کیا دنیا صدام حسین کے بعد محفوظ ہوگئی ہے؟

   
تاریخ : 
دسمبر ۲۰۰۴ء

امریکہ کے صدر جارج ڈبلیو بش نے اگلے چار سال کی مدت کے لیے صدارتی الیکشن جیتنے کے بعد کہا تھا کہ دنیا عراقی صدر صدام حسین کی اقتدار سے محرومی کے بعد زیادہ محفوظ ہوگئی ہے، یہ کہہ کر وہ عراق پر امریکی حملے کا جواز پیش کرنا چاہتے ہیں لیکن فرانس کے صدر یاک شیراک نے ان کی یہ بات تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے، روزنامہ جنگ لاہور ۱۸ نومبر ۲۰۰۴ء کی رپورٹ کے مطابق پیرس میں بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے فرانسیسی صدر نے کہا ہے کہ عراق کی صورتحال نے دہشت گردی کو مزید ہوا دی ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ دہشت گردی میں اضافہ ہوا ہے جس کا ایک ماخذ عراق کی صورتحال ہے، ان سے پوچھا گیا کہ امریکی صدر نے بار بار کہا ہے کہ صدام کے بعد دنیا ایک محفوظ جگہ بن گئی ہے تو انہوں نے کہا کہ ایک حد تک تو صدام حسین کی معزولی مثبت چیز تھی لیکن صدام کے جانے کا ردعمل بھی سامنے آیا ہے مثلاً کئی ممالک میں اسلام کی عورتیں اور مرد متحرک ہوگئے ہیں جس سے دنیا اور زیادہ خطرناک ہوگئی ہے اس لئے میں یقین سے بالکل نہیں کہہ سکتا کہ آج دنیا زیادہ محفوظ ہے۔

امریکہ اور اس کے اتحادی برطانیہ نے عراق پر یہ کہہ کر حملہ کیا تھا کہ وہ عراق کو ایک ظالم اور ڈکٹیٹر سے نجات دلانا چاہتے ہیں اور صدام حسین کو اقوام متحدہ کے احکام کی خلاف ورزی کی سزا دینا چاہتے ہیں جس نے بین الاقوامی قوانین سے انحراف کرتے ہوئے خطرناک ہتھیاروں کا ذخیرہ جمع کر رکھا ہے، بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور خطرناک ہتھیاروں کے ذخیرہ کے بارے میں تو امریکہ اور برطانیہ کا دعویٰ کھلے بندوں جھوٹ ثابت ہوگیا ہے اور خود امریکی اور برطانوی ذرائع نے اس کے بے بنیاد ہونے کا اعتراف کیا ہے، اس لیے اب دنیا کے سامنے اپنے اس عمل کا جواز پیش کرنے کے لیے یہی ایک بات باقی رہ گئی تھی کہ ہم نے عراق کے عوام کو ایک ڈکٹیٹر کے مظالم سے نجات دلائی ہے اور صدام حسین کو اقتدار سے ہٹا کر دنیا کو پہلے سے زیادہ محفوظ بنا دیا ہے لیکن پوری دنیا کو نظر آنے والے حقائق اس دعویٰ کی بھی نفی کر رہے ہیں، عراق کے عوام کو صدام حسین کے مظالم سے نجات دلانے کا دعویٰ کرنے والے خود عراق کے شہریوں کو جو قیامت ڈھا رہے ہیں اور فلوجہ اور دیگر شہروں پر ان کے طیارے جس بے رحمی کے ساتھ بمباری کر رہے ہیں وہ منظر دنیا کھلی آنکھوں سے دیکھ رہی ہے اور صدام حسین کے بعد دہشت گردی میں جو اضافہ ہوا ہے وہ بھی کسی نگاہوں سے اوجھل نہیں ہے۔

ہمیں فرانس کے صدر راک شیراک کے اس خیال سے اتفاق ہے کہ صدام حسین کے بعد دہشت گردی کم نہیں ہوئی بلکہ بڑھی ہے اور اس کی ذمہ داری امریکہ اور برطانیہ پر عائد ہوتی ہے جو اپنی غلطی کا اعتراف کرنے اور عراقی سے واپسی اختیار کرنے کی بجائے مظالم اور بہانہ سازیوں کا سلسلہ بڑھاتے چلے جا رہے ہیں۔

   
2016ء سے
Flag Counter