پاکستان کو سیکولر معاشرہ بنانے کا مغربی ایجنڈا

   
تاریخ : 
اگست ۲۰۰۲ء

روزنامہ نوائے وقت لاہور ۲۰ جولائی ۲۰۰۲ء کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کے وزیر خارجہ جنرل کولن پاول آئندہ ہفتے پاکستان اور بھارت کے دورے پر آ رہے ہیں اور انہوں نے امریکہ کے ایک ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس دورہ میں پاکستان اور بھارت کے حکمرانوں سے صرف جنوبی ایشیا میں کشیدگی کم کرنے کے سوال پر بات نہیں کریں گے، بلکہ وہ ایک وسیع ایجنڈے پر گفتگو کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اسی انٹرویو میں جنرل کولن پاول نے کہا ہے کہ وہ پاکستانی معاشرے کو سیکولر بنانے کے لیے جنرل پرویز مشرف کی پالیسی کی مکمل حمایت کرتے ہیں، اور انتہا پسند مذہبی گروپوں کے اثر و رسوخ کو پاکستانی معاشرہ سے ختم کرنے کے لیے امریکہ جنرل پرویز مشرف کی حمایت جاری رکھے گا۔

حکومتِ پاکستان کے عملی اقدامات اور پالیسی سے قطع نظر صدر پاکستان جنرل پرویز مشرف متعدد بار اس امر کا اعلان کر چکے ہیں کہ وہ پاکستان کو ایک اسلامی فلاحی ریاست بنانے کا عزم رکھتے ہیں، اور دستورِ پاکستان کی اسلامی دفعات کا تحفظ کریں گے۔ لیکن جنرل کولن پاول کے اس اعلان کے بعد کہ وہ جنرل پرویز مشرف کی پالیسیوں کو پاکستانی معاشرے کو سیکولر بنانے والی پالیسی سمجھتے ہیں، اور اسی وجہ سے امریکہ جنرل پرویز مشرف کی حمایت کر رہا ہے، اسلامی فلاحی ریاست اور دستور کی اسلامی دفعات کے تحفظ کے سلسلہ میں جنرل پرویز مشرف کے اعلانات پر ایک بار پھر شکوک و شبہات کے سائے پڑنے لگے ہیں، جن کو ملک کے دینی حلقوں کے خلاف پرویز حکومت کی کاروائیاں مزید گہرا کرتی جا رہی ہیں۔

اس لیے ہم صدر پرویز مشرف سے یہ گزارش کرنا ضروری سمجھتے ہیں کہ وہ امریکی وزیر خارجہ کولن پاول کی آمد کے موقع پر ان کی موجودگی میں اس صورتحال کو دوٹوک انداز میں واضح کریں۔ اور پاکستان کی اسلامی نظریاتی حیثیت کے تحفظ کا ایک بار پھر اعلان کرتے ہوئے جنرل کولن پاول کو یہ بات سمجھائیں کہ انہیں اسلامیانِ پاکستان کے دین و مذہب اور پاکستان کی اسلامی حیثیت کے بارے میں فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔

جنوبی ایشیا کے مسلم معاشرے کو برطانوی استعمار دو سو سال کی سرتوڑ کوشش کے باوجود سیکولر نہیں بنا سکا تو امریکہ کو بھی اس مقصد میں کامیابی نہیں ہو گی۔ جنوبی ایشیا کا مسلمان اپنی تمام تر عملی کمزوریوں، کوتاہیوں بلکہ بداعمالیوں کے باوجود اللہ تعالیٰ، قرآن کریم اور جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر بے لچک ایمان رکھتا ہے، اور اس ایمان کی موجودگی میں اس معاشرے کو سیکولر بنانے کی بات کسی کو خواب میں بھی نہیں سوچنی چاہیے۔

   
2016ء سے
Flag Counter