کرونا بحران اور مذہبی تعلیمات و روایات
کرونا وائرس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بحران کے آغاز میں ہم نے اپنی گزارشات میں چند باتوں کا تذکرہ کیا تھا۔ ایک یہ کہ یہ قدرتی وبا بھی ہو سکتی ہے اور جراثیمی جنگ کا حصہ بھی ہو سکتی ہے، مگر چونکہ اس کے اثرات پھیلتے جا رہے ہیں اس لیے پہلے تمام تر احتیاطی تدابیر کے ساتھ اس سے نمٹنے کی ضرورت ہے، اس کے بعد یہ بات بھی ضرور دیکھی جائے گی کہ یہ اگر سازش ہے تو کس نے کی ہے اور اس کے مقاصد کیا ہیں۔ دوسری بات یہ کہ قومی سطح پر ہماری یہ عادت سی بن گئی ہے کہ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولانا سعید احمد پالن پوریؒ
حضرت علامہ ڈاکٹر خالد محمود صاحبؒ کی وفات کا صدمہ ابھی تازہ تھا کہ دارالعلوم دیوبند کے شیخ الحدیث حضرت مولانا سعید احمد پالنپوری بھی ہمیں داغ مفارقت دے گئے، انا للہ و انا الیہ راجعون۔ صبح ساڑھے آٹھ بجے کے لگ بھگ حسب معمول نیند سے بیدار ہو کر موبائل فون کھولا تو کراچی کے ڈاکٹر ثناء اللہ محمود کے اکاؤنٹ پر حضرت مفتی صاحبؒ کے فرزند مولانا قاسم احمد پالنپوری کا میسج رنج و غم کا ایک نیا طوفان لیے نگاہوں کے سامنے موجود تھا کہ "انتہائی رنج و غم کے ساتھ یہ خبر صاعقہ اثر لکھی جا رہی ہے کہ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
علامہ ڈاکٹر خالد محمودؒ
مفکر اسلام حضرت علامہ ڈاکٹر خالد محمودؒ کی وفات کی خبر نے نہ صرف ان کے تلامذہ اور معتقدین بلکہ ان کی علمی جدوجہد اور اثاثہ سے با خبر عامۃ المسلمین کو بھی غم و اندوہ کے ایسے اندھیرے سے دوچار کر دیا ہے جس میں دور دور تک روشنی کی کوئی کرن دکھائی نہیں دے رہی، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ علامہ صاحبؒ کی علالت کی خبریں چند دنوں سے آ رہی تھیں اور بستر سے اٹھتے ہوئے گر کر زخمی ہونے کی خبر نے پریشانی میں اضافہ کر رکھا تھا۔ مگر موت نے اپنے وقت پر آنا تھا، وہ آئی اور علامہ صاحبؒ ہزاروں بلکہ لاکھوں عقیدت مندوں کو سوگوار چھوڑتے ہوئے اپنے رب کے حضور پیش ہو گئے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
الشریعہ اکادمی کا درس نظامی کے مضامین پر مبنی 3 سالہ آن لائن کورس
اب ہم الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ کے زیر اہتمام دینی مضامین کی تعلیم کے آن لائن سسٹم کا آغاز کر رہے ہیں تو وہی حکمت عملی ہمارے پیش نظر ہے کہ دینی مدارس کے مروجہ نصاب و نظام میں کوئی دخل دیے بغیر بلکہ اسے حسب سابق مکمل سپورٹ کرتے ہوئے الگ تجربے کے طور پر اس کا نظم تشکیل دیں تاکہ وہ حضرات جو عصری تعلیم سے بہرہ ور ہیں اور دینی تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں، مگر اپنی مصروفیات اور دیگر اعذار کے باعث مدارس میں رہ کر وقت دینے کے متحمل نہیں ہیں، ان کے لیے ضروری دینی تعلیم کی کوئی قابل عمل صورت پیدا ہو جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مسلمانوں سے قرآن کریم کے چند تقاضے
رمضان المبارک قرآن کریم کا مہینہ ہے جس میں قرآن کریم کی سب سے زیادہ تلاوت کی جاتی ہے، سنا جاتا ہے اور عالم اسلام میں ہر طرف قرآن کریم کی بہار کا سماں ہوتا ہے۔ اللہ تعالٰی کی نازل کردہ یہ آخری کتاب قیامت تک نسل انسانی کی ہدایت اور راہنمائی کا محور و مرکز ہے اور ہر دور میں اس کا یہ فیضان جاری رہتا ہے۔ اس موقع پر قرآن کریم کے چند تقاضوں کی طرف خصوصی توجہ و تذکیر کی ضرورت ہے جو کلام اللہ نے خود ہم سے کیے ہیں، مثلاً: مکمل تحریر
سعودی عرب میں کوڑوں کی سزا کا خاتمہ
ایک تازہ خبر کے مطابق سعودی عرب نے اپنے ملک کے قانونی نظام میں کوڑوں کی سزا اور بچوں کے لیے موت کی سزا ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبد العزیز کے حکم کے مطابق عدالت عظمٰی نے ماتحت عدالتوں کو ہدایت جاری کر دی ہے کہ آئندہ کسی جرم میں کوڑوں کی سزا نہ دی جائے اور نابالغ بچوں کو موت کی سزا نہ سنائی جائے۔ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے بعض سعودی اداروں کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ایسا انسانی حقوق کے عالمی نظام کے ساتھ ہم آہنگی کے لیے کیا گیا ہے جس کا ایک عرصہ سے تقاضہ چلا آ رہا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
کرونا بحران کے بارے میں ایوان صدر کی مشاورت
