انجمن خدام الدین کی سرگرمیاں، حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ کے قلم سے

   
تاریخ اشاعت: 
۲۴ جولائی ۲۰۱۶ء

جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کی سالانہ تعطیلات کے آخری دو دن میں نے شیرانوالہ لاہور کے بزرگوں اور احباب کے ساتھ لنگر کسی بھوربن مری میں گزارے جہاں انجمن خدام الدین کا سالانہ اجتماع جاری تھا۔ یہ اجتماع کم و بیش پانچ دن جاری رہنے کے بعد جمعرت کو حضرت مولانا فداء الرحمن درخواستی کی پرسوز دعا کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ اجتماع سلسلہ عالیہ قادریہ راشدیہ کے احباب کا تھا اور اس سے حضرت مولانا میاں محمد اجمل قادری، مولانا ڈاکٹر محمد اکمل قادری، مولانا قاضی ارشد الحسینی، مولانا قاری جمیل الرحمن اختر اور دیگر سرکردہ علماء کرام کے خطاب کے علاوہ راقم الحروف نے بھی کچھ معروضات پیش کیں۔ اجتماع میں مسلسل پانچ روز تک روحانی تربیتی محافل ہوتی رہیں، ذکر الٰہی، درود شریف اور مراقبہ کے روحانی اعمال کا سلسلہ جاری رہا۔ اس موقع پر انجمن خدام الدین کے مقاصد اور سرگرمیوں کے حوالہ سے حضرت مولانا عبید اللہ انور قدس اللہ سرہ العزیز کا تحریر فرمودہ ایک مضمون تقسیم کیا گیا۔ حضرت رحمہ اللہ تعالیٰ میرے شیخ و مرشد تھے اور میں انہی کے حوالہ سے راشدی کہلاتا ہوں۔ اس لیے برکت کی خاطر ان کی تحریر کو من و عن اپنے کالم کا حصہ بنا رہا ہوں۔ حضرت شیخ ؒ فرماتے ہیں کہ:

اسلام کے زریں اصولوں کا فروغ اور کتاب و سنت کی تعلیم انجمن کا نصب العین ہے اور دعوت رشد و ہدایت اس کا مقصد عزیز ہیں۔ مقصد کے حصول کے لیے انجمن نے مختلف شعبے قائم کیے ہوئے ہیں۔

  1. مدرسہ قاسم العلوم جس میں ۶۰ سال سے اسلامی علوم و فنون کی تعلیم دی جا رہی ہے، خصوصاً شعبان المعظم اور رمضان المبارک کے مقدس مہینوں میں فارغ التحصیل علماء کرام عصری مقتضیات کے مطابق مذاہب باطلہ کی مؤثر تردید اور فلسفہ شاہ ولی اللہؒ کی روشنی میں تفسیر قرآن حکیم پڑھائی جاتی ہے۔ اور امتحان کے بعد دورۂ تفسیر کے فضلاء کو محدث کبیر علامہ انور شاہ کاشمیریؒ ، علامہ شبیر احمد عثمانیؒ ، حضرت مدنیؒ ، حضرت سندھیؒ ، حضرت لاہوریؒ ، اور حضرت مولانا قاری محمد طیب قدس اللہ اسرارہم کے دستخطوں سے مزین سند دی جاتی ہے۔ بفضلہ تعالیٰ ۶ ہزار کے قریب علماء کرام دورۂ تفسیر سے استفادہ کر کے دنیا بھر میں خدمت اسلام کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔
  2. مدرسۃ البنات جس میں سرکاری نصاب کے علاوہ قرآن و سنت کی تعلیم کے ساتھ ساتھ امور خانہ داری کا معقول بندوبست ہے۔ مسلمان بچیوں کی سیرت سازی، فکری ہم آہنگی اور مذہبی ارتقاء کے لیے یہ ایک مثالی درس گاہ ہے۔
  3. دارالحفاظ جس میں قرآن مجید حفظ و ناظرہ پڑھنے اور تجوید و قرأت سیکھنے والے بچے تعلیم پاتے ہیں۔
  4. شعبہ نشر و اشاعت حضرت شیخ التفسیرؒ کے مختلف موضوعات پر ۳۴ رسائل ۲۳ لاکھ کی تعداد میں چھپ کر دنیا کے کونے کونے میں مفت تقسیم ہوچکے ہیں۔ انگریزی رسائل کی تعداد پچاس ہزار کے لگ بھگ ہے۔ علاوہ ازیں سورہ علق، سورہ عصر، سورہ قریش، سورہ کوثر اور تفسیر معوذتین بڑی تعداد میں چھپ کر شائع ہو چکی ہیں۔ اور خلاصۃ المشکوٰۃ، گلدستہ صد احادیث اکثر مدارس کے نصاب میں شامل ہیں۔ نیز باقی انجمن کا ۔۔۔ مترجم قرآن عزیز عکسی طباعت سے مزین جو اپنی نظیر آپ ہے جس کے اب تک متعدد ایڈیشن نکل چکے ہیں، حضرت امروٹیؒ کے سندھی ترجمہ قرآن کے دس ایڈیشن نکل چکے ہیں۔
  5. ہفت روزہ خدام الدین ۱۹۵۵ء سے اسلام کی نشاۃ ثانیہ کے لیے مصروف جہاد ہے۔ ملت کو درپیش علمی، سیاسی، مذہبی، معاشی، سماجی مسائل پر کتاب و سنت کی روشنی میں ترجمانی کا فرض ادا کرنے میں اس نے کبھی کوتاہی نہیں کی۔ شریعت و طریقت کا کوئی پہلو ایسا نہیں جس پر عام فہم انداز میں اس نے گفتگو نہ کی ہو تاکہ مسلمان دینی و اسلامی تقاضوں کے مطابق اپنی دنیا و آخرت سنوار سکیں۔ اس کی توسیع اشاعت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا آپ کا فرض ہے۔

انجمن نے آج تک نہ کوئی سفیر رکھا نہ کہیں چندہ کی اپیل کی۔ یہ سب کام محض اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور آپ حضرات کی غیرت و حمیت اسلامی کی بدولت انجام پا رہے ہیں۔ اس کام میں تعاون جہاد کے جذبہ سے کیجیے، اللہ رب العزت ہم سب کو اپنی مرضیات پر چلنے کی توفیق دے اور آخرت میں حضور ختمی مرتبت علیہ الف الف تحیۃ و سلام کی شفاعت سے سرفراز فرمائے۔ الٰہ العالمین، آمین۔ واجرکم علی اللہ تعالیٰ۔

عبید اللہ انور

میں نے اپنی معروضات میں گزارش کی کہ شیرانوالہ لاہور کا مرکز، انجمن خدام الدین اور سلسلہ عالیہ قادریہ راشدیہ کا دائرہ شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ کا فیض ہے جس کی برکات اور اثرات کو دنیا بھر میں محسوس کیا جاتا ہے اور حضرت شیخ التفسیرؒ کے کام کے بنیادی دائرے چار تھے۔

  1. ذکر و اذکار اور روحانی معمولات
  2. قرآن کریم کا ترجمہ اور درس و تدریس
  3. شیرانوالہ کو ان کے دور میں مسلکی مرکز کی حیثیت حاصل تھی اور
  4. شیرانوالہ دینی و قومی تحریکات کا مرکز بھی تھا۔

جانشین شیخ التفسیرؒ حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ نے زندگی بھر ان چار کاموں کا تسلسل جاری رکھا اور اب پھر ملکی و قومی حالات کا تقاضہ ہے کہ دینی جدوجہد کے ان چاروں دائروں کو شیرانوالہ کی مرکزیت کے ساتھ دوبارہ متحرک کیا جائے۔

اس موقع پر انجمن خدام الدین کی مجلس شوریٰ کا اجلاس بھی ہوا جس میں طے پایا کہ سلسلہ کے احباب و رفقاء کے درمیان ربط و تعاون اور ان کی تنظیم کے لیے ملک میں محنت کی جائے گی اور (۱) ذکر و اذکار کی محافل اور (۲) درس قرآن کریم کے حلقوں کو فروغ دینے کے لیے ہر جگہ احباب کو توجہ دلائی جائے گی، ان شاء اللہ تعالیٰ۔ قارئین سے گزارش ہے کہ ان مقاصد خیر کے لیے دعاؤں، مشوروں اور تعاون سے نوازیں۔

   
2016ء سے
Flag Counter