مقالات و مضامین

امریکہ کو روسی کرنل کا مشورہ

روزنامہ جنگ لاہور ۱۵ ستمبر ۲۰۰۱ء میں افغانستان میں پانچ برس تک جنگ لڑنے والے روسی کرنل یوری شامانوف کا ایک بیان شائع ہوا ہے جس میں انہوں نے امریکہ کو مشورہ دیا ہے کہ وہ افغانستان سے جنگ نہ لڑے، یہ ان کے لیے ویتنام سے دس گنا زیادہ تباہ کن ملک ثابت ہو گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اکتوبر ۲۰۰۱ء

سانحہ گیارہ ستمبر پر ایک امریکی مذہبی راہنما کا تبصرہ

نیویارک کے ورلڈ ٹریڈ سنٹر اور واشنگٹن میں پینٹاگون کی عمارت سے اغوا شدہ طیاروں کے ٹکرانے سے جو قیامتِ صغرٰی بپا ہوئی ہے اس پر سب سے زیادہ دلچسپ اور حقیقت پسندانہ تبصرہ خود امریکہ کے ایک پروٹسٹنٹ مذہبی راہنما جیری فالول نے کیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اکتوبر ۲۰۰۱ء

افغانستان اور پاکستان ۔ سانحہ گیارہ ستمبر کے تناظر میں

۱۱ ستمبر ۲۰۰۱ء کو امریکہ کے دو شہروں نیویارک اور واشنگٹن میں ہونے والے بڑے سانحات میں ہزاروں جانوں کا نقصان ہوا ہے جس پر دنیا کے ہر شخص کو افسوس ہے، مگر امریکہ کی قیادت اس پر سیخ پا ہو کر جس بدحواسی کا مظاہرہ کر رہی ہے اس نے اہلِ دنیا کو افسوس اور رنج کے ساتھ ساتھ تعجب اور حیرت سے بھی دوچار کر دیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اکتوبر ۲۰۰۱ء

پاک افغان سرحد کی مانیٹرنگ کیلئے اقوامِ متحدہ کی ٹیمیں

روزنامہ نوائے وقت لاہور ۹ اگست ۲۰۰۱ء کی خبر کے مطابق قبائلی علاقہ میں مولانا امان اللہ خان کی زیرصدارت منعقد ہونے والے جمعیت علماء اسلام کے کنونشن میں اعلان کیا گیا ہے کہ قبائلی علاقوں میں اقوامِ متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیموں کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور ان ٹیموں کے افراد اپنی حفاظت کے خود ذمہ دار ہوں گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

ستمبر ۲۰۰۱ء

افغانستان میں عیسائیت کی تبلیغ اور طالبان کا موقف

افغانستان کے بارے میں ایک عرصہ سے یہ خبریں آ رہی تھیں کہ خوراک کی فراہمی اور انسانی ہمدردی کے دیگر امور کی انجام دہی کے نام سے جو غیر ملکی این جی اوز وہاں کام کر رہی ہیں ان میں سے بعض عیسائیت کی تبلیغ اور افغان عوام کو مذہب تبدیل کرنے کی ترغیب دینے میں مصروف ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

ستمبر ۲۰۰۱ء

امریکہ اور برطانیہ کی پاکستان کو طالبان سے فاصلہ رکھنے کی ہدایت

روزنامہ نوائے وقت لاہور کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزارتِ خارجہ نے حکومتِ پاکستان سے کہا ہے کہ وہ طالبان حکومت کے ساتھ فاصلہ رکھے اور طالبان کی حمایت سے باز رہے ورنہ اسے نقصان اٹھانا پڑے گا۔ اس سے قبل برطانوی وزیر خارجہ جیک سٹرا بھی پاکستان کے وزیر خارجہ جناب عبد الستار کے ساتھ گفتگو میں یہ بات کہہ چکے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جولائی ۲۰۰۱ء

بت شکنی اور طالبان حکومت کا موقف

عید الاضحٰی کے بعد پاکستان شریعت کونسل کے امیر حضرت مولانا فداء الرحمان درخواستی کے ہمراہ قندھار جانے کا اتفاق ہوا اور طالبان حکومت کے سربراہ امیر المومنین ملا محمد عمر اور دیگر سرکردہ حضرات سے ملاقات و گفتگو کا موقع ملا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اپریل ۲۰۰۱ء

وزیرِ داخلہ پاکستان اور جہادی تنظیمیں

ملک بھر میں ان دنوں وفاقی وزیر داخلہ جناب معین الدین حیدر کے حالیہ بیانات پر بحث و تمحیص کا سلسلہ جاری ہے جن میں انہوں نے جہادی تنظیموں کی سرگرمیوں کو ہدفِ تنقید بنایا ہے اور اس عندیہ کا اظہار کیا ہے کہ جہادی تنظیموں پر پابندی عائد کی جا رہی ہے تاکہ وہ جہاد کے نام کھلے بندوں چندہ نہ کریں اور اسلحہ کی برسرِ عام نمائش نہ کر سکیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مارچ ۲۰۰۱ء

افغان عوام کی امداد و حمایت کا وقت

افغان دفاع کونسل نے امارت ِاسلامی افغانستان کی طالبان حکومت کی حمایت میں سرگرمیوں کا آغاز کر دیا ہے۔ اور مختلف مکاتبِ فکر کے سرکردہ زعماء پر مشتمل اس کونسل کے مرکزی قائدین مولانا سمیع الحق، مولانا شاہ احمد نورانی، مولانا معین الدین لکھوی، قاضی حسین احمد، ڈاکٹر اسرار احمد، جنرل (ر) حمید گل، مولانا اعظم طارق اور دیگر حضرات نے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مارچ ۲۰۰۱ء

’’دفاعِ افغانستان کونسل‘‘ کا قیام

۱۰ جنوری ۲۰۰۱ء کو دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں جمعیت علماء اسلام کے راہنما مولانا سمیع الحق کی دعوت پر ’’متحدہ اسلامی کانفرنس‘‘ کے عنوان سے ملک کی دینی جماعتوں کے قائدین کا مشترکہ اجلاس ہوا جس میں افغانستان کی طالبان حکومت کے خلاف اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے امارتِ اسلامی افغانستان کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا گیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

فروری ۲۰۰۱ء

طالبان حکومت پر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی پابندیاں

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے افغانستان میں طالبان کی اسلامی حکومت کے خلاف دباؤ بڑھانے کے لیے نئی پابندیوں کا اعلان کر دیا ہے، جن میں طالبان پر دہشت گردی کی سرپرستی کرنے اور عرب مجاہد اسامہ بن لادن کو امریکہ کے سپرد نہ کرنے کے الزامات عائد کرتے ہوئے دنیا بھر کی حکومتوں سے کہا گیا ہے کہ وہ طالبان حکومت کے ساتھ اقتصادی اور مواصلاتی بائیکاٹ کریں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جنوری ۲۰۰۱ء

امریکی نائب وزیرخارجہ کو ’’طالبانائزیشن‘‘ کا خطرہ

روزنامہ نوائے وقت لاہور ۳ ستمبر ۲۰۰۰ء کے مطابق امریکہ کے نائب وزیرخارجہ مسٹر کارل انڈرفرتھ نے کہا ہے کہ وہ طالبان کی حکومت کو صرف امریکہ اور دوسرے ممالک کے لیے ہی خطرہ نہیں سمجھتے بلکہ پاکستان کے لیے بھی خطرہ قرار دیتے ہیں کیونکہ انہیں تشویش ہے کہ پاکستان بھی طالبانائزیشن کا شکار ہو کر ایک زیادہ بنیاد پرست ملک بن سکتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اکتوبر ۲۰۰۰ء

طالبان حکومت کی مشکلات اور عزم

گزشتہ ہفتہ کے دوران راقم الحروف کو حرکۃ الجہاد الاسلامی کے ایک وفد کے ہمراہ کابل جانے کا موقع ملا۔ مدیر نصرۃ العلوم حاجی محمد فیاض خان سواتی اور مدرسہ نصرۃ العلوم کے مدرس مولانا ظفر فیاض بھی وفد میں شامل تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

ستمبر ۲۰۰۰ء

افغانستان میں این جی اوز کی سرگرمیاں اور طالبان کا موقف

امارتِ اسلامی افغانستان میں طالبان کی حکومت نے گزشتہ دنوں ایک امریکی خاتون کو افغانستان سے نکال دیا جو ایک این جی او کے حوالے سے وہاں مصروف کار تھی اور مبینہ طور پر رفاہی کاموں کی آڑ میں جاسوسی سرگرمیوں میں ملوث پائی گئی تھی۔ اس پر اقوامِ متحدہ کے رابطہ افسر ایرک ڈیمرل کابل پہنچے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اگست ۲۰۰۰ء

جسٹس ڈاکٹر جاوید اقبال کے دورۂ افغانستان کے تاثرات

مفکرِ پاکستان علامہ محمد اقبالؒ کے فرزند اور لاہور ہائیکورٹ کے سابق چیف جسٹس ڈاکٹر جاوید اقبال نے گزشتہ دنوں افغانستان کا دورہ کیا ہے اور واپسی پر لاہور میں ایک تقریب کے دوران اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے امارتِ اسلامی افغانستان کی طالبان حکومت کو خراجِ تحسین پیش کیا ہ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مئی ۲۰۰۰ء

چیچنیا کا جہادِ آزادی اور مسلم حکومتیں

روزنامہ پاکستان لاہور ۱۷ فروری ۲۰۰۰ء کی ایک رپورٹ کے مطابق چیچنیا کے سابق صدر اور موجودہ چیچن صدر کے نمائندہ جناب زیلم خان نے لاہور ہائیکورٹ بار کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیچنیا کے مسلمانوں پر روسی افواج کے مظالم کے ذمہ دار مسلم ممالک ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مارچ ۲۰۰۰ء

اسامہ بن لادن کی آڑ میں امارتِ اسلامی افغانستان کا نشانہ

اسلام آباد میں امارتِ اسلامی افغانستان کے سفیر مولوی سید محمد حقانی نے گزشتہ روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکہ پر الزام لگایا ہے کہ وہ اسامہ بن لادن کی آڑ میں افغانستان کو اسلامی نظام کے نفاذ پر انتقامی کاروائی کا نشانہ بنا رہا ہے اور معصوم افغان شہریوں کے خلاف دہشت گردی کی کاروائی کر رہا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جنوری ۲۰۰۱ء

طالبان اور شمالی اتحاد میں مفاہمت

گزشتہ ہفتے ترکمانستان کے دارالحکومت اشک آباد میں افغانستان کی طالبان حکومت اور ان کے مخالف شمالی اتحاد کے درمیان مذاکرات کے پہلے دور کے بعد دونوں فریقوں کی طرف سے اس امر کا اظہار کیا گیا ہے کہ ان میں قومی حکومت کے قیام پر اتفاق ہو گیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اپریل ۱۹۹۹ء

مسیحی طالبان اور مسلح جدوجہد کی تربیت

ہم نے ’’نصرۃ العلوم‘‘ کے گزشتہ شمارے میں صوبہ سرحد میں ’’مسیحی طالبان تنظیم‘‘ کے نام سے عیسائی نوجوانوں کی ایک تنظیم کے قیام کا ذکر کیا تھا اور عرض کیا تھا کہ یہ افغانستان میں طالبان کی اسلامی تحریک کے اثرات ہیں کہ دوسرے مذاہب کے لوگ بھی اپنی کمیونٹی کو مذہب کی طرف راغب کرنے کے لیے طالبان کے طریق کار کو اپنا رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مارچ ۱۹۹۹ء

طالبان کے نقشِ قدم پر

روزنامہ جنگ لاہور ۱۲ جنوری ۱۹۹۹ء کے مطابق صوبہ سرحد میں مسیحی کمیونٹی کے کچھ افراد نے ’’مسیحی طالبان تنظیم‘‘ قائم کر لی ہے اور بھارت میں مسیحی اقلیت پر انتہاپسند ہندوؤں کی طرف سے ہونے والے مظالم کے خلاف پشاور میں احتجاجی مظاہرہ کیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

فروری ۱۹۹۹ء

وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اور طالبان کا اسلام

وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے گزشتہ دنوں مہمند ایجنسی میں قبائلی عوام سے خطاب کرتے ہوئے افغانستان میں نفاذِ اسلام کے لیے طالبان کی اسلامی حکومت کے اقدامات کا ذکر کیا ہے، اور کہا ہے کہ طالبان نے اسلامی نظام کے ذریعے ملک کے بڑے حصے میں امن قائم کر دیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

دسمبر ۱۹۹۸ء

طالبان کی مزید کامیابیوں پر مبارکباد

افغانستان میں بالآخر طالبان کی اسلامی حکومت نے مزار شریف اور دیگر ایسے علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے جو ان کے مخالف شمالی اتحاد کے کنٹرول میں تھے۔ اور جس وقت یہ سطور تحریر کی جا رہی ہیں وادئ پنج شیر کے علاوہ پورے افغانستان پر طالبان کا کنٹرول قائم ہو چکا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

ستمبر ۱۹۹۸ء

امریکہ اور حرکۃ الانصار

امریکی وزارتِ خارجہ نے اس سال عالمی سطح پر دہشت گرد تنظیموں کی جو فہرست جاری کی ہے اس میں فلسطین میں اسرائیلی حکومت سے نبرد آزما مجاہدین کی جماعت حماس کے ساتھ ساتھ افغانستان اور کشمیر کے جہاد میں شریک حرکۃ الانصار کا نام بھی شامل ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

نومبر ۱۹۹۷ء

اسامہ بن لادن اور سعودی علماء کرام کی جدوجہد

روزنامہ پاکستان لاہور ۴ دسمبر ۱۹۹۶ء کی ایک خبر کے مطابق سعودی عرب کے ایک جلاوطن لیڈر اسامہ بن لادن نے سعودی حکومت کی یہ پیشکش مسترد کر دی ہے کہ اگر وہ سعودی حکومت کو ایک اچھی اسلامی حکومت قرار دیں تو انہیں سعودی عرب واپس آنے کی اجازت دے دی جائے گی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جنوری ۱۹۹۷ء

افغانستان میں تین حکومتیں اور عالمی قوتوں کی حکمتِ عملی

روزنامہ جنگ لاہور نے ۱۸ اگست ۱۹۹۶ء کی اشاعت میں وائس آف جرمنی کے حوالے سے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ افغانستان میں ربانی حکومت کے احتجاج کو نظرانداز کرتے ہوئے دو امریکی فرموں نے جنرل رشید دوستم کے ساتھ تیل کی تلاش اور ازبکستان سے پاکستان تک تیل کی پائپ لائن تعمیر کرنے کے معاہدے کیے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

ستمبر ۱۹۹۶ء

چیچنیا کے صدر جوہر داؤد دوفؒ کی شہادت

چیچنیا کے مجاہد صدر جوہر داؤد دوفؒ گزشتہ دنوں روسی فوجوں کی گولہ باری کے دوران ایک مورچہ میں جامِ شہادت نوش کر گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ وہ گزشتہ پانچ برس سے روسی جارحیت کے خلاف اپنی بہادر قوم کی جنگِ آزادی کی قیادت کر رہے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جون ۱۹۹۶ء

افغانستان میں دینی مدراس کے طلبہ کی حکومت

راقم الحروف کو ۹ اور ۱۰ جون کو افغانستان میں طالبان کے دارالحکومت قندھار اور افغانستان کے سرحدی قصبہ سپین بولدک میں طالبان کے راہنماؤں کے ساتھ افغانستان کی تازہ ترین صورتحال پر گفت و شنید اور افغانستان کے اس خطہ کے حالات کا جائزہ لینے کا موقع ملا۔ اس دوران جن حضرات سے ملاقات ہوئی ان میں طالبان کے امیر مولوی محمد عمر اخوند ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جولائی ۱۹۹۶ء

قسم اور خیر کے کام

آج قسم کے حوالے سے ایک ضروری پہلو پر بات کرنا چاہتا ہوں کہ اگر کسی وقت حالات سے مجبور ہر کر کوئی ایسی قسم اٹھا لی جس کے بارے میں بعد میں احساس ہوا کہ یہ قسم نہیں اٹھانی چاہیے تھی یا یہ قسم کسی خیر کے کام میں رکاوٹ بن رہی ہے تو ایسے موقع پر اسلام کی تعلیم کیا ہے اور جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتِ مبارکہ کیا ہے؟ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰ اپریل ۲۰۲۳ء

ایک عشرہ حرمین شریفین کے بابرکت ماحول میں

حرمین شریفین کی حاضری کسی بھی مسلمان کی زندگی کی سب سے بڑی خواہش ہوتی ہے اور برکتوں کے اس ماحول میں وقت گزارنے کی تمنا ہر مسلمان کے دل میں انگڑائی لیتی رہتی ہے۔ اللہ رب العزت کا بے پناہ فضل و کرم ہے کہ اس نے زندگی میں متعدد بار یہ سعادت نصیب فرمائی ہے اور اس سے بڑا کرم یہ کہ اکثر اوقات یہ حاضری کسی پیشگی منصوبہ بندی کے بغیر ہوتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۸ اپریل ۲۰۲۳ء

معاشی بدحالی سے نکلنے کا صحیح راستہ

روزنامہ جنگ لاہور ۲۶ مارچ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پچیس ہزار روپے ماہانہ میں ایک فیملی کا گزارہ موجودہ حالات میں ممکن نہیں ہے، اس لیے محنت کش کی اجرت کم از کم پینتیس ہزار روپے ماہوار مقرر کی جانی چاہیے۔ وطنِ عزیز میں اجرتوں کا مسئلہ قیامِ پاکستان کے بعد سے ہی بحث و مباحثہ کا موضوع چلا آرہا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ جو ناہموار معاشی سسٹم ہمیں نوآبادیاتی حکمرانوں سے ورثہ میں ملا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اپریل ۲۰۲۳ء

ادھوری بات غلط فہمی کا سبب بنتی ہے

امام ابو جعفر طحاویؒ نے ’’شرح مشکل الآثار‘‘ میں حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے ایک روایت نقل کی ہے کہ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں ایک صاحب نے کہا ’’من اطاع اللہ ورسولہ فقد رشد و من عصاھما‘‘۔ یہ کہہ کر اس نے بات موقوف کر دی اور جملہ مکمل نہیں کیا۔ اس پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے یہ فرما کر ڈانٹ دیا کہ ’’بئس الخطیب انت، قم‘‘ تم برے خطیب ہو، اٹھ جاؤ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ مارچ ۲۰۲۳ء

مولانا قاری جمیل الرحمٰن اخترؒ اور مولانا محمد یوسف رشیدیؒ

مولانا محمد یوسف رشیدی کی جدائی کا غم ابھی تازہ تھا کہ مولانا قاری جمیل الرحمٰن اختر بھی داغِ مفارقت دے گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ دونوں دینی و تعلیمی جدوجہد کے سرگرم راہنما اور میرے انتہائی معتمد ساتھی ہونے کے ساتھ ساتھ آپس میں بھی گہرے دوست تھے جو یکے بعد دیگرے ہم سے رخصت ہو گئے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰ مارچ ۲۰۲۳ء

خاوند کے ذمہ بیوی بچوں کے مالی حقوق

قرآن کریم نے نکاح کے مقاصد یہ بیان کیے ہیں ’’ان تبتغوا باموالکم محصنین غیر مسافحین ‘‘ (النساء۲۴) ۔ پہلی شرط یہ کہ ’’ان تبتغوا باموالکم‘‘ خاوند بیوی کی تمام مالی ذمہ داریاں قبول کرے گا تو نکاح ہو گا۔ نکاح کے ساتھ خاوند کو بیوی اور ہونے والی اولاد سب کے خرچے کی ذمہ داری لینا ہو گی۔ اس میں مہر، نفقہ اور وراثت سب شامل ہیں۔ نکاح کے مقاصد میں دوسری شرط یہ ذکر فرمائی ’’محصنین غیر مسافحین‘‘ کہ باقاعدہ گھر بساؤ گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مارچ ۲۰۲۳ء

محکمہ تعلیم کے تحت دینی مدارس کی رجسٹریشن کی صورتحال

محکمہ تعلیم کے تحت دینی مدارس کی رجسٹریشن کا سلسلہ کئی سالوں سے چل رہا ہے جس کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ یہ دینی مدارس کے وفاقوں کے ساتھ معاہدہ کے تحت شروع کیا گیا تھا اور اب تک پندرہ ہزار کے لگ بھگ مدارس رجسٹرڈ ہو چکے ہیں۔ مگر جب بعض مدارس کے بارے میں یہ بات سامنے آئی کہ ان کی اصل انتظامیہ کی موجودگی میں کسی قسم کی تحقیق کیے بغیر متوازی انتظامیہ رجسٹرڈ کر دی گئی ہے اور تنازعات پیدا ہو رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ مارچ ۲۰۲۳ء

شادی کے بعد اولاد کا والدین سے تعلق

خاندانی نظام کے حوالے سے آج اس پہلو پر بات کرنا چاہوں گا کہ جب لڑکا لڑکی جوان ہو جائیں اور ان کی شادی ہو جائے تو کیا شادی شدہ ہو جانے کے بعد ماں باپ کا تعلق ان سے قائم رہتا ہے یا نہیں؟ یعنی اگر میاں بیوی کے معاملات میں کوئی گڑبڑ دیکھیں تو کیا وہ مداخلت کر سکتے ہیں یا نہیں؟ آج کا جدید فلسفہ یہ کہتا ہے کہ اب ماں باپ کا تعلق ختم ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۵ فروری ۲۰۲۳ء

چند منفرد نوعیت کے دینی اجتماعات میں حاضری

رجب اور شعبان میں عام طور پر دینی مدارس کے سالانہ امتحانات اور تقریبات کا اہتمام ہوتا ہے اور مختلف محافل میں شرکت کی سعادت حاصل ہو جاتی ہے۔ اس سال بھی بحمد اللہ تعالیٰ بیسیوں اجتماعات میں حاضری کا موقع ملا ہے اور اس دوران روایتی ماحول اور دائرہ سے ہٹ کر کچھ منفرد نوعیت کے پروگراموں میں بھی شمولیت ہوئی ہے جن کا تذکرہ مناسب معلوم ہوتا ہے۔ مکمل تحریر

۱۹ فروری ۲۰۲۳ء

ملتِ اسلامیہ کا علمی ورثہ

خلافتِ عثمانیہ کے اضمحلال اور بتدریج خاتمہ سے امتِ مسلمہ کو جن نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ان میں فکری و علمی ماحول میں مرکزیت اور اجتماعیت کا کمزور ہوتے چلے جانا بھی شامل ہے کہ ایک طرف فقہ و شریعت اور دینی فکر تطبیق و تنفیذ کے دائرہ سے نکل کر محض نظری اور فقہی مباحث میں سمٹ گئی، اور اجتماعی عملیت کی جگہ گروہی، طبقاتی اور علاقائی رجحانات آگے بڑھتے گئے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۵ جنوری ۲۰۲۳ء

پیغامِ پاکستان اور میثاقِ وحدت

قیامِ پاکستان کے بعد سے ملک کے تمام مکاتبِ فکر کے علماء کرام اور دینی راہنماؤں کا اس پر اجماع چلا آ رہا ہے کہ پاکستان میں اس کے مقصدِ قیام کے مطابق شریعتِ اسلامیہ کا مکمل اور عملی نفاذ ناگزیر مِلّی تقاضہ اور ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے جس کی دستورِ پاکستان میں بھی صراحت موجود ہے، مگر اس کے لیے کسی مسلح جدوجہد کی بجائے پُرامن سیاسی جدوجہد اور جمہوری عمل ہی واحد راستہ ہے جس پر اب تک مجموعی طور پر عمل ہو رہا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۶ جنوری ۲۰۲۳ء

ویلفیئر اسٹیٹ، چائلڈ الاؤنس اور حضرت عمرؓ

ویلفیئر اسٹیٹ، بچوں کا وظیفہ اور حضرت عمرؓجناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیاتِ مبارکہ میں عملاً یہ ماحول بنا دیا تھا کہ بیت المال شہریوں کی ضروریات کا کفیل ہوتا تھا۔ معذوروں، بیروزگاروں اور مقروضوں کو تعاون ملتا تھا۔ جو آدمی اپنا خرچہ پورا نہیں کر سکتا، یا جو آدمی اپنا قرض ادا نہیں کر سکتا، یا معذور، یا بے روزگار ہوتا، تو بیت المال اس سے تعاون کرتا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جنوری ۲۰۲۳ء

ہمارا تعلیمی نظام و نصاب اور آج کے تقاضے

برصغیر پاک و ہند اوربنگلہ دیش و برما میں دینی مدارس کا موجودہ نظام اس تسلسل کا ایک حصہ ہے جس کا آغاز ۱۸۵۷ء کی جنگِ آزادی میں برصغیر کے مسلمانوں کی شکست کے بعد ہوا تھا۔ انگریز حکمرانوں نے جنگِ آزادی کو کچلنے کے بعد پورے برصغیر پر تعلیمی و تہذیبی یلغار کر دی تھی، مسلمانوں کے تعلیمی ادارے تباہ برباد کر دیے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ دسمبر ۲۰۲۲ء

حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانیؒ

حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی رحمہ اللہ تعالیٰ بھی ہم سے رخصت ہو گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ کچھ عرصہ قبل کراچی حاضری کے دوران ان کی بیمارپرسی کا موقع ملا تو والد گرامی حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کا آخری دور یا دآ گیا، انہوں نے بھی ضعف و علالت کا خاصا عرصہ بسترِ علالت پر گزارا تھا اور میں ساتھیوں سے کہا کرتا تھا کہ یہ ’’من بعد قوۃ ضعفاً‌ و شیبۃ‘‘ کا اظہار ہے کہ جس بزرگ کے ساتھ ان مکمل تحریر

۲۲ نومبر ۲۰۲۲ء

رائے ونڈ کے سالانہ تبلیغی اجتماع میں مختصر حاضری

مولانا محمد ابراہیم دیولا اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی شکرگزاری پر گفتگو فرما رہے تھے کہ اللہ تعالیٰ بہت قدردان ہیں کہ اعمالِ خیر کے ساتھ ساتھ ان کے اسباب اختیار کرنے پر بھی اجر عطا فرماتے ہیں۔ مثلاً‌ نماز عبادت ہے مگر نماز سے متعلقہ ہر عمل پر ثواب ملتا ہے حتٰی کہ نماز کے لیے مسجد میں جانے پر قدم بھی شمارے ہوتے ہیں اور ہر قدم پر اللہ تعالیٰ اجر عطا فرماتے ہیں۔ اسی طرح خیر کا جو عمل بھی آپ کریں اور اس کے لیے جو اسباب بھی اختیار کریں ۔۔۔ مکمل تحریر

۱۶ نومبر ۲۰۲۲ء

مولانا مفتی محمودؒ کا یادگار قومی کردار

جمعیۃ طلباء اسلام پاکستان ۱۵ اکتوبر ہفتہ کو کنونشن سنٹر اسلام آباد میں مفکرِ اسلام حضرت مولانا مفتی محمودؒ کی یاد میں قومی سطح کی ایک تقریب کا اہتمام کر رہی ہے جو وقت کی اہم ضرورت ہے اور اس پر جے ٹی آئی کی قیادت تبریک و تشکر کی مستحق ہے۔ مولانا مفتی محمودؒ کو ہم سے رخصت ہوئے چار عشروں سے زیادہ عرصہ گزر چکا ہے مگر ان کی نہ صرف یاد دلوں میں تازہ ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۵ اکتوبر ۲۰۲۲ء

ٹرانس جینڈر ایکٹ ۲۰۱۸ء ـ۔ ملی مجلسِ شرعی پاکستان کا موقف

ٹرانس جینڈر پرسن کے حوالے سے ایک قانون پر کچھ دنوں سے دینی حلقوں میں بحث چل رہی ہے۔ یہ قانون ۲۰۱۸ء میں سینیٹ اور قومی اسمبلی سے پاس ہوا تھا جس کا عنوان تھا ”خواجہ سرا اور اس قسم کے دیگر افراد کے حقوق کا تحفظ“ خواجہ سرا ملک میں بہت کم تعداد میں موجود ہیں۔ کچھ اوریجنل ہیں ، کچھ تکلف کے ساتھ ہیں اور کچھ کو اب مزید تکلف کے ساتھ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ ستمبر ۲۰۲۲ء

توہینِ رسالت ﷺ کا سنگین جرم اور اس کی سزا کے تقاضے

ملزم کے خلاف استغاثہ کا موقف یہ ہے کہ وہ سوشل میڈیا کے ایسے گروپوں سے منسلک چلا آرہا تھا جن میں نعوذ باللہ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی کھلم کھلا گستاخی کی جاتی رہی ہے، اس لیے وہ اس سنگین جرم میں ملوث ہے اور سزا کا مستحق ہے۔ حضرات انبیاء کرام علیہم السلام، حضرات صحابہ کرامؓ، ازواجِ مطہراتؓ اور اہلِ بیتِ عظامؓ کی کسی بھی درجہ میں اہانت، تحقیر اور گستاخی سنگین اور شنیع جرم ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

ستمبر ۲۰۲۲ء

فتنوں کے دور میں ہمارے کرنے کے کام

جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی تشریف آوری سےپہلے کے حالات اور کائنات کے آغاز سے لے کر اپنی ذات گرامی تک کے اہم واقعات کا ذکر فرمایا ہے، اور قیامت تک آنے والے بہت سے واقعات ، خطرات اور خدشات کی نشاندہی بھی فرمائی ہے۔ یہ آپ کی جامعیت کا ایک پہلو ہےکہ آپؐ کی تعلیمات کائنات کے آغاز سے لے کر کائنات کی انتہاء تک پورے ماحول کا احاطہ کرتی ہیں، جوکہ تکوینیات کے حوالے سے بھی ہے اور تشریعیات میں بھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۸ اگست ۲۰۲۲ء

آزادی کے مقاصد اور ہماری کوتاہیاں

یومِ آزادی کے حوالے سے اس تقریب کے انعقاد اور اس میں شرکت کا موقع دینے پر صدر شعبہ پروفیسر ڈاکٹر محمد حماد لکھوی اور ان کے رفقاء کا شکرگزار ہوں۔ اس موقع پر جن طلبہ اور طالبات نے قیامِ پاکستان اور حصولِ آزادی کے بارے میں اپنے جذبات کا اظہار کیا ہے وہ میرے لیے خوشی کا باعث بنے ہیں کہ ہماری نئی نسل اپنے ماضی کا احساس رکھتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۳ اگست ۲۰۲۲ء

ایمانی اور علمی پختگی سے حالات کا مقابلہ

بھارت کی انتہاپسند ہندو تنظیم ’’آر ایس ایس‘‘ کے لیڈر رام مادھو کی طرف سے انڈیا میں رہنے والے مسلمانوں سے تقاضا کیا گیا ہے کہ ’’وہ غیرمسلموں کو کافر نہ کہیں، خود کو عالمی مسلم اُمہ کا حصہ سمجھنا ترک کر دیں، اور نظریۂ جہاد سے خود کو الگ کر لیں‘‘۔ یہ تقاضا کوئی نیا نہیں ہے اور نہ صرف بھارتی انتہاپسندوں کا یہ مطالبہ ہے، بلکہ آج کے عالمی سیکولر حلقوں کا بھی مسلمانوں سے یہی مطالبہ ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اگست ۲۰۲۲ء

عدالتی نظام میں اصلاحات اور متبادل مصالحتی نظام

سپریم کورٹ آف پاکستان کے ان دو معزز جج صاحبان کی مذکورہ گفتگو کی تفصیلات ہمارے سامنے نہیں ہیں مگر یہ چند جملے ہی ہماری موجودہ عدالتی، معاشرتی اور معاشی صورتحال کی عکاسی کے لیے کافی ہیں اور ان میں معانی اور معروضی حقائق کا ایک جہان پوشیدہ ہے۔ پاکستان کے قیام کے بعد آزادی اور نظریۂ پاکستان کے تقاضوں کے مطابق ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اگست ۲۰۲۲ء

فلاحی ریاست اور اسوۂ نبویؐ

جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ویلفیئر اسٹیٹ کا صرف تصور نہیں دیا اور اس کی تعلیمات نہیں بیان کیں بلکہ جب آپؐ تئیس سال کی محنت کے بعد اس دنیا سے تشریف لے گئے تو ایک فلاحی ریاست قائم ہو چکی تھی جسے آج کی دنیا بھی فلاحی ریاست مانتی ہے۔ بخاری شریف کی ایک روایت کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ جب کسی مسلمان کی وفات ہوتی اور آپؐ سے تقاضا ہوتا کہ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۶ جولائی ۲۰۲۲ء

Pages