مقالات و مضامین

برطانیہ میں مسلمانوں کی دینی تعلیم کا مربوط سلسلہ

برطانیہ کا اس سال کا گرم ترین ویک اینڈ میں نے بہت مصروف گزارا۔ محکمہ موسمیات نے پہلے ہی پیشگوئی کر دی تھی کہ ۱۹ جون کا اتوار اس موسم کا گرم ترین دن ہو گا۔ چنانچہ اس روز لندن کا درجہ حرارت ۳۳ سینٹی گریڈ تھا، مگر گرمی کے آثار ایک دو روز پہلے ہی شروع ہو گئے تھے۔ لیسٹر کے مولانا محمد فاروق مُلا نے مجھے پابند کر رکھا تھا کہ ۱۸ جون کو ہفتہ کا دن ان کے ساتھ گزاروں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ جون ۲۰۰۵ء

اسلام آباد میں ’’امریکہ اور عالمِ اسلام‘‘ سیمینار

پاکستان شریعت کو نسل کے زیر اہتمام علماء کرام اور دانشوروں کے ایک بھرپور سیمینار میں خلیج عرب میں امریکی افواج کی مسلسل موجودگی کو حرمین شریفین کے تقدس اور تحفظ کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے دنیا بھر کی مسلمان حکومتوں اور بین الاقوامی مسلم تنظیموں سے اپیل کی گئی ہے کہ خلیج سے امریکی فوجوں کی واپسی کے لیے منظم اور مربوط جدوجہد کی جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰ ستمبر ۱۹۹۶ء

پیر محسن الدین احمدؒ اور فرائضی تحریک

چند روز قبل لندن سے شائع ہونے والے اردو روزنامہ میں ایک چھوٹی سی خبر تھی کہ بنگلہ دیش کے معروف روحانی پیشوا پیر محسن الدین احمد ضلع فرید پور میں انتقال کر گئے ہیں، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ پیر صاحبؒ ہمارے محترم بزرگ تھے جو ایک عرصہ تک جمعیت علماء اسلام مشرقی پاکستان کے امیر رہے ہیں، وہ متحدہ پاکستان کی آخری قومی اسمبلی کے رکن تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ ستمبر ۱۹۹۷ء

وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف سے میجر جنرل (ر) ظہیر الاسلام عباسی کی اپیل

گزشتہ دنوں اخبارات میں ایک مختصر سی خبر شائع ہوئی کہ میجر جنرل (ر) ظہیر الاسلام عباسی نے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو ہری پور سنٹرل جیل سے ایک اپیل بھجوائی ہے جس میں ان سے ان فوجی افسروں کے کیس کا ازسرنو جائزہ لینے کی درخواست کی گئی ہے جنہیں گزشتہ سال ملک کے خلاف سازش کے الزام میں فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی طرف سے سزائیں سنائی گئی تھیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ اپریل ۱۹۹۷ء

چودھواں آئینی ترمیمی بل اور سیاسی جماعتوں کا داخلی نظام

اسلامی جمہوریہ پاکستان کی پارلیمنٹ نے دستور میں ترمیم کا چودھواں بل منظور کر لیا ہے جس کے تحت اسمبلیوں کے ارکان کی ’’فلور کراسنگ‘‘ پر پابندی لگا دی گئی ہے، اور اب اگر کسی رکن اسمبلی نے اس سیاسی جماعت سے علیحدگی اختیار کی یا اس کے ڈسپلن کی خلاف ورزی کی جس کے ٹکٹ پر وہ منتخب ہوا ہے یا جس میں اس نے باضابطہ شمولیت اختیار کی ہے، تو وہ اسمبلی کی رکنیت سے محروم ہو جائے گا۔ اس بل کے بارے میں عام طور پر مکمل تحریر

۱۴ جولائی ۱۹۹۷ء

لیڈی ڈیانا کی یاد میں

پرنسس آف ویلز شہزادی ڈیانا کی حادثاتی موت پر بہت کچھ لکھا گیا ہے اور مسلسل لکھا جا رہا ہے۔ اصحابِ قلم اپنے اپنے ذوق اور زاویۂ نگاہ سے شہزادی کی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر اظہارِ خیال کر رہے ہیں اور اربابِ دانش لیڈی ڈیانا کو حادثاتی موت کے بعد عالمی سطح پر ملنے والی پذیرائی کے اسباب تلاش کرنے میں لگے ہوئے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم اکتوبر ۱۹۹۷ء

تبدیلی کا مجددی راستہ اور مولانا فضل الرحمٰن

جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا یہ اعلان نظر سے گزرا کہ جمعیت نے انتخابی سیاست سے کنارہ کشی کا فیصلہ کر لیا ہے اور اب جمعیت الیکشن میں حصہ لینے کی بجائے اپنے مقاصد کے لیے عوامی جدوجہد کو منظم کرنے کا راستہ اختیار کرے گی۔ انہوں نے موجودہ انتخابی سسٹم پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نظام میں اچھے افراد کا آگے آنا اور اسلامی نظام کا نافذ ہونا ممکن نہیں ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ جولائی ۱۹۹۷ء

دو دن طالبان کے کابل میں

گزشتہ ماہ کے آخر میں دو روز کے لیے کابل جانے کا موقع ملا۔ اس سے قبل اس دور میں کابل جانا ہوا تھا جب نجیب حکومت کے خاتمہ کے بعد پروفیسر صبغۃ اللہ مجددی مجاہدین کی عبوری حکومت کے سربراہ تھے، احمد شاہ مسعود وزیر دفاع کی حیثیت سے عسکری معاملات کو کنٹرول کر رہے تھے، افغانستان کی سابق حکمران پارٹی کا ہیڈ کوارٹر مولوی محمد نبی محمدی کی حرکتِ انقلاب اسلامی کے قبضہ میں تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۵ مارچ ۱۹۹۷ء

برطانیہ میں غیر سودی سرمایہ کاری کا منصوبہ

چند ہفتے قبل برطانیہ میں لنکاشائر کے شہر برنلے کی مسجد فاروق اعظمؓ کے سیکرٹری حاجی عزت خان صاحب کے ہاں نماز جمعہ کے بعد کھانے کے لیے بیٹھے تھے کہ ایک انگریز نوجوان بریف کیس ہاتھ میں پکڑے وارد ہوا، اس کے ساتھ ایک مسلمان بھائی تھے۔ ہم کھانے سے فارغ ہو کر چائے پینے کی تیاری کر رہے تھے، انہیں بھی چائے میں شریک ہونے کی دعوت دی گئی اور اس کے ساتھ ہی گفتگو کا آغاز ہو گیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم ستمبر ۱۹۹۷ء

الجزائر کے انتخابات اور افسوسناک داخلی صورتحال

برادر مسلم ملک الجزائر میں عام انتخابات پانچ جون کو ہوئے اور جوں جوں انتخابات کی تاریخ قریب آ رہی تھی، الجزائر میں قتل و غارت کی خبروں میں اضافہ ہو رہا تھا۔ لندن کے بعض اخبارات نے ریڈیو نشریات کے حوالے سے یہ خبر شائع کی ہے کہ گزشتہ پیر کے روز الجزائر کے سکیورٹی فورسز نے قومی انتخابات سے قبل کی جانے والی کارروائی کے تحت ایک سو تیس راسخ العقیدہ مسلمانوں کو ہلاک کر دیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۶ جون ۱۹۹۷ء

ترکی میں اسلامی اقدار کے اَحیا کی جدوجہد

ترکی کے وزیر اعظم جناب نجم الدین اربکان کے خلاف قومی اسمبلی میں مخالف پارٹیوں کی طرف سے پیش کی جانے والی تحریکِ مذمت گزشتہ دنوں سات ووٹوں سے ناکام ہو گئی۔ بی بی سی کے ایک نشریہ کے مطابق یہ تحریک فوج کے دباؤ کے تحت پیش کی گئی تھی لیکن اسے کامیابی حاصل نہیں ہوئی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ جون ۱۹۹۷ء

چین کے صوبہ سنکیانگ کے مسلمانوں کی صورتحال

عوامی جمہوریہ چین کے سرحدی صوبہ سنکیانگ میں ترک مسلمانوں اور چینی نسل کے لوگوں کے درمیان فسادات کی خبریں کچھ دنوں سے پھر منظر عام پر آرہی ہیں، اور ’’نیوز ویک‘‘ نے اپنی حالیہ اشاعت میں اس پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ان فسادات کے حوالے سے سنکیانگ کے مسلمانوں کے خلاف چینی حکومت کے اقدامات عالمِ اسلام کے ساتھ چین کے تعلقات پر اثرانداز ہو سکتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ مارچ ۱۹۹۷ء

بھارتی پارلیمنٹ میں یکساں سول کوڈ کا بل

بھارتی پارلیمنٹ میں ان دنوں ملک بھر میں یکساں سول کوڈ کے نفاذ کے لیے ایک پرائیویٹ بل پر بحث جاری ہے، یہ بل جنتا پارٹی کے ممبر پارلیمنٹ شنکررادت نے پیش کر رکھا ہے اور اسے بھارتیہ جنتا پارٹی اور شیوسینا کی حمایت حاصل ہے جو بھارت میں انتہا پسند ہندو تنظیمیں شمار کی جاتی ہیں، جبکہ کانگریس اور جنتادل نے اس بل کی مخالفت کی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۵ جون ۱۹۹۷ء

سرحد میں نظامِ صلوٰۃ کے قیام کے اعلان پر منفی تبصرے کیوں؟

ایک کہاوت مختلف حوالوں سے بیان ہوتی آ رہی ہے کہ کسی صاحب کو اپنے بازو پر شیر کی تصویر بنوانے کا شوق چرایا تو انہوں نے ایک گودنے والے کی خدمات حاصل کیں، جو سوئی سے جسم پر نقشے کے مطابق سوراخ کر کے ان میں رنگ بھرتا اور جلد پر تصویر نقش ہو جاتی۔ گودنے والے نے سوئی سنبھالی اور ان صاحب کا ہاتھ پکڑ کر اپنا کام شروع کر دیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ جولائی ۲۰۰۴ء

’’دینی مدارس میں تحقیق و صحافت: موجودہ صورتحال اور آئندہ کا لائحہ عمل‘‘

انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز اسلام آباد ملک کے محبِ وطن اسلامی حلقوں کی طرف سے تبریک و شکریہ کا مستحق ہے کہ تحقیق اور ریسرچ کے شعبہ میں وہ ایک بڑے خلا کو پر کرنے کی کوشش کر رہا ہے، اور اپنے قیام کے بعد سے پندرہ سال کے عرصہ میں خاصا کام کر چکا ہے۔ مطالعہ و تحقیق، تجزیہ اور ریسرچ کے ادارے زندہ قوموں کی ضرورت اور علامت ہوتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ جولائی ۲۰۰۴ء

لندن میں میڈیا پر ایک سیمینار

گزشتہ اتوار کو ہمبرسمتھ لندن کے آئرش سنٹر ہال میں ورلڈ اسلامک فورم کا چوتھا سالانہ میڈیا سیمینار منعقد ہوا جس کی صدارت فورم کے چیئرمین مولانا محمد عیسیٰ منصوری نے کی اور اس میں میڈیا کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین شریک ہوئے۔ ورلڈ اسلامک فورم اس سے قبل لندن میں تین سالانہ سیمینار کر چکا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ اگست ۱۹۹۷ء

ایک نومسلم آئرش بزرگ حاجی عبدالرحمٰن سے ملاقات

جامعہ الہدیٰ نوٹنگھم میں اگر کبھی دو تین روز قیام کا موقع ملے تو میزبانی میں ایک سفید ریش بزرگ پیش پیش نظر آئیں گے۔ سرخی مائل سفید رنگت، کرتہ شلوار اور سفید عمامے کے ساتھ واسکٹ پہنے ہوئے پہلی نظر میں کوئی افغان عالم دین محسوس ہوتے ہیں لیکن وہ افغان نہیں آئرش ہیں۔ ان کا نام حاجی عبدالرحمٰن ہے اور جنوبی آئرلینڈ کے دارالحکومت ڈبلن سے تعلق رکھتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ اگست ۱۹۹۷ء

میثاقِ مدینہ یا خلافتِ راشدہ؟

آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل (ر) حمید گل صاحب نے اپنی قائم کردہ ’تحریکِ اتحادِ پاکستان‘‘ کے مقاصد کی وضاحت کرتے ہوئے ایک حالیہ مضمون میں اس بات پر زور دیا ہے کہ آج کے دور میں اسلامی ریاست کی تشکیل کے لیے ’’میثاقِ مدینہ‘‘ کو بنیاد بنانے کی ضرورت ہے۔ میثاقِ مدینہ کے بارے میں ان کے علاوہ بھی بہت سے دانشور کچھ عرصے سے یہ بات کہتے آ رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ جولائی ۱۹۹۷ء

شریعت بل: جمعیت علماء اسلام کا نقطۂ نظر

قومی اسمبلی میں وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی حکومت کی طرف سے پیش کردہ شریعت بل کا مسودہ اخبارات کے ذریعے سامنے آنے کے بعد متحدہ جمعیت علماء اسلام پاکستان کے قائم مقام امیر مولانا محمد اجمل خان نے اس مسودہ کا جائزہ لینے کے لیے (۱) مولانا میاں محمد اجمل قادری (۲) سینیٹر حافظ حسین احمد (۳) جناب عبد المتین چودھری ایڈووکیٹ آف ساہیوال اور (۴) راقم الحروف ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم مئی ۱۹۹۱ء

ہفت روزہ نقاب گوجرانوالہ کا انٹرویو

مولانا زاہد الراشدی ۲۸ اکتوبر ۱۹۴۸ء کو گکھڑ ضلع گوجرانوالہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد محترم مولانا محمد سرفراز خان صفدر کا شمار ملک کے نامور علماء اور مصنفین میں ہوتا ہے۔ مولانا زاہد الراشدی کا پورا نام ’’محمد عبد المتین خان زاہد‘‘ ہے۔ یہ نام تاریخی ہے جس کا عدد حروف ابجد کے اعتبار سے ۱۳۶۷ بنتا ہے جو ہجری لحاظ سے ان کا سن پیدائش ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ جنوری ۱۹۹۶ء

قومی معیشت کی ’’اوورہالنگ‘‘ کی ضرورت

روزنامہ اوصاف لاہور ۲۹ دسمبر ۲۰۲۳ء کی رپورٹ کے مطابق عالمی بینک کے علاقائی ڈائریکٹر ناجی بن حسائن نے اپنے ایک حالیہ مضمون میں پاکستان کی معاشی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کا معاشی ماڈل ناکارہ ہو چکا ہے، پاکستان کو اپنی معیشت کی اوورہالنگ کرنے کی ضرورت ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جنوری ۲۰۲۴ء

احتساب اور اس کے تقاضے

صدر محترم جناب فاروق احمد خان لغاری نے قومی اسمبلی توڑ کر محترمہ بے نظیر بھٹو کی حکومت کو رخصت کر دیا ہے اور جناب ملک معراج خالد کو نگران وزیر اعظم مقرر کر کے تین فروری ۱۹۹۷ء کو انتخاب کرانے کا اعلان کیا ہے۔ ان اقدامات پر عام طور پر اطمینان کا اظہار کیا جا رہا ہے اور کچھ حلقے ناخوش بھی ہیں۔ نگران وزیر اعظم ملک معراج خالد کا تعلق بھی حکمران پارٹی سے ہے اور وہ پیپلز پارٹی کے بانی ارکان میں سے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ نومبر ۱۹۹۶ء

افغان طالبان کا موقف

راقم الحروف کو آٹھ تا گیارہ جون تین چار یوم افغانستان کی تحریک طالبان اسلام کے مختلف حضرات کے ساتھ ملاقاتوں کا موقع ملا تو اس دوران کوئٹہ، قندھار اور افغانستان کے سرحدی قصبہ سپین بولدک میں طالبان کے متعدد ذمہ دار حضرات سے افغانستان کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا۔ افغانستان کی موجودہ صورتحال کے بارے میں طالبان کا موقف اور مختلف مسائل کے حوالے سے ان کے خیالات ان سطور کی صورت میں قارئین کے سامنے پیش کر رہا ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ اکتوبر ۱۹۹۶ء

حضرت عمر فاروق اعظمؓ کا معیارِ حکمرانی

جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم اور خلیفۂ اول حضرت ابوبکر صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے حوالے سے اسلام کے طرزِ حکمرانی کی بات مختصراً دو کالموں میں ہو چکی ہے۔ آج کے کالم میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دورِ حکومت کے چند واقعات درج کیے جا رہے ہیں، جس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ اسلام کا حکمرانی کا مزاج کیا ہے۔ حضرت عمرؓ نے خلیفۂ دوم کی حیثیت سے زمامِ اقتدار سنبھالنے کے بعد صوبوں کے گورنروں اور دیگر عمّال کو جو ہدایات جاری کیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ اگست ۱۹۹۶ء

پہلے احتساب یا انتخاب؟

پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ میاں نواز شریف نے قومی اسمبلی کے انتخابات بہرصورت تین فروری کو کرانے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ قومی اسمبلی احتساب کے لیے نہیں بلکہ انتخاب کے لیے توڑی گئی ہے اس لیے احتساب کے نام پر انتخابات کو ملتوی کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ اس سے قبل صدر سردار فاروق احمد خان لغاری نے بھی اپنی نشری تقریر میں کہا تھا کہ وہ احتساب کے نام پر انتخاب کو ملتوی نہیں ہونے دیں گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۶ نومبر ۱۹۹۶ء

مذہب ہی خواہشات اور مفادات کا توازن قائم کر سکتا ہے

کابل پر طالبان کی حکومت کے قیام اور ان کی طرف سے افغانستان میں مکمل شرعی نظام کے نفاذ کے اعلان کے بعد اسلامی شریعت ایک بار پھر موضوعِ بحث بن گئی ہے اور عالمی ذرائع ابلاغ کے ساتھ ساتھ علم و دانش کی محفلوں میں بھی شرعی قوانین کے مختلف پہلوؤں کا ذکر پہلے سے زیادہ ہونے لگا ہے، دنیا بھر کی اسلامی تحریکات کو طالبان کی اس کامیابی سے حوصلہ ملا ہے اور وہ شریعتِ اسلامیہ کے نفاذ و غلبہ کی جدوجہد میں نئے جذبہ و ولولہ کے ساتھ پیشرفت کر رہی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ اکتوبر ۱۹۹۶ء

دینی مدارس کا آزادانہ کردار اور مغربی لابیاں

لاہور کے ایک قومی روزنامہ نے ۳ اگست ۱۹۹۶ء کو کے پی آئی کے حوالہ سے یہ خبر شائع کی ہے کہ پنجاب کے چیف سیکرٹری نے تمام ڈپٹی کمشنروں سے دینی مدارس کے بارے میں کوائف طلب کر لیے ہیں۔ خبر کے مطابق ان کوائف کے حصول کے بعد حکومت دینی مدارس کو تحویل میں لینے کا ارادہ رکھتی ہے۔ عوام کے رضا کارانہ تعاون اور چندے سے چلنے والے دینی مدارس ملک کے ہر علاقے میں موجود ہیں اور یہ مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھتے ہیں مکمل تحریر

۱۷ اگست ۱۹۹۶ء

فضا کے چند گھنٹے ’’الاہرام‘‘ کی پناہ میں

۲۵ نومبر ۱۹۹۶ء کی شام کو لندن سے سعودیہ جاتے ہوئے ’’مصر للطیران‘‘ کے ذریعے ہیتھرو ایئر پورٹ سے قاہرہ کے لیے روانگی ہوئی تو حسب معمول پرواز کی روانگی کے چند لمحے بعد فضائی میزبان اخبارات کی ٹرالی دھکیلتے ہوئے آگے بڑھی، میں نے اخبارات پر نظر ڈالی اور ایک معروف عربی اخبار ’’الاہرام‘‘ اٹھا لیا، اس کی سرخیاں اور دو چار صفحات سرسری طور پر دیکھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ دسمبر ۱۹۹۶ء

نکاح کے وقت حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی عمر اور راویانِ حدیث کا مقام و مرتبہ

گزشتہ دنوں روزنامہ پاکستان میں محترم بریگیڈیئر (ر) حامد سعید اختر صاحب کا قسط وار مضمون نظر سے گزرا جس میں انہوں نے ام المؤمنین حضرت عائشہؓ کے نکاح کے وقت ان کی عمر کے حوالے سے تفصیلی بحث کی ہے، اور خلاصے کے طور پر یہ بات بیان فرمائی ہے کہ ہمیں احادیث کی وہ تمام روایات مسترد کر دینی چاہئیں جو جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی کے بارے میں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۵ ستمبر ۲۰۱۰ء

صدر فاروق لغاری اور وزیر اعظم ملک معراج خالد سے دو گزارشات

صدر مملکت سردار فاروق احمد خان لغاری اور وزیر اعظم ملک معراج خالد کی طرف سے انتخابات بروقت کرانے اور احتساب کے عمل کو مؤثر اور نتیجہ خیز بنانے کے اعلانات کے بعد اکثر لوگ اس شش و پنج میں ہیں کہ آخر یہ دونوں کام بیک وقت کیسے ہوں گے اور اگر تین ماہ کے عرصہ میں ان دونوں امور کو جیسے کیسے نمٹا دینے کی کوشش کی گئی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ نومبر ۱۹۹۶ء

رسول اکرمؐ کا طرزِ حکمرانی

جناب رسالتماب صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت با سعادت کے دن صدر محترم سردار فاروق احمد خان لغاری نے قوم کے نام اپنے پیغام میں اس بات پر زور دیا ہے کہ حکومت و سیاست سمیت زندگی کے تمام شعبوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات اور سنت کی پیروی ضروری ہے۔ صدر محترم کا یہ ارشاد ہر مسلمان کے دل کی آواز اور دکھی انسانیت کے دکھوں کا حقیقی مداوا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۷ اگست ۱۹۹۶ء

حافظ الحدیث مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ

۲۰ نومبر کو شام چھ بجے جناح ہال میونسپل کارپوریشن لاہور میں حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ کی یاد میں ’’حافظ الحدیث سیمینار‘‘ منعقد ہو رہا ہے جس میں سرکردہ علماء کرام اور دانشور ان کی دینی و ملی خدمات پر خراج عقیدت پیش کریں گے۔ مولانا درخواستیؒ کا انتقال گذشتہ برس اگست میں کم و بیش ایک سو برس کی عمر میں ہوا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰ نومبر ۱۹۹۵ء

سر سید احمد خاں کے عقائد و نظریات ’’امداد الفتاوٰی‘‘ کی روشنی میں

ریٹائرڈ جسٹس ڈاکٹر جاوید اقبال، سر سید احمد خان کے حوالہ سے اسلام کے اصلاحی نظام پر زور دیتے آئے ہیں اور ان کے خطبات و مقالات کا حاصل یہ ہے کہ اسلام کی جو تعبیر و تشریح سر سید احمد خان نے کی، اسے اپنائے بغیر آج کے دور میں اسلام کے تقاضے پورے نہیں ہو سکتے۔ چنانچہ لاہور میں خواتین کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۲ جون ۱۹۹۳ء

مولانا سید علی میاںؒ کی یاد میں

نفسا نفسی کا دور ہے اور زندگی کی دوڑ نے ہمیں اس قدر مصروف کر دیا ہے کہ جانے والے بزرگوں کو چند لمحے یاد کرنے کے لیے بھی اب ہمارے پاس وقت نہیں رہا۔ مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی قدس اللہ سرہ العزیز کی وفات پر ہمارے ہاں مجموعی طور پر جس بے حسی کا مظاہرہ ہوا ہے اس پر افسوس کا اظہار ہی کیا جا سکتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

گورنر اور وزیر اعلیٰ پنجاب کی سرپرستی میں اجتماعی شادیوں کا سلسلہ

گورنر پنجاب جنرل (ر) خالد مقبول کچھ عرصہ سے اجتماعی شادیوں کی سرپرستی میں مصروف ہیں، اور اب وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی بھی اس مہم میں ان کے ساتھ شریک ہو گئے ہیں، بلکہ گزشتہ دنوں لاہور میں اجتماعی شادیوں کے حوالے سے ایک تقریب میں صدر جنرل پرویز مشرف نے بھی شرکت کی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۵ اپریل ۲۰۰۴ء

انسانی حقوق کے قومی کمیشن کی علمی و فکری بنیاد کیا ہو گی؟

صدر جنرل پرویز مشرف نے گزشتہ دنوں اسلام آباد میں انسانی حقوق کے بارے میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ایک بار پھر غیرت کے نام پر قتل، حدود آرڈیننس، اور توہینِ رسالتؐ کے قانون کا ذکر چھیڑا، اور مروجہ قوانین پر نظرثانی کی حمایت کرتے ہوئے ایک بااختیار قومی کمیشن کے قیام کا اعلان کیا ہے، جو ملک میں انسانی حقوق کے حوالے سے صورتحال کا جائزہ لے گا اور اسے بہتر بنانے کے لیے اقدامات تجویز کرے گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ مئی ۲۰۰۴ء

آفاتِ سماوی احادیثِ رسولؐ کی روشنی میں

کسی مسئلہ پر قرآن کریم اور احادیثِ نبویہ علیٰ صاحبہا التحیۃ والسلام کا مطالعہ کرنے سے قبل اگر ہمارے ذہن میں پہلے سے ایک رائے جگہ پکڑ چکی ہو، اور اس کو سامنے رکھ کر ہم قرآن پاک اور حدیثِ نبویؐ کا مطالعہ کرنا چاہیں تو اکثر اوقات الجھن اور کنفیوژن کا شکار ہو جاتے ہیں، پھر اس الجھن کو اپنی عقل و فہم کے ساتھ دور کرنے کی کوشش اس میں مزید اضافہ کرتی چلی جاتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ و ۱۲ نومبر ۲۰۰۵ء

سرحد اسمبلی کے شریعت ایکٹ اور حسبہ ایکٹ کے متعلق تحفظات

اخباری اطلاعات کے مطابق گورنر سرحد سید افتخار حسین شاہ نے سرحد اسمبلی کے ۶ جون ۲۰۰۳ء کو متفقہ طور پر منظور کردہ ’’شریعت ایکٹ‘‘ کی ابھی تک توثیق نہیں کی۔ جبکہ سرحد حکومت کی طرف سے بھیجے گئے ’’حسبہ ایکٹ‘‘ کو سات اعتراضات کے ساتھ واپس کر دیا ہے، جن کے بارے میں صوبائی وزارتِ قانون نے جوابی خط میں گورنر سرحد سے کہا ہے کہ یہ اعتراضات غلط فہمی پر مبنی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۸ جولائی ۲۰۰۳ء

وراثت میں عورتوں کا حصہ اور عدالتِ عظمیٰ کے ریمارکس

روزنامہ پاکستان کی ۷ فروری ۲۰۰۶ء کی ایک خبر کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے قرار دیا ہے کہ بہنوں کو وراثت میں حصہ نہ دینا ہمارا معاشرتی المیہ ہے۔ مرد ورثاء مختلف طریقوں سے ان کی جائیداد اپنے نام کرا لیتے ہیں۔ اسلام نے خواتین کے لیے وراثت میں حصہ مقرر کر رکھا ہے مگر خواتین اپنے رشتہ داروں کے زیر اثر خود ہی اپنے حق سے دستبردار ہو جاتی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۳ فروری ۲۰۰۶ء

مفتی ولی حسنؒ / مولانا نیاز محمدؒ / مولانا انذر قاسمیؒ / سید مقصود میاںؒ و دیگر

پاکستان کے ممتاز مفتی اور فقیہ حضرت مولانا مفتی ولی حسن ٹونکیؒ گزشتہ ماہ طویل علالت کے بعد کراچی میں انتقال فرما گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ مرحوم حضرت مولانا سید محمد یوسف بنوریؒ کے معتمد رفقاء میں سے تھے اور انہوں نے طویل عرصہ تک جامعۃ العلوم الاسلامیہ بنوری ٹاؤن کراچی میں تدریس و افتاء کی خدمات سرانجام دیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اپریل ۱۹۹۵ء

شراب پر پابندی کا قانون ختم کرنے کی مہم

وفاقی وزیر ڈاکٹر شیر افگن نیازی نے شراب کے بارے میں جو کچھ کہا ہے اسے بعض دوست اتفاقی بات سمجھ رہے ہیں، لیکن ہمارے خیال میں ایسی بات نہیں ہے، کیونکہ جس انداز میں اس مسئلہ کو اٹھایا گیا ہے اس سے صاف پتہ چلتا ہے کہ شراب نوشی پر پابندی کا قانون ختم کرنے کا پروگرام بنا لیا گیا ہے اور اس کے لیے راہ ہموار کرنے کی کوشش شروع ہو گئی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۳ فروری ۲۰۰۷ء

عظیم تر مشرقِ وسطیٰ یا عظیم تر اسرائیل؟

ایک قومی اخبار نے اپنے برسلز کے نمائندے کے حوالے سے یہ رپورٹ شائع کی ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں بادشاہتوں کے خاتمے کا ایک امریکی منصوبہ تیاری کے مراحل میں ہے اور اس کے تحت تمام اسلامی دنیا اور عرب ممالک کو مغربی تحفظ کی چھتری کے نیچے لایا جائے گا۔ یورپی سفارتی ذرائع کے مطابق ’’اقدام برائے عظیم تر مشرقِ وسطیٰ‘‘ کی حکمتِ عملی پر امریکہ، یورپی یونین، اور جی ایٹ ممالک میں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ مارچ ۲۰۰۴ء

اسرائیلی وزیراعظم کا منصوبہ اور امریکی صدر کی منظوری

امریکہ کے صدر جارج ڈبلیو بش نے گزشتہ روز اسرائیلی وزیر اعظم شیرون کے ساتھ ملاقات کے بعد ان کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں دریائے اردن کے مغربی کنارے پر یہودی بستیوں کی تعمیر، اور اسرائیل کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے ایک بڑے حصے پر اسرائیلی قبضے کے بارے میں اسرائیل کے موقف کی جس حمایت کا اعلان کیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ اپریل ۲۰۰۴ء

قدرتی آفات کا ضابطہ اور اسوۂ نبویؐ

محترم ڈاکٹر جسٹس (ر) جاوید اقبال صاحب نے ایک اخباری انٹرویو میں فرمایا ہے کہ پاکستان کے شمالی حصوں میں آنے والے زلزلے کے بارے میں یہ نہ کہا جائے کہ یہ لوگوں کی بداعمالیوں کے نتیجے میں آیا ہے، اس لیے کہ جو لوگ اس زلزلے کا سب سے زیادہ نشانہ بنے ہیں ان کی اکثریت دیندار لوگوں کی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰ اکتوبر ۲۰۰۵ء

مہنگائی، قوتِ خرید اور طبقاتی کلچر

تین خبریں بظاہر ایک دوسرے سے الگ نظر آتی ہیں مگر خدا جانے کیوں مجھے ایک سی لگتی ہیں: ایک یہ کہ وزیر اعظم نے بجٹ کے موقع پر عوام کو خوشخبری دی ہے کہ دالیں کچھ سستی ہو گئی ہیں۔ دوسری یہ کہ قومی اسمبلی کے اسپیکر نے اس شکایت کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے کہ ارکانِ اسمبلی کو ایک روز ناشتہ میں جو حلوہ دیا گیا اس میں ریت پائی گئی تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ جون ۲۰۰۶ء

قانون سازی کا اختیار اور غامدی صاحب

جس طرح بہت سی دواؤں کا سائیڈ ایفیکٹ ہوتا ہے اور ماہر معالجین اس سے تحفظ کے لیے علاج میں معاون دوائیاں شامل کر دیتے ہیں، اسی طرح بہت سی باتوں کا بھی سائیڈ ایفیکٹ ہوتا ہے اور سمجھدار لوگ جب محسوس کرتے ہیں کہ ان کی کسی بات سے کوئی غلط فہمی پیدا ہو رہی ہے تو وہ اس کا ازالہ بھی اپنی اسی گفتگو میں کر دیتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۵ دسمبر ۲۰۰۵ء

شرعی سزائیں اور مغربی فلسفہ

گزشتہ ہفتے بریڈ فورڈ، برطانیہ کے ’’ریڈیو رمضان‘‘ کے ذمہ دار حضرات کی طرف سے فرمائش ہوئی کہ ان کے سامعین سے ٹیلیفون کے ذریعے ’’اسلام کی مقرر کردہ سزائیں اور ان پر شکوک و اعتراضات‘‘ کے حوالے سے گفتگو کروں۔ یہ گفتگو سوالات و جوابات سمیت ایک گھنٹہ سے زیادہ جاری رہی جو براہ راست نشر کی گئی۔ اس کے اہم حصوں کا خلاصہ قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ اکتوبر ۲۰۰۵ء

انسانی حقوق کے خودساختہ نظام کی ناکامی

۱۰ دسمبر اتوار کو دنیا بھر میں ’’انسانی حقوق کا عالمی دن‘‘ منایا گیا، اس روز ۱۹۴۸ء میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے انسانی حقوق کا وہ عالمی منشور منظور کیا تھا جسے باہمی انسانی حقوق کے لیے معیار سمجھا جاتا ہے، اور تمام ممالک و اقوام سے اس کی پابندی اور اس کے مطابق اپنے ممالک کے قانونی و معاشرتی نظام کو ڈھالنے کا نہ صرف تقاضہ کیا جاتا ہے بلکہ اس پر عملدرآمد کے لیے دباؤ اور بازپرس کے مختلف طریقے اختیار کیے جاتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۳ دسمبر ۲۰۲۳ء

فہمِ قرآن کے تقاضوں کے حوالے سے ایک بحث

فہمِ قرآن کریم کے تقاضوں کے حوالے سے ان دنوں دو علمی حلقوں میں ایک دلچسپ بحث جاری ہے۔ ایک طرف غلام احمد پرویز صاحب کا ماہنامہ ’’طلوعِ اسلام‘‘ ہے اور دوسری طرف جاوید احمد غامدی صاحب کے شاگرد رشید خورشید احمد ندیم صاحب ہیں۔ طلوعِ اسلام کے ماہِ رواں کے شمارے میں خورشید ندیم صاحب کا ایک مضمون، جس میں انہوں نے پرویز صاحب کی فکر پر تنقید کی ہے، شائع ہوا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۸ فروری ۲۰۰۵ء

دینی مدارس کے نصاب و نظام میں اصلاحی تدابیر

۳، ۴، ۵ فروری ۲۰۰۷ء کو جامعہ سید احمد شہیدؒ لکھنؤ (انڈیا) میں برصغیر کے دینی نصاب و نظام کے حوالے سے منعقد ہونے والے بین الاقوامی سیمینار کے موقع پر الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ (پاکستان) میں اس سیمینار کے ساتھ ہم آہنگی کے لیے ایک فکری نشست کا اہتمام کیا گیا۔ یہ نشست ممتاز ماہرِ تعلیم پروفیسر غلام رسول عدیم کی زیر صدارت ۳ فروری ۲۰۰۷ء کو الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ میں منعقد ہوئی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۷ فروری ۲۰۰۷ء

Pages