پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ نصابی کتابیں اور اسلامی نظریاتی کونسل

   
تاریخ : 
اکتوبر ۱۹۹۶ء

اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین جناب اقبال احمد خان نے پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کے چیئرمین کو ایک نوٹس جاری کیا ہے جس میں بعض نصابی کتب میں تاریخی حقائق کو مسخ کرنے کی نشاندہی کی گئی ہے۔ روزنامہ جنگ لندن ۳۱ اگست ۱۹۹۶ء میں شائع شدہ ایک خبر کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین کو توجہ دلائی گئی ہے کہ

  • پنجاب ٹیکسٹ بورڈ نے آٹھویں جماعت کی اردو کی کتاب سے جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اور محبت کے بارے میں مضمون، اور حضرت عمر بن عبد العزیزؒ کے بارے میں مضمون نکال دیا ہے۔
  • اسی طرح لاہور بورڈ کی شائع کردہ ’’تاریخِ اسلام‘‘ میں سلطان محمود غزنویؒ کو لٹیرا قرار دیا گیا ہے اور اکبر بادشاہ کے خود ساختہ ’’دینِ الٰہی‘‘ کو مذہب کی اصلاح کی ایک درست کوشش بتایا گیا ہے۔
  • اس کے علاوہ بھی تحریکِ پاکستان اور تاریخِ اسلام کے حوالہ سے مختلف منفی تبدیلیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔

جناب اقبال احمد خان نے اس پر پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کے چیئرمین کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کے علاوہ حکومت کے ذمہ دار حضرات کو بھی اس طرف توجہ دلائی ہے۔

جہاں تک اسلامی نظریاتی کونسل کی طرف سے اس بات کا نوٹس لیے جانے کا تعلق ہے یہ خوشی کی بات ہے اور ہم اس کا خیرمقدم کرتے ہیں کہ کہیں تو ایسے لوگ موجود ہیں جو صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور خرابیوں کی نشاندہی کا فریضہ سرانجام دے رہے ہیں۔ لیکن جہاں تک تاریخ کو مسخ کرنے کا سوال ہے یہ کام تو قیامِ پاکستان کے بعد سے مسلسل ہو رہا ہے اور خاص طور پر تحریکِ آزادی کے مجاہدین کے کارناموں اور خدمات کو جس طرح نئی نسل کی آنکھوں سے اوجھل رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے وہ بھی سنجیدہ لوگوں کی توجہ کی مستحق ہے- اور ہمارے ہاں ذہنی انتشار اور فکری انارکی کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ نئی نسل کو اس کے حقیقی ماضی سے متعارف کرانے کی بجائے ادھورے اور نامکمل ماضی پر اس کے ذہن و فکر کی بنیاد رکھی جا رہی ہے۔ کیا اسلامی نظریاتی کونسل یا کوئی اور ادارہ اس طرف توجہ دینے کی ضرورت محسوس کرے گا؟

   
2016ء سے
Flag Counter