عربی زبان اور سرکاری سکول

   
تاریخ : 
اپریل ۲۰۱۴ء

روزنامہ اسلام لاہور میں ۲۰ مارچ کو شائع ہونے والی ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف خان نے کہا ہے کہ حکومت نے عربی کی تعلیم کو میٹرک تک لازمی کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے اور اسے جلد نصاب میں شامل کر لیا جائے گا۔ انہوں نے اسلام آباد میں سعودی عرب کے سفیر الشیخ عبد العزیز بن ابراہیم الغدیر کی رہائش گا ہ پر قرآن کریم حفظ کرنے والے طلبہ میں انعامات تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب قریبی دوست ہیں اور دونوں نے ہر مشکل گھڑی میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری زندگی اگر قرآن و حدیث کے مطابق ہوتی تو اس وقت معاشرے میں اتنی برائیاں نہ ہوتیں، ہم یہ اعتراف کرتے ہیں کہ ہماری زندگی میں یہ تمام برائیاں جنم ہی نہ لیتیں اگر ہم اپنی زندگی میں قرآن و حدیث کے احکام کو اپنا معمول بنا لیتے۔انہوں نے کہا کہ عربی زبان پر عبور نہ ہونے کی وجہ سے ہمیں قرآن کریم کی تعلیمات کو سمجھنے میں دشواریاں ہوتی ہیں، عربی زبان کو عام کیا جانا چاہیے ،اس لیے حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ عربی کو لازمی کیا جائے اور حکومت نے عربی کی تعلیم میٹرک تک لازمی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

سردار محمد یوسف خان صاحب نے جن خیالات کا اظہار کیا ہے وہ ہم سب کے دل کی آواز ہے اور اول دن سے ہی پاکستان کی اسلامی شناخت کا تقاضہ ہے۔ یہ کام پاکستان کے قیام کے بعد سے ہی شروع ہو جانا چاہیے تھا، اگر ایسا ہو جاتا تو ہم بہت سی قومی الجھنوں اور معاشرتی خرابیوں سے نجات حاصل کر لیتے ۔ اب بھی اگر حکومت نے یہ ارادہ کر لیا ہے تو بہت مبارک ہے، ہم اس کا پرجوش خیر مقدم کرتے ہیں اور دعا گو ہیں کہ اللہ رب العزت اس ارادے میں برکت نصیب فرمائیں اور ہمارے حکمرانوں کو اس کارِ خیر میں پیشرفت اور کامیابی کی توفیق سے نوازیں ،آمین یا رب العالمین۔

   
2016ء سے
Flag Counter