صدر مملکت جناب عارف علوی نے کرونا بحران کے دوران مساجد میں نماز باجماعت بالخصوص رمضان المبارک کے دوران نماز تراویح اور دیگر معمولات کے حوالہ سے گزشتہ روز وسیع تر قومی مشاورت کا اہتمام کیا اور میں نے بھی گورنر ہاؤس لاہور میں دیگر علماء کرام کے ساتھ اس مشاورت میں شرکت کی۔ یہ اہتمام کرونا بحران کے آغاز میں ہو جاتا تو زیادہ بہتر ہوتا اور بہت سی الجھنیں جنم نہ لیتیں مگر ’’دیر آید درست آید‘‘ کے مصداق یہ سعی بھی تحسین کی مستحق ہے اور اس سے جناب صدر کے اس ذوق کا اندازہ ہوتا ہے کہ وہ ایوان صدر ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
قادیانیت اور ’’انٹرنیشنل تحفظ ختم نبوت مشن‘‘
قادیانیت کا مسئلہ بنیادی طور پر پاکستان اور ہندوستان کا مسئلہ ہے لیکن چونکہ اس فتنہ کی تخم ریزی اور آبیاری برطانوی استعمار نے اپنے دور اقتدار میں نوآبادیاتی مقاصد کے لیے کی تھی، اور دنیا میں جہاں برطانوی اقتدار اور اثرات رہے ہیں وہاں اس فتنہ کے قدم بھی پہنچے ہیں۔ بالخصوص پاکستان کے اولین وزیرخارجہ چودھری ظفر اللہ خان نے اپنے دور وزارت میں وزارت خارجہ کو قادیانیت کی تبلیغ و توسیع کے لیے پوری طرح استعمال کیا ہے۔ اس لیے دنیا کے مختلف حصوں میں قادیانیت کے اثرات اور مراکز موجود ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
اسامہ بن لادن اور یاسر عرفات
اے ایف پی کے مطابق فلسطینی لیڈر یاسر عرفات نے ’’سنڈے ٹائمز‘‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے عرب مجاہد اسامہ بن لادن سے کہا ہے کہ وہ فلسطین کا نام استعمال نہ کریں۔ یاسر عرفات فلسطینی لیڈر ہیں اور اسامہ بن لادن کا تعلق سعودی عرب سے ہے، دونوں اپنے اپنے دعویٰ کے مطابق عرب کاز کے لیے جدوجہد میں مصروف ہیں۔ یاسر عرفات کی جدوجہد کا ہدف آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہے اور اسامہ بن لادن کا ٹارگٹ یہ ہے کہ امریکی فوجیں خلیج عرب سے نکل جائیں تاکہ عرب ممالک کی خودمختاری بحال ہو ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
عالمی استعمار اور عرب قومیت
عراق نے اپنے اسلحہ کے ذخائر کے بارے میں دستاویزات اقوام متحدہ کی معائنہ ٹیم کے سپرد کر دی ہیں، اور اقوام متحدہ کے انسپکٹروں کی ٹیم کے سربراہ نے کہہ دیا ہے کہ عراق میں ممنوعہ اسلحہ کی موجودگی کا کوئی ثبوت فراہم نہیں ہوا۔ جبکہ عراق کے صدر صدام حسین نے دس سال قبل کویت پر عراقی حملہ کے حوالہ سے کویت کے عوام سے معافی مانگ لی ہے لیکن اس کے باوجود عراق پر امریکی حملے کے امکانات میں کمی کے کوئی آثار دکھائی نہیں دے رہے، اور امریکی حکمرانوں کے تیور یہ نظر آرہے ہیں کہ وہ بہرصورت عراق پر حملہ کر کے رہیں گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ اور اسرائیل کی ہٹ دھرمی
اسرائیل نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کو ٹھکرا کر ایک بار پھر واضح کر دیا ہے کہ وہ بدستور اپنی ہٹ دھرمی اور ضد پر قائم ہے اور اپنے یکطرفہ ایجنڈے کے بارے میں اپنی مرضی کے خلاف کسی کی بات سننے کے لیے تیار نہیں ہے۔ عالمی عدالت نے فلسطینی علاقے میں باڑ کی تعمیر کے اسرائیلی اقدام کو ناجائز قرار دے دیا ہے لیکن اسرائیل نے اسے ’’حفاظت کے حق‘‘ کے منافی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ اور ’’حفاظت کے حق‘‘ کے نام پر اسے اپنے اس نوعیت کے اقدامات کے لیے مغربی دنیا اور خاص طور پر امریکی قیادت کی مکمل حمایت حاصل ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مسئلہ فلسطین کا تاریخی پس منظر اور عالم اسلام کا اصولی موقف
سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ عبد اللہ کی اس تجویز پر دنیا بھر میں بحث و تمحیص کا سلسلہ جاری ہے کہ اگر اسرائیل عربوں کے مقبوضہ علاقے خالی کر دے تو سعودی عرب اسے تسلیم کرنے کے لیے تیار ہے۔ شہزادہ عبد اللہ کی پیشکش عرب اسرائیل سیاست میں ایک اہم پیشرفت ہے کیونکہ اگر اسرائیل کے مقبوضہ عرب علاقوں کو خالی کرنے کی صورت میں سعودی عرب اسرائیل کے وجود کو تسلیم کر لیتا ہے تو دنیا کے باقی مسلم ممالک سے اسرائیل کو تسلیم کرانے میں کوئی رکاوٹ نہیں رہے گی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
خود انسان نے کیا ترقی کی ہے؟
میڈیا آج کے دور کی ایک بڑی طاقت ہے جو قوموں اور افراد کی ذہن سازی اور فکر و کردار کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور اس کی کارفرمائی دنیا میں ہر طرف اور ہر سطح پر دکھائی دیتی ہے۔ ذرائع ابلاغ ہر دور میں اہم رہے ہیں اور اسلام نے بھی ان کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے ان کا بھرپور استعمال کیا ہے۔ قرآن کریم نے اپنی تعلیم کا آغاز ہی قلم کے ذکر سے کیا ہے جبکہ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور سے خطابت، شعر و شاعری اور ابلاغ کے دیگر ذرائع اسلام کی دعوت و تبلیغ اور دفاع و تحفظ کے لیے مسلسل استعمال ہوتے آ رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
قرآن کریم کا ایک بڑا اعجاز
سورۃ العنکبوت کی آیت ۴۸ میں اللہ تعالیٰ نے جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا ہے کہ قرآن کریم کے نزول سے قبل آپ نہ کوئی کتاب پڑھ سکتے تھے اور نہ ہی لکھ سکتے تھے کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو باطل پرست لوگ شک پیدا کر سکتے تھے۔ یعنی اگر جناب رسول اللہ ’’امّی‘‘ نہ ہوتے اور لکھنا پڑھنا جانتے ہوتے تو مخالفین کو یہ کہنے کا موقع مل سکتا تھا کہ پڑھے لکھے آدمی ہیں اور کہیں سے یہ حکمت و دانش کا ذخیرہ مل گیا ہے جسے قرآن کی شکل میں پیش کر کے یہ دعویٰ کر رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
نسلی تعصب ۔ شاہ اردن سے ایک مؤدبانہ سوال
اردن کے فرمانروا شاہ عبد اللہ نے کہا ہے کہ ’’میں اس تعصب کو مسترد کرتا ہوں کہ اسرائیلی بچے کا خون فلسطینی بچے کے خون سے مقدس اور قیمتی ہوتا ہے‘‘۔ شاہ اردن کو یہ بات مشرق وسطیٰ میں فلسطینیوں اور یہودیوں کے درمیان جاری خونی کشمکش کے بارے میں امریکی طرز عمل کی صاف طور پر نظر آنے والی ترجیحات کے حوالے سے کہنا پڑی جس میں فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کی فوج کشی کو ’’دفاع کا حق‘‘ اور مظلوم فلسطینیوں کی طرف سے ردعمل اور جوابی کاروائیوں کو ’’دہشت گردی‘‘ قرار دیا جا رہا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
عورت کا مقام اور اسلام
اخبارات میں جو رپورٹیں شائع ہوئی ہیں ان میں بطور خاص قابل ذکر باتیں یہ ہیں۔ پنجاب اور سندھ میں غیرت اور کاروکاری کے عنوان پر ہر سال سینکڑوں عورتوں کا قتل ہوتا ہے۔ بھارت میں اولاد نرینہ کی خواہش میں ہزاروں بچیوں کو قتل کر دیا جاتا ہے۔ امریکہ میں اوسطاً روزانہ تین خواتین شوہر یا بوائے فرینڈ کے ہاتھوں قتل ہو جاتی ہیں۔ پاکستان میں ہر سال تقریباً تیس ہزار خواتین حمل اور اس کی پیچیدگیوں کے باعث ہلاک ہو جاتی ہیں۔ دنیا میں اسقاط حمل کے نتیجے میں ہلاک ہونے والی خواتین کی تعداد اوسطاً پانچ لاکھ سالانہ ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
فلسطین کی حمایت میں روس، عرب اور یورپی ممالک کا متوقع اتحاد
ایک قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق فلسطین کی حمایت میں روس، عرب اور یورپی ممالک کا اتحاد وجود میں آنے والا ہے، جبکہ فلسطین پر امریکہ اور اسرائیل کے خلاف روس اور یورپی یونین کے بعض ملکوں کے درمیان خفیہ اتحاد ہو گیا ہے۔ ان یورپی ممالک نے روس کو یقین دلایا ہے کہ وہ فلسطین کی حمایت پر امریکہ اور اسرائیل کے خلاف اسٹینڈ لیں گے۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ روس نے اسلامی و یورپی ملکوں کے سربراہوں سے رابطے کیے ہیں اور اسرائیلی مظالم رکوانے کے لیے اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
رمضان المبارک کی آمد اور دینی حلقوں کے تحفظات
اسلام آباد میں پاکستان شریعت کونسل کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات مولانا عبد الرؤف محمدی کی چٹھہ بختاور کی جامع مسجد میں جمعہ پڑھانے کی پاداش میں گرفتاری و رہائی اور بعض دیگر خطباء کے خلاف اسی نوعیت کی کارروائی سے جمعۃ المبارک کے حوالہ سے سرکاری ہدایات کا مسئلہ سنجیدہ غوروفکر کا متقاضی ہو گیا ہے۔ جبکہ رمضان المبارک کی آمد اور مساجد میں نماز باجماعت اور نماز تراویح کی ادائیگی کی متوقع صورتحال دینی حلقوں کی بے چینی اور اضطراب میں اضافہ کا باعث بن رہی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مذہبی جماعتیں اور قومی سیاست
سوال: دینی جماعتیں منتشر کیوں ہیں، سیاست اور عوام میں ان کا کردار مؤثر کیوں نہیں ہوا؟ جواب: ہمارے مشرقی معاشرے میں عوام کی مذہب کے ساتھ غیر متزلزل کمٹمنٹ ہے، معاشرے کا فرد عمل میں جیسا بھی ہو مگر خود کو دین و مذہب کے دائروں کا پابند سمجھتا ہے، اس میں بنیادی کردار علماء اور مذہبی جماعتوں کا ہے کہ انہوں نے آسمانی تعلیمات پر خود بھی حتی الوسع عمل کیا ہے اور عوام کو بھی جوڑے رکھا ہے۔ یہ ایک مستقل پہلو ہے کہ ’’کردار مؤثر کیوں نہیں ہوا‘‘ یہ مؤثر اور فیصلہ کن پوزیشن میں بھی ہو سکتا ہے اور ہونا چاہیے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دینی حلقوں کا بڑھتا ہوا اضطراب
