٹی کی طرف سے اسلامی نظریاتی کونسل اور وفاقی شرعی عدالت کی حیثیت اور ہیئت تبدیل کرنے کی سفارش پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل اور وفاقی شرعی عدالت کو چیف ایگزیکٹو اور بورڈ آف گورنر کے سپرد کرنا ۱۹۷۳ء کے آئین کی خلاف ورزی ہے، اصلاحات کمیٹی کی سفارش کو واپس لیا جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
چینی زبان کا فروغ اور پاکستانی زبان و ثقافت کا تحفظ
روزنامہ انصاف لاہور ۲۰ فروری ۲۰۱۸ء کی رپورٹ کے مطابق: ’’چیئرمین سینٹ جناب رضا ربانی نے کہا ہے کہ چینی زبان پاکستان اور چین کے کاروباری شعبہ کے مابین سہولت پیدا کر رہی ہے، پاکستانی زبان اور ثقافت کو مدنظر رکھتے ہوئے چینی زبان کو فروغ ملنا چاہیے۔ جبکہ چینی سفیر پاؤچنگ کا کہنا ہے کہ چینی زبان دونوں ممالک کے درمیان گہرے رابطے کا ذریعہ بن رہی ہے۔ چین خلوص اور وفاداری کے ساتھ معاشی اور دفاعی لحاظ سے مضبوط پاکستان دیکھ رہا ہے، چینی زبان کے فروغ سے ثقافتی روابط بھی مضبوط ہو رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
بیت المقدس اور مسلم حکمرانوں کا طرزِ عمل
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے امریکی سفارت خانہ کی بیت المقدس میں منتقلی کے اعلان کو بھاری اکثریت کے ساتھ مسترد کر کے اپنے اس موقف کا اعادہ کیا ہے کہ بیت المقدس ابھی تک متنازعہ علاقہ ہے اور اسے اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا فیصلہ بین الاقوامی معاملات اور قوانین کے منافی ہے۔ فلسطین آج سے سو سال قبل خلافت عثمانیہ کا ایک صوبہ تھا، جنگ عظیم میں جرمنی کے ساتھ خلافت عثمانیہ بھی شکست سے دوچار ہو گئی تھی جس کے نتیجے میں جرمنی کے ساتھ ساتھ خلافت عثمانیہ کے بہت سے علاقوں کو بھی فاتح اتحادی فوجوں نے قبضہ میں لے لیا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دینی جدوجہد کا نیا دور اور اس کے تقاضے
گزشتہ روز عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی راہنماؤں مولانا اللہ وسایا اور مولانا عزیز الرحمٰن ثانی کے ہمراہ لاہور میں جمعیۃ علماء اسلام پاکستان کے امیر مولانا فضل الرحمن کے ساتھ ملاقات اور اہم ملکی امور پر تبادلۂ خیالات کا موقع ملا۔ محترم سید سلمان گیلانی، عزیزم حافظ محمد خزیمہ خان سواتی، جناب بلال میر اور حافظ شاہد میر بھی شریک محفل تھے۔ ملک کی عمومی صورتحال کے تناظر میں دینی جد و جہد کے اہم پہلو زیر بحث آئے جن میں نئی حکومت کے بعض اقدامات اور ان کا عوامی ردعمل سامنے رکھتے ہوئے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
پرنس ہیری اور مکھی
روزنامہ دنیا گوجرانوالہ میں ۲۴ مئی کو شائع ہونے والی ایک خبر ملاحظہ فرمائیے: ’’لندن (این این آئی) پرنس چارلس کی ۷۰ ویں سالگرہ کے موقع پر تقریر کے دوران ایک مکھی پرنس ہیری کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرتی نظر آئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پرنس ہیری تقریری کرنے ڈائس پر آئے تو بھن بھن کرتی ایک مکھی نے تقریر کرتے ہوئے شہزادے کو مشکل میں ڈال دیا جس کے باعث ان کا تقریر سے دھیان ہٹ گیا۔ تقریر کے دوران پرنس ہیری اگلا جملہ غلط بول گئے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
امریکی سفارت خانہ کی القدس منتقلی اور فلسطینیوں پر وحشیانہ تشدد
امریکہ نے بالآخر بیت المقدس شہر میں اپنا سفارت خانہ قائم کر دیا ہے اور فلسطینیوں پر اسرائیلیوں کے تشدد کی تازہ ترین کارروائی بھی اسی روز ہوئی ہے جس دن یروشلم میں امریکی سفارت خانہ کی باقاعدہ منتقلی ہوئی کہ اس غیر منصفانہ اور ظالمانہ اقدام پر احتجاج کرنے والے مظلوم فلسطینیوں کو گولیوں سے بھون دیا گیا۔ بیت المقدس شہر خود اقوام متحدہ کے فیصلوں اور قراردادوں کے مطابق متنازعہ ہے اور اس کی مستقل حیثیت کا فیصلہ ابھی ہونا ہے، مگر امریکہ نے بین الاقوامی فیصلوں اور عالمی رائے عامہ کو مسترد کرتے ہوئے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’جنرل مشرف کا دورِ اقتدار‘‘
جنرل پرویز مشرف کا دور اقتدار اس لحاظ سے منفرد اور امتیازی حیثیت رکھتا ہے کہ انھوں نے اپنے اہداف اور پروگرام کو ڈپلومیسی کی زبان میں لپیٹنے کی حتی الوسع کوشش نہیں کی۔ صحیح یا غلط جو کچھ بھی کیا، کھلے بندوں کیا اور بہت سے معاملات جو ان سے پہلے مصلحتوں کے پردوں میں ”صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں“ کی کیفیت سے دوچار تھے، ان کے دور اقتدار میں اوپن ہو گئے ہیں۔ پاکستانی سیاست کی امریکی مفادات کے ساتھ وابستگی کا آغاز قیام پاکستان کے بعد سے ہی ہو گیا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
تعلیمی نظام کی سیکولرائزیشن کا ایجنڈا
۱۵ اپریل کو اسلام آباد میں ایک دوست کے ہاں شام کے کھانے پر کچھ احباب سے ملاقات ہوئی جن میں ایک دوست نے، جو پاک سیکرٹیریٹ میں اہم عہدے پر کام کرتے ہیں، توجہ دلائی کہ ریفرنڈم سے زیادہ اس کے بعد تیزی سے آگے بڑھائے جانے والے ایجنڈے کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے جس کے لیے ہوم ورک مکمل ہو چکا ہے، ہدایات آ چکی ہیں اور گرین سگنل مل چکا ہے، اس لیے علمائے کرام اور دینی حلقوں کو اس کا سامنا کرنے کے لیے تیاری کرنی چاہیے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
آئی ایم ایف کی چھری اور سرکاری ملازمین کی گردن
صدر مملکت نے ایک آرڈیننس کے ذریعے سرکاری محکموں کے بالاتر افسران کو یہ اختیار دے دیا ہے کہ وہ جس سرکاری ملازم کو بدعنوان سمجھیں، جسے منصبی ذمہ داریوں میں کوتاہی کرنے والا قرار دیں اور جس کے بارے میں ان کی رائے قائم ہو جائے کہ محکمہ کو اس کی ضرورت نہیں رہی، وہ اسے ملازمت سے فارغ کر سکتے ہیں۔ اور اس برطرفی کے خلاف کسی کورٹ کے پاس داد رسی کے لیے جانے کا کوئی حق اب سرکاری ملازمین کے پاس اس آرڈیننس کی رو سے باقی نہیں رہا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
پاکستانی اور اسرائیلی وزرائے خارجہ کی ملاقات
پاکستان کے وزیر خارجہ جناب خورشید محمود قصوری اور اسرائیل کے وزیر خارجہ سلوان شلوم کے درمیان گزشتہ دنوں استنبول میں ہونے والی ملاقات حسب توقع دنیا بھر میں موضوع بحث بنی ہوئی ہے اور اس کے حق میں اور خلاف دلائل دیے جا رہے ہیں۔ دنیا کے کوئی بھی دو ملک آپس میں کسی بھی سطح پر رابطہ کر سکتے ہیں اور ان کے درمیان ملاقات و مذاکرات کا اہتمام ہو سکتا ہے، لیکن چونکہ پاکستان نے اب تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا اور اسرائیل کے بارے میں پاکستان عوام کے جذبات میں شدت و حساسیت پائی جاتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
ریاست مدینہ کی منزل اور نئی حکومت سے عوام کی توقعات
۲۵ جولائی کے انتخابات میں منتخب ہونے والے قومی اسمبلی کے ارکان نے حلف اٹھا لیا ہے اور وزیر اعظم کے طور پر تحریک انصاف کے چیئرمین جناب عمران خان کو ملک کا نیا حکمران منتخب کر لیا گیا ہے، جو کرپشن سے پاک پاکستان اور ریاست مدینہ طرز کی رفاہی ریاست کے عزم و اعلان کے ساتھ اپنی حکومت کا آغاز کر رہے ہیں۔ انتخابات میں جو کچھ ہوا اور سیاسی پارٹیوں نے ایک دوسرے کے خلاف الزامات و اعتراضات کا جو بازار گرم گیا، پھر اپوزیشن کی کم و بیش سبھی پارٹیوں نے انتخابات میں دھاندلی کے حوالہ سے اپنے تحفظات و خدشات کا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مارچ میں ’’سہ روزۂ ختم نبوت‘‘
’’عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت‘‘ عقیدۂ ختم نبوت کے تحفظ اور قادیانیت کے تعاقب کا سب سے بڑا محاذ ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ’’مجلس احرار اسلام پاکستان‘‘ اور ’’انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ‘‘ پوری دل جمعی کے ساتھ اس محاذ پر مسلسل سرگرم عمل ہیں، جبکہ مختلف مذہبی مکاتبِ فکر کی متعدد دیگر جماعتیں بھی اپنا اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔ عقیدۂ ختم نبوت اور ناموس رسالت ؐ کے تحفظ کی جدوجہد مسلمانوں کے تمام حلقوں اور طبقات کی مشترکہ محنت سے جاری ہے اور اس کے لیے جو بھی کسی دائرہ میں کام کر رہا ہے لائق تحسین ہے اور اس کے ساتھ تعاون کرنا ضروری ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
توہینِ رسالتؐ کی سزا کا قانون اور قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی
روزنامہ جنگ لاہور ۲۳ اپریل ۱۹۹۴ء میں شائع ہونے والی ایک خبر سے معلوم ہوا کہ قومی اسمبلی آف پاکستان نے گستاخِ رسولؐ کے لیے موت کی سزا کے حوالہ سے (۱) وزیر داخلہ جناب نصیر اللہ بابر (۲) وزیر قانون جناب اقبال حیدر (۳) وزیر امور بہبود آبادی جناب جے سالک ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حمود الرحمن کمیشن رپورٹ اور جنرل مشرف سے دو سوال
”حمود الرحمن کمیشن“ کی رپورٹ کا ایک حصہ بالآخر حکومت نے شائع کر دیا ہے اور اس طرح ملک کے عوام کو کم و بیش تیس سال بعد وطن عزیز کے دولخت ہونے اور مشرقی پاکستان کی جگہ بنگلہ دیش کے قیام کے اسباب و عوامل کو براہ راست جاننے اور ان کا مطالعہ کرنے کا موقع ملا ہے۔ یہ کمیشن سقوط ڈھاکہ اور مشرقی پاکستان کی ملک سے علیحدگی کے المناک سانحہ کے بعد اس کے اسباب و عوامل کی نشاندہی کے لیے سپریم کورٹ کے سربراہ جسٹس حمود الرحمن مرحوم کی سربراہی میں قائم کیا گیا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
سعودی عرب اور اقوام متحدہ میں قادیانیوں کی سرگرمیاں
حرمین شریفین اور حجاج کرام و معتمرین کی مسلسل خدمت کی وجہ سے سعودی عرب پورے عالم اسلام کی عقیدتوں کا مرکز ہے، اور حرمین شریفین کے تقدس و تحفظ کے حوالہ سے سعودی حکومت کے ساتھ ہم آہنگی و یکجہتی کا اظہار بلاشبہ ہمارے ایمانی تقاضوں میں شامل ہے۔ اس کے ساتھ ہی دینی و ملی امور میں راہنمائی کے لیے مسلمانوں کا سعودی عرب بالخصوص ’’رابطہ عالم اسلامی‘‘ اور سعودی علماء و مشائخ کی طرف متوجہ رہنا بھی فطری امر ہے، چنانچہ ۱۹۷۴ء کے دوران جب پاکستان کی منتخب پارلیمنٹ میں قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کا مسئلہ درپیش تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
افغانستان پر امریکی حملے کی معاونت اور وزیر داخلہ کا اعتراف حقیقت
وفاقی وزیر داخلہ لیفٹیننٹ جنرل جناب معین الدین حیدر نے گزشتہ دنوں دارالعلوم کورنگی کراچی میں علماء کرام سے گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ ہمیں اس بات کا علم ہے کہ مسلمانوں کے خلاف عیسائیوں کی مدد کرنا حرام ہے لیکن مجبوری کی حالت میں حرام کھانا بھی جائز ہو جایا کرتا ہے۔ اس طرح معین الدین حیدر اپنی تمام تر تلخ نوائی اور دھمکیوں کے باوجود اصولی طور پر ہمارے ساتھ اس موقف میں متفق ہوگئے ہیں کہ امارات اسلامی افغانستان کے خلاف امریکہ کا ساتھ دینا مسلمانوں کے خلاف عیسائیوں کی مدد کرنا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
ریفرنڈم کی دلدل
صدر محمد ایوب خان مرحوم کا ریفرنڈم مجھے یاد نہیں ہے میں اس وقت چھوٹا بچہ تھا، البتہ اتنی سرگرمیاں اس دور کی ذہن کی یادداشت کے خانے میں محفوظ ہیں کہ نئے دستور کے لیے حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ کی قیادت میں نظام العلماء پاکستان نے کچھ تجاویز مرتب کی تھیں جنہیں عرضداشت کے طور پر وزارت قانون کو مختلف شہروں سے خطوط کی شکل میں بھجوانے کی مہم جاری تھی اور گکھڑ میں اس پر دستخط کرانے کے لیے میں نے بھی تھوڑا بہت کام کیا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
قرآن فہمی میں حدیث و سنت کی اہمیت
بھیرہ کی جامع مسجد اور بگوی خاندان ہماری علمی و دینی تاریخ کا ایک اہم حصہ ہیں۔ دہلی کی ولی اللہی درسگاہ سے لے کر بادشاہی مسجد لاہور کی خطابت اور بھیرہ میں حزب الانصار کی تعلیمی و اصلاحی سرگرمیوں تک ایک پوری تاریخ ہے جس کا احاطہ ایک یا دو مضمون نہیں کر سکتے۔ اس دینی مرکز اور علمی خاندان کی سب سے اہم خصوصیت وہ توازن اور اعتدال ہے جو اہل سنت اور حنفی مکتب کے دو بڑے گروہوں دیوبندی اور بریلوی کے درمیان اختلافات کی شدت کے دور میں بھی دونوں کے سرکردہ حضرات کو یکجا کرنے کے اہتمام سے ظاہر ہوتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
کیا پاک بھارت انضمام ممکن ہے؟
مولانا فضل الرحمن نے دورہ بھارت سے واپسی پر بعض اخبارات میں شائع ہونے والی ان خبروں کی تردید کی ہے کہ انہوں نے پاکستان اور بھارت کو دوبارہ متحد کرنے کے لیے گول میز کانفرنس کی کوئی تجویز پیش کی ہے، انہوں نے کہا کہ وہ ”اکھنڈ بھارت“ کے حامی نہیں ہیں اور نہ ہی اس سلسلہ میں انہوں نے کوئی بات کی ہے۔ مولانا فضل الرحمن کی اس وضاحت کے بعد ہمارے خیال میں اس حوالہ سے گفتگو کو آگے بڑھانے کی گنجائش باقی نہیں رہی، لیکن مسئلہ صرف مولانا فضل الرحمن کا نہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
جنرل پرویز مشرف کے بارے میں قادیانیوں کی خوش فہمی
مرزا طاہر احمد اس خوش فہمی میں مبتلا ہیں کہ جنرل پرویز مشرف کی صورت میں انہیں ایک ایسا حکمران میسر آگیا ہے جس کے ذریعے وہ پاکستان کے حوالہ سے اپنے عزائم کی تکمیل کر سکیں گے، اسی لیے مرزا طاہر احمد اور ان کے ساتھ قادیانی جماعت مختلف دائروں میں پہلے سے زیادہ متحرک اور سر گرم دکھائی دے رہے ہیں۔ جنرل پرویز مشرف کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان کو مذہبی انتہا پسندی سے پاک کرنا چاہتے ہیں، جبکہ مذہبی دہشت گردوں کے خلاف مہم کے عنوان سے جنوبی ایشیا میں امریکہ اور اس کی قیادت میں عالمی اتحاد کی سرگرمیوں کا دائرہ دن بدن وسیع ہوتا جا رہا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر