برطانیہ کے اخبار ’’ایوننگ اسٹینڈرڈ‘‘ کی ایک اطلاع کے مطابق اب اس بات کا امکان پیدا ہوگیا ہے کہ امریکہ پاکستان کی فوجی امداد بحال کر دے گا۔
اخبار کے مطابق امریکی وزیرخارجہ مسٹر ہنری کیسنجر نے رائے ظاہر کی ہے کہ پاکستان مشرق وسطیٰ میں بڑھتے ہوئے امریکی مفاد کی اہم کڑی ہے۔ اور ان کے خیال میں اس علاقے میں پاکستان اور ایران ہی دو ایسے ملک ہیں جن پر امریکہ تکیہ کر رہا ہے۔
جہاں تک امریکہ کی فوجی امداد کی بحالی کا تعلق ہے، اگر امریکہ پاکستان کی امداد بحال کر دے تو اس سے پاکستان کو دفاعی ضروریات پوری کرنے اور برصغیر میں طاقت کا توازن برقرار رکھنے میں یقیناً مدد ملے گی۔ لیکن اس امداد کے پس منظر میں ڈاکٹر کیسنجر کے ریمارکس کے پیش نظر ہم اس خدشہ کا اظہار کیے بغیر نہیں رہ سکتے کہ شاید ایک بار پھر پاکستان کی خارجہ پالیسیوں کے گرد استعماری زنجیروں کا حلقہ تنگ کیا جا رہا ہے اور امریکہ کی طرف سے فوجی امداد کی یہ بحالی اس سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔
ہم نے ابتداء ہی سے اس واضح اور دوٹوک رائے کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان کو بین الاقوامی سیاست میں کسی بھی بلاک سے وابستہ ہوئے بغیر انصاف کے ملی تقاضوں اور قومی مفادات کی بنیاد پر اپنی پالیسیوں کو ترتیب دینا چاہیے۔ پاکستان کا مقام یہ نہیں کہ وہ علاقہ میں کسی بڑی طاقت کے مفادات کی اہم کڑی ثابت ہو، بلکہ یہ ہے کہ وہ اسلامی برادری کو ایک پلیٹ فارم پر منظم کرتے ہوئے عالم اسلام کے بے پناہ وسائل، توانائی اور افرادی قوت کو مجتمع کرے اور اس طرح دنیائے اسلام کو مفاد پرست طاقتوں کی خود غرضی کا شکار ہونے سے بچائے۔
ہمیں یقین ہے کہ اگر پاکستان میں سادگی اور کفایت شعاری کے اسلامی اصولوں پر اقتصادی منصوبہ بندی کر کے ہم اپنے اور عالم اسلام کے وسائل کو ملت اسلامیہ کی سربلندی اور دفاعی ضروریات کے لیے استعمال میں لائیں تو ہمیں اپنی اقتصادی اور دفاعی ضروریات کے لیے کسی کے آگے ہاتھ پھیلانے کی ضرورت محسوس نہیں ہوگی۔
عالم اسلام کے ساتھ استعماری قوتوں کا رویہ ہمیشہ معاندانہ رہا ہے۔ خصوصاً امریکی سامراج نے تو ہر مشکل موقع پر مسلم قوم کو زک پہنچائی ہے۔ مشرق وسطیٰ میں اسرائیل نوازی، پاکستان کے ساتھ فوجی معاہدوں کے باوجود مشکل مواقع پر پاکستان کا ساتھ نہ دینا، اور اب قبرص کی جنگ کے موقع پر قریب ترین حلیف ترکی کی فوجی امداد بند کر دینے کے بارے میں امریکی کانگرس کا غوروخوض اس امر کا غماز ہے کہ بین الاقوامی استعماری قوتیں قدم قدم پر عالم اسلام کے لیے مشکلات پیدا کر کے مسلم ممالک کو ہمیشہ کے لیے اپنی سیاسی اغراض کے شکنجے میں جکڑے رکھنا چاہتی ہیں۔
اس لیے ہم پاکستان کے قومی حلقوں سے گزارش کریں گے کہ وہ اس نئی صورتحال پر سنجیدگی سے توجہ دیں اور قومی سطح پر اس امر کی سعی کریں کہ پاکستان بین الاقوامی سیاست میں بڑی طاقتوں کے مفادات کی کڑی ثابت ہونے کی بجائے ایسی پالیسی پر گامزن ہو جس سے وہ عالم اسلام کے اتحاد اور ملت اسلامیہ کی سربلندی کی خاطر اپنا کردار ادا کر سکے۔
انتخابی فہرستوں کی تیاری
الیکشن کمیشن نے آئندہ الیکشن کے لیے انتخابی فہرستوں کی مدت میں ۳۱ اکتوبر تک توسیع کر دی ہے اور اب ۳۱ اکتوبر تک ووٹروں کے نام انتخابی فہرستوں میں درج کیے جا سکیں گے۔
چونکہ ان انتخابی فہرستوں پر آئندہ انتخابات کا دارومدار ہے اور گزشتہ ضمنی انتخابات میں حکمران پارٹی کی طرف سے کھلم کھلا دھاندلیوں کے پیش نظر اس امکان سے صرفِ نظر نہیں کیا جا سکتا کہ دھاندلیوں کی یہ روایت کہیں ان فہرستوں پر بھی اثر انداز نہ ہو جائے۔
اس لیے ہم جمعیۃ علماء اسلام کے کارکنوں خصوصاً ضلعی عہدہ داروں سے گزارش کریں گے کہ وہ اپنے اپنے حلقوں میں انتخابی فہرستوں کی تیاری کے کام کی کڑی نگرانی کریں۔ اور اس امر کی سعی کریں کہ کوئی جائز ووٹ ان فہرستوں میں درج ہونے سے رہ نہ جائے۔