کرونا بحران کی سنگینی اور وسعت میں مسلسل اضافہ کے باوجود احتیاطی تدابیر اور علاج و معالجہ کے انتظامات کے ساتھ ساتھ لاک ڈاؤن سے متاثرہ افراد و طبقات کو ضروری کام کاج کی مختلف شعبوں میں سہولت دی جا رہی ہے مگر مسجد و مدرسہ اور نماز باجماعت و جمعۃ المبارک پر پابندیوں کا دائرہ دن بدن تنگ ہوتا جا رہا ہے۔ حتٰی کہ رمضان المبارک کے بارے میں ابھی سے سرکاری حلقوں کی طرف سے ہدایات سامنے آنا شروع ہو گئی ہیں کہ سابقہ پابندیوں کے ساتھ ساتھ نماز تراویح کے لیے بھی مسجدوں میں گنجائش نہیں دی جائے گی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
پاکستان کے بارے میں امریکی عزائم کے حوالہ سے وزیر اعظم پاکستان کے نام کھلا خط
جناب وزیر اعظم! یہ عرب باشندے دو چار ہفتوں یا چند مہینوں سے پشاور میں قیام پذیر نہیں ہیں بلکہ دس بارہ سال سے اس علاقہ میں رہ رہے ہیں۔ اور یہ وہ لوگ ہیں جو افغانستان میں روسی استعمار کے تسلط اور مسلح جارحیت کے خلاف افغان عوام کے جہاد حریت میں شمولیت کے لیے دنیا کے مختلف ممالک بالخصوص عرب ملکوں سے آئے ہیں اور جہاد کے دینی جذبہ کے ساتھ جہاد افغانستان میں عملاً شریک رہے ہیں۔ یہ عرب نوجوان افغانستان یا حکومت پاکستان پر بوجھ نہیں بنے بلکہ انہوں نے اپنے ممالک سے جہاد افغانستان کے لیے بے پناہ مالی امداد فراہم کی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
بین الاقوامی سائنس کانفرنس یا عالم اسلام کے خلاف گھناؤنی سازش؟
استعماری قوتیں عالم اسلام کو ایٹمی توانائی، ٹیکنالوجی اور سائنس میں اعلی مہارت سے محروم رکھنے کے لیے جو جتن کر رہی ہیں وہ کسی ذی شعور مسلمان سے مخفی نہیں ہے، اور ان قوتوں کے پورے وسائل اس کوشش میں صرف ہو رہے ہیں کہ کوئی مسلمان ملک ان معاملات میں اعلی مہارت اور وسائل کسی صورت بھی حاصل نہ کر سکے۔ اس سلسلہ میں استعماری قوتوں کا ایک طریق واردات یہ بھی ہے کہ اپنی مرضی کے سائنسدان مسلمان ممالک کے سائنسی شعبوں پر مسلط کر دیے جائیں تاکہ ان کے ذریعے عالم اسلام کی سائنسی استعداد و صلاحیت پر نظر بلکہ گرفت رکھی جا سکے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
الجزائر کے عوام کا تاریخی فیصلہ
الجزائر کے عام انتخابات میں اسلامک سالویشن فرنٹ کی شاندار کامیابی کے بعد عوام کے اس تاریخی فیصلہ کو سبوتاژ کرنے کے لیے جو قوتیں سامنے آئی ہیں انہوں نے اپنے طرز عمل کے ساتھ اس حقیقت کا ایک بار پھر اظہار کر دیا ہے کہ مسلم ممالک میں اس وقت جو طبقے حکمران ہیں انہیں نہ اسلام سے کوئی دلچسپی ہے اور نہ ہی جمہوریت پر ان کا یقین ہے۔ وہ ان ممالک میں صرف اپنے استعماری آقاؤں کے مسلط کردہ نظام کے محافظ کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ اور اس نوآبادیاتی نظام کے خاتمہ کے لیے اسلام یا جمہوریت جس راستے سے بھی سامنے آئے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’الشریعہ‘‘ کا نیا دور
ماہنامہ الشریعہ نے اپنے سفر کا آغاز اکتوبر ۱۹۸۹ء میں کیا تھا۔ حالات کی نامساعدت کے باوجود محض اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے یہ جریدہ اپنی زندگی کے سوا چھ سال اور چھ جلدیں مکمل کر چکا ہے اور زیر نظر شمارہ سے ساتویں جلد کا آغاز ہو رہا ہے۔ اس دوران الشریعہ نے اسلامائزیشن، مغربی میڈیا اور لابیوں کی اسلام دشمن مہم کے تعاقب، اور عالمی استعمار کی فکری اور نظریاتی یلغار کے حوالے سے دینی حلقوں کی آگاہی و بیداری کے لیے اپنی بساط کی حد تک خدمات سرانجام دی ہیں۔ اور اہل علم و نظر کے ہاں پسندیدگی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
جمعیۃ کے ساتھ متحرک وابستگی کے دور کی تکمیل اور آئندہ کے عزائم اور پروگرام
گزشتہ سال جولائی کے دوران جب میں لندن پہنچا تو آتے ہی جمعیۃ علماء اسلام پاکستان کے قائم مقام امیر حضرت مولانا اجمل خان مدظلہ کی خدمت میں عریضہ ارسال کر دیا تھا کہ جمعیۃ میں اب کوئی متحرک کردار ادا کرنا میرے لیے مشکل ہوگا اس لیے مجھے مرکزی ناظم انتخابات کے منصب سے فوری طور پر سبکدوش سمجھا جائے، اور نومبر میں ہونے والے جماعتی انتخابات میں سیکرٹری اطلاعات یا کسی اور منصب کے لیے میرا انتخاب نہ کیا جائے، میرے لیے اسے قبول کرنا مشکل ہوگا۔ اس کے بعد مولانا محمد اجمل خان صاحب اگست کے دوران برمنگھم میں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
تحریک خلافت اور اس کے ناگزیر تقاضے
گزشتہ دنوں خلافت اسلامیہ کے احیا کے جذبہ کے ساتھ دو حلقوں کی طرف سے جدوجہد کا اعلان کیا گیا ہے۔ ایک طرف تنظیم اسلامی پاکستان کے سربراہ محترم جناب ڈاکٹر اسرار احمد نے ’’تحریک خلافت‘‘ بپا کرنے کا عزم کا اعلان کیا ہے اور دوسری طرف مولانا مفتی غلام مسرور نورانی قادری کی سربراہی میں مختلف مکاتب فکر کے علماء کرام نے خلافت کی بحالی کے لیے علماء اور عوام کو منظم کرنے کا بیڑہ اٹھایا ہے۔ جہاں تک خلافت اسلامیہ کے احیا اور بحالی کا تعلق ہے یہ ایک انتہائی مبارک اور مقدس جذبہ ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’یہی چراغ جلیں گے تو روشنی ہو گی‘‘
علامہ محمد اقبالؒ نے افغانستان پر برطانوی استعمار کی یلغار کی ناکامی پر فرنگیوں کے جذبات کی عکاسی ان الفاظ سے کی تھی ؎ ’’افغانیوں کی غیرت دیں کا ہے یہ علاج ۔ ملّا کو ان کے کوہ و دمن سے نکال دو‘‘۔ مگر جب افغانیوں کی غیرت ملی کا ترجمان اور محافظ ملّا فرنگی استعمار کے ہاتھوں افغانستان کے کوہ و دمن سے جلاوطن نہ ہو سکا تو یہ درد سر روسی استعمار نے اپنے کھاتے میں ڈال لیا۔ اور یہ سوچ کر افغانستان کو ملّا اور اس کے دین و ثقافت سے نجات دلانے پر کمر باندھ لی کہ برطانوی استعمار کی کامیابی کی راہ میں شاید جغرافیائی فاصلے رکاوٹ بن گئے ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
موجودہ حکومت اور سودی نظام
یہ اجتماع وفاقی شرعی عدالت کے اس تاریخی فیصلہ کو ملک میں قرآن و سنت کی بالادستی اور نفاذ کی جدوجہد میں ایک اہم سنگ میل قرار دیتا ہے جس کے تحت وفاقی شرعی عدالت نے ملک میں رائج تمام سودی قوانین کو قرآن و سنت کے منافی قرار دیتے ہوئے حکومت کو ۳۰ جون تک ان کے متبادل اسلامی قوانین نافذ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ یہ اجتماع اس سلسلہ میں حکومت پاکستان کے اس طرز عمل کو انتہائی افسوسناک بلکہ شرمناک قرار دیتا ہے کہ اسلام کے نفاذ کے نعرے پر برسرِ اقدار آنے والی حکومت اس فیصلہ پر عملدرآمد کرنے کے بجائے اس سے پیچھا چھڑانے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
امریکی امداد کی ناقابل قبول شرائط
پاکستان کے لیے امریکی امداد کی بندش اس وقت قومی حلقوں میں زیر بحث ہے اور ملکی و بین الاقوامی پریس میں اس حوالہ سے خدشات و توقعات کے اظہار اور قیاس آرائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ پاکستان ایک غریب ملک کی حیثیت سے اپنے معاشی توازن کو قائم رکھنے کے لیے بیرونی امداد حاصل کرنے پر مجبور ہے۔ اور خلیج کے حالیہ بحران نے پاکستان کی معیشت میں عدم توازن کے جن نئے پہلوؤں کو اجاگر کیا ہے ان کے پیش نظر بیرونی امداد کی ضرورت و اہمیت پہلے سے کئی گنا بڑھ گئی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دینی حلقے اور انتخابی سیاست
ملک میں عام انتخابات کی تیاری جاری ہے، متحارب سیاسی قوتیں ۲۴ اکتوبر کو منعقد ہونے والے الیکشن کے لیے امیدواروں کی نامزدگی اور اعلان کا کام کم و بیش مکمل کر چکی ہیں اور نئی صف بندی کے ساتھ انتخابی مہم کے میدان میں اترنے والی ہیں۔ اس انتخابی مہم میں ملک کے دینی حلقے شریک ہیں اور متعدد دینی جماعتوں کے امیدواروں کی ایک بڑی تعداد الیکشن میں حصہ لیے رہی ہے، لیکن کسی مشترکہ دینی محاذ کے نام پر نہیں بلکہ مختلف حیثیتوں سے اور مختلف سہاروں کے ساتھ دینی جماعتیں انتخابی سیاست میں اپنا وجود قائم رکھنے کی کوشش میں مصروف ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
متحدہ مجلس عمل سے ہماری توقعات
سوال: پاکستان کے حالیہ عام انتخابات میں متحدہ مجلس عمل کی کامیابی کے بارے میں آپ کے تاثرات کیا ہیں؟ جواب: متحدہ مجلس عمل کو میرے خیال میں دو وجہ سے عوام میں پذیرائی ملی۔ ایک ان کے اتحاد کی وجہ سے کہ پاکستان کی نصف صدی کی تاریخ گواہ ہے کہ دینی حلقوں اور مذہبی مکاتب فکر نے جب بھی متحد ہو کر کسی ملی کاز کے لیے قوم کو آواز دی ہے قوم نے انہیں کبھی مایوس نہیں کیا۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ گزشتہ سال امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے افغانستان میں طالبان کی اسلامی حکومت کو ختم کرنے اور اپنی کٹھ پتلی حکومت مسلط کرنے کے لیے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
جہادِ افغانستان نازک موڑ پر
شعبان المعظم کے آخری ایام میں حرکۃ المجاہدین کی دعوت پر خوست جانے کا اتفاق ہوا اور افغان مجاہدین کے فوجی مراکز، (۱) مرکز حضرت عمرؓ (۲) مرکز خلیل (۳) مرکز رشید اور (۴) مرکز حضرت سلمان فارسیؓ دیکھنے کا موقع ملا۔ معروف افغان کمانڈر مولانا جلال الدین حقانی سے بھی ملاقات ہوئی۔ افغان مجاہدین ان دنوں نجیب حکومت سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے فیصلہ کن جدوجہد کے مرحلہ میں ہیں اور خوست شہر کو فتح کرنے کے لیے کاروائیوں میں مصروف ہیں۔ خوست کا شہر اور چھاؤنی فوجی لحاظ سے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
امریکہ اور عالمِ اسلام
روزنامہ جنگ کراچی نے ۵ نومبر ۱۹۹۰ء کی اشاعت میں اپنے واشنگٹن کے نمائندہ خصوصی کے حوالے سے جہاد افغانستان کے بارے میں ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ امریکہ اور روس کے درمیان اس امر پر ۱۹۸۵ء میں ہی خفیہ مفاہمت ہو گئی تھی کہ افغانستان سے روسی فوجوں کی واپسی کے بعد افغان مجاہدین کو اسلامی حکومت کے قیام کی منزل تک نہ پہنچنے دیا جائے۔ رپورٹ کے مطابق یہ منصوبہ امریکہ کے ممتاز سفارت کار آنجہانی آرنلڈ رافیل نے تیار کیا تھا جو پاکستان میں امریکہ کے سفیر رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مرزا طاہر احمدکی بڑ یا ’’نیو ورلڈ آرڈر‘‘ کی ایک جھلک
روزنامہ نوائے وقت لاہور ۱۲ جون ۱۹۹۱ء کے مطابق سفیر ختم نبوت مولانا منظور احمد چنیوٹی نے انکشاف کیا ہے کہ قادیانی امت کے سربراہ مرزا طاہر احمد نے ایک حالیہ انٹرویو میں پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کو دوبارہ متحد کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ یہ انٹرویو بھارت کے انگریزی جریدہ ’’مسلم انڈیا‘‘ کی گزشتہ اشاعت میں چھپا ہے جس کے مطابق مرزا طاہر احمد کا کہنا ہے کہ: ’’پاکستانی انڈین ہیں، اس طرح بنگلہ دیش کے لوگ انڈین ہیں، یہ ایک تاریخی، جغرافیائی اور ثقافتی حقیقت ہے، تاہم آج کے دور کی سیاسی حقیقت نہیں، یہ صرف ایک سیاسی تقسیم ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
کچھ گھریلو ماحول کے بارے میں
ان دنوں بعض دوست انتہائی تعجب سے پوچھتے ہیں کہ تم آرام سے گھر میں کیسے بیٹھے ہو اور وقت کیسے گزرتا ہے؟ ان کا تعجب بجا ہے اس لیے کہ میرے ساتھ پہلے کبھی ایسا ہوا نہیں۔ والد گرامی حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ مجھے ’’دابۃ الارض‘‘ کہا کرتے تھے اور خاندان کے کسی معاملہ میں میری حاضری ضروری ہوتی تو وہ گھر والوں سے فرماتے کہ اس دابۃ الارض کو تلاش کرو کہاں ہے۔ حتٰی کہ جب جامعہ نصرۃ العلوم میں میرے ذمہ کچھ اسباق لگائے گئے تو اس کے لیے عم مکرم حضرت مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ نے اساتذہ کے اجلاس میں کہا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
قوموں کی سرکشی پر عذاب الٰہی
سورۃ یوسف کے آخر میں اللہ تعالٰی نے حضرات انبیاء کرام علیہم السلام اور مختلف اقوام کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ ہم نے قرآن کریم میں ماضی کی قوموں کے واقعات کا ذکر اس لیے کیا ہے تاکہ وہ ارباب فہم و دانش کے لیے سبق اور عبرت کا ذریعہ بنیں۔ اس کے ساتھ یہ بھی فرمایا کہ یہ گھڑی ہوئی باتیں نہیں بلکہ پہلی آسمانی کتابوں میں بیان کردہ باتوں کی تصدیق اور وضاحت کرتی ہیں۔ اس پس منظر میں ماضی کی دو قوموں کا تذکرہ موجودہ حالات کے تناظر میں مناسب معلوم ہوتا ہے تاکہ ہمیں ان سے سبق حاصل کرنے اور عبرت پکڑنے کا موقع ملے، آمین یا رب العالمین ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
برطانیہ میں مسلم فرقہ واریت کے اثرات
اس وقت میں برطانیہ کے شہر شیفیلڈ میں مولانا مفتی محمد یونس کشمیری کی رہائشگاہ میں بیٹھا ہوں۔ لندن سے شائع ہونے والا اردو روزنامہ ملت (۲۶ اگست) میرے سامنے ہے، اس کے صفحہ اول پر ایک خبر کی تین کالمی سرخی یہ ہے: ’’نیلسن میں برائرفیلڈ کی مسجد میں ہنگامہ کرنے پر ۶ افراد کو جرمانے کی سزا’’۔ خبر کے مطابق مذکورہ مسجد میں کچھ عرصہ قبل امامت کے مسئلہ پر دو فریقوں میں تنازعہ ہوا جو باہمی تصادم کی شکل اختیار کر گیا۔ مسجد کچھ عرصہ کے لیے بند کر دی گئی۔ پنج وقتہ نمازیں بھی مسلمان اس عرصے میں ادا نہ کر سکے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
تحریک پاکستان اور علماء کرام
پاکستان کے قیام کو نصف صدی گزر چکی ہے مگر ابھی تک اس کے نظریاتی اہداف کے حصول کے لیے کوئی سنجیدہ پیشرفت نہیں ہوئی، بلکہ قیام پاکستان کے نظریاتی مقاصد کو دھندلانے کے لیے اس پراپیگنڈا میں دن بدن شدت پیدا کی جا رہی ہے کہ پاکستان تو علماء کے موقف کے علی الرغم قائم ہوا تھا، اس لیے اس ملک میں علماء کی راہنمائی اور ان کے نظریاتی موقف و پروگرام کی پذیرائی کا کوئی جواز نہیں ہے۔ حالانکہ یہ محض ایک دھوکہ ہے جس کا مقصد صرف پاکستان کو اسلامی تشخص سے دور رکھنے کی راہ ہموار کرنا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مذہبی انتہا پسندی کے اسباب اور اس کا علاج
برطانیہ کی انتظامیہ کا مسلمانوں کے حوالے سے سب سے بڑا مسئلہ یہاں کے مسلم نوجوانوں کے جذبات اور مبینہ طور پر ان کی انتہا پسندی کو کنٹرول میں رکھنا ہے، تاکہ انتظامی مسائل پیدا نہ ہوں اور اس سلسلے میں مشکلات کم ہوں۔ آج جبکہ میں یہ سطور تحریر کر رہا ہوں، میرے سامنے لندن میں شائع ہونے والا ایک اردو اخبار پڑا ہے جس کی اہم خبر یہ ہے کہ برطانوی حکومت لوکل اتھارٹیز کو پانچ ملین پونڈ اس مقصد کے لیے دے رہی ہے کہ وہ نوجوان مسلمانوں کو انتہا پسندی کی طرف جانے سے روکیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
جنرل مشرف کے لیے تین نکاتی ایجنڈا
پاک فوج کے سربراہ جنرل پرویز مشرف نے آئین معطل کر کے ایمرجنسی نافذ کر دی ہے اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے چیف ایگزیکٹو کا منصب سنبھال لیا ہے۔ اس کے پس منظر میں واقعات کا ایک پورا تسلسل ہے جو قارئین کے سامنے ہے اور ان میں سے کسی بات کو دہرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ عام حلقوں میں اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ ملک کسی بڑے بحران سے بچ گیا ہے۔ نواز شریف کے سیاسی مخالفین خوشیاں منا رہے ہیں اور ان کے سیاسی ہمدرد افسوس کا اظہار کر رہے ہیں، جبکہ ہمارے نزدیک اب تک کی صورتحال میں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مسئلہ قادیانیت: بھٹی صاحب کے تین اعتراضات
راقم الحروف نے مندرجہ بالا عنوان کے تحت چند روز قبل قادیانی جماعت کے سربراہ مرزا طاہر احمد کے ایک بیان پر گرفت کی تھی جس میں انہوں نے حالیہ مردم شماری میں قادیانی جماعت کے بعض افراد کے اندراج کے حوالہ سے کچھ علماء کرام کے اس بیان کو جھٹلایا تھا کہ مردم شماری میں اپنے نام درج کرانے والے قادیانیوں نے خود کو غیر مسلم تسلیم کر لیا ہے۔ اس کے جواب میں طاہر احمد بھٹی صاحب کا ایک مضمون ’’مولانا! آپ کی دعوت سر آنکھوں پر مگر……’’ کے عنوان سے روزنامہ اوصاف میں شائع ہوا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
کرونا کنٹرول میں چین کی پالیسی اور ہمارا طرز عمل
کرونا وائرس کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ چائنہ نے کافی حد تک اسے کنٹرول کر لیا ہے مگر ایران اور اٹلی کے بعد امریکہ میں اس کے پھیلاؤ کو روکنا مشکل مسئلہ بنا ہوا ہے۔ اور اس کے ساتھ ہی یہ رپورٹیں بھی آنا شروع ہو گئی ہیں کہ کرونا وائرس یا وبائی فلو کی یہ لہر فطری ہے یا اس کے پیچھے کوئی منصوبہ بندی کارفرما ہے۔ ہم اس سلسلہ میں اپنے ایک کالم میں عرض کر چکے ہیں کہ اس کا پورا امکان موجود ہے کہ یہ حیاتیاتی جنگ یا وائرس وار کا کوئی مرحلہ ہو، مگر ابھی اس بحث کو چھیڑنے کی بجائے ہم اس کے پھیلاؤ کو روکنے اور متاثرین کی مدد کے پہلو کو ترجیح دے رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مغربی عوام اور حکمران ہم آہنگ نہیں
۲۸ ستمبر ۲۰۰۲ء کو لندن میں عراق پر مجوزہ امریکی حملے کے خلاف عوامی مظاہرہ تھا۔ گزشتہ سال انہی دنوں میں افغانستان پر امریکی حملے کے خلاف بھی لندن میں ایک بڑا مظاہرہ ہوا تھا جس میں شرکت کا مجھے بھی موقع ملا۔ مغربی ممالک میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں ہے جو عراق، فلسطین، کشمیر اور افغانستان کے حوالے سے امریکہ اور برطانیہ کی قیادت کے درمیان قائم عالمی اتحاد کے عزائم کو ان کے اصل پس منظر میں سمجھتے ہیں اور اسے سراسر ظلم قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف آواز بھی بلند کرتے رہتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مسلمان اور مسیحی مذہبی راہنماؤں کے درمیان مکالمہ کی ضرورت
ایک عرصہ سے دل میں یہ خواہش پرورش پاتی چلی آ رہی ہے کہ مغرب آسمانی تعلیمات اور مذہبی احکامات و اقدار سے بغاوت کے جو تلخ نتائج بھگت رہا ہے اور اب ان میں ہم مشرق والوں کو بھی شریک کرنے کے درپے ہے، ان کے بارے میں سنجیدہ مسیحی مذہبی راہنماؤں سے گفتگو کی جائے اور اگر مذہب گریز رجحانات کو روکنے کے لیے کسی درجے میں مشترکہ کوششوں کی کوئی راہ نکل سکتی ہو تو اس کے لیے پیشرفت کی جائے۔ پاکستان کے مسیحی راہنماؤں میں آنجہانی جسٹس اے آر کارنیلیس اور آنجہانی جوشوا فضل دین کے بعد کوئی ایسا مسیحی راہنما نظر نہیں آیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مغربی ممالک میں مسلمان بچوں کی دینی تعلیم
مذاکرہ میں اس امر کا جائزہ لیا گیا کہ مغربی معاشرہ میں ان ضروریات کا دائرہ کیا ہے جن کی تعلیم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض عین ہے اور جن کے بغیر کوئی شخص اس معاشرہ میں ایک صحیح مسلمان کے طور پر زندگی بسر نہیں کر سکتا۔ بحث و تمحیص کے بعد والدین، اساتذہ اور خطباء و ائمہ سے یہ گزارش کرنے کا فیصلہ کیا گیا کہ وہ اپنے اپنے دائرہ کار میں مندرجہ ذیل امور کے حوالہ سے بچوں اور نوجوانوں کی تعلیم و تربیت کی طرف خاص توجہ دیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مغرب میں مقیم مسلمانوں کے لیے دینی لائحہ عمل ۔ مولانا مفتی رفیع عثمانی کی تجاویز
امریکی ریاست ورجینیا میں وفاقی دارالحکومت واشنگٹن سے متصل علاقہ اسپرنگ فیلڈ میں ’’دارالہدیٰ‘‘ کے نام سے ایک دینی ادارہ ہے جس میں مسجد، قرآنی تعلیم کا مکتب اور طالبات کے لیے اسکول کے شعبے کام کر رہے ہیں۔ مولانا عبد الحمید اصغر کی سربراہی میں ایک ٹیم اس کارخیر میں مصروف ہے۔ موصوف بہاولپور سے تعلق رکھتے ہیں، بنیادی طور پر انجینئر ہیں، لاہور کی انجینئرنگ یونیورسٹی میں استاد رہے ہیں، معروف نقشبندی بزرگ حضرت مولانا حافظ غلام حبیب نقشبندیؒ (آف چکوال) کے خلیفہ مجاز ہیں اور امریکہ آنے کے بعد ایک عرصہ سے دینی خدمات میں سرگرم ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
برطانوی مسلمان اور مسٹر ڈیوڈ کیمرون کے خیالات
میں نے گزشتہ کسی کالم میں برطانوی کنزرویٹو پارٹی کے لیڈر مسٹر ڈیوڈ کیمرون کے ایک انٹرویو کا ذکر کیا تھا جو انہوں نے ایک مسلمان خاندان کے ساتھ چوبیس گھنٹے گزارنے کے بعد دیا ہے اور میں نے اس کی تفصیلات ۱۲ مئی کو لندن سے شائع ہونے والے ایک اردو روزنامہ میں پڑھی تھیں۔ گزشتہ ماہ برطانیہ میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے نتائج نے جہاں کنزرویٹو پارٹی کو یہ امید دلا دی ہے کہ وہ آئندہ عام انتخابات میں لیبر پارٹی پر سبقت حاصل کر سکتی ہے، وہاں حکمران لیبر پارٹی بھی نئی صف بندی پر مجبور ہو گئی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مغربی معاشرہ میں دینی تعلیم
مولانا محمد کمال خان ہمارے محترم بزرگ ہیں، سوات کے رہنے والے ہیں، ایک عرصہ تک ڈیوزبری (برطانیہ) کے تبلیغی مرکز کے دینی مدرسہ میں خدمات سر انجام دیتے رہے ہیں اور اب نوٹنگھم کے قریب نیوارک سے متصل بلڈنگ خرید کر الجامعۃ الاسلامیہ کے نام سے ایک بڑا دینی ادارہ قائم کرنے کی تگ و دو میں مصروف ہیں۔ بلڈنگ رائل ایئر فورس کے آفیسرز کے ہاسٹل کے طور پر استعمال ہوتی رہی ہے، اس میں ڈیڑھ سو کے قریب کمرے ہیں اور مجموعی رقبہ دس ایکڑ سے زائد ہے۔ اس کی قیمت کی قرضہ حسنہ سے ادائیگی کے لیے اصحاب خیر سے رابطے کر رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
لاک ڈاؤن اور مساجد کا مسئلہ
دارالعلوم دیوبند کے مہتمم حضرت مولانا ابوالقاسم نعمانی کی طرف سے ایک اپیل سامنے آئی ہے جو انہوں نے کرونا وائرس کے سلسلہ میں بھارتی مسلمانوں سے کی ہے، ہمارے خیال میں وہ بہت متوازن اور قابل عمل ہے، اسے انہی کے الفاظ میں پیش کیا جا رہا ہے: ’’ملک میں کرونا وائرس کی وجہ سے پیدا شدہ تشویشناک صورتحال کے پیش نظر تمام باشندگان ملک خصوصاً مسلمانوں سے اپیل کی جاتی ہے کہ اس سلسلہ میں محکمۂ صحت کی طرف سے جاری کردہ ہدایات کی پابندی کریں اور وطن عزیز کو اس وبا سے محفوظ رکھنے میں تعاون کریں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مغربی ممالک میں مسلمانوں کی نئی نسل کا مستقبل اور مسلم دانشوروں کی ذمہ داری
نئی نسل کے بارے میں اس قسم کے خیالات کا اظہار اکثر ہماری مجالس میں ہوتا رہتا ہے اور ہمیں یہ شکایت رہتی ہے کہ مغربی ممالک میں مقیم ہماری نئی نسل مشرقی روایات، اسلامی اقدار اور پاکستانی تہذیب سے بیگانہ ہوتی جا رہی ہے۔ شکوہ بجا مگر سوچنے کی بات یہ ہے کہ اس میں نئی نسل کا قصور کیا ہے؟ اور اسے کوسنے میں ہم کس حد تک حق بجانب ہیں؟ اصل ضرورت اس امر کی ہے کہ اس صورتحال کا ٹھنڈے دل و دماغ کے ساتھ جائزہ لیا جائے اور اس کے اسباب کا تجزیہ کیا جائے، مستقبل کی ضروریات کی نشاندہی کی جